... loading ...
حکمران مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نوازشریف حسب توقع سعودی عرب کا قریباً ایک ہفتہ طویل ناکام دورہ کرکے واپس برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔حیرت اس بات پر نہیں کہ سعودیوں نے ہری جھنڈی دکھا دی ہے، بلکہ حیرت اس بات پر ہے کہ نوازشریف نے سعودیوں کو کب سے اتنا بے وقوف سمجھ لیا کہ وہ اب بھی ان کی محبت میں گرفتار ہیں اور اس بار بھی نوازشریف کو بچانے کے لیے کوئی کردار ادا کریں گے۔ عین ممکن ہے کہ ان کو امریکیوں نے کوئی روشنی کی کرن دکھائی ہو کہ ہم سعودیوں سے تمہارا ایک بار پھر معاملہ کرا دیں گے، مگر یمن اور ایران کے معاملہ پر نوازشریف کے لگائے زخم ابھی تازہ ہیں کہ جس طریقہ سے ذلت آمیز طریقہ سے نوازشریف نے سعودیوں کی فوجی امداد کی درخواست رد کی تھی وہ پاکستان کی سفارتی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، کیونکہ پاکستان نے اپنے ایک مخلص اور دیرینہ و قابل اعتماد دوست و برادر ملک کے ساتھ ذلت آمیز رویہ اختیار کیا۔ اسی طرح جنرل راحیل شریف کے سعودیہ جانے کی راہ میں جو رکاوٹیں ڈالی گئیں وہ تو ابھی چند ماہ قبل کی بات ہے۔اب یہ کہنے میں کوئی باق نہیں ہے کہ سابق تین بار کے وزیراعظم نے بارہا ملکی مفاد کے خلاف محض اپنی ذاتی انا کی تسکین کے لیے اور کئی بار امریکیوں و بھارت کو خوش کرنے کے لیے ملکی خارجہ پالیسی کے چیتھڑے اڑا دیے اور دفتر خارجہ کے مخلص سفارتکار دانتوں میں انگلیاں دبائے حیران و پشیمان ہوتے رہے۔ سعودیوں نے مدد کرنی تھی نہ کی۔ چنانچہ واپسی کے سوا کوئی راستہ نہ تھا، ہاں یہ ضرور ہے کہ نوازشریف کو جیل کی سلاخیں سامنے نظر آرہی ہیں، جو ان کے لیے سوہان روح ہے، اس لیے وہ پاکستان آکر احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بجائے واپس لندن روانہ ہوگئے اور وہاں مشاورت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے ایک نئی مشاورت کے لیے مل بیٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ واپس آکر عدالت کا سامنا کریں یا لندن بیٹھ کر مفرور ہوجائیں، جہاں ایک جانب احتساب عدالت کا رویہ شریف خاندان کے ساتھ تاحال نرم ہے اور انہیں اس نرم رویہ پر پیپلزپاٹی سمیت دیگر سیاسی قوتوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔ وہیں پارٹی کے اندر سے نوازشریف پر بھی شدید دباؤ ہے کہ وہ واپس آئیں چاہے جیل ہی کیوں نہ جانا پڑے، پارٹی رہنماؤں کے نزدیک نوازشریف کا واپس نہ آنا ان کی سیاست کے اختتام کا ہوگا۔ مگر نوازشریف کیا کریں جیل جانا ان کے لیے ممکن نہیں اور عدالتوں کو دباؤ میں لانے، بلیک میل کرنے یا حسب روایت خریدنے کی تمام کوششیں بھی ناکام ہوچکی ہیں۔ وطن واپسی کے فیصلہ کے علاوہ انہیں کئی اور بنیادی نوعیت کے فیصلے فوری کرنے ہیں۔دوسرا اہم فیصلہ پارٹی کی صدارت کا ہے، جو وہ ہر صورت اپنے پاس رکھنے یا زیادہ سے زیادہ مریم نواز کو دینے کے خواہش مند ہیں۔ اس راہ میں پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ خود خاندان کے اندر سے بھی سخت مزاحمت درپیش ہے۔ تیسرا فیصلہ اپنے حلقہ این اے 120 سے متعلق ہے جہاں کلثوم نواز کی بیماری کے باعث مستعفی ہونے اور دوبارہ ضمنی انتخاب کرانے کا معاملہ درپیش ہے اس معاملہ میں بھی پارٹی واضح طور پر تقسیم ہے کہ طفیلی قسم کے وہ لیڈر جن کی سیاست حلقہ کی نہیں بلکہ شریف خاندان کی مرہون منت ہے، وہ سب مریم کو لڑاکر اسے وزیراعظم بنانے کے حق میں ہیں، جبکہ ووٹوں اور حلقوں سے جیت کر آنے والے بیشتر اراکین اسمبلی اس حق میں نہیں جن میں اکثریت وزراء بھی شامل تھیں۔ چوتھا فیصلہ انتخابی مہم شروع کرنے اور انتخابات کو اپنے مقررہ وقت پر کرانے کا ہے ،کیونکہ بگڑتے ہوئے پارٹی معاملات کے باعث یہ امکانات نظر آرہے ہیں کہ مارچ میں سینیٹ انتخابات سے قبل پارٹی کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث اسمبلیوں کا مدت مکمل کرنا ممکن نظر نہیں آرہا۔ ہاں آخری فیصلہ انہوں نے یہ کرنا ہے کہ آیا وہ فوج اور عدلیہ کے خلاف اپنی مہم کو جاری رکھتے ہوئے اسے مزید جارحانہ بنائیں یا مفاہمت کی کوئی راہ تلاش کریں، کیونکہ جتنی شدت سے وہ فوج اور عدلیہ کے خلاف توپیں کھولتے ہیں دوسری جانب سے مکمل صبر اورخاموشی کے باعث نوازشریف کو ہی نقصان ہورہا ہے۔ ہاں جو مسئلہ ان کے نزدیک اہم نہیں وہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت ہے جسے سنبھالنا اب ممکن نہیں ہورہا، کیونکہ وزیر خزانہ بھی کرپشن کے کھلے مقدمات میں پھنس گئے ہیں، وہ نہ کام کرپارہے ہیں اور نہ ہی اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔ نوازشریف کے نزدیک مشاورت میں معیشت سنبھالنا نہیں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سنبھالنا یا متبادل تلاش کرنا۔ پانچواں فیصلہ ہے جو اس مشاورت میں انہیں کرنا ہے، کیونکہ یہ خبریں بھی ہیں کہ اسحاق ڈار سے استعفیٰ پیشگی لیا جاچکا ہے، اب صرف فیصلہ کرنا باقی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نوازشریف 28 جولائی کے پاناما مقدمہ میں نااہلی سے بھی زیادہ سخت اور مشکل صورتحال کا شکار ہیں۔ حالیہ چند ماہ کی صورتحال یہ بتارہی ہے کہ وہ سیاسی طور پر کوئی بھی درست فیصلہ نہیں کرپارہے ہیں اور ہر فیصلہ ان کے لیے مزید مشکلات میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ پاکستان کی مستقبل کی سیاست کا انحصار آئندہ 48 گھنٹوں میں لندن میں کیے جانے والے فیصلوں پر ہے۔ نوازشریف کے سیاسی حریف بھی خود مشکلات کا شکار ہیں۔ ایم کیو ایم میں الطاف حسین کے علاوہ کوئی ان کا حامی نہیں اور ایم کیو ایم الطاف حسین کے ہاتھ سے مکمل طور پر نکل چکی ہے۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی کو بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں جیتیں یا ہاریں مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف کی حمایت کا بوجھ ان کی سیاست کے لیے قاتل ہوگا۔ اس کا تجربہ وہ این اے 4 میں کرچکے ہیں کہ عمران اور نواز دونوں کے خلاف بیک وقت لڑکر بھی انہیں سیاسی طور پر فائدہ ہوا، جو ان کو اس حوالہ سے یکسو کر چکا ہے کہ نوازشریف کی ڈوبتی کشتی میں سواری نہیں کرنی۔مولانا فضل الرحمان خود مشکلات کا شکار ہیں اور نوازشریف سے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں مفادات حاصل کرنے اور اقتدار میں شراکت کے باوجود ان کی مدد کرنے کے قابل نہیں۔ آہستہ آہستہ مکمل تنہائی کی جانب بڑھتے ہوئے نوازشریف اور ٹوٹتی بکھرتی ہوئی پارٹی نوازشریف کے سنگین مسائل ہیں، جن سے باہر نکلنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ ہاں ایک بات اور بتانا بہت ضروری ہے کہ نوازشریف کو یہ بھی پتہ ہے کہ آئندہ تین سے چار ہفتوں میں احتساب عدالت کے فیصلوں کے ساتھ ہی نوازشریف کی جائیدادوں کی ضبطی اور ملک میں واپسی کا عمل بھی شروع ہونے والا ہے۔
حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...
کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...