... loading ...
صحافت میں اگر کوئی شخص اخلاقی اصولوں کو چھوڑ دے تووہ حد سے زیادہ آزاد اور خود مختار ہوجاتا ہے،یہاں تک کہ صحافت کے لیے کلنک کا ٹیکہ ثابت ہونے لگتا ہے۔ یہ ایک عجیب بات ہے کہ جب اس کے ساتھ کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو وہ خود کو بے بس بھی سمجھتا ہے لیکن اس کی یہ ایک عجیب فطرت بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیشے کے بل بوتے پر ایسے کسی شخص کو برداشت نہیں کرسکتاجس سے اسے خار ہو،چاہے وہ اپنا پیٹی بند بھائی ہی کیوں نہ ہو۔پھر اپنے ہی پیشے کے ساتھ منافقت،دوغلی پالیسی اس کی نس نس میں سما جاتی ہے۔ وہ کسی جرائم پیشہ کو تو برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے صحافی بھائی کے لیے اس کے دل میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔
کراچی میں بیشتر ایسے صحافی ہیں جن کی صاف ستھری شہرت ہے، انہوں نے کبھی بھی صحافت کو کاروبار نہیں بنایا کبھی بلیک میلنگ نہیں کی۔ اگر کسی کے ساتھ ذاتی تعلق بھی رہا ہے تو اس کو اپنے پیشے پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ ایسے صحافیوں میں رشید چنا بھی ایک ہیں انہوں نے اپنا دامن ہمیشہ صاف رکھا، وہ رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو کے خالہ زاد بھائی ضرور ہیں لیکن کبھی بھی ایاز سومرو کو اپنی ترقی کی سیڑھی نہیں بنایا ہمیشہ اچھی سوچ رکھی ہے مگر جب سے وہ وزیراعلیٰ سندھ کے پریس ترجمان بنے ہیں تب سے ان کی ایک نئی شناخت سامنے آئی ہے۔ وہ یہ کہ رشید چنا جب سے اس عہدے پر آئے ہیں تو صحافیوں کو بروقت بنی بنائی پروفیشنل خبر ملتی ہے، کسی کو بھی خبر کے لیے پریشانی نہیں ہوتی۔ مگر ایسے اچھے، نفیس اور شریف انسان کے خلاف ان دنوں ذاتی مفاد کیلیے نشانہ تنقید بنایا جا رہا ہے،انہیں آخر کیوں جھوٹے پروپیگنڈا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ ’’جرأت‘‘نے جب اس ضمن میں باریک بینی سے چھان بین کی تو بہت کچھ سامنے آیا۔ ذرائع سے یہ معلوم ہوا کہ پچھلے دنوں دونجی ٹی وی چینل کے صحافیوں کی گاڑیاں ٹکرا گئیں ،ایک نجی ٹی وی کی گاڑی اور ملازم کو زیادہ نقصان ہوا اور وہ چینل با اثر بھی زیادہ ہے، اس لیے اس چینل کے ذمہ داروں نے مقدمہ بازی کرنے کے لیے پولیس سے کہا۔ پولیس بھی تیار ہوگئی، ایسے میں جب دوسرے چینل نے وزیراعلیٰ کے پریس ترجمان رشید چنا سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس چینل کے ذمہ داروں سے صلح کی بات کی مگر دوسرے چینل کے ایک رپورٹر کا زور تھا کہ ایس ایچ او کو معطل کرائیں۔رشید چنا کا مؤقف تھا کہ چونکہ معاملہ ختم ہوگیا ہے اس لیے اب اس کو بڑھانا دانش مندی نہیں ہے۔ مگر رپورٹر اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا جس پر رشید چنا نے کراچی پولیس کے ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر سے کہا کہ وہ اس رپورٹر سے ملاقات کر لیں۔ اس رپورٹر نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے ملاقات کی اور معاملہ تب بھی اس رپورٹر کی منشا کے مطابق حل نہ ہوا کیونکہ تنازع کافی حد تک ٹھنڈا پڑچکا تھا۔لیکن چونکہ وہ رپورٹر سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کا ہم نوالہ ہم پیالا ہے اس لیے اس میں ضرورت سے زیادہ جوش و اکڑہے اس لیے ان کا جوش کم نہیں ہورہا۔ وہ اپنے ادارے میں بڑھکیں مار چکا تھا کہ وہ زمین آسمان ایک کر دے گا، اب جب اپنی مرضی منشا نہ چلی تو توپوں کا رخ وزیراعلیٰ کے ترجمان رشید چنا کی طرف کردیا۔بلاآخر ان کے خلاف خبر چلائی کہ ان کا کنٹریکٹ پر کام کرنا غیر آئینی ہے، انہوں نے اپنے دفتر کے لیے22 لاکھ روپے کی خریداری کی ہے ، سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔اور مضحکہ خیز خبر یہ کہ اس صورتحال کا وزیراعظم نے نوٹس لیا ہے حالانکہ اس رپورٹر کو اتنا پتہ ہونا چاہیے کہ یہ ناممکن ہے کہ وزیراعظم صوبے کے کسی بھی سطح کے کنٹریکٹ ملازم کے خلاف نوٹس لیں۔
اب ذرا اس طرم خان رپورٹر پر نظر ڈالتے ہیں۔ موصوف حیدر آباد میں رپورٹر تھے تو ضلع بدین کی ایک لیڈی کانسٹیبل سے شادی کی مگر چونکہ وہ عاشقِ دل پھینک واقع ہوئے ہیں تو جھگڑا ہوگیا، اور پھر بات علیحدگی پر ختم ہوئی۔ رپورٹر صاحب نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا کہ کسی نہ کسی طرح اپنی سابقہ اہلیہ لیڈی کانسٹیبل کو ملازمت سے برطرف کرائیں مگر ناکام رہے۔ حالانکہ اخلاقی تقاضا یہ ہے چاہے علیحدگی
ہوجائے مگر رشتوں میں احترام کا عنصر ہونا چاہیے جو ان میں موجود نہیں ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ حیدر آباد میں ان کی طویل داستانیں ہیں،تاہم جب وہ کراچی میں صحافت کرنے آئے تو سب سے پہلے شادیوں، معاشقوں کی شوقین ایک لیکچرار کے ساتھ دوستی چلی دونوں دن رات اکھٹے آتے جاتے پائے گئے،ایک دن وہ اپنے سندھی اخبار کے دفتر میں بیٹھے تھے کہ مذکورہ لیکچرار ان کے دفتر گئیں اور جاتے ہی تھپڑوں کی بارش کر دی اور ہاتھ ٹھنڈے کرکے چلی گئیں مگر رپورٹر صاحب میں یہ جرأت نہ تھی کہ اس کو روک سکے ،یقینامعاملہ کچھ ایسا ہی رہا ہوگا کہ انہیں خاموشی اختیارکرنی پڑی ۔ پھر ان کی دوستی شیریں اعجاز سے ہوئی آگے چل کر یہ رشتہ بھی ختم ہوا تو موصوف نے سوشل میڈیا اور نجی محفلوں میں اس کی کردار کشی کی حالانکہ شیریں اعجاز نے اس کو ایک مرتبہ ایک با اثر ڈاکٹر سے اس وقت بچایا تھا جب اس ڈاکٹر نے موصوف کو اس وجہ سے گرفتار کرایا اور تھانہ پہنچایا کہ مبینہ طور پر اس نے ڈاکٹر سے 20 لاکھ روپے لیے کہ پوسٹنگ کرادیں گے لیکن پوسٹنگ بھی نہ کراسکے اور پیسے بھی واپس نہ کیے مگر شیریں اعجاز نے اپنے تعلقات استعمال کیے اور رپورٹر صاحب کو مقدمہ بازی سے بجا کر تھانہ سے آزاد کرایا۔
ایک لیڈی رپورٹر نے بتایا کہ مذکورہ رپورٹر نے ان سے دوستی کی بڑی کوشش کی مگر انہوں نے اس کی ہر پیشکش کو مسترد کردیا۔ کیونکہ انہوں نے شادی کرلی ہے اور وہ عزت دار ہیںلہٰذا وہ ان سے دوستی کرکے اپنی، خاندان اور سسرال کی عزت خراب نہیں کرنا چاہتیں۔
اس رپورٹر نے اب تک جو کچھ کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ان کو ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ وہ جو سوچتا ہے ایسا ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ کچھ فیصلے قدرت، فطرت کے بھی ہوتے ہیں۔ ان کو صرف ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ رشید چنا کی پہچان صحافت بھی ہے، آج وہ وزیراعلیٰ کے ترجمان ہیں کل نہیں ہوں گے لیکن کل وہ جب دوبارہ صحافی بنیں گے تو اس وقت مذکورہ صحافی رشید چنا کا سامنا کیسے کریں گے؟
کیا وہ رشید چنا کو صحافت سے نکال دیں گے؟
الیاس احمد
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...