وجود

... loading ...

وجود
وجود

کرپٹ افرادکیخلاف چین کی طرزپرکارروائی وقت کی ناگزیرضرورت ہے

پیر 16 اکتوبر 2017 کرپٹ افرادکیخلاف چین کی طرزپرکارروائی وقت کی ناگزیرضرورت ہے

پاکستان میں ان دنوں کرپشن کے خلاف کارروائی کرنے اور کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے حوالے سے مختلف ٹی وی چینلز پر مختلف ماہرین مختلف طریقہ کار تجویز کرتے نظر آرہے ہیں، اتفاق کہیں یا منافقت کرپشن کے خلاف سخت ترین کارروائی کامطالبہ کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو گردن تک کرپشن کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں اور ان کی تمام آن بان اور کروفر کرپشن سے کمائی گئی دولت کانتیجہ ہے۔
پاکستان میں جب سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ اور ان کے اہل خانہ کے خلاف احتساب کا آغاز ہواہے ،اس وقت سے عوام میں امید کی یہ کرن پیدا ہوئی ہے کہ اب شاید کرپشن کرنے والے بااثر افراد بھی سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ لیکن اس کے باوجود عام لوگوں کے ذہن میں یہ سوال کلبلاتا رہتاہے کہ کہیں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف شروع ہونے والا احتساب بھی کسی مصلحت کاشکار نہ ہوجائے اور نواز شریف کسی اندرون خانہ ڈیل کے ذریعے ایک نئے طرز کے این آر او کے سہارے اس ملک سے لوٹی ہوئی تمام دولت سمیت سوئٹزرلینڈ یا برطانیہ وامریکہ کے کسی پر فضا مقام پر اپنی بقیہ زندگی چین کی بنسری بجاتے ہوئے گزارنے کاکوئی راستہ تلاش کرنے میں کامیاب نہ ہوجائیں کیونکہ اگر ایسا ہوتاہے تو اس ملک سے پھر شاید کبھی کرپشن کاخاتمہ نہ ہوسکے، اس صورت حال کے پیش نظر بعض لوگوںکا خیال ہے کہ حکمران مسلم لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف ان کے اہل خانہ، وزیر خزانہ اسحاق ڈاراور دیگر ارکان کے احتساب کے لیے چین کی طرز پر کارروائی کی جانی چاہئے جہاں ملزم خواہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو اسے بھاگ نکلنے کاراستہ نہیں دیاجاتا۔یہ مطالبہ کرنے والوں کااستدلال ہے کہ جب ہم دیگر کاموںکیلیے چین کی پیروی کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے تو پھر احتساب کے معاملے میں ملزمان کو سزا دینے کیلیے چین کی تقلید کیوں نہیں کرسکتے ؟۔
جہاں تک چین کاتعلق ہے توچین میں کرپشن کے خلاف مہم کا آغاز 2012 میں صدر شی جن پنگ کی قیادت میں ہوا۔ اِس مہم نے چین کی عوام کو اْمید کی نئی کرن دکھائی اور 2013 سے 2017 تک 13 لاکھ 40 ہزار لوگوں کو کرپشن کے الزام میں سزا مل چکی ہے۔ 2017 کے صرف پہلے 6 ماہ میں 13 لاکھ 10 ہزار سے زائد متاثرین نے کرپشن کے خلاف شکایات سینٹرل کمیشن آف ڈسپلن انسپکشن میں درج کرائیں۔ اِن میں سے 2 لاکھ 60 ہزار لوگوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی اور 2 لاکھ 10 ہزار مجرموں کو سزا سنائی گئی۔ اِن سزا پانے والوں میں صرف کمزور اور چھوٹے سرکاری افسر شامل نہیں تھے بلکہ اِن میں وزارتوں اور صوبائی انتظامیہ کے 38 سینئر افسران اور پریفیکچر لیول کے ایک ہزار لوگ بھی شامل تھے۔
آپ کو یہ جان حیرت ہوگی کہ 2016 میں سابق جنرل Guo Boxiong کو رشوت لینے کے الزام میں عمر قید کی سزا دی گئی۔ اْنہیں اپنے عہدے سے فارغ کیا گیا اور مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے تمام اثاثے بھی چینی حکومت کے نام کریں۔ جنرل صاحب ماضی میں نہ صرف فوج میں جنرل کے عہدے پر فائز رہے تھے بلکہ وہ صدر کی سربراہی میں بنائے گئے سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیرمین بھی تھے۔ مزید یہ کہ وہ حکومتی پارٹی کے 25 کور ممبران میں بھی شامل تھے۔جولائی 2017 میں Sun Zhengcai کو اپنے عہدے کے غلط استعمال اور کرپشن کے الزام میں اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے۔ انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا اور اْن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ یہاں میں آپ کو یہ بات بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ Sun Zhengcai پانچ برس تک حکومتی پارٹی کے جنرل سیکریٹری رہ چکے ہیں جبکہ وزیرِ زراعت کے طور پر بھی حکومت کا حصہ رہے ہیں اور حکمران جماعت کے کور ممبران میں بھی شامل تھے۔Sun Zhengcai چین میں اِس قدر مقبول تھے کہ اْن کا نام اگلے صدر کے لیے بھی لیا جا رہا تھا، لیکن اِن تمام حقائق کے باوجود الزام لگتے ہی اْنہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا اور وہ اپنے خلاف ٹرائل کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔
چین کے وزیرِ ریلوے Liu Zhijun کو کامیاب ترین وزیر سمجھا جاتا تھا۔ اْنہوں نے چینی ریلوے کو دنیا کے لیے ایک آئیڈیل ریلوے نظام کے طور پر پیش کیا۔ اْن کی خدمات کو چینی سمیت پوری دنیا میں سراہا جاتا تھا۔ لیکن پھر 2013 آگیا اور اْن پر کمیشن لینے، عہدے کے غلط استعمال اور سامان کی خریداری میں کرپشن کا الزام لگا جس کے ساتھ ہی اْن کا نام چینی معاشرے کے لیے ناسور بن گیا۔ اْن کی ماضی کی خدمات اور ریلوے کی ترقی کے لیے کی گئی محنت اور حکومتی پارٹی کے ساتھ تعلقات کچھ بھی کام نہ آیا۔ اْن کے خلاف مقدمہ چلا اور موت کی سزا سنا دی گئی۔اِس مقدمے نے چین کا نیا رخ دنیا کو دکھایا اور پیغام دیا کہ چینی عوام کے ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال قتل سے بھی بڑا گناہ ہے جسے کسی بھی قیمت پر معاف نہیں کیا جاسکتا۔ اِس کے برعکس پاکستان میں حکومتی سطح پر کرپشن کے معاملے کو سمجھنے کے لیے سابق وفاقی وزیر کا یہی بیان کافی ہے کہ کرپشن کرنا سیاستدانوں کا حق ہے” اور حکومتی حلقوں میں یہ رائے عام ہوچکی ہے کہ کرپشن پاکستان کا کلچر ہے اور اگر ہزار لوگوں میں سے کوئی ایک کرپشن نہیں کر رہا تو وہ دراصل اپنا نقصان کر رہا ہے۔سچ تو یہی ہے کہ پاکستان میں رشوت اور سیاست سے بہتر کوئی کاروبار نہیں ہے۔ 20 ہزار کی سرکاری نوکری کے لیے 20 لاکھ رشوت لی جاتی ہے اور یہ 20 لاکھ مکمل حساب کتاب کے بعد ہی بطور رشوت دیے جاتے ہیں کہ یہ رقم کتنی دیر میں ریکور کی جاسکتی ہے۔ اگر صرف تنخواہ ہی واحد ذریعہ رہے تو رقم تقریباً چار سال میں ریکور ہوگی جو کہ گھاٹے کا سودا ثابت ہوگا لہٰذا اِس رقم کو 6 ماہ میں ہی ریکور کرنے اور اِس انویسٹمنٹ سے منافع کمانے کے لیے دن رات رشوت لی جاتی ہے۔
رشوت کے بعد دوسرا منافع بخش کاروبار سیاست ہے اور اِس کاروبار میں انتخابی مہم پر 5 کروڑ لگا کر 50 کروڑ کمانے کا ٹارگٹ مقرر کیا جاتا ہے اور جن انویسٹرز نے انتخابی مہم میں پیسہ لگایا ہوتا ہے اْنہیں بھی منافع ایمانداری کے ساتھ اْسی شرح سے دیا جاتا ہے، کیونکہ پاکستان میں بے ایمانی واحد کام ہے جو انتہائی ایمانداری سے کیا جاتا ہے۔ ملکی اور عوامی سطح پر کرپشن سے متعلق اِسی رائے نے پاکستان کو دنیا کے کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں کھڑا کر دیا ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن کے میدان میں پاکستان دنیا کے 176 ممالک میں 116 نمبر پر کھڑا ہے، جبکہ اِس کے برعکس ہمارے ساتھ آزاد ہونے والا ملک بھارت اور ہمارے بعد آزاد ہونے والا چین 79 نمبر پر کھڑے ہیں ۔ ادارتی کرپشن میں دنیا کے 144 ممالک میں پاکستان 129 نمبر پر ہے۔ رشوت میں ہمارا نمبر 123واں ہے۔ اقرباء پروری میں پاکستان کا 101واں اور حکومتی پالیسیوں میں ٹرانسپیرنسی کے حوالے سے پاکستان کا نمبر 108واں ہے۔ ملکِ پاکستان کی بد قسمتی دیکھیے کہ اربوں روپوں کی کرپشن کرنے کے بعد بھی ہماری عدالتیں کسی ایک بھی حکمران کو سزا نہیں دے سکی ہیں، ہماری اسمبلیوں نے قانونی طور پر یہ طے کرلیا ہے کہ کوئی بھی نااہل شخص چاہے وہ نااہلی جھوٹ کی وجہ سے ہو یا کرپشن کے مینار کھڑے کرنے کی وجہ سے ہو، وہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا صدر بن سکتا ہے۔
کرپشن کی اِس پذیرائی کے بعد اب مسلم لیگ ن ممکنہ طور پر ایک ایسا بل لانے کا سوچ رہی ہے جس کے مطابق کوئی بھی سرکاری عہدیدار اپنی جائیداد کے ثبوت دینے کا پابند نہیں ہوگا بلکہ الزام لگانے والے کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ثابت کرے کہ ملزم نے یہ جائیداد رشوت کے پیسے سے بنائی ہے۔ یعنی جس بھاری ثبوت کی شق نے میاں نواز شریف کو پھنسایا ہوا ہے وہ شق ختم کرنے کی ایک کوشش کی جائے۔ اگر یہ کوشش کرلی گئی تو قطعی طور پر یہ امکان نہیں ہوگا کہ ایسا کوئی بل اسمبلی سے نامنظور ہوجائے کیونکہ اکثریت جو ن لیگ کے پاس ہے۔چینی جانتے ہیں کہ صدیوں کی انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جرم کے خاتمے کے لیے جو کام سخت سزاؤں نے کیا ہے وہ کسی بھی تربیت یا تعلیم نے نہیں کیا ہے۔ چینی فلسفہ یہ ہے کہ “مزدور کی نسبت حکمران کو دی گئی سزا زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ حکمران کو دی گئی سزا صدیوں تک تاریخ کے پنوں میں یاد رہتی ہے اور اِس کی گونج بھی آنے والی ہزاروں نسلوں کو سنائی دیتی ہے۔”
ہم خوش قسمت ہیں کہ وطنِ عزیز میں جمہوری نظام رائج ہے، جو کہ سب سے زیادہ ایک عام آدمی کو بااختیار بناتا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ مفاد پرس ٹولے نے اِس نظام کو اِس قدر مفلوج بنا دیا ہے کہ جمہوری روایات کو غیر جمہوری عزائم کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔ جمہوری نظام کا تقاضا ہے کہ ملک کے تمام ادارے اپنے مدار میں آزادی کے ساتھ کام کریں اور سب سے اہم یہ کہ دیانتداری کے ساتھ ایماندار لوگوں کی زیرِ نگرانی کام کریں۔
کرپشن کے خلاف جس طرح چین نے مہم کا آغاز کیا ہے، ہمارے ملک میں بھی جمہوری فریم ورک میں رہتے ہوئے ایک ایسی ہی مہم درکار ہے اور مذکورہ فلسفے کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ چین کی مثال ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ طاقتور کا احتساب ناممکن نہیں۔ پاکستان کے عوام کو قطعی یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ وہ ووٹ کی طاقت رکھتے ہیں، احتساب کا موقعہ ہر بار انتخابات کے دوران انہیں حاصل ہوتا ہے، ضرورت ہے تو اِس عہد کی کہ اپنے قلیل مفادات کو ترک کریں اور ایماندار اور دیانتدار نمائندگان کو ایوانوں تک پہنچائیں، چاہے پھر کوئی کرپٹ سیاستدان کتنے ہی کروڑ کیوں نہ لگا دے۔جس دن ہم نے کرپشن کے خلاف اس چینی فلسفے پر عمل کرلیا اس دن پاکستان میں نہ ہی سوئس حکومت کو خط لکھنے کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی پاناما کی نوبت آئے گی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر