وجود

... loading ...

وجود

کیا سندھ اسمبلی اپنی مدت مکمل کرسکے گی ؟ وزیراعلیٰ سندھ نے بیان دے کر سب کو چونکا دیا

جمعرات 22 جون 2017 کیا سندھ اسمبلی اپنی مدت مکمل کرسکے گی ؟ وزیراعلیٰ سندھ نے بیان دے کر سب کو چونکا دیا


وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ میں ایک خوبی یہ ہے کہ وہ کبھی کبھار ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جاتی ہے اور کبھی کبھار وہ اپنی اور پارٹی کی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے ایسی منطق بیان کرتے ہیں کہ دنیا ہنس پڑتی ہے۔ ان کو قائم علی شاہ کی جگہ اس لیے لایا گیا تاکہ وہ بہتر نتائج دے سکیں وہ متحرک وزیراعلیٰ کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں لیکن وہ پارٹی قیادت یعنی آصف زرداری اور فریال تالپر کے سامنے ایک خدمت گار اور تابعدار وزیراعلیٰ کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ مراد علی شاہ نے ترقیاتی کاموں میں دلچسپی ظاہر کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں تعمیراتی کام زیادہ ہوئے ہیں ،صوبہ بھر کی سڑکیں پہلے سے زیادہ بہتر بن چکی ہیں ،وہ روزانہ وقت نکال کر ان سڑکوں کی تعمیرات کا خود جائزہ لینے جاتے ہیں ،ان کے دور میں ترقیاتی منصوبوں کے 391 ارب روپے خرچ نہ کیے جانے کے باعث واپس (لیپس) بھی ہوئے ہیں ۔ان کی اچھی بات یہ بھی ہے کہ وہ وفاق کے سامنے صوبے کا کیس بھرپور انداز میں پیش کرتے ہیں ۔وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ساتھ زبردست بحث و مباحصہ ہوتا رہتا ہے۔ شاید ان کی اس ادا کی وجہ سے آصف زرداری نے انہیں وزیر اعلیٰ بنایا تاکہ وہ وفاقی حکومت کوٹف ٹائم دے سکیں، چند روز قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ اجلاس میں حیرت انگیز تقریر کی جس میں انہوں نے باتوں باتوں میں چونکا دینے والی بات کہہ دی کہ شاید موجودہ سندھ اسمبلی اپنی مدت مکمل نہ کرسکے جس کے بعد سیاسی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا کیونکہ 8 1ویں ترمیم کے خاتمے کے بعد اب صدر یا گورنر اسمبلی نہیں توڑ سکتے پھر 18 ویں ترمیم نے صوبوں کو با اختیار بنا دیا ہے ،ہاں وفاقی حکومت کو صرف اتنا اختیار ضرور ہے کہ وہ کسی صوبائی حکومت کو تین یا چھ ماہ کے لیے معطل کرے لیکن وہ اسمبلی کو نہیں توڑ سکتی۔ اب اسمبلی توڑنے کا اختیار صرف وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے پاس ہے تو پھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یہ بات کیوں کہہ دی کہ شاید موجودہ سندھ اسمبلی اپنی مدت مکمل نہیں کرسکے۔ تو پھر کئی طرح کی باتیں پھیل گئی ہیں، ایک افواہ یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت جب پاناما اسکینڈل میں مکمل طور پر پھنس جائے گی اور وزیراعظم کی نااہلی کا خطرہ سرپر منڈلانے لگے گا تو عین اسی موقع پر پی پی قیادت کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ اسمبلی توڑدیں گے جس کے بعد عام انتخابات قبل از وقت منعقد کرانے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ دوسری افواہ یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سے آصف زرداری اور فریال تالپر ناراض ہیں اور ان پردبائو بڑھتا جا رہا ہے ، اور ایک حد کے آگے شاید وزیراعلیٰ بھی نہ جاسکیں، اور پھر ناراض ہو کر وہ سندھ اسمبلی توڑدیں ،پھر ایک بحران کھڑا ہو جائے۔ لیکن یہ طے ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے توڑنے کی بات کہہ کر نواز شریف یا آصف زرداری میں سے کسی ایک کو دھمکی ضرور دی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کس سے تنگ آکر سندھ اسمبلی توڑتے ہیں؟ خود پیپلز پارٹی کی قیادت بھی حیران و پریشان ہے یہی وجہ ہے کہ ظاہری طور پر معاملے کو دبا لیا گیا ہے لیکن درون خانہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تنگ کرنا کم کر دیا ہے اور پھر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اب بلاول بھٹو زرداری کے قریب ہوگئے ہیں انہیں نوری آباد لے جاکر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا، کراچی میں قائد آباد کے قریب اوور ہیڈ برج کا افتتاح بھی کیا اور ان کے ساتھ کراچی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ بھی لے رہے ہیںجبکہ آصف زرداری تو دبئی میں بیٹھے ہیں اور فریال تالپر سے وہ دور دور رہنے لگے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سیاسی ماحول میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے لیکن سندھ میں اپوزیشن جماعتیں اس لیے خاموش ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے مراد علی شاہ اتنے طاقتور نہیں ہیں کہ وہ آصف زرداری اور فریال تالپر سے ٹکر لیں لیکن پارٹی کے اندر ایک حلقہ ایسا ہے جو بلاول بھٹو زرداری کو کمزور کرنے پر آصف زرداری اور فریال تالپر سے ناراض ضرور ہے۔ اور اسی حلقے کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مل کر جرأت مندانہ فیصلے کریں اور آصف زرداری اور فریال تالپر کو غیر اعلانیہ طور پر اہم فیصلوں سے الگ کریں تو شاید عوام اور پارٹی کارکن ان کے ساتھ کھڑے ہو کر انہیں مضبوط بنالیں لیکن اس وقت حکومت اور اپوزیشن وزیراعلیٰ کے اس بیان پر کوئی رائے قائم نہیں کر رہی ہیں کیونکہ کسی کے وہم و گمان میں نہیں ہے کہ سندھ اسمبلی کس طرح وقت سے پہلے ٹوٹے گی؟


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر