وجود

... loading ...

وجود

عیدالاضحی کے موقع پر آلائشیں ۔ بلدیاتی اداروں کی کارکردگی بھی بدبودار!!

بدھ 06 ستمبر 2017 عیدالاضحی کے موقع پر آلائشیں ۔ بلدیاتی اداروں کی کارکردگی بھی بدبودار!!

عید الاضحی قربانی کا درس دیتی ہے اور فرزندانِ اسلام جانوروں کی قربانی دے کر سنّت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہیں ۔ اس سنّت کی ادائیگی کے بعد جانوروں کی آلائشیں عموماََ کچرا خانوں میں پھینکی جاتی ہیں ۔ ان آلائشوں کو اگر بر وقت شہری علاقوں سے نہ اٹھایا جائے تو علاقوں میں تعفّن اٹھنا لازمی امر ہے ۔ یہ تعفن اس قدر خطرناک ہوتا ہے کہ جو فوری طور پر طبی مسائل کو جنم دیتا ہے۔ بعض حساس طبیعت کے حامل افراد کو فوری اُلٹیاں لگ جاتی ہیں جبکہ اس کے دور رس نتایج یہ برآمد ہوتے ہیں کہ اس علاقے میں انفیکشن پھیلنے لگتا ہے ۔ اور طرح طرح کی بیماریاں وبائی شکل اختیار کرنے لگتی ہیں ۔ ان بیماریوں میں پیٹ کے امراض ، آنکھوں کا انفیکشن، جلدی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں ۔ اور اگر کوئی مریض اس علاقے میں آپریشن کے بعد گھر پر آرام کر رہا ہوتا ہے تو اس کے زخم میں انفیکشن اور پَس پڑنے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ خصوصاََ معصوم نوزائیدہ بچے ایسے علاقوں میں مختلف مہلک بیماروں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔الغرض آلائشیں اُٹھانا محض صفائی سے جڑا ایک مسئلہ نہیں بلکہ اس کا براہِ راست تعلق طب وصحت کے مسئلے سے بھی ہے۔ اس لیے عیدالاضحی کے ایّام میں آلائشوں کے حوالے سے بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری پر ہر سال ایک سوال اُٹھایا جاتا ہے۔
آلائشیں اٹھانے کی ذمہ داری سابقہ ادوار میں شہر ی بلدیہ کی ہوا کرتی تھی۔ اب جبکہ سندھ حکومت نے بلدیاتی قوانین ایس ایل جی او 2013 ایکٹ نافذ کیا ہے اور کچرا اٹھانے کے لیے صوبہ بھر میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ قائم کردیا ہے تو اس وقت سے یہ بلدیاتی اداروں سے زیادہ اب سندھ حکومت کی ذمہ داری ہو گئی ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے اب تک دیگر معاملات کی طرح کچرا اٹھانے کے اختیار کو بھی کھٹائی میں ڈال رکھا ہے۔ جب سے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ قائم ہوا ہے ضلعی بلدیات کے فنڈز یہ کہہ کر روکے جاتے ہیں کہ اب کچرا آپ کو نہیں اٹھانا۔ دوسری طرف سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے اپنے قیام سے اب تک یعنی پونے دو سال میں میٹرو پولیٹن شہر کراچی ( جس کی 6ضلعی بلدیات اور ایک ضلع کونسل کراچی بھی ہے )میں سے صرف 2 ضلعی بلدیات بلدیہ شرقی اور بلدیہ جنوبی کے ساتھ معاہدے کر کے کام شروع کیا ہے اوروہ بھی ادھورا بلکہ بڑی حد تک ناقص بھی ہے۔ بلدیہ شرقی اور جنوبی میں بھی صفائی کی مجموعی صورت حال غیر میعاری ہے۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ہوتے ہوئے بھی ان دونوں اضلاع میں کچرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں ۔ ہر طرف تعفن سے شہری پریشان ہیں ۔ سندھ حکومت نے بظاہر یہ محکمہ پورے صوبے کے لیے بنایا ہے مگر اس کی کارکردگی مجموعی طور پر صفر ہے۔ چینی کمپنی سے معاہدہ کرنے کے باوجود بھی اب تک کارکردگی ظاہر نہیں ہوسکی ہے۔ ایسی صورت حال میں آلائشیں اٹھانے کا کام متاثر ہونا ایک لازمی جز ہے۔
عید الاضحی کے موقع پر شہریوں نے سنّت ابراہیمی تو ادا کردی مگر متعلقہ ادارے اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں ۔ ضلعی بلدیات کے افسران بھی منتخب نمائندوں کو آلائشیں اٹھانے میں چونا لگا کر بھاری کمیشن وصول کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور خمیازہ کراچی کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عید کے تین روز ہونے والی جانوروں کی قربانی میں شہریوں نے تقریباََ 21 لاکھ جانوروں کی قربانیاں کیں جبکہ آلائشیں 16 لاکھ کے لگ بھگ ہی اٹھائی گئیں تقریباََ 5 لاکھ آلائشیں شہر کے مختلف مقامات پر عید کے چوتھے روز بھی پڑی تھیں ۔ ان آلائشوں کے باعث پورے شہر کی مرکزی سڑکوں پر گزرنے والے شہریوں کو شدید تعفن کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اور وبائی امراض پھیلنے کاخدشہ موجود ہے۔
سب سے زیادہ گھٹیا کارکردگی بلدیہ کورنگی کی رہی ہے ۔ لانڈھی ،کورنگی ، ملیر اور شاہ فیصل کالونی کے مختلف علاقوں سے بد انتظامی کے باعث تعفن اٹھ رہا ہے۔ انتظامیہ ضلعی بلدیات کورنگی آلائشیں اٹھانے کی گھٹیا کارکردگی میں پہلے نمبر پر رہی ہے ۔ عید سے قبل ایم کیو ایم نے عشرہ صفائی مہم شروع کروائی تھی ۔ مگر بلدیہ کورنگی نے صرف فوٹو سیشن کروائے اور کچرا پورے ضلع کے ہر علاقے میں ڈھیر کا ڈھیر موجود رہا۔ جبکہ عید کے موقع پر بھی صرف ثابت آلائشیں ہی اٹھائی گئیں اورایسی آلائشیں جو پھٹ گئیں تھیں انکی باقیات وہیں چھوڑدی گئیں جس سے مسلسل تعفن پھیل رہا ہے۔اور کئی مقامات پر آلائشیں اٹھانے کی بھی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی۔ سالڈ ویسٹ کی ذمہ داری سمیت ہر کام کا ٹھیکہ ایک ہی افسر نثار سومرو نے لے رکھا ہے اور چیئرمین نیئر رضا نے اس افسر پر اندھا اعتماد کر رکھا ہے۔ اس ضلع کے عوام بدترین دور سے گزر رہے ہیں ۔ سڑکوں پر کچرا ، کچرا کنڈیاں تعفن دیتی ہیں ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ۔ اسٹریٹ لائٹیں گزشتہ ایک سال سے بند ہیں ، پارک اجڑے ہوئے ہیں ۔ بلدیہ کورنگی میں منتخب چیئر مین کی موجودگی کا عوام کو احساس بھی نہیں ہوتا۔ سابقہ ایڈ منسٹریٹر کے دور اور آج کے دور میں معمولی فرق بھی نہیں آیا۔ پھر عید الاضحی کے موقع پر عوام کو سکون کیسے مل سکتا تھا۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ چیئرمین کورنگی سے عوام رابطہ بھی نہیں کر سکتے ۔ وہ اپنے دفتر سے اکثر غائب رہتے ہیں ۔ ایم کیوایم کے ایک رکن سندھ اسمبلی سے جب اس کی شکایت کی گئی تو اُن کا جواب یہ تھاکہ وہ تو ہمارا فون بھی نہیں اٹھاتے۔
بدترین کارکردگی میں دوسرے نمبر پر بلدیہ غربی رہی کہ جہاں منتخب نمائندوں کی موجودگی میں ایڈمنسٹریٹر محکمہ بلدیات حکومت سندھ کو بھاری نذرانے ادا کر کے اپنی تعیناتی کرواتے ہیں ۔پھر یہ ایڈ منسٹریٹرز کرپشن کر کے اپنی سرمایہ کاری بمعہ منافع حاصل کرنے میں مشغول ہو جاتے ہیں ۔ بلدیہ غربی میں اورنگی ، سائٹ، کیماڑی،اور بلدیہ ٹاون، کے علاقے شامل ہیں ۔ یہاں بھی آلائشیں اٹھانے میں بھرپور بدعنوانیاں سامنے آئیں اور اس میں میونسپل کمشنر، سالڈ ویسٹ بلدیہ غربی کے افسران ملوث تھے۔
تیسرے نمبر پر بلدیہ جنوبی ہے کہ جہاں صدر اور لیاری کے علاقے شامل ہیں ۔ گنجان آباد اس ضلع میں بھی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈکا عمل دخل ہے۔ یہاں پر بلدیہ جنوبی کے محکمہ سالڈ ویسٹ کے افسران اور میونسپل کمشنر نے طبیعت سے چونا لگایا ہے۔ آلائشیں اٹھانے کے لیے کرائے پر لی گئی گاڑیوں کی کم تعداد اور 3 روز کے لیے خاکروب بھی کم تعداد میں لیے گئے مگر بلدیہ جنوبی کے خزانے سے بھاری تعداد گاڑیوں کی اور خاکروبوں کی ظاہر کر کے وصولی کر لی جائے گی۔
چوتھے نمبر پر بلدیہ وسطی کی کارکردگی منفی رہی ہے۔ بڑا اور گنجان آباد ضلع 4 زونوں نیو کراچی، ناظم آباد، لیاقت آباد اور گلبرگ پر مشتمل ہے۔ اس ضلع کے افسران سالڈ ویسٹ بھی منتخب قیادت کو بے وقوف بنانے میں کامیاب رہے ہیں ۔ کروڑوں کی کرپشن کار کردگی سے نمایا ں ہے ۔ شہر بھر میں کچرا تو آلائشوں پر ڈالا جاتا رہا اور سامنے نظر آنے والی آلائشیں اٹھالی گئیں ۔ جو دب گئیں ان میں سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے۔ اسی بد انتظامی کے باعث شہر کا حال بہت بُرا ہے۔
بد انتظامی میں پانچویں نمبر پر بلدیہ شرقی رہا ۔ یہاں ایک افسر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا ڈائریکٹر شفیق الرحمان ملوث ہے کہ جس نے بلدیہ شرقی کا ڈائریکٹر سالڈ ویسٹ اپنے ہم نوا افسر نفیس احمد کو اپنے اثر و رسوخ سے تعینات کروایا ہے ۔ نفیس احمد کو سالڈ ویسٹ کا فوکل پرسن برائے آلائش بھی بنایا گیا تھا۔ شفیق الرحمان بلدیہ شرقی میں اپنے من پسند افسران کو اہم عہدوں پراپنے اثر و رسوخ سے تعینات کرواتا ہے ۔ ذرایع کے مطابق ان افسران نے ڈھائی کروڑ کا ٹھیکہ گرداری لال نامی شخص کو 500 سوزوکی پک اپ کی 3 روز فراہمی کا دیا تھا ۔ فی گاڑی 2 ملازم 3 روز کے لیے رکھے تھے۔ اس سے قبل ہر سال فی گاڑی 3 خاکروب رکھے جاتے تھے ۔ بلدیہ شرقی جو آلائشیں اٹھانے میں اعلیٰ کارکردگی میں 14 سال تک پہلے نمبر پر رہا ہے ۔ تاہم اس سال ناقص کارکردگی کے باعث اپنا مقام کھو چکا ہے ۔
آلائشیں ٹھکانے لگانے میں بلدیہ ملیر اور ضلع کونسل کراچی کی کار کردگی قدرے مناسب نظر آئی ۔ مکمل تو نہیں تاہم ان اداروں نے کافی حد تک بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم اسے اطمنان بخش کسی طور پر قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ البتہ مجموعی کارکردگی بہتر کہی جاسکتی ہے۔
ناقص کارکردگی کی اصل وجہ افرادی قوت کی کمی اور کم گاڑیوں کا استعمال ہے جن ضلعی بلدیات نے گزشتہ برسوں میں آلائشیں اٹھانے کے لیے مجموعی طور پر 1500 گاڑیوں کا استعمال کیا تھا اس سال ذ رائع کے مطابق بلدیہ وسطی نے 1200 گاڑیاں حاصل کیں ۔ بلدیہ غربی نے تو حد ہی کردی۔ ذرائع کے مطابق5 زونوں میں صرف 500 گاڑیاں کرائے پر حاصل کی گئیں ۔ جبکہ ادائیگی کے لیے 1200 گاڑیاں ظاہر کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔آلائشیں اٹھانے کے لیے بلدیہ غربی نے فی گاڑی 2 ملازم 3 روز کے لیے رکھے تھے اس سے قبل ہر سال فی گاڑی 3 خاکروب رکھے جاتے تھے ۔ افرادی قوت اور گاڑیوں کی کمی نے کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ۔بلدیہ کورنگی میں بھی 3 کی جگہ 2 خاکروب ایک گاڑی میں کام کر رہے تھے۔ اور ذرایع کے مطابق صرف 450 گاڑیاں کرائے پر حاصل کی گئیں تاہم ادائیگی کے لیے 800 تا 1200 گاڑیاں ظاہر کی جانے کی اطلاعات ہیں ۔ اس کی سب سے زیادہ ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ اس گھٹیا کار کردگی کی کہ جس نے صوبائی سطح کا ادارہ سندھ سالڈ ویسٹ تو بنا دیا مگر اس کے مثبت اثرات سے عوام کو اب تک کوئی فائدہ تو نہیں ہوا البتہ تکلیف کا سامنا ضرور ہے۔ پھر ذمہ داری ضلعی بلدیات کے منتخب چیئرمینوں کی ہے کہ انہوں نے اپنے افسران کو کیوں کھلی چھوٹ
دے رکھی ہے اور کرپشن کی خبروں پر کیوں آنکھیں بند کر کے چشم پوشی کرتے ہیں ۔ کیوں اخبارات کی خبروں کا نوٹس نہیں لیتے اور اپنے افسران کی ہر بات پر یقین کر لیتے ہیں ۔ اُن کے بعد یہ ذمہ داری ان سیاسی جماعتوں کی ہے کہ وہ اپنی جماعت سے تعلق رکھنے والے چیئرمینوں کی کار کردگی کا جائزہ لیں اور اخبارات کی خبروں پر اپنے چیئرمینوں سے باز پرس بھی کریں ۔ ورنہ عوم اس بات کو سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ کرپشن میں منتخب نمائندے بھی ملوث ہیں اور جن سیاسی جماعتوں سے ان کا تعلق ہے وہ یا ان کے اعلیٰ عہدیداران بھی کرپشن کی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں ۔
عمران علی شاہ


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر