... loading ...
سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔
نواز شریف جب 2013 میں تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنے اس وقت یہ خیال کیاجارہاتھا کہ آصف علی زرداری کے دور میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان جو دوری نظر آرہی تھی وہ ختم ہوجائے گی اور پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے زیادہ قریب آجائیں گے۔کیونکہ نواز شریف کے سعودی عرب کے ساتھ خصوصی روابط تھے اور نہ صرف نواز شریف کے سعودی عرب کے ساتھ کاروباری روابط تھے بلکہ سعودی عرب نے انتہائی مشکل وقت میں سامنے آکر ان کی جان بھی بچائی تھی ۔سعودی عرب نے 2000 میں پاکستان سے لے جاکر انھیں سعودی عرب میں پناہ دی تھی۔لیکن لوگوں کی یہ توقعات پوری نہیں ہوسکیں اور نواز شریف بوجودہ سعودی عرب اور خلیج کی دوسری ریاستوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
2013 کے دوران خلیج کے ممالک مختلف طرح کے پرتشدد واقعات کا محور بنے رہے،اس دوران 2011 میں خلیج کی بعض ریاستوں میں پیدا ہونے والی سیاسی بے چینی جسے عرب اسپرنگ کانام دیا گیا تھا ایران اور سعودی عرب کے درمیان شروع ہونے والی سرد جنگ کی وجہ سے عرب ونٹر میں تبدیل ہوگئی۔
جولائی 2013 میں مصر کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السییسی نے صدر مورسی کاتختہ الٹ کر اس ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت کا تجربہ بھی ناکام بنادیا۔ دوسری جانب شام میںحکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کی شکل میں شروع ہونے والی سیاسی تحریک عالمی جہاد کا مرکز اور محور بن گئی ،اس جنگ میں سعودی عرب ،قطر ،ترکی ،ایران اور امریکہ کے حمایت یافتہ باغی یاجنگجو گروپ شامل ہوگئے بعد میں ایران کی القدس فورس بھی اس لڑائی میں شریک ہوگئی۔لڑائی کے طول پکڑنے کے بعد داعش بھی اس میں شامل ہوگئی، دوسری جانب یمن میں ایک دفعہ پھر اقتدار کی کشمکش زور پکڑ گئی۔ یمن کے حوثی باغیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کرلیا اس طرح سعودی عرب یمن سے ملنے والی اس سرحد کو غیر محفوظ تصور کرنے لگا، اس دوران سعودی عرب نے پاکستان کو اپنے کئی ملکی اتحاد میں شامل کرنے کی کوشش کی ، سعودی عرب نے پہلے پاکستان کو شام کے خلاف جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کی اس کے بعدیمن میں حوثی باغیوں کی سرکوبی کیلئے پاکستان کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے بعد اب دہشت گردی کے خلاف بنائے جانے والے وسیع تر اسلامی اتحاد میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی،اور اب پاکستان کو سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کی جانب سے قطر کے خلاف اتحاد میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔اس صورتحال کی وجہ سے خلیجی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پیچیدہ شکل اختیار کرگئے ہیں، پاکستان اور خاص طورپر شریف فیملی کے سعودی عرب کے ساتھ بہت قریبی اور مضبوط تعلقات ہیں اور جیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے کہ سعودی عرب دراصل وہ ملک ہے جو نواز شریف کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے نکال کر لے گیاتھا اور اس طرح ان کی جان بچاکر انھیں شہزادوں کی طرح زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیاتھا اگر سعودی عرب اس وقت نواز شریف کی جان بخشی نہ کراتا تو شاید شریف فیملی کانام پا کستان کی سیاست سے خارج ہوچکاہوتا اورکسی کو شریف خاندان کا نام بھی یاد نہ ہوتا۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور سعودی عرب نے ہر آڑے وقت پاکستان کی مدد کی ہے،ا ور شریف خاندان پر اس کی مہربانیوں کی تو کوئی حد ہی نہیں ہے، دوسری جانب قطر کے ساتھ بھی پاکستان کے قریبی تعلقات قائم ہیں ہزاروں پاکستانی قطر میں ملازمت کررہے ہیں اور پاکستان اور قطر کے درمیان قریبی تجارتی تعلقات بھی موجود ہیں اسی طرح ترکی بھی پاکستان کا آزمودہ ساتھی اور ہمدر د ہے اور انتہائی کڑی آزمائشوں کے دور میں بھی ترکی نے آگے بڑھ کر پاکستان کاساتھ دیا ہے، اس لئے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے کہنے پر پاکستان ترکی جیسے دوست کو کیسے چھوڑ سکتا ہے ۔اس صورت حال میں پاکستان کو ایک مضبوط سفارت کاری اور ایسی خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے پاکستان اس معاملے میں خود کو غیر جانبدار رکھتے ہوئے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات قائم رکھ سکے۔ بدقسمتی سے یہ ناز ک صورت حال ایک ایسے موقع پر پیداہوئی ہے جب ہمارے ملک میں کوئی مستقل وزیر خارجہ نہیں ہے ، وزارت خارجہ کاقلمدان خود وزیر اعظم کے پاس ہے اور وزیر اعظم کا جانا ٹہر گیاہے صبح گیا یاشام گیا۔
یہاں یہ ذکر کرنا غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں دراڑ اسی وقت پڑ گئی تھی جب پاکستان نے یمن کے ساتھ لڑائی میں سعودی عرب کاساتھ دینے اور اس لڑائی میں شرکت کیلئے پاک فوج کے دستے بھیجنے سے انکار کردیاتھا ۔ہوسکتاہے کہ نواز شریف سعودی عرب کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کی وجہ سے یمن کی لڑائی میں سعودی عرب کاساتھ دینے پر تیار ہوجاتے لیکن پاکستان کے معروف سیاستدانوں کے ساتھ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی ملاقاتوں کے بعد ارکان پارلیمنٹ نے اس کی کھل کر مخالفت کی جس کی وجہ سے نواز شریف سعودی عرب کی خواہش کے مطابق پاک فوج کو یمن کی جنگ میں سعودی عرب کاساتھ دینے کیلئے سعودی عرب روانہ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔تاہم نواز شریف نے پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی قیادت میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کیلئے تیار کردہ مشترکہ فوج کی کمان سنبھالنے کی اجازت دے کر سعودی عرب کی ناراضگی میں کمی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اب جنرل راحیل شریف کے بحیثیت مشترکہ فوجی سربراہ کے کردار کو محدود کرنے کے حوالے سے پاکستان میں جاری بحث کی وجہ سے اس ناراضگی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوجانے کے خدشات پیداہوگئے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت اور وزارت خارجہ کے حکام اس مسئلے پرکس طرح قابو پاتے ہیں اور سعودی عرب کو مزید ناراض کئے بغیر اپنی غیر جانبداری برقرار رکھنے کیلئے کیاطریقہ کار اختیار کیاجاتاہے۔
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...
سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...