وجود

... loading ...

وجود
وجود

میکسیکو میں چرس فیسٹیول کا انعقاد کراچی ولاہور کی سڑکوں اور بازاروں میں منشیات کی فروخت

منگل 04 جولائی 2017 میکسیکو میں چرس فیسٹیول کا انعقاد کراچی ولاہور کی سڑکوں اور بازاروں میں منشیات کی فروخت

ویسے تو امریکی حکومت میکسیکو کو منشیات کا مرکز قرار دے کر اس کی سرحد کے ساتھ دیوار بنانے کا اعلان کر چکی ہے، لیکن دیکھا جائے تو اس وقت منشیات کا سب سے زیادہ استعمال امریکا میں ہی ہوتا ہے۔امریکی حکومت کی منشیات کے خلاف کوششوں کے دعوے اپنی جگہ لیکن امریکی ریاست نیواڈا میں قانونی طور پر یکم جولائی کو چرس کی فروخت کا میلہ سجایا گیا، یہ ریاست آبادی کے لحاظ سے امریکا کی 34 ویں بڑی جب کہ وسعت کے لحاظ سے ساتویں بڑی ریاست ہے۔
اس میلے میں چرس کو تفریحی بنیادوں پر فروخت کے لیے پیش کیاگیا، ایک روزہ میلے کا اہتمام دارالحکومت لاس ویگاس میں کیا گیا، جو ہوٹلوں اور جوا خانوں کے حوالے سے منفرد اہمیت رکھتا ہے۔نشریاتی ادارے ’دی کینابسٹ‘ نے اپنی خبر میں بتایا کہ لاس ویگاس کے کمشنر نے چرس کی فروخت کے لیے سجائے جانے والے ایک روزہ میلے کے لیے خصوصی طور پر ہنگامی قواعد و ضوابط کا اعلان کرتے ہوئے اسے قانونی قرار دیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق چرس کی فروخت کے اس قانونی میلے میں 21 سال یا اس سے زائد عمر کا کوئی بھی شخص جو شناختی کارڈ کا حامل ہو،شرکت کرسکتا تھا۔انتظامیہ کے مطابق میلے میں شرکت کرنے والے ہر ایک شخص کو 28 گرام یا اس سے کم مقدار میں چرس خریدنے کی قانونی اجازت تھی۔
لاس وگاس ریویوجرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ریاستی حکومت نے 29 جون کو اس میلے میں چرس کی فروخت کرنے والے 37 ریٹیلرز اسٹالز لگانے والوں کواجازت نامے جاری کر دیے تھے۔شہری انتظامیہ کو امید تھی کہ چرس سے لطف اندوز ہونے اورخریداری کے لیے اس میلے میں لاکھوں افراد آئیں گے۔لاس ویگاس کے شہریوں نے انتظامیہ کو اس حوالے سے ناامید نہیں کیا۔خیال رہے کہ ریاست نواڈا میں مخصوص مواقع یا کچھ اہم دنوں پر چرس یا دیگر منشیات کی فروخت کو قانونی درجہ حاصل ہے۔نیواڈا میں سال نو کے موقع پر یکم جنوری اور سال کے وسط پر یکم جولائی سمیت دیگر مواقع پر بھی منشیات کی فروخت قانونی ہوتی ہے۔نیواڈا میں ہر سال یکم جولائی کو چرس کی فروخت کا میلہ سجایا جاتا ہے، جس میں کروڑوں لوگ شرکت کرتے ہیں، گزشتہ برس میلے میں 4 کروڑ افراد نے شرکت کی تھی۔ریاست نیواڈا کے علاوہ امریکا کی دیگر ریاستوں کولاراڈو، واشنگٹن، کولمبیا، الاسکا، اوریگن، کیلیفورنیا، میساچوسٹس اور میئن میں بھی کچھ مواقع پر منشیات کی قانونی اجازت ہوتی ہے ،تاہم ہر کسی کو منشیات کی محدود مقدار فروخت کی جاتی ہے اور منشیات لینے والا شخص اسے عوامی مقامات کے بجائے گھر پر استعمال کرنے کا پابند ہوتا ہے۔
یہ تو تھی امریکا کی بات لیکن چرس کے استعمال کے حوالے سے پاکستان امریکا سے کسی طورپر پیچھے نہیں ہے اگر امریکی ریاست میں منشیات کا قانونی بازار لگتاہے توپاکستان میں اس طرح کے کسی قانونی بازار یامیلہ لگائے جانے کا کوئی تصور تو نہیںلیکن پاکستان کا کوئی شہر کوئی قصبہ یہاں تک کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بھی چرس ،ہیروئن اور دوسری ہر طرح کی منشیات عام دستیاب ہیں۔ا ین جی او یوتھ کونسل فار اینٹی نارکوٹکس( یوتھ کونسل برائے انسدادِ منشیات) کے مطابق لاہور میں تقریباً 40 لاکھ افراد مختلف اقسام کی منشیات استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں کراچی کے بعد لاہور میں سب سے زیادہ منشیات استعمال کی جاتی ہے حشیش ،ہیروئن، بھنگ، ٹرینکولائزر، کوکین اور افیون شہرمیں ہر جگہ دستیاب ہے اور نجی اور عوامی شعبے میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کا پروگرام نہ ہونے کے باعث یہ دھنداخوب پھل پھول رہا ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور میں 7ہزار سے زائد منشیات کے اڈے چل رہے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ لاہور کے 15 علاقوں میں پشاور سے منشیات سپلائی کی جاتی ہے، ان علاقوں میں شاہدرہ، شفیع آباد، بھٹی چوک، تبی سٹی، لاری اڈہ، ریلوے اسٹیشن، لوئر مال، ہنجروال، ڈیفنس، باغبان پورہ، شالیمار، ہربنس پورہ، نارتھ کنٹونمنٹ، کہنا، نشتر کالونی اور رائیونڈ شہر شامل ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق بے گھر اور بے روزگار منشیات کے عادی افراد روزانہ 100 روپے کی چرس استعمال کرتے ہیں جبکہ طالب علم اور اونچے طبقے کی خواتین ہفتے میں 1500 روپے مالیت کی اعلیٰ کوالٹی کی منشیات خریدتی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میںمنشیات کے کاروبار کا آغاز لوئر مال سے ہوا تھا اور پھر یہاں سے پورے صوبے میں پھیل گیا۔ داتا دربار اور اس کے اطراف کا علاقہ زائرین کو نشانا بنانے کے لیے منشیات فروشوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق داتادربار کے اطراف کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے منشیات فرشوں نے چھوٹے پیمانے پر اس کاروبار کا آغاز کیا تھا اور جلد وہ بزنس ٹائیکون بن گئے۔ان بزنس ٹائیوکنز میں مبینہ طورپر گدی سائیں، شہزاد بٹ، ڈاکٹر صدیقی، پرندہ مارکیٹ کا غلام نبی، شیش محل روڈ کے فاروقی بھیا، پیر مکی کے چاند ، نیکو میراثی اور بھاٹی گٹ کے نوید شاہ کے نام شامل بتائے جاتے ہیں۔
لوئر مال پولیس اسٹیشن کے ایک سابق ایس ایچ او نے بھنگ کے اہم سپلائرنیکو مراثی سے میٹنگ طے کی تھی تاہم وہ اپنے گھر نما منشیات کے اڈے پر ملنے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے تھے اور ان کا اصرار تھا کہ ٹیلیفون پر ہی بات کی جائے۔نیکو نے بتایا کہ وہ 2 ہزار سے 3 ہزار روپے فی بیس گرام کے مارکیٹ ریٹ پر 10 گرام، 20 گرام، آدھا کلو اور ایک کلو کے پیکٹ فروخت کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گردا جو چرس کی بہتر قسم ہے، کی خواتین اور طالبعلموں میں خاصی مانگ ہے اور یہ اسی منشیات کی ہلکی کوالٹی کے مقابلے میں نسبتاً مہنگا ہوتا ہے۔ انھوںنے یہ بھی انکشاف کیا کہ منشیات کا ہرڈیلر اپنے کاروبار کے تحفظ اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے عام طور پر ماہانہ 10 سے 15 ہزار علاقے کے ایس ایچ او کو دیتا ہے۔نیکو میراثی کے مطابق چرس قوت خرید میں ہونے کے باعث کافی مقبول ہے اور اس کے ساتھ اس کی مقبولیت کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ہیروئن اور دیگر نشہ آور چیزوں کی نسبت اس کے صحت پر زیادہ منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔نیکو نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ہیروئن کے زیادہ استعمال نہ کرنے کی وجہ صرف مہنگا ہونا ہی نہیں بلکہ اس کی ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ہیروئن کا عادی فرد معاشرے میں بھی صحت اور دماغی اعتبار سے پسماندہ شخص کے طور پر جانا جاتا ہے۔
میراثی کے مطابق منشیات کا کاروبار انتہائی منافع بخش ہے تاہم کبھی کبھار یہ پرخطر بھی ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت جب ایک نیا ایس ایچ پولیس اسٹیشن کا چارج لیتا ہے اور اپنی ‘ڈیمانڈ’ میں اضافہ کر دیتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک منشیات کا ڈیلر اپنے کاروبار کے تحفظ اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے عام طور پرماہانہ 10 سے 15 ہزار علاقے کے ایس ایچ او کو دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کاروبار کو چلانے کیلئے منشیات کے عادی 3 افراد کو روزانہ کی دیہاڑی پر بطور ‘‘سیلز مین’’ رکھا ہوا ہے، میں انہیں دیہاڑی کے طور پر نقد رقم نہیں دیتا بلکہ اس کی جگہ انہیں روزانہ ان کے کام کے عوض نشہ پورا کرنے کے لیے 5 گرام چرس دے دیتا ہوں۔نیکو کا کہنا تھا کہ گاہکوں سے عام طور پر یہی لوگ معاملات طے کرتے ہیں، طالب علم اور خواتین اپنے آرڈر ٹیلی فون پر دیتی ہیں جبکہ کم آمدنی والے منشیات کے عادی افراد براہ راست ان سیلز مینوں سے رابطہ کرتے ہیں جو عام طور پر اپنے شکار کی تلاش میں داتا دربار اور بھاٹی چوک کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں۔انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میری ماہانہ آمدنی ڈھائی لاکھ سے چار لاکھ روپے کے درمیان ہے، ہماری زیادہ تر کمائی خواتین اور طالب علموں سے ہوتی ہے ۔ عرس کے موقع پر ہمارا پیک سیزن ہوتا ہے اور اس دوران میں ہماری آمدنی میں دو لاکھ روپے ہفتے کے حساب سے اضافہ ہو جاتا ہے۔نیکو میراثی نے بتایا کہ میری روزانہ کی کمائی(انکم) مین بولیوارڈ، گلبرگ یا ڈیفنس جیسے اہم تجارتی علاقوں میں واقع کسی چھوٹے شاپنگ سینٹر کے مالک سے کم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیشہ کے کاروبار سے بھنگ کے کاروبار کو کسی حد تک نقصان پہنچا تھا کیونکہ نوجوانوں میں یہ ایک نیا رجحان بن گیا تھا تاہم حال ہی میں لاہور پولیس کی جانب سے شیشہ پارلرز کے خلاف کارروائی کی وجہ سے حشیش کی مانگ میں پھر اضافہ ہو گیا ہے۔باغبان پورہ سے تعلق رکھنے والے منشیات کے ایک اور ڈیلر غلام سرور الیاس بدھو نے بتایا کہ میں ابتدا میں انتہا سے زیادہ نشہ کرنے والے افراد اور نوجوانوں کو نشے کے انجیکشن بیچا کرتا تھا لیکن بعد میں شہر میں شیشہ پارلرز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر میں نے بھی اپنی بزنس اسٹریٹیجی تبدیل کر لی۔’’اب میں شیشہ کیفے کو براہ راست چرس اور ہیروئن فروخت کرتا ہوں اور میرا ماننا ہے کہ یہ کافی محفوظ کام ہے کیونکہ اس دھندے سے وابستہ تمام افراد انتہائی اثر و رسوخ رکھتے ہیں‘‘۔بدھو نے بتایا کہ شہر میں 300 سے زائد شیشہ بار کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر پوش علاقوں میں واقع ہیں اور ان میں سے اکثر بارز میں پرائیویٹ کمرے ہیں جہاں نوجوانوں کو ہر طرح کا نشہ فراہم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں بہت سے منشیات فروش شیشہ کیفے کو براہ راست منشیات سپلائی کر رہے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شیشہ گھروں کے مالکان کی مانگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شیشہ پینے والے آگ میں چلم کا استعمال کرتے ہوئے چرس اور ہیروئن ملاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی وجود - اتوار 12 مئی 2024

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ کراچی میں کئی ٹاؤنز کی چیئرمین شپ دیگر جماعتوں کے پاس ہے ۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا رحجان ر...

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں وجود - اتوار 12 مئی 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ترقی پانے والے تین تھری اسٹار جنرلز کی تعیناتی کر دی۔لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو کمانڈر الیون کور (پشاور) تعینات کردیا گیا۔ ان سے قبل لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کا تبادلہ کردیا گیا۔لیفٹیننٹ جنر...

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد وجود - هفته 11 مئی 2024

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار وجود - هفته 11 مئی 2024

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار

مضامین
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود پیر 13 مئی 2024
واحدسپرپاورکاگھمنڈ

سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر