وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان :قیام امن کے لیے بنیادی سہولتوںکی فراہمی ضروری

اتوار 12 مارچ 2017 بلوچستان :قیام امن کے لیے بنیادی سہولتوںکی فراہمی ضروری


بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ طویل عرصے سے ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کے لیے ممنوعہ علاقہ تصور کیاجاتا رہا ہے۔فرقہ وارانہ گروپوں اور علیحدگی پسند عسکریت پسندوںکی خونریز کارروائیوں کی وجہ سے ملک کے دیگر علاقوں سے کوئٹہ آنے کا تصور کرنا ہی مشکل ہوگیاتھا ۔ فرقہ وارانہ تنظیموں کے خون آشام کارکن اور علیحدگی پسندکم وبیش ایک عشرے سے یہاں عام شہریوں اوریہاں تک کہ سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔کہاجاتاہے کہ ان علیحدگی پسندوں اورشدت پسندوں کوبھارت سمیت بعض دیگر پڑوسی ممالک اور جلاوطن سیاسی رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے جواپنے غیر ملکی آقائوں کی آشیر باد کے سبب ایک آزاد ریاست کا خواب دیکھ رہے ہیں۔خان آف قلات میر سلیمان داؤد کہتے ہیں کہ ’ہم بنیادی طور پر آزادی چاہتے ہیں۔ ہم ایک آزاد ملک تھے لیکن ہماری ریاست کو ختم کر کے ہمیں اُن کا محکوم بنایا جا رہا ہے جن کوحکمرانی کا کوئی تجربہ ہی نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے لیکن اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں اوراس علاقے میں تعینات فوج کے کمانڈروں کا دعویٰ ہے کہ حالات پر ان کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے اور علیحدگی پسند اور فرقہ وارانہ گروپ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند وں کی کمر ٹوٹ چکی ہے وہ جس کھونٹے پر ناچتے تھے وہ کھونٹا ہی ٹوٹ چکا ہے اور بڑی تعداد میں علیحدگی پسند اپنے ماضی سے تائب ہوکر ہتھیار ڈال کر معمولات زندگی میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں۔ برطانوی خبررساں ادارے کے نمائندے سے اس بارے میں باتیں کرتے ہوئے سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کہتے ہیں: ’میں نہیں سمجھتا کہ ان کا کوئی سیاسی اثرو رسوخ بچا ہے اور لوگ ان کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ اب عسکریت پسند کچھ علاقوں میں محدود ہو کر عوام کے خلاف ہر طرح کے جرائم میں ملوث ہیں۔‘ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ ریاست نے پچھلے کئی سال میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور اب صورتحال اس سطح پر آ چکی ہے کہ عسکریت پسند قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں رہے ہیں۔‘
بلوچستان میں عسکریت پسندی ایک ایسے وقت جاری ہے جب بلوچستان کی اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ چین یہاں اربوں ڈالرزکی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ چینی سرمایہ کاری سے علاقے کویقیناً معاشی فائدہ ہوگا ۔پاکستانی فوج کو شکایت ہے کہ بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کی غرض سے علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔ اعلیٰ فوجی اہلکار وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہیں جس میں انہوں نے بلوچستان میں لوگوں کے حقوق کی بات کی تھی۔
جہاں تک علیحدگی پسندوں کا تعلق ہے تو یہ بات واضح ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیہم جدوجہد کے نتیجے میں صوبے میں تخریبی کارروائیوں میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ،لیکن حکومت کو اس علاقے پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلیے اس صوبے کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی صورت حال کو بہتر بنانا ہوگا کیونکہ علیحدگی پسندبلوچ عوام کو بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی یا ناکافی فراہمی کو بنیاد بنا کر ہی نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے ساتھ ملاتے ہیں اور ان کے ذریعہ تخریبی کارروائیاں کرواتے ہیں، حکومت کی جانب سے بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کئے جانے والے بلند بانگ دعووں کے برعکس اصل صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ ایک غیر سرکاری تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں کل 28 سرکاری ہسپتال ہیں جن میں صرف 5 میںا سپیشلسٹ ڈاکٹر کی خدمات دستیاب ہیں، اس پورے صوبے کے لیے صرف ایک میڈیکل کالج ہے۔دور افتادہ علاقوں میں صحت کی سہولتوں کا اندازہ دارالحکومت کوئٹہ سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کچلاک کے سرکاری ہسپتال سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جہاں 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال میں ایک بھی ماہر ڈاکٹر نہیں ہے۔
مفتی محمود ہسپتال کے نام سے منسوب اس ہسپتال میں صرف او پی ڈی ہی فعال ہے۔کچلاک میں اس ہسپتال کو بنے ہوئے 4 سال ہوئے ہیں اور اس عرصے میں کئی صوبائی اہلکاروں نے ہسپتال کے دورے کیے ہیں اور ہسپتال کو فعال بنانے کے وعدے کیے ہیں لیکن آج تک کوئی وعدہ وفا نہیں ہوا۔صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ صوبے میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی اس کی ایک بڑی وجہ بتاتے ہیں اور بقول اُن کے اسپیشلسٹ کیڈر کے 480 عہدے آج بھی خالی ہیں، لیکن شعبہ صحت کے بعض ذرائع کے مطابق صوبے کے دور دراز کے ہسپتالوں میں آج بھی کئی ایسے ڈاکٹر تنخواہیں لے رہے ہیں، جو بیرون ملک مقیم ہیں۔وزیر صحت رحمت بلوچ اگرچہ یہ ماننے کو تیار نہیں، لیکن کہتے ہیں کہ اس میں غفلت افسران کی ہے جو ایسے ڈاکٹروں سے ملے ہوئے ہیں۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت نے اس عرصے میں لگ بھگ 50 ڈاکٹروں کو معطل بھی کیا ہے۔موجودہ صوبائی حکومت نے ڈھائی تین سال پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ نئے فارغ التحصیل ہونے والے ڈاکٹر حضرات کو پہلے 4 سال اپنے ہوم ٹاؤن میں کام کرناہوگا۔تاہم صوبے کے بعض ڈاکٹروں نے بتایا کہ اکثر ڈاکٹر سفارش کر کے واپس کوئٹہ آچکے ہیں اور یہیں پر اپنی ڈیوٹیاں کررہے ہیں۔جب رحمت بلوچ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ آج بھی سفارشی کلچر ہے اور آج بھی نظام کو فعال بنانے نہیں دیا جارہا ہے۔بلوچستان کا ایک اور بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کاہے صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے رواں سال بھی تشدد زدہ لاشوں کی برآمد گی کا سلسلہ جاری رہا۔حکومت پاکستان کی وزارت برائے حقوق انسانی کے مطابق رواں سال کے دوران مختلف علاقوں سے 70 کے لگ بھگ تشدد زدہ لاشیں برآمد کی گئیں۔ایک قبائلی معاشرہ ہونے کے ناطے بلوچستان میں قبائلی لڑائیوں میں لوگوں کی ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اگر قبائلی تنازعات میں کوئی مارا جاتا ہے تو مارنے والا اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے یا مارے جانے والوں کے رشتہ داروں کو قاتلوں کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے۔لیکن آپس کی لڑائیوں میں تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کا رجحان بلوچستان میں کبھی نہیں رہا۔ لاشوں کی برآمدگی کے خلاف نہ صرف بلوچ قوم پرست جماعتوں اور تنظیموں بلکہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم کی جانب سے بھی احتجاج کیا جاتا رہا۔ان کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا رہا کہ تشدد زدہ لاشوں میں سے زیادہ تر ان لوگوں کی تھیں جن کو ‘جبری طور پر لاپتہ’ کیا گیا لیکن حکومتی ارباب اختیار یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ جن لوگوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں وہ کسی سرکاری ایجنسی کی تحویل میں ہلاک کیے گئے۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں حالات کی خرابی کے بعد بلوچستان میں بد امنی کے کئی پہلو سامنے آئے لیکن تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ 2007ء میں شروع ہوااوراس میں تیزی 2007ء کے بعد آئی۔اگرچہ قوم پرست جماعتوں اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے ریاستی اداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتارہا ہے۔ لیکن حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں، انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میںایک یہ بھی ہے کہ دہشت گردوں کی جب سیکورٹی فورسز سے جھڑپ ہوتی ہے تو ان کی لاشیں بعد میں برآمد ہوتی ہیں، ان کا تعین نہیں ہوتا ہے۔ یہ بھی ٹرینڈ سامنے آیا ہے کہ دہشت گرد گروہ آپس میں لڑتے ہیں اور ایک دوسرے کے لوگوں کو جب مارتے ہیں تو وہ اپنی لاشیں نہیں دفناتے۔ کچھ قبائلی تنازعات، منظم کرائم اور ڈرگ مافیا بھی ہے۔حکومت کے ترجمان ریاستی اداروں پرلاشیں پھینکنے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں ’بلوچستان سے ہر سال بڑی تعداد میں ایسی لاشیں بھی ملتی ہیں جن کی شناخت نہیں ہو پاتی۔ ان میں غیرملکیوں کی بھی لاشیں شامل رہی ہیں۔ غیر ملکیوں میں ازبک اور افغانوں کی لاشیں بھی بلوچستان سے برآمد ہوچکی ہیں۔‘حقوق انسانی کی ملکی اور غیر ملکی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان سے تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی پر نہ صرف تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے بلکہ اسے حقوق انسانی کی سنگین پامالی بھی قرار دیا جارہا ہے۔
بلوچستان میں مستقل امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اور سیکورٹی فورسز کو مل کراس جانب توجہ دینی چاہیے اوربلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فی الواقع کوششیں کرنی چاہئیں،بصورت دیگر اس صوبے میں حقیقی معنوں میںامن قائم کرنا اور علیحدگی پسندوںکی سرگرمیوں کوروکنا آسان نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر