... loading ...
بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ طویل عرصے سے ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کے لیے ممنوعہ علاقہ تصور کیاجاتا رہا ہے۔فرقہ وارانہ گروپوں اور علیحدگی پسند عسکریت پسندوںکی خونریز کارروائیوں کی وجہ سے ملک کے دیگر علاقوں سے کوئٹہ آنے کا تصور کرنا ہی مشکل ہوگیاتھا ۔ فرقہ وارانہ تنظیموں کے خون آشام کارکن اور علیحدگی پسندکم وبیش ایک عشرے سے یہاں عام شہریوں اوریہاں تک کہ سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔کہاجاتاہے کہ ان علیحدگی پسندوں اورشدت پسندوں کوبھارت سمیت بعض دیگر پڑوسی ممالک اور جلاوطن سیاسی رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے جواپنے غیر ملکی آقائوں کی آشیر باد کے سبب ایک آزاد ریاست کا خواب دیکھ رہے ہیں۔خان آف قلات میر سلیمان داؤد کہتے ہیں کہ ’ہم بنیادی طور پر آزادی چاہتے ہیں۔ ہم ایک آزاد ملک تھے لیکن ہماری ریاست کو ختم کر کے ہمیں اُن کا محکوم بنایا جا رہا ہے جن کوحکمرانی کا کوئی تجربہ ہی نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے لیکن اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں اوراس علاقے میں تعینات فوج کے کمانڈروں کا دعویٰ ہے کہ حالات پر ان کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے اور علیحدگی پسند اور فرقہ وارانہ گروپ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند وں کی کمر ٹوٹ چکی ہے وہ جس کھونٹے پر ناچتے تھے وہ کھونٹا ہی ٹوٹ چکا ہے اور بڑی تعداد میں علیحدگی پسند اپنے ماضی سے تائب ہوکر ہتھیار ڈال کر معمولات زندگی میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں۔ برطانوی خبررساں ادارے کے نمائندے سے اس بارے میں باتیں کرتے ہوئے سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کہتے ہیں: ’میں نہیں سمجھتا کہ ان کا کوئی سیاسی اثرو رسوخ بچا ہے اور لوگ ان کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ اب عسکریت پسند کچھ علاقوں میں محدود ہو کر عوام کے خلاف ہر طرح کے جرائم میں ملوث ہیں۔‘ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ ریاست نے پچھلے کئی سال میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور اب صورتحال اس سطح پر آ چکی ہے کہ عسکریت پسند قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں رہے ہیں۔‘
بلوچستان میں عسکریت پسندی ایک ایسے وقت جاری ہے جب بلوچستان کی اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ چین یہاں اربوں ڈالرزکی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ چینی سرمایہ کاری سے علاقے کویقیناً معاشی فائدہ ہوگا ۔پاکستانی فوج کو شکایت ہے کہ بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کی غرض سے علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔ اعلیٰ فوجی اہلکار وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہیں جس میں انہوں نے بلوچستان میں لوگوں کے حقوق کی بات کی تھی۔
جہاں تک علیحدگی پسندوں کا تعلق ہے تو یہ بات واضح ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیہم جدوجہد کے نتیجے میں صوبے میں تخریبی کارروائیوں میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ،لیکن حکومت کو اس علاقے پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلیے اس صوبے کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی صورت حال کو بہتر بنانا ہوگا کیونکہ علیحدگی پسندبلوچ عوام کو بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی یا ناکافی فراہمی کو بنیاد بنا کر ہی نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے ساتھ ملاتے ہیں اور ان کے ذریعہ تخریبی کارروائیاں کرواتے ہیں، حکومت کی جانب سے بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کئے جانے والے بلند بانگ دعووں کے برعکس اصل صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ ایک غیر سرکاری تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں کل 28 سرکاری ہسپتال ہیں جن میں صرف 5 میںا سپیشلسٹ ڈاکٹر کی خدمات دستیاب ہیں، اس پورے صوبے کے لیے صرف ایک میڈیکل کالج ہے۔دور افتادہ علاقوں میں صحت کی سہولتوں کا اندازہ دارالحکومت کوئٹہ سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کچلاک کے سرکاری ہسپتال سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جہاں 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال میں ایک بھی ماہر ڈاکٹر نہیں ہے۔
مفتی محمود ہسپتال کے نام سے منسوب اس ہسپتال میں صرف او پی ڈی ہی فعال ہے۔کچلاک میں اس ہسپتال کو بنے ہوئے 4 سال ہوئے ہیں اور اس عرصے میں کئی صوبائی اہلکاروں نے ہسپتال کے دورے کیے ہیں اور ہسپتال کو فعال بنانے کے وعدے کیے ہیں لیکن آج تک کوئی وعدہ وفا نہیں ہوا۔صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ صوبے میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی اس کی ایک بڑی وجہ بتاتے ہیں اور بقول اُن کے اسپیشلسٹ کیڈر کے 480 عہدے آج بھی خالی ہیں، لیکن شعبہ صحت کے بعض ذرائع کے مطابق صوبے کے دور دراز کے ہسپتالوں میں آج بھی کئی ایسے ڈاکٹر تنخواہیں لے رہے ہیں، جو بیرون ملک مقیم ہیں۔وزیر صحت رحمت بلوچ اگرچہ یہ ماننے کو تیار نہیں، لیکن کہتے ہیں کہ اس میں غفلت افسران کی ہے جو ایسے ڈاکٹروں سے ملے ہوئے ہیں۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت نے اس عرصے میں لگ بھگ 50 ڈاکٹروں کو معطل بھی کیا ہے۔موجودہ صوبائی حکومت نے ڈھائی تین سال پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ نئے فارغ التحصیل ہونے والے ڈاکٹر حضرات کو پہلے 4 سال اپنے ہوم ٹاؤن میں کام کرناہوگا۔تاہم صوبے کے بعض ڈاکٹروں نے بتایا کہ اکثر ڈاکٹر سفارش کر کے واپس کوئٹہ آچکے ہیں اور یہیں پر اپنی ڈیوٹیاں کررہے ہیں۔جب رحمت بلوچ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ آج بھی سفارشی کلچر ہے اور آج بھی نظام کو فعال بنانے نہیں دیا جارہا ہے۔بلوچستان کا ایک اور بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کاہے صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے رواں سال بھی تشدد زدہ لاشوں کی برآمد گی کا سلسلہ جاری رہا۔حکومت پاکستان کی وزارت برائے حقوق انسانی کے مطابق رواں سال کے دوران مختلف علاقوں سے 70 کے لگ بھگ تشدد زدہ لاشیں برآمد کی گئیں۔ایک قبائلی معاشرہ ہونے کے ناطے بلوچستان میں قبائلی لڑائیوں میں لوگوں کی ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اگر قبائلی تنازعات میں کوئی مارا جاتا ہے تو مارنے والا اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے یا مارے جانے والوں کے رشتہ داروں کو قاتلوں کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے۔لیکن آپس کی لڑائیوں میں تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کا رجحان بلوچستان میں کبھی نہیں رہا۔ لاشوں کی برآمدگی کے خلاف نہ صرف بلوچ قوم پرست جماعتوں اور تنظیموں بلکہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم کی جانب سے بھی احتجاج کیا جاتا رہا۔ان کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا رہا کہ تشدد زدہ لاشوں میں سے زیادہ تر ان لوگوں کی تھیں جن کو ‘جبری طور پر لاپتہ’ کیا گیا لیکن حکومتی ارباب اختیار یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ جن لوگوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں وہ کسی سرکاری ایجنسی کی تحویل میں ہلاک کیے گئے۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں حالات کی خرابی کے بعد بلوچستان میں بد امنی کے کئی پہلو سامنے آئے لیکن تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ 2007ء میں شروع ہوااوراس میں تیزی 2007ء کے بعد آئی۔اگرچہ قوم پرست جماعتوں اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے ریاستی اداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتارہا ہے۔ لیکن حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں، انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میںایک یہ بھی ہے کہ دہشت گردوں کی جب سیکورٹی فورسز سے جھڑپ ہوتی ہے تو ان کی لاشیں بعد میں برآمد ہوتی ہیں، ان کا تعین نہیں ہوتا ہے۔ یہ بھی ٹرینڈ سامنے آیا ہے کہ دہشت گرد گروہ آپس میں لڑتے ہیں اور ایک دوسرے کے لوگوں کو جب مارتے ہیں تو وہ اپنی لاشیں نہیں دفناتے۔ کچھ قبائلی تنازعات، منظم کرائم اور ڈرگ مافیا بھی ہے۔حکومت کے ترجمان ریاستی اداروں پرلاشیں پھینکنے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں ’بلوچستان سے ہر سال بڑی تعداد میں ایسی لاشیں بھی ملتی ہیں جن کی شناخت نہیں ہو پاتی۔ ان میں غیرملکیوں کی بھی لاشیں شامل رہی ہیں۔ غیر ملکیوں میں ازبک اور افغانوں کی لاشیں بھی بلوچستان سے برآمد ہوچکی ہیں۔‘حقوق انسانی کی ملکی اور غیر ملکی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان سے تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی پر نہ صرف تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے بلکہ اسے حقوق انسانی کی سنگین پامالی بھی قرار دیا جارہا ہے۔
بلوچستان میں مستقل امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اور سیکورٹی فورسز کو مل کراس جانب توجہ دینی چاہیے اوربلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فی الواقع کوششیں کرنی چاہئیں،بصورت دیگر اس صوبے میں حقیقی معنوں میںامن قائم کرنا اور علیحدگی پسندوںکی سرگرمیوں کوروکنا آسان نہیں ہوگا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...
پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...
سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...
سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...
آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...
پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...