وجود

... loading ...

وجود

پنجاب اسمبلی میں ہاتھاپائی کی روایت برقرار،سندھ اسمبلی میں جوتادکھائی شروع ہوگئی

منگل 22 مئی 2018 پنجاب اسمبلی میں ہاتھاپائی کی روایت برقرار،سندھ اسمبلی میں جوتادکھائی شروع ہوگئی

سندھ اسمبلی میں دورانِ اجلاس حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان کے مابین ہاتھا پائی ہوئی، نصرت سحر عباسی(مسلم لیگ ف) نے ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کو،جو اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں،جوتا دکھا دیا جس کے بعد ڈپٹی ا سپیکر نے پیپلزپارٹی کے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کے اعتراض کا بھرپور جواب دیں،کیونکہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہا۔ اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر الزام تراشی کی، ہنگامہ اْس وقت شروع ہوا جب صوبائی وزیر ممتاز جاکھرانی نے نصرت سحر عباسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اِس ایوان میں موجود ایک خاتون کو ٹی وی پر آ کر پیپلزپارٹی پر نکتہ چینی کرنے کا بہت شوق ہے، اْن کو کوئی شرم و حیا نہیں، جس پر قائد حزبِ اختلاف خواجہ اظہار نے کہا کہ ایک خاتون رْکن کی ذات پر حملہ کیا گیا، خاتون سے متعلق ریمارکس کارروائی سے حذف کیے جائیں، ڈپٹی ا سپیکر نے نصرت سحر عباسی کے حوالے سے کہا کہ بجٹ انہوں نے پڑھا نہیں ہے، یہ شور کریں گی، مریضوں کی آخری وقت میں کیا کیفیت ہوتی ہے پتہ ہے، ڈپٹی ا سپیکر کے ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے بہت شور شرابہ کیا تو انہوں نے ارکان کو تنبیہہ کی کہ مَیں سارجنٹ ایٹ آرمز کو زحمت دے سکتی ہوں۔انہوں نے نصرت سحر عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجھے جوتے دکھا رہی ہیں، جو اپنے جوتے ہاتھ میں لے کر ا سپیکر ڈائس کے قریب پہنچ گئی تھیں یہ ڈرامے بند کیے جائیں، آپ کو وارننگ دے رہی ہوں، خاتون کارڈ بہت کھیلا جا چکا ہے،انہوں نے جوتے دکھانے اور نامناسب طرزِ عمل پر نصرت سحر عباسی کو ایک روز کے لیے ایوان سے نکال دیا۔

شاید یہ انتخابی مہم کی اس گرما گرمی کا اثر ہے، جو مْلک بھر میں جاری ہے کہ اس کے اثرات ٹھنڈے ٹھار ایوانوں میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں، چند روز قبل پنجاب اسمبلی میں اِس سے ملتے جلتے مناظر نظر آئے۔ اب سندھ اسمبلی میں بھی ہاتھا پائی کے ساتھ ’’جوتا دکھائی‘‘ بھی ہونے لگی، حالانکہ یہ اسمبلی کا الوداعی اجلاس ہے، دس دن بعد اسمبلی(اور حکومت) ختم ہو رہی ہے، امکان ہے کہ جولائی کے آخری ہفتے میں نئے الیکشن ہوں گے، جس کے لیے نئی نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں، سیاسی اتحاد بن رہے ہیں، جوڑ توڑ بھی ہو رہے ہیں، کچھ نہیں کہا جا سکتا اب کی بار سندھ اسمبلی کی ہیتِ ترکیبی کیا ہو، ارکان میں سے بہت سے چہرے ایوان کے رْکن نہ رہیں اور عین ممکن ہے بنچوں کی ترتیب بھی بدل جائے، جو اِس وقت سرکاری بنچوں پر بیٹھے ہیں وہ اپوزیشن کی جانب نظر آئیں اور جو اپوزیشن بنچوں پر رونق افروز ہیں اْن میں سے کچھ سرکاری بنچوں پر نظر آئیں،کیونکہ جو سیاسی اور غیر سیاسی جوڑ توڑ اسمبلی سے باہر ہو رہے ہیں وہ اِسی مقصد کے لیے تو ہو رہے ہیں ایسے حالات میں ارکان کو تحمل اور روا داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا اور ایسی مثالیں چھوڑ کر جانی چاہئے تھیں کہ آنے والوں کے لیے قابلِ اتباع ہوتیں،لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو رہا،ایوان میں ہنگامہ آرائیاں، الزام تراشیاں وغیرہ تو پہلے بھی ہوتی رہی ہیں اور اب بھی جاری ہیں،لیکن یہ جوتا دکھائی کی مہم شاید نئی ہے، اسمبلی سے باہر چونکہ سیاسی رہنماؤں پر جوتے پھینکنے، سیاہی کی پچکاریاں مارنے، حتیٰ کہ فائرنگ تک کے واقعات ہو رہے ہیں اِس لیے ایوان کے اندر والوں نے سوچا کہ وہ اگر جوتا پھینک نہیں سکتے، دکھا تو سکتے ہیں،لیکن یہ سب کچھ بہت ہی افسوسناک ہے۔

کوئی رْکن اگر کسی چینل پر آ کر اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے تو یہ اس کا حق ہے، چینلوں پر جواب دینے والے بھی بیٹھے ہوتے ہیں، وہ اپنا جوابی حق اسی وقت استعمال کر لیتے ہیں،اِس لیے اگر کسی رْکن نے کسی چینل پر کسی جماعت پر تنقید کر دی تھی تو اس لڑائی کو کھینچ کرایوان میں لانے کی ضرورت نہیں تھی۔ یہ چینل تک ہی رہتی تو اچھا تھا، وہاں اس کا جواب بھی دیا جا سکتا ہے،بلکہ لازماً دے بھی دیا گیا ہو گا،کیونکہ ٹاک شوز کا فارمیٹ ایسا بن کر رہ گیا ہے کہ اس میں الزام تراشی اور جوابی الزام تراشی معمول کی بات ہے، اِسی لیے بعض اوقات اینکرز کو مداخلت کر کے یہ سلسلہ رکوانا پڑتا ہے،لیکن اس میں بھی جزوی کامیابی ہی ہوتی ہے، شرکا جب ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوتے ہیں تو وہ جو مْنہ میں آتا ہے کہتے چلے جاتے ہیں، اِس لیے یہ ٹاک شوز کسی سنجیدہ بحث کی بجائے باہمی الزام تراشیوں کے لیے مختص ہو گئے ہیں، اس وجہ سے بعض اینکروں پر پابندیاں بھی لگ چکی ہیں۔ بعض شوز کے شرکا بائیکاٹ کرکے بھی چلے جاتے ہیں،اِس لیے اگر کسی رکن نے کسی شو میں کوئی ایسی بات کر دی تھی تو اس کا جواب ٹی وی پر ہی مناسب تھا ایوان اس کی بہتر جگہ نہیں تھی۔

جن جن اسمبلیوں میں بجٹ پیش ہوئے ہیں۔ وہیں وہیں ہم نے تقریباً یکساں مناظر دیکھے ہیں، ڈپٹی ا سپیکر سندھ اسمبلی نے تو کہا کہ نصرت سحر عباسی نے بجٹ پڑھا نہیں ہو گا،لیکن یہ بات زیادہ تر ارکان کے بارے میں کہی جا سکتی ہے، اس کا ثبوت وہ بحث ہے جو اسمبلی کے اندر کی جاتی ہے، اگر ارکان نے بجٹ پڑھا ہو تو بحث کا معیار وہ تو نہ ہو جو نظر آتا ہے، اب اگر کسی رکن کے پاس ٹھوس گفتگو کے لیے مواد ہی نہیں ہے تو اس نے اِدھر اْدھر کی باتیں کر کے ہی وقت گذارنا ہوتا ہے اِسی لیے ہمیں اسمبلیوں میں ایسے مناظر نظر آتے ہیں، کیا ہی اچھا ہو کہ ارکانِ اسمبلی اپنے اپنے حلقوں کی درست نمائندگی کا حق ادا کریں، عوام کے مسائل کو پیشِ نظر رکھیں اور ان کے حل کی تجویزیں دیں تاکہ ووٹ دینے والے بھی محسوس کریں کہ ان کا منتخب کیا ہوا نمائندہ حقِ نمائندگی ادا کر رہا ہے۔۔۔ نئے انتخابات کا ڈول ڈالا جانے والا ہے،انتخابات لڑنے والوں کو دوبارہ اپنے ووٹروں کے پاس جانا ہو گا، وہ اْن کی کارکردگی کا جائزہ لے کر ہی ووٹ دیں گے،لیکن جن ارکان کے دامن میں لایعنی حرکتوں کے سوا کچھ نہیں ہے، وہ کس کارکردگی کی بنا پر ووٹ مانگیں گے۔ یہی حال سیاسی جماعتوں کا ہے جو پانچ برس تک دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے کے سوا کچھ نہ کر سکیں، انہیں کس کارکردگی کی بنا پر دوبارہ منتخب کیا جائے گا؟ ووٹروں کا فرض ہے کہ وہ ہر پہلو سے جانچ کر اپنے نمائندے منتخب کریں اور بھیڑ چال کی روش اختیار نہ کریں، ایسے ہوا تو نتیجہ بھی اْنہیں ہی بھگتنا ہوگا اور پھر اسمبلیوں میں ایسے ہی مناظر نظر آئیں گے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر