وجود

... loading ...

وجود

شریف خاندان اور گندی دولت

هفته 22 جولائی 2017 شریف خاندان اور گندی دولت

ریمنڈ بیکر نے گندی دولت کے حوالے سے اپنی کتاب سرمایہ داری نظام کا کمزور گوشہ کے عنوان سے نواز شریف کی کرپشن کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے، ریمنڈ بیکر نے اپنی کتاب ڈرٹی منی میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ آزاد منڈی کے نظام کی اس طرح تجدیدکیسے کی جاسکتی ہے جس سے یہ پتہ چلایاجاسکتاہے کہ گندی دولت یعنی کرپشن سے حاصل کردہ دولت کس طرح کام کرتی ہے۔
کتاب میں واضح کیاگیاہے کہ کرپشن اور جرائم اوپر سے نیچے تک کام کرتے ہیں،اور سیاستداں ذاتی مفادات کی خاطر قومی خزانوں کو لوٹ کر معاشی پالیسیوں کو تباہ کرتے رہتے ہیں۔بینکوں سے لوگوں کو ان کی حیثیت اور سیاسی تعلقات کی بنیاد پر قرض دیے جاتے ہیں۔دولت مند اپنی ددلت اپنی پسند کے ملکوںمیں بھیج دیتے ہیں اور اپنا قرض ادا کرنے پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔
ریمنڈ بیکر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ پاکستان کی حالیہ تاریخ دو خاندانوں بھٹو اورشریف خاندانوں کے گرد گھومتی ہے۔فوج جو ملک کی اصل قوت تصور کی جاتی ہے ان دونوں کوبمشکل برداشت کرتی ہے اورجب بات معاشی تباہ کاری کی ہوتوان تینوں ہی میں کوئی بڑا فرق نظر نہیں آتا۔
بے نظیر اپنے والد کو فوج کی جانب سے پھانسی دیے جانے کی وجہ سے جنرلزسے نفرت کرتی تھیں، نواز شریف نے ابتدا میں یہ تاثر دیاتھا کہ پاکستان میں اصل طاقت ان ہی کے پاس ہے۔ان کے والد نے 1939 میںایک فائونڈری لگائی تھی اور پھر6 بھائیوں نے مل کراس کو پروان چڑھانے کی کوشش کی لیکن1972 میں بھٹو دور میں اسے قومی ملکیت میں لے لیاگیا۔اس کے بعد بھٹو اور شریف خاندان کی دشمنی کاآغاز ہوا ۔جنرل ضیا کی جانب سے بھٹو کی حکومت کاتختہ اُلٹ کر اقتدار سنبھالنے کے بعد 1980 میں اتفاق فائونڈری شریف فیملی کو واپس کردی گئی،نواز شریف اتفاق فائونڈری کے ڈائریکٹر بن گئے اور انھوں نے سینئر فوجی افسران سے اپنے تعلقات استوار کیے جس کے نتیجے میں پہلے انھیں پنجاب کا وزیر خزانہ اور اس کے بعد1985 میں وزیر اعلیٰ بنایاگیا۔1980 سے1990 کے دوران پنجاب عملاً شریف خاندان کے کنٹرول میں رہا اور بعد میں انھیں ملک کی وزارت عظمیٰ بھی مل گئی ۔اس دوران ان کی یہ واحد فائونڈری 30 صنعتوں میں تبدیل ہوگئی جن میں اسٹیل، شکر، کاغذ اور ٹیکسٹائل ملز شامل تھیں۔جن کی مشترکہ آمدنی 400 ملین ڈالر کے مساوی تھی اس طرح یہ ملک کا سب سے بڑاکاروباری اور صنعتی ادارہ بن گیا۔
دوسرے بہت سے ملکوں کی طرح جب آپ اقتدار میں ہوں تو آپ معیشت کو جس طرح چاہیں موڑنے اور اس سے اپنی پسند اورضرورت کے مطابق سب کچھ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔پنجاب کادارالحکومت لاہور شریف فیملی کے اقتدار کامرکز تھا۔اس لیے وزیر اعظم بننے کے بعد نواز شریف نے پہلا کام لاہور سے اسلام آباد تک شاہراہ تعمیر کرنے کا اپنا دیرینہ خواب پورا کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لیے لاہور اسلام آباد موٹر وے کامنصوبہ تیار کیاگیا ۔اس منصوبے کی تکمیل پر اخراجات کا تخمینہ 8.5 ارب یعنی ساڑھے 8 ارب روپے لگایاگیاتھا، اس کی تعمیر کے لیے دو اداروں کی جانب سے ٹینڈر دیے گئے ،اور کوریا کی ڈائیوو کمپنی نے نصف رات کو ملاقاتوں میں اپنی تجویز یا ٹینڈر کی منظوری حاصل کرلی جبکہ اس کی بولی دوسروں سے بہت زیادہ تھی اس طرح اس نے ٹھیکہ حاصل کیا اور یہ کام ساڑھے 8 ارب روپے کے بجائے 20 ارب روپے میں مکمل کیا۔
نئی شاہراہ یعنی موٹر وے کے لیے نئی گاڑیوں کی ضرورت محسوس ہوئی،نواز شریف نے لوگوں کو روزگار دینے کے نام پر 50 ہزار گاڑیاں ڈیوٹی درآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ اس سے ایک اندازے کے مطابق صرف کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں حکومت کو 70 کروڑ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا،بینکوں کو گاڑیوں کی خریداری کے لیے جنھیں ٹیکسیوں کے طورپر چلایاجانا تھا گاڑیوں کی قیمت کے صرف 10 فیصد ادائی پرقرض دینے پر مجبور کیاگیا ،اس طرح لوگوں نے نواز شریف کی ٹیکسیاں حاصل کرلیں اور اطلاعات کے مطابق ان میں سے 60فیصد فوری طورپر ہی نادہند ہ ہوگئے،اس طرح بینکوں کو کم وبیش 50 کروڑ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔نواز شریف کے دور میں بینک سے قرض لے کر واپس نہ کرنا اور بڑے پیمانے پر ٹیکسوں کی چوری دولت مند بننے کامقبول ذریعہ بن گیا،نواز شریف کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد بننے والی عبوری حکومت نے قرض لے کر واپس نہ کرنے والے 322 بڑے قرض نادہندگان کی فہرست شائع کی تھی جس کے مطابق 4 ارب ڈالر میں سے 3ارب ڈالر کے مساوی بینکوں کے قرض شامل تھے ، اور نواز شریف کی فیملی پر 6 کروڑ ڈالر واجب الادا تھے۔ پہلی مرتبہ نواز شریف کی وزارت عظمیٰ جاتے ہی 1993 میں اتفاق گروپ دیوالیہ ہوگیا تھا اس وقت اس گروپ کے صرف 3یونٹ آپریشنل تھے یعنی ان میں کام ہورہاتھا اوربقیہ کمپنیا ں کم وبیش 5 ارب 70 کروڑ روپے یعنی 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی قرض نادہندہ تھیں۔
بھٹو کی طرح شریف فیملی کی بھی آف شور کمپنیاں تھیں جن میں سے 3 برٹش ورجن آئی لینڈ ز میںنیسکول، نیل سن اورشیم روک کے نام سے تھیں جبکہ چینل آئی لینڈ میں بھی چینڈرن جرسی پرائیویٹ لمیٹیڈ کے نام سے بھی ایک کمپنی قائم تھی، کہاجاتاہے کہ ان میں سے بعض کمپنیوں کومختلف اوقات میں پارک لین لندن میں4 پرتعیش فلیٹس کی خریداری کے لیے استعمال کیاگیا۔اطلاعات کے مطابق ان کی ادائی کے لیے رقم بینک پاری باس ان سوئس کو منتقل کی گئی جو بعد میں شریف فیملی کی آف شور نیسکول وار نیل سن کمپنیوں کو 4فلیٹوں کی خریداری کے لیے استعمال کی گئی ۔
بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور میں پاکستان فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) نے نواز شریف اور ان کی فیملی کے مالی معاملات کی چھان بین شروع کی یہ تحقیقات رحمان ملک کی قیادت میں کی جارہی تھی جو اس وقت ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل تھے۔رحمان ملک اس سے قبل1993 میں ورلڈ ٹریڈ ٹاور پر دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ رمزی یوسف کی گرفتاری میں مدد دینے کی وجہ سے کافی شہرت حاصل کرچکے تھے۔نواز شریف کے دوسرے دور میں اس تفتیش کی رپورٹ کا مسودہ دبا دیاگیا اور رحمان ملک کو جیل میں ڈال دیاگیا اور وہ ایک سال تک جیل میں رہے۔ بعد میں ان پر ایک قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ بچ نکلے جس کے بعد وہ لندن فرار ہوگئے ،رحمان ملک کی یہ رپورٹ جو 5سال میں تیار کی گئی تھی 1998 میں شائع کردی گئی جس سے دھماکا خیز انکشافات ہوئے ،اس میںجوریکارڈ شامل کیاگیاتھا اس میں سرکاری ڈاکومنٹس بھی شامل تھے جن پر پاکستانی حکام نے دستخط کرکے ان کی تصدیق کی تھی۔رحمان ملک کا کہناہے کہ اس رپورٹ میں بینک کی فائلیں اورپراپرٹی کاریکارڈ شامل تھا جس کے ذریعے میاں نواز شریف ان کی فیملی اور ان کے سیاسی ساتھیوں نے فائدہ اٹھایاتھا۔
ٔ٭ دستاویزات کے مطابق لاہور سے اسلام آباد تک موٹر وے کی تعمیر پر مبینہ طورپر 16کروڑ ڈالر کی خورد برد کی گئی، یعنی یہ رقم اپنی جیب میں ڈالی گئی۔
٭اسٹیٹ بینک پاکستان سے حاصل کردہ غیر محفوظ قرضوں کے ذریعہ 14 کروڑ ڈالر حاصل کیے گئے۔
٭ میاں نواز شریف اور ان کے تجارتی شراکت داروں کی شوگر ملوں سے برآمد کی جانے والی شکر کے نام پر 6 کروڑ ڈالر کا ری بیٹ حاصل کیاگیا۔
٭ امریکا اور کینیڈا سے زیادہ قیمت پر گندم درآمد کرکے کم ازکم5 کروڑ80لاکھ ڈالر کی خور دبرد کی گئی۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتاہے کہ نواز شریف کی حکومت نے واشنگٹن میں اپنے ایک ساتھی کی ایک پرائیوٹ کمپنی کو مارکیٹ سے بہت زیادہ قیمت ادا کی ۔ گندم کی زیادہ قیمت کے جعلی انوائس بنا کر لاکھوں ڈالر خود برد کرلیے گئے۔
رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ یہ کرپشن اس قدر زیادہ تھی کہ اس سے ملک کا وجود خطرے میں پڑجانے کاخدشہ پیداہوگیاتھا۔رحمان ملک نے ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ پاکستان کے کسی اور سیاستداں نے بینکوں سے اتنی بھاری رقوم حاصل نہیں کیں۔ پاکستان میں کوئی قانون ہی نہیں ہے۔ ان کاکہناتھا کہ نواز شریف کے دوسرے دور میں ان کے زوال کاسبب آمرانہ اختیارات کے حصول کی کوشش تھی۔ 1997 میں انھوں نے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیاتھا جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی رہنما کی ہدایت کے مطابق ووٹ دینا لازمی قرار دیاگیاتھا ۔1998 میں انھوںنے شرعی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے ایک بل پیش کیاتھا۔جس کے تحت انھوں نے اسلام کے نام پر یکطرفہ طورپر ہدایات جاری کرنے کااختیار حاصل کرلیاتھا۔
1999 میں انھوںنے اس وقت کے پاک فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف کو کنارے لگانے کی کوشش کی۔ایسا کرتے ہوئے انھوں نے 1980 کا سبق فراموش کردیاتھا جب فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیاتھا اور سیاستداں دربدر ہوگئے تھے۔ جنرل پرویز مشرف کی سری لنکا سے واپسی کے دوران جب وہ طیارے ہی میں تھے نواز شریف نے انھیں برطرف کرنے کی کوشش کی اور پی آئی اے کے طیارے کو جس پر 200 دیگر مسافر بھی سوار تھے کراچی میں اترنے کی اجازت نہیں دی جنرل پرویز مشرف نے دبئی سے طیارے کے اندر ہی سے کراچی میں اپنے کمانڈر کو ایئرپورٹ کنٹرول ٹاور پر قبضہ کرنے کی ہدایت کی، اس وقت طیارے میں ایندھن تقریباً ختم ہونے کوتھا ،اس طرح جنرل پرویز مشرف نے پانسہ پلٹ دیا اور نواز شریف کوجیل جانا پڑا ۔ لیکن نواز شریف اس صورت حال سے زیادہ خوفزدہ نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ پرویز مشرف کو جنرلوں کے ذریعے ہی حکومت چلانا ہوگی اور وہ زیادہ تر کی کرپشن سے واقف تھے۔
پرویز مشرف کے دور میں نواز شریف پر مقدمہ چلایاگیا اور انھیں عمر قید کی سزا سنادی گئی لیکن اُسے 2000 میں ملک بدر کردیاگیا جس کے بعد کارپٹ اور فرنیچر سے بھرے 22 کنٹینر ان کے ساتھ سعودی عر ب گئے ۔اس تمام تر کارروائی کے باوجود ان کے غیر ملکی اکائونٹس بدستور موجودرہے اور ان پر کوئی فرق نہیں پڑاجس کی بنیاد پرجدہ میں نواز شریف شاہانہ زندگی گزارتے رہے ،اطلاعات کے مطابق اس دوران نواز شریف ٹیلی فون پر بے نظیر سے رابطے میں رہے، ہوسکتاہے کہ وہ آپس میں تبادلہ خیال کرتے ہوں کہ وہ کتنی بے کیف زندگی گزاررہے ہیں۔
ایم یوسف


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر