وجود

... loading ...

وجود

ڈاکٹر شاہد مسعود کی صحافت عدالت کے کٹہرے میں

پیر 29 جنوری 2018 ڈاکٹر شاہد مسعود کی صحافت عدالت کے کٹہرے میں

یوں لگتا ہے کہ ٹی وی کی ہنگامہ پرور اسکرین سے اچانک ملنے والی شہرت سے بے قابو ہونے والے ڈاکٹر شاہد مسعود اپنی چھاتہ بردار صحافت کے انجام کا آغاز عدالت عظمیٰ میں دیکھ رہے ہیں۔ زینب زیادتی کیس کے حوالے سے ازخود نوٹس مقدمے کی سماعت کے دوران میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتوار ، 28جنوری کو ڈاکٹر شاہد مسعود کو اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے رات 8 بجے تک کی مہلت دی ہے۔ ساتھ ہی ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی بشیر احمد میمن کی سربراہی میں نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس سے متعلق ثبوت فراہم کریں۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے پاس یہ آخری موقع ہو گا جس میں وہ اپنی بچی کھچی ساکھ اور عدالت عظمیٰ سے اپنے صحافتی مردے کو بچانے کے لیےہاتھ پاؤں مارسکیں گے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجازالحسن اور جسٹس منظور ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ8 سالہ معصوم بچی کی زیادتی کیس کی سماعت کررہا ہے جس میں ضمنی طور پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا معاملہ اُن کے دعوے کی روشنی میں نمایاں حیثیت حاصل کرگیا ہے۔ آج (28 جنوری) مقدمے کی سماعت کے دوران میں چیف جسٹس نے اینکر شاہد مسعود کی سرزنش کرتے ہوئےکہا کہ آپ غیر متعلقہ باتیں نہ کریں، اپنے دعوے کے مطابق ملزم عمران کے بینک اکاونٹس کے ثبوت دیں، اگر آپ کی خبر سچی نکلی تو آپ کو نمبر ایک صحافی ہونے کا اعزاز دیا جائے گا لیکن اگر یہ خبر غلط نکلی تو آپ سوچ نہیں سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوگا؟

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران عدالت نے مقتولہ کے والد امین انصاری اور وکیل کے میڈیا سے بات چیت کرنے پر پابندی عائد کردی ۔ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال سکتے ہیں، عدالت نے ہدایت کی کہ پولیس زینب قتل کیس کا چالان جلد مکمل کرکے جمع کرائے۔

تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے زینب قتل کیس میں گرفتار ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے سینئر اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود سمیت صحافتی تنظیموں آل پاکستان نیوز پیپرزسوسائٹی (اے پی این ایس)، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے عہدیداروں، سینئر صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کے مالکان کو بھی عدالت میں طلب کیا تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ زینب قتل کیس میں پکڑا گیا ملزم عمران کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ اس کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے اور اس گروہ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔ شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں خود چیف جسٹس کو اس معاملے کا از خود نوٹس لینے کا کہا تھا ۔چیف جسٹس نے اس دعوے کے بعد نوٹس لیتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ میں طلب کیا تھا، جہاں ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت کو ملزم کے 37 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کراتے ہوئے ایک پرچی پر ان شخصیات کا نام لکھ کر دیے تھے جو مبینہ طور پر اس پورے کھیل کے سرپرست تھے۔

\اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بعد ازاں جے آئی ٹی کو رپورٹ پیش کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اینکر پرسن کے دعوے کے بعد تحقیقات میں مرکزی ملزم کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ملا۔جس کے بعد ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کی سرکاری طور پر تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرشاہد مسعود کی رپورٹ بے بنیاد اور من گھڑت ہے اور ہم اس رپورٹ کے پیچھے چھپے محرکات سمجھنے سے قاصر ہیں جو انہوں نے نتائج دیکھے بغیر چلائی تھی۔”

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران میں اُس وقت ماحول کچھ گرم محسوس ہوا جب شاہد مسعود نے عدالت کو کہا کہ آپ جے آئی ٹی سے پوچھیں کہ ملزم کو بچی نے کہاں رکھا؟ قصور سےتین سو عریاں ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں، بچی پر تشدداور اجتماعی زیادتی کی گئی مگر ایک ہی ملزم کو شامل کیا گیا ، یہ اس گینگ کو بچانا چاہتے ہیں ، جس کو انہوں نے پالا ہوا ہے، اگر میری بات پر یقین نہیں تو میں یہاں سے چلا جاتا ہوں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ مفروضوں پر بات کررہے ہیں،یہ تفتیش اور پراسیکوشن کا معاملہ ہے، آپ اپنے الزامات پر محدود رہیں اور اپنے موقف کی حد تک بات کریں اور ایسی بات سے گریز کریں جو تفتیش پر اثرانداز ہو۔ شاہد مسعود نے ایک موقع پر کہا کہ مجھے بات نہیں کرنے دیں گے تو میں چلا جاتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا۔ ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے۔ثبوت پیش کرنے تک آپ یہاں سے نہیں جاسکتے۔ شاہد مسعود نے کہا کہ میں راؤ انوار کی طرح نجی طیارے سے فرار ہوجاؤں گا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بھاگنے کی کوشش کی تو آپ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیں گے۔ اگر الزام ثابت ہوا تو آپ کو بہترین صحافی کا اعزاز ملے گا۔ اور اگر الزام ثابت نہ ہوا تو آپ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر