وجود

... loading ...

وجود
وجود

مالدیپبحرہند کے جزائر پر مشتمل ایک اسلامی ملک

اتوار 18 مارچ 2018 مالدیپبحرہند کے جزائر پر مشتمل ایک اسلامی ملک

جمہوریہ مالدیپ ،چھوٹے بڑے تیرہ سو جزائر پر مشتمل بحرہند کے اندر ایک اسلامی ریاست ہے۔سمندر کے اندرپانچ سو دس(510)میل لمبا شمال سے جنوب اور اسی(80)میل چوڑا مشرق سے مغرب اس ملک کا کل رقبہ ہے۔ ’’مالی‘‘یہاں کا دارالحکومت ہے جو سری لنکا سے جنوب مغرب میں چار سو(400)میل کے فاصلے پر بنتا ہے ۔ دارالحکومت ہونے باعث حکومت کے مرکزی دفاتر،اعلی عدالتیں اور تعلیم کے بہترین ادارے یہاں موجود ہیں۔مالدیپ کے ان جزائر میں چھوٹے بڑے پہاڑی سلسلے بھی چلتے ہیںلیکن پھر بھی یہ جزائر سمندر کے برابر یا معمولی سے بلند ہیں اورکوئی جزیرہ بھی سطح سمندر سے چھ فٹ سے زیادہ اونچا نہیں ہے۔مون سون ہوائیں یہاں پر بارش کا سبب بنتی ہیں اور بارش کی سالانہ اوسط چوراسی(84) انچ تک ہی ہے جبکہ سالانہ اوسط درجہ حرارت 24 سے 30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے،گویا یہ ایک معتدل آب و ہوا کا بہترین قدرتی خطہ ہے۔بعض جزائر ریتلے ساحلوں پر مشتمل ہیں اور ان میں پام کے درخت اور صحرائی جھاڑیاں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔مچھلی یہاں کی اکثریتی خوراک ہے اورسمندری کچھوے بھی پکڑ کر کھائے جاتے ہیں لیکن زیادہ تر انکا تیل نکالا جاتا ہے جو یہاں کی بیماریوں میں روایتی طور پر بطور علاج کے استعمال کیا جاتا ہے۔ 2005 کے مطابق یہاں کی آبادی تین لاکھ کی تعداد کو چھورہی تھی۔

ایک اندازے کے مطابق پانچ سوسال قبل مسیح میں بدھ مذہب کے ماننے والے یہاں کے اولین باشندے تھے جنہوں نے ان جزائر کو سب سے پہلے انسانی بستیوں سے آباد کیا۔’’سنہالی‘‘اور ’’دراوڑی‘‘ قوم کے یہ لوگ سری لنکااور جنوبی ہندوستان سے یہاں وارد ہوئے تھے۔1153ء میں یہاں اسلام کا تعارف ہوااور مسلمانوں کے مشہور سیاح ’’ابن بطوطہ‘‘ نے 1340ء کے دوران یہاں کا سفر کیا اور اپنے سفر نامے میں ان جزائر کے حالات تفصیل سے لکھے ہیں،ابن بطوطہ چونکہ خود یہاں آیا اور کافی عرصہ تک یہاں پر مقیم بھی رہا اس لیے اسکی تحریریں اس علاقہ کے بارے میں اصل اور حقیقی ذریعہ تحقیق کی حیثیت رکھتی ہیں۔۔سولھویں صدی کے وسط میں یہاں پرتگالی بھی آن پہنچے ،سترہویں صدی میں سری لنکاپر قابض ڈچ حکمرانوں نے یہاں پر بھی حکومت کے جھولے لینے شرع کر دیے لیکن 1796میں ایک یورپی گروہ تاج برطانیاکے نام سے یہاں کی دولت پر نظر رکھنے پہنچ گیا اور انہوں نے سری لنکا پر قبضہ جماکر یہاں پر بھی اپنی افواج اتار دیں۔ 1932 تک جزائر مالدیپ کو جمہوریہ کے قریب تر لاکر برطانوی حکمرانوں نے بہت کچھ اختیارات مقامی حکمران خاندان کو منتقل کر دیے۔1953میں مملکت کوباقائدہ جمہوریہ قرار دے دیا گیا لیکن بادشاہی نظام پھر بھی قائم رہا ،یہاں تک کہ 1965میں مالدیپ نے برطانیا سے مکمل سیاسی آزادی حاصل کر لی اور 1968میں خاندانی بادشاہت کا بھی اختتام کر دیاگیا اور ملک کے عوام مکمل طور پر جمہورہت کی چھتری تلے آگئے۔29مارچ 1976تک برطانوی افواج یہاں رہیں اور اس اسی سال انہوں نے اس ملک کی سرزمین کو خیرآباد کہ دیا،چنانچہ یہ دن مالدیپ میں آزادی کے دن کی حیثیت سے منایا جاتا ہے۔

جزائر کی کثرت کی وجہ سے مالدیپ میں کوئی ایک قوم آباد نہیں ہے بلکہ یہاں ملے جلے قبائل آباد ہیں۔’’داوی‘‘یہاں کی مقامی اورقومی زبان ہے اور یہی دفتری زبان بھی ہے ۔ ’’داوی‘‘ہندوستان کی زبانوں سے ملتی جلتی زبان ہے۔اردواور انگریزی بھی کہیں کہیں بولی اور تقریبا َ ہر جگہ سمجھی جاتی ہے۔مالدیپ اس لحاظ سے ایک بہترین ملک ثابت ہوا کہ انہوں نے انگریزکے ساتھ اسکی زبان کو بھی ملک بدر کر دیا۔اسلام یہاں کا سرکاری اور قومی مذہب ہے ۔ ملائیشیا ، مڈگاسٹر ، انڈونیشیااور عرب ممالک کے تاجروں سمیت مملکت چین کے تجار بھی کثرت سے اور صدیوں سے ان جزائر میں آناجانا کرتے رہے جن کے اثرات آج بھی یہاں نظر آتے ہیں۔یہاں کے باسی چھوٹے چھوٹے گائوں بناکر رہتے ہیںاسکی وجہ اس مملکت کی جغرافیائی صورت حال ہے صرف بیس ایسے جزائر ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد کی آبادی قیام پزیر ہے ،باقی تمام جزائر اس سے بھی کم آبادی پرمشتمل ہیں۔جنوبی جزائر میں پھر بھی زیادہ آبادی ہے جبکہ شمالی جزائر تو خالی خالی نظر آتے ہیں۔جنوبی ایشیا میں ہونے کے باعث مالدیپ ’’سارک‘‘ تنظیم کا رکن ہے اور مسلمان ملک ہونے کی وجہ سے یہ ملک او آئی سی کا بھی رکن ہے۔

معاشی لحاظ سے دنیاکے غریب ترین ممالک میں مالدیپ کا شمار ہوتا ہے ۔ مچھلی،سیاحت اورکشتی سازی پر اس ملک کی کل معیشت کا دارو مدار ہے۔فی کس آمدن یہاں دنیامیں سب سے کم سطح پر ہے۔ آبادی کی اکثریت مچھلی پکڑ کر پیٹ پالتی ہے،تربوزاور کھوپرے چنتی ہے اور ٹوکریاں بناکر اپنا روزگارتلاش کرتی ہے۔جہاں کہیں سرسبزجزائر ہیں وہاں سبزیاں بھی کاشت کی جاتی ہیںلیکن ایسا بہت کم ہے،سمندر کا ساحل سبزیوں کی کاشت اور پھلوں کے باغات کی اجازت کم ہی دیتاہے۔خوراک کے لیے جملہ اجزازیادہ تر درآمد کیے جاتے ہیں جو آبادی کی ضروریات کو پوراکرتے ہیں۔مچھلی کی صنعت سے کم و بیش ایک چوتھائی آبادی وابسطہ ہے۔اللہ تعالی کی شان ہے کہ سمندر سے محروم ممالک کو صنعتوں اور زراعت کے ذریعے اپنارزق میسر آجاتاہے اور جہاں یہ دونوں ممکن نہیں وہاں سمندر اپنا سینہ رزق کی وسعتوں کے ساتھ کھول دیتاہے اور انسان محنت اور جستجوکے ذریعے سمندر کے دامن سے اپنا رزق جھولیوں میں بھرلاتاہے۔دوسرے ممالک سے آئے ہوئے بڑے بڑے اداروں کے نمائندے اچھی اور مزیدار مچھلی کی نسلیں اچھے داموں یہاں سے خرید لیتے ہیں اور انہیں کھانے کے قابل بنانے کے لیے اپنے اپنے ممالک میں لے جاتے ہیں۔یہ تجارت یہاں کے لوگوں کے لیے اور حکومت کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے اور قوم کو بڑے پیمانے پرزرمبادلہ بھی میسرآجاتاہے جس سے وہ اپنی ضروررت کی دیگر اشیا دوسرے ممالک سے خرید نے کے قابل ہو جاتے ہیں۔امریکا،سری لنکااور سنگاپور اس ملک کے تجارتی بھائیوال ہیں۔سردیوں کے ایام میں ’’مالی ‘‘کے ہوٹل سیاحوں سے بھر جاتے ہیں،یہ سیاح دوسرے ممالک سے آتے ہیں اور ساحلی مقام پر اچھے دن گزار کر مقامی لوگوں کی بیرونی کرنسی میں خدمت کرجاتے ہیں۔ہاتھوں سے بنائی جانے والی چیزیں یہاں کی بہت بڑی انڈسٹری ہے جس کی کھپت ملک میں ہی پوری ہوجاتی ہے۔’’مالدیپ‘‘چونکہ جزائر پر مشتمل ہے اس لیے کشتیاں ہی یہاں کے واحدذرائع نقل و حمل ہیں۔ملک کے اندر اور قریبی ممالک میں جانے کے لیے چھوٹے بڑے بحری جہازاستعمال ہوتے ہیں جبکہ ’’مالی‘‘کابین الاقوامی ہوائی اڈہ دوردراز کے ممالک کے لیے ہوائی خدمت فراہم کرتاہے اور ایک قومی ہوائی سروس بھی ہے جو دوسرے ممالک کے مسافروں کو اپنے ہوائی جہازوں میں لاد کر لاتی اور لے جاتی ہے۔

’’صدر‘‘ یہاں پر مملکت کا سربراہ ہوتاہے جسے شہریوں کی ایک کونسل’’مجلس‘‘نامزد کرتی ہے۔مامزد شدہ صدر قوم سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرتا ہے اور پانچ سالوں کے لیے کئی بار منتخب ہو سکتا ہے۔ ’’مجلس‘‘ کو پانچ سالوں کے لیے قوم منتخب کرتی ہے جس میں بیالیس اراکین ہوتے ہیں،دواراکین دارالحکومت سے لیے جاتے ہیں اور بیس بیس جزائر پر مشتمل ایک ایک یونٹ سے بھی ایک ایک نمائندہ لیاجاتا ہے ،کہیں جزائر کی تعداد بڑھ بھی جاتی ہے اور یہ آبادی پر منحصر ہوتاہے۔آٹھ اراکین کو صدر کی طرف سے نامزد کیاجاتاہے۔مجلس ایک طرح سے قومی اسمبلی ہوتی ہے اور یہ ملک کا واحد قانون ساز ادارہ ہے۔ججوں کی تقرری صدر مملکت کرتا ہے اور ججز اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ اسلامی شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے۔مالدیپ اس لحاظ سے خوش قسمت ملک ثابت ہوا ہے کہ اس نے انگریزکی زبان کے ساتھ ساتھ اسکے قانون کو بھی ملک بدر کر دیااور اسکی جگہ قرا?ن سنت کے قوانین کو مملکت میں رائج کیا۔

صحت کے معاملے میں مالدیپ کے لوگ اپنے روایتی طرز علاج پر یقین رکھتے ہیں۔اسپتال اگرچہ موجود ہیں لیکن وہاں مرد حضرات ہی جاتے ہیں اور خواتین بہت کم جاتی ہیں۔صدیوں کے آزمودہ نسخے وہاں بہت حد تک کامیاب ہیں اور لوگ اس سے شفایاب بھی ہوجاتے ہیں۔اوسط عمر اڑسٹھ (68) سال ہے۔تین طرح کی تعلیم دی جاتی ہے ،مکتب اسکولزجن میں قرآن مجید کی تعلیم دی جاتی ہے ،مقامی زبان کے اسکولز جن میں بنیادی تعلیم دی جاتی ہے اور انگریزی اسکولز جن کا نصاب غیر ملکی زبان پر مشتمل ہوتاہے۔اعلی تعلیم کے لیے طلبہ کو ملک سے باہر کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ملک میں شرح خواندگی 96%سے بھی زائد ہے۔معاشی لحاظ سے دنیاکا سب سے غریب ملک لیکن شرح خواندگی امیر ترین ملکوں کے برابر ہے۔ماضی قریب دسمبر2004میں یہاں پر سونامی نامی سمندری طوفان نے بے پناہ تباہی پھیلا دی تھی،مالدیپ کا دارالحکومت مالی بھی اس طوفان کابدترین شکار ہوا اور بہت سی جانوں کے ساتھ ساتھ بے شمار املاک بھی تباہی وبربادی کلا نشان بن گئیں۔


متعلقہ خبریں


عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر