وجود

... loading ...

وجود

وزیراعلیٰ کے پریس سیکریٹری رشید چنا کے خلاف محاذآرائی کیوں؟

بدھ 29 مارچ 2017 وزیراعلیٰ کے پریس سیکریٹری رشید چنا کے خلاف محاذآرائی کیوں؟


صحافت میں اگر کوئی شخص اخلاقی اصولوں کو چھوڑ دے تووہ حد سے زیادہ آزاد اور خود مختار ہوجاتا ہے،یہاں تک کہ صحافت کے لیے کلنک کا ٹیکہ ثابت ہونے لگتا ہے۔ یہ ایک عجیب بات ہے کہ جب اس کے ساتھ کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو وہ خود کو بے بس بھی سمجھتا ہے لیکن اس کی یہ ایک عجیب فطرت بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیشے کے بل بوتے پر ایسے کسی شخص کو برداشت نہیں کرسکتاجس سے اسے خار ہو،چاہے وہ اپنا پیٹی بند بھائی ہی کیوں نہ ہو۔پھر اپنے ہی پیشے کے ساتھ منافقت،دوغلی پالیسی اس کی نس نس میں سما جاتی ہے۔ وہ کسی جرائم پیشہ کو تو برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے صحافی بھائی کے لیے اس کے دل میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔
کراچی میں بیشتر ایسے صحافی ہیں جن کی صاف ستھری شہرت ہے، انہوں نے کبھی بھی صحافت کو کاروبار نہیں بنایا کبھی بلیک میلنگ نہیں کی۔ اگر کسی کے ساتھ ذاتی تعلق بھی رہا ہے تو اس کو اپنے پیشے پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ ایسے صحافیوں میں رشید چنا بھی ایک ہیں انہوں نے اپنا دامن ہمیشہ صاف رکھا، وہ رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو کے خالہ زاد بھائی ضرور ہیں لیکن کبھی بھی ایاز سومرو کو اپنی ترقی کی سیڑھی نہیں بنایا ہمیشہ اچھی سوچ رکھی ہے مگر جب سے وہ وزیراعلیٰ سندھ کے پریس ترجمان بنے ہیں تب سے ان کی ایک نئی شناخت سامنے آئی ہے۔ وہ یہ کہ رشید چنا جب سے اس عہدے پر آئے ہیں تو صحافیوں کو بروقت بنی بنائی پروفیشنل خبر ملتی ہے، کسی کو بھی خبر کے لیے پریشانی نہیں ہوتی۔ مگر ایسے اچھے، نفیس اور شریف انسان کے خلاف ان دنوں ذاتی مفاد کیلیے نشانہ تنقید بنایا جا رہا ہے،انہیں آخر کیوں جھوٹے پروپیگنڈا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ ’’جرأت‘‘نے جب اس ضمن میں باریک بینی سے چھان بین کی تو بہت کچھ سامنے آیا۔ ذرائع سے یہ معلوم ہوا کہ پچھلے دنوں دونجی ٹی وی چینل کے صحافیوں کی گاڑیاں ٹکرا گئیں ،ایک نجی ٹی وی کی گاڑی اور ملازم کو زیادہ نقصان ہوا اور وہ چینل با اثر بھی زیادہ ہے، اس لیے اس چینل کے ذمہ داروں نے مقدمہ بازی کرنے کے لیے پولیس سے کہا۔ پولیس بھی تیار ہوگئی، ایسے میں جب دوسرے چینل نے وزیراعلیٰ کے پریس ترجمان رشید چنا سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس چینل کے ذمہ داروں سے صلح کی بات کی مگر دوسرے چینل کے ایک رپورٹر کا زور تھا کہ ایس ایچ او کو معطل کرائیں۔رشید چنا کا مؤقف تھا کہ چونکہ معاملہ ختم ہوگیا ہے اس لیے اب اس کو بڑھانا دانش مندی نہیں ہے۔ مگر رپورٹر اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا جس پر رشید چنا نے کراچی پولیس کے ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر سے کہا کہ وہ اس رپورٹر سے ملاقات کر لیں۔ اس رپورٹر نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے ملاقات کی اور معاملہ تب بھی اس رپورٹر کی منشا کے مطابق حل نہ ہوا کیونکہ تنازع کافی حد تک ٹھنڈا پڑچکا تھا۔لیکن چونکہ وہ رپورٹر سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کا ہم نوالہ ہم پیالا ہے اس لیے اس میں ضرورت سے زیادہ جوش و اکڑہے اس لیے ان کا جوش کم نہیں ہورہا۔ وہ اپنے ادارے میں بڑھکیں مار چکا تھا کہ وہ زمین آسمان ایک کر دے گا، اب جب اپنی مرضی منشا نہ چلی تو توپوں کا رخ وزیراعلیٰ کے ترجمان رشید چنا کی طرف کردیا۔بلاآخر ان کے خلاف خبر چلائی کہ ان کا کنٹریکٹ پر کام کرنا غیر آئینی ہے، انہوں نے اپنے دفتر کے لیے22 لاکھ روپے کی خریداری کی ہے ، سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔اور مضحکہ خیز خبر یہ کہ اس صورتحال کا وزیراعظم نے نوٹس لیا ہے حالانکہ اس رپورٹر کو اتنا پتہ ہونا چاہیے کہ یہ ناممکن ہے کہ وزیراعظم صوبے کے کسی بھی سطح کے کنٹریکٹ ملازم کے خلاف نوٹس لیں۔
اب ذرا اس طرم خان رپورٹر پر نظر ڈالتے ہیں۔ موصوف حیدر آباد میں رپورٹر تھے تو ضلع بدین کی ایک لیڈی کانسٹیبل سے شادی کی مگر چونکہ وہ عاشقِ دل پھینک واقع ہوئے ہیں تو جھگڑا ہوگیا، اور پھر بات علیحدگی پر ختم ہوئی۔ رپورٹر صاحب نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا کہ کسی نہ کسی طرح اپنی سابقہ اہلیہ لیڈی کانسٹیبل کو ملازمت سے برطرف کرائیں مگر ناکام رہے۔ حالانکہ اخلاقی تقاضا یہ ہے چاہے علیحدگی
ہوجائے مگر رشتوں میں احترام کا عنصر ہونا چاہیے جو ان میں موجود نہیں ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ حیدر آباد میں ان کی طویل داستانیں ہیں،تاہم جب وہ کراچی میں صحافت کرنے آئے تو سب سے پہلے شادیوں، معاشقوں کی شوقین ایک لیکچرار کے ساتھ دوستی چلی دونوں دن رات اکھٹے آتے جاتے پائے گئے،ایک دن وہ اپنے سندھی اخبار کے دفتر میں بیٹھے تھے کہ مذکورہ لیکچرار ان کے دفتر گئیں اور جاتے ہی تھپڑوں کی بارش کر دی اور ہاتھ ٹھنڈے کرکے چلی گئیں مگر رپورٹر صاحب میں یہ جرأت نہ تھی کہ اس کو روک سکے ،یقینامعاملہ کچھ ایسا ہی رہا ہوگا کہ انہیں خاموشی اختیارکرنی پڑی ۔ پھر ان کی دوستی شیریں اعجاز سے ہوئی آگے چل کر یہ رشتہ بھی ختم ہوا تو موصوف نے سوشل میڈیا اور نجی محفلوں میں اس کی کردار کشی کی حالانکہ شیریں اعجاز نے اس کو ایک مرتبہ ایک با اثر ڈاکٹر سے اس وقت بچایا تھا جب اس ڈاکٹر نے موصوف کو اس وجہ سے گرفتار کرایا اور تھانہ پہنچایا کہ مبینہ طور پر اس نے ڈاکٹر سے 20 لاکھ روپے لیے کہ پوسٹنگ کرادیں گے لیکن پوسٹنگ بھی نہ کراسکے اور پیسے بھی واپس نہ کیے مگر شیریں اعجاز نے اپنے تعلقات استعمال کیے اور رپورٹر صاحب کو مقدمہ بازی سے بجا کر تھانہ سے آزاد کرایا۔
ایک لیڈی رپورٹر نے بتایا کہ مذکورہ رپورٹر نے ان سے دوستی کی بڑی کوشش کی مگر انہوں نے اس کی ہر پیشکش کو مسترد کردیا۔ کیونکہ انہوں نے شادی کرلی ہے اور وہ عزت دار ہیںلہٰذا وہ ان سے دوستی کرکے اپنی، خاندان اور سسرال کی عزت خراب نہیں کرنا چاہتیں۔
اس رپورٹر نے اب تک جو کچھ کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ان کو ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ وہ جو سوچتا ہے ایسا ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ کچھ فیصلے قدرت، فطرت کے بھی ہوتے ہیں۔ ان کو صرف ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ رشید چنا کی پہچان صحافت بھی ہے، آج وہ وزیراعلیٰ کے ترجمان ہیں کل نہیں ہوں گے لیکن کل وہ جب دوبارہ صحافی بنیں گے تو اس وقت مذکورہ صحافی رشید چنا کا سامنا کیسے کریں گے؟
کیا وہ رشید چنا کو صحافت سے نکال دیں گے؟
الیاس احمد


متعلقہ خبریں


پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ،فوج نے ہیڈکوارٹر نمبر 4 اور 8 سمیت بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے،سیکیورٹی ذرائع پاکستان نے صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر کارروائ...

پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

جوڈیشل کمیشن قائم کرکے آئی جی اسلام آباد اور محسن نقوی کو شامل کیا جائے، امن صرف بات چیت سے آتا ہے،ہم اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ ہوگئے ہیں،سب کو اس ملک کیلئے کھڑا ہونا چاہیے پیرول پر رہا کیا جائے، پاک افغان کے درمیان امن کراسکتا ہوں،دو مسلم اور ہمسایہ ممالک میں لڑائی کسی کے مف...

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے غیرضروری گھمنڈ اور غیر مناسب بیانات شہرت پر مبنی جارحانہ ذہنیت کو جنم دے سکتے ہیں ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا...

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ڈیٹا فراہم ، کال ڈیٹا ریکارڈ سے ماسٹر مائنڈز کی شناخت ہوگئی ملک گیر نیٹ ورک اور کمانڈ پوائنٹس کی نشاندہی،بڑے شہروں میں چھاپوں کی منصوبہ بندی مکمل مذہبی جماعت کے پرتشدد احتجاج کے منتظمین کی نشاندہی کرنے کے بعد تمام مشتعل عناصر کی فہرست تیار کر لی ...

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

مضامین
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک

دُکھ ہے ۔۔۔ وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
دُکھ ہے ۔۔۔

بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر

پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل

آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر