... loading ...
آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ بھی کیا چیز ہیں اپنی بات پر قائم جو ہوئے ہیں اس سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ۔ یہ ایمانداری اور اچھی شہرت بھی بڑی خراب چیز ہے جو ایک مرتبہ مل جائے پھر پریشان بڑا کرتی ہے۔
کہتے ہیں کہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو سندھ کے بادشاہوں نے ہر طرح کا لالچ دیا ،ڈرایا دھمکایا مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے ۔ تب بادشاہ کو طیش آیا۔ بادشاہ کے حکم پر وزیراعلیٰ نے پہلے آئی جی کو جبری چھٹی پر بھیجا پھر ہائی کورٹ نے ان کی جبری چھٹی ختم کی اوپر سے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلالیا گیا تب آئی جی سندھ پولیس کو واپس آنا پڑا۔ بادشاہ کو مزید غصہ آیا اور پھر 3 اپریل کو دوبارہ آئی جی سندھ پولیس کی خدمات وفاق کے حوالے کرکے سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ پولیس کا چارج دے دیا گیا۔ لیکن 2 روز بعد 5 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا اور ابھی تک حکمِ امتناعی برقرار ہے۔ بادشاہ کو اس بات پر غصہ ہے اور وزیراعلیٰ سندھ بھی اس غصے کی زد میں ہیں ۔آئی جی سندھ پولیس نے بالآخر تنگ ہو کر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا کہ جناب اب میرے حق میں دیا گیا حکم امتناعی ختم کیا جائے اور انہیں وفاق میں جانے کی اجازت دی جائے۔ لیکن سندھ ہائی کورٹ نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی اور انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ اور اب تک سندھ ہائی کورٹ نے اپنا حکم امتناعی برقرار رکھا ہوا ہے۔
اس دوران ایک مرتبہ آئی جی سندھ پولیس کو وزیراعلیٰ ہائوس میں امن امان سے متعلق اجلاس میں بلایا گیا تو بادشاہ طیش میں آگئے اور فوری طور پر اپنے تابعداد سہیل انور سیال کو وزیر داخلہ بنوادیا۔ سہیل انور سیال نے آتے ہی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کر دیں پھر انوکھا مطالبہ کر دیا کہ ان کو پولیس ہیڈ آفس میں دفتر دیا جائے لیکن ان کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ پھر آئی جی سندھ پولیس کو پابند کیا گیا کہ وہ کراچی سے باہر جائیں تو چیف سیکریٹری سے اجازت لیں لیکن جب اس پر بھی تنقید ہوئی تو یہ حکم نامہ واپس لیا گیا پھر پولیس افسران کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنی چھٹیاں چیف سیکریٹری سے لیں۔ آگے چل کر آئی جی سندھ سے گریڈ 18 اور گریڈ 19 کے ایس ایس پیز کے تبادلے اور تقرریوں کا بھی اختیار چھین لیا گیا۔ اور ان کو انگریزوں کے دور کے قانون کے تحت صرف ڈی ایس پی کے تبادلے او رتقرریوں تک محدود کر لیا گیا۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنا دل گردہ بڑا کیا اور عید الفطر پر وزیراعلیٰ ہائوس چلے گئے اور وزیراعلیٰ کو عید مبارک دی، بس پھر کیا تھا بادشاہ آپے سے باہر ہوگیا اور فوری طور پر آئی جی سندھ کو تنگ کرنے کا حکم دیا اور حکومت سندھ نے تابعداری سے ان کے حکم کی بجا آوری کی۔ ان کو صرف برائے نام آئی جی رہنے دیا گیا پھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اچانک کراچی آئے اور ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ بھی شریک ہوئے بس پھر کیا تھا بادشاہ کے محل میں بھونچال آگیا۔ بادشاہ حکومت سندھ پر برس پڑے۔ اور اب حکومت سندھ نے نیا قانون بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے کہ کسی بھی افسر کی پوسٹنگ کی مدت حکومت سندھ خود طے کرے گی یعنی سندھ حکومت سپریم کورٹ انیتا تراب کیس کی بھی خلاف ورزی کرے گی اور جس وقت چاہے گی کسی افسر کی پوسٹنگ کرے گی اور جس وقت چاہے گی ان کی مدت ختم کرکے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کرے گی۔ یہ قانون چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ وہ دونوں حکومت سندھ کے فرماں بردار رہیں۔ نیا قانون بنانے کے لیے وزیرقانون ضیاء الحسن لنجار، وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس قانون کا مسودہ تیار کرکے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرے گی جہاں سے منظوری کے بعد یہ قانون نافذ کر دیا جائے گا اور پھر وفاقی حکومت سے کہا جائے گا کہ جناب ہم نے تو اپنا قانون بنالیا ہے کہ ہماری مرضی ہے کہ جب تک آئی جی اور چیف سیکریٹری کو اپنے پاس رکھنا چاہیں رکھ سکتے ہیں اور جب چاہیں ان کو نکال سکتے ہیں۔ اس لیے اب آئی جی سندھ پولیس کو بھی ہٹا دیا جائے کیونکہ یہ بادشاہ کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے اس کو ہٹانا لازم ہے مگر سندھ ہائی کورٹ نے تاحال اپنامحفوظ کیا گیا فیصلہ نہیں سنایا ۔
سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرتے وقت حکم دیا تھا کہ آئی جی سندھ پولیس کے اختیارات بحال کیے جائیں ان کے کام میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں ان کو کسی بھی طور پر تنگ نہ کیا جائے مگر حکومت سندھ نے عدالتی حکم کو پس پشت ڈال کر آئی جی سندھ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں اہم فیصلوں میں آئی جی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اگر دوبارہ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کے معاملہ پر حکومت سندھ سے جواب طلبی کی تو حکومت سندھ سخت پریشان ہوگی۔ آئی جی کے معاملہ پر اب صورتحال پوائنٹ آف نوریٹرن تک جا پہنچی ہے۔
پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...
اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...
اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...
صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...
27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...
اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...
وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...
اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...
موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...
پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...
اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...
اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...