وجود

... loading ...

وجود

نواز شریف کو اقتدار سے بیدخل ہوتے ہی عوام یاد آگئے

هفته 04 نومبر 2017 نواز شریف کو اقتدار سے بیدخل ہوتے ہی عوام یاد آگئے

سپریم کورٹ سے نا اہل قرار دیے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے مگر وہ پاکستان کے عدالتی نظام کے احترام میں عدالتوں کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔فرد جرم عائد ہونے کے بعد نیب عدالت میں پیشی کے لیے وطن روانہ ہونے سے پہلے لندن میںصحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جو احتساب کیا جارہا ہے اس کا مقصد انصاف نہیں بلکہ سیاسی انتقام ہے ۔پھر بھی تین نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے وہ پاکستان جارہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے ذرائع آمدن اور وسائل 1937 سے چلے آرہے ہیں، پاناما کے معاملے میں ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا۔سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’’اقامہ کو بنیاد بناکر جو نااہلی کی گئی اس سے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچا، سیسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے ریمارکس دینے والی عدالت کا ہم نے بہادری سے سامنا کیا، جانبداری چاہے کتنی ہی کیوں نہ ہو میں عدالتوں اور احتساب کا سامنا کروں گا۔‘‘نواز شریف نے استفسار کیا کہ “میرے خلاف چارج شیٹ کیا ہے؟ میرے خلاف اسکینڈل کیا ہے؟ معاملہ کیا ہے؟ “۔انہوں نے کہا کہ پاناما میں ان کا نام نہ ہونے کے باوجود کیس شروع کیا گیا لیکن ابھی تک پاناما میں کچھ نہیں ملا اور انہیں اقامہ پر نااہل کردیا گیا۔نواز شریف نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ہمیں عدالتوں میں گھسیٹا گیا، ہم عدالتوں سے بھاگے نہیں بلکہ وقتاً فوقتاً احتساب کا سامنا کیا ہے، ہم نے بہادری سے جے آئی ٹی کا بھی سامنا کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ”مجھے عہدے سے ہٹانے سے پاکستان کو نقصان پہنچا اور مسلسل پہنچ رہا ہے، میرے حامیوں سمیت کسی نے بھی اقامے پر نااہلی کو قبول نہیں کیا، نااہل کیے جانے کا جو ڈرامہ رچایا گیا اس پر بہت صدمہ پہنچا”۔نواز شریف نے استفسار کیا کہ ” یہ حج اسکینڈل ہے یا آئی پی پیز اسکینڈل، این آئی سی ایل اسکینڈل ہے یا نیکٹا اسکینڈل؟ احتساب کے نام پر کیا جانے والا ڈرامہ اصل میں ہے کیا؟”نواز شریف نے الزام عاید کیا کہ “میرے اور اہل خانہ کے خلاف کیسزگھڑے گئے ہیں اور تاریخ ہمارے خلاف بنائے گئے کیسز کی سچائی ثابت کرے گی، پاناما فیصلہ مذاق اور شرمندگی کا باعث بنا، مجھے ہٹانے سے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نیچے آئی اور پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوا۔”پارٹی اور خاندان میں اختلافات اور مائنس ون فارمولہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ مائنس پلس کافیصلہ عوام ہی کرسکتے ہیں کسی اور کو ایسا کرنے کاکوئی اختیار نہیںہے ،نواز شریف نے دعویٰ کیاکہ ہم نے اپنی پالیسیوں سے پاکستان کو بدل کر رکھ دیا ہے، آج پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ لوٹ آئی ہے، معاشی خوشحالی اور استحکام سیاسی تسلسل سے ہی مربوط ہوتا ہے۔
نواز شریف کو اقتدار سے بیدخل ہوتے ہی عوام کے ووٹ کی طاقت یاد آگئی ہے اور وہ اب ہر بات کو عوام کے ووٹ سے جوڑنے کی کوشش اور بڑے جذباتی انداز میں ووٹ کے تقدس کی بات کرتے دکھائی دیتے ہیں، اْن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ سب وہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں کررہے ہیں۔گویا وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ کیونکہ عوام نے ان کی پارٹی کو ووٹ دے کر اقتدار کے سنگھاسن پر فائز کیا ہے اس لیے اگلے عام انتخابات تک ہر حد سے گزر جاناان کا حق ہے۔ قومی اداروں کو ریاستی ادارے سمجھنے کے بجائے اپنے مفاد کے لیے استعمال کرناوہ اپنا موروثی حق سمجھتے ہیں۔ وہ بظاہر ایسا نعرہ لگا رہے ہیں جس سے شاید عام آدمی یہ دھوکہ کھا جائے کہ اگر واقعی یہ ووٹ کے تقدس کی بات کر رہے ہیں توعوام کی فلاح اسی میں ہے۔ عام آدمی تو یہ بھی نہیں سمجھتا کہ آج سے پہلے انہیں ووٹ کا تقدس کیوں یاد نہ آیا؟ عام شہری تو یہ بھی نہیں سمجھتا کہ اپنے مقصد کی تکمیل کے بعدانھوں نے عوام کویکسر نظرانداز کر دیا تھا اورعام آدمی تو کجا خود اپنی پارٹی کے منتخب ارکان اسمبلی یہاں تک کہ اپنی کابینہ کے وزرا سے ملاقات کابھی ان کے پاس وقت نہیں تھا ،اور عوام نے اپنے ووٹ دے کر جس اسمبلی میں بھیجاتھا وہاں جانا وہ کسر شان تصور کرتے تھے۔
نواز شریف اسی طرح اپنے دور میں کرائے گئے ترقیاتی کاموں کا ذکر بھی کررہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انھیں نااہل قرار دئے جانے سے ملک کو بڑا نقصان پہنچا ہے،ایسا کہتے ہوئے وہ یہ حقیقت نظر انداز کردیتے ہیںکہ ان کی نااہلی کے بعد بھی ملک پر ان ہی کی جماعت کی حکمرانی ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا دامن واقعی صاف ہے تو وہ عدالتوں سے سرخرو ہوکر نکلیں گے اور عوام دوبارہ انھیں ہی کو منتخب کرلیں گے پھریہ بے قراری کیوں؟
وطن عزیز آج جس مشکل دور سے گزر رہا ہے ،جس قدر اندرونی و بیرونی چیلنجز درپیش ہیں ،ان حالات کا تقاضا تھا کہ نواز شریف اپنی نااہلی پر تلملا کر جمہوریت کی بساط الٹنے پر تل جانے کے بجائے اپنی صفوں کو متحد اور منظم بنائیںاور قومی اداروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان مشکل حالات سے نکلنے کی کوئی سبیل پیدا کریں،لیکن صد افسوس نواز شریف کی پارٹی ہمیشہ کی طرح آج بھی بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہے ،اس امر سے کسی کو انکار نہیں کہ عوام نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا ہے لیکن یہ ووٹ عوام نے انھیں اپنے مسائل کے حل کے لیے دیا تھا نہ کہ اپنی مشکلات کو عوام کے ووٹ کے ذریعے کم کرنے کے لیے۔ میاں نواز شریف آج جس راستے پر چل رہے ہیں’ جلسے جلوسوں میں جو لب ولہجہ استعمال کر رہے ہیں کیا کل خود اس کا شکار نہیںہوں گے؟مثال کے طور پر نواز شریف آج ووٹ کے تقدس کے لیے آئین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں اور شاید وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ان کا اقتدار ہمیشہ رہے گا۔ اگر کل کلاں یہی ووٹ اور مینڈیٹ کی بات کوئی دوسری پارٹی کرتی ہے ‘ اپنی مرضی اور اپنے مفاد کی خاطر آئین میں ترمیم کرنا چاہے تو کیا اسے بھی یہ حق حاصل ہو گا؟ کیا ایسا کرنے سے آئین محض مذاق بن کر نہیں رہ جائے گا۔ 1971کے متفقہ آئین میں اب تک دو درجن سے زائد ترامیم ہو چکی ہیں،لیکن ہمارے سیاستداں اس پر بس کرنے کو تیار نہیں ہیں اور اپنے مفاد کے لیے ہرروز کوئی نئی ترمیم کرکے آئین کا بھرکس نکالنے پر تلے نظر آتے ہیں ،جو لوگ برسوں سے اپنے اقتدار یا مفادات کی خاطر عوام کو استعمال کرتے آئے ہیں انہیں اب یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اب پاکستان کے عوام نے درست اور غلط میں تفریق کرنا شروع کر دی ہے ، جو لوگ چند سال پہلے تک سیاستدانوں کی بے جا حمایت کرتے تھے آج اختلاف کرتے اور سوال اٹھاتے نظرآتے ہیں۔ جو لوگ بلاوجہ بات بے بات مارشل لا کی بات کرتے تھے آج ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم دکھائی دیتی ہے، تو سمجھ لینا چاہیے کہ عوام میں شعور آ رہا ہے اور یہ عوامی شعور ہی حقیقی معنوں میں کسی قوم کو ترقی کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ میاں نواز شریف اپنے جلسوں میں اپنے بھائی کی حکومت کی وجہ سے زبردستی جمع کیے گئے چند ہزار افراد کو لوگوں کاسمندر کہہ کر اپنا دل تو خوش کرسکتے ہیں لیکن اس طرح وہ ان لوگوں کی آواز کو نظر انداز نہیں کرسکتے جن کی تعداد جو لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے اور جو ان کی مخالفت کر رہے ہیں کیا نواز شریف ان کے ووٹ کی کوئی حیثیت تسلیم نہیں کرتے؟
عدالت عظمیٰ نے میاں نواز شریف کو جب نااہل قرار دیا تو مسلم لیگ ن کی طرف سے ایسا تاثر دیا گیا اور ایسابیانیہ قائم کیا گیا جیسے میاں نواز شریف کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔ میاں نواز شریف جن 20کروڑ عوام کی بات کرتے ہیں کیا اس میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں جو ملک چلانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اس موقع پر اپوزیشن کی ذمے داری تھی کہ وہ عوام کومسلم لیگ ن کی جانب سے قائم کیے گئے بیانیے کے بارے میں بتاتی اور انہیں بتاتی کہ ووٹ کی طاقت کا کس طرح بے جااور اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ،اپوزیشن عوام کو یہ بھی بتاتی کہ مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد بھی احتساب سے نہیں بچا جا سکتااگرکسی معاشرے سے احتساب کا عمل ختم کر دیا جائے تو وہ معاشرے زیادہ قائم نہیں رہ پاتے ،عدلیہ سے شکوے شکایات کر کے نواز شریف بری الذمہ نہیں ہو سکتے پاکستان کے عوام تو تبدیلی چاہتے ہیںاور یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اگر عام انتخابات واقعی منصفانہ اور شفاف انداز میں کرائے گئے تو عوام موجودہ تمام سیاسی پارٹیوں کو رد کرکے آزمائے ہوئوں کو آزمانے کے بجائے ان لوگوں خیبر پختونخوا کے عوام کی طرح بالکل نئے چہروں کوآزمانے کی کوشش کرسکتے ہیں،اور اس طرح موجودہ حکمراں اورحزب اختلاف کے بڑے رہنما تاسف سے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

وفاقی حکومت سمجھتی ہے ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے،وزارت داخلہ رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی،پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل اور پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری ک...

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل)

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملنے نہ دینا عدلیہ کی بے بسی ہے، ججز اپنے احکامات نہیں منوا پارہے سوچنا پڑے گا ملک کس طرف جارہا ہے، سہیل آفریدی، ٹریفک جام، عوام کو مشکلات عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دیا اور کہا کہ عدالتی اح...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سیلابی نقصانات اور اقتصادی دباؤ کے باعث150 ارب کا ٹیکس ٹارگٹ کم کرنے پر آمادہ مذاکرات کے دورانٹیکس ہدف13 ہزار 981 ارب روپے مقرر کرنے پر اتفاق، ذرائع آئی ایم ایف ٹیکس ہدف میں 150 ارب روپے کمی پر راضی ہوگیا، جس سے عوام پر منی بجٹ کے خطرات فی الحال ٹل گئے۔ تفصیلات کے مطابق پا...

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

ہڑتال کی کال کے نام پر زبردستی دکانیں، کاروبار یا ٹرانسپورٹ بند کرانا ناقابلِ قبول ہے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائیگی ،پریس کانفرنس پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے نام پر زبردستی کا...

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سلمان اکرم جن کے نام دیں ان کی عمران سے ملاقات کرائی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم کی طرف سے کوئی لسٹ نہیں آئی،سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سلمان اکرم راجہ کی فہرست میں شامل افراد کو عمران خان ...

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

ملکی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارا ردعمل شدید ہوگا ،پاکستان اور افغانستان کی جنگ بندی ہو چکی، دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو افغانستان کو پتہ ہے ہمارا کیا جواب ہوگا، محسن نقوی کوئی جتھہ ہتھیاروں کے ساتھ ہوگا تو ایکشن لیا جائیگا، ٹی ایل پی کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے، ایم ...

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ

مضامین
کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن

ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان

منی پور میں تشدد کے واقعات وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
منی پور میں تشدد کے واقعات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر