وجود

... loading ...

وجود

مائیکل فلن کی بے وفائی،ایڈمرل ہارورڈ کا عہدہ لینے سے انکار

اتوار 19 فروری 2017 مائیکل فلن کی بے وفائی،ایڈمرل ہارورڈ کا عہدہ لینے سے انکار


نیویارک ٹائمز نے گزشتہ روز اپنے ادارئیے میں لکھا ہے کہ اگر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مشیر خاص مائیکل فلن کی رخصتی سے روس کے ساتھ ان کی انتظامیہ کے قریبی روابط کے حوالے سے تنازعات کاخاتمہ ہوجائے گا تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔اس تنازع سے یہ بات سامنے آگئی ہے اور لوگوں کے ذہن میں یہ سوال گردش کرنے لگے ہیں کہ اب وائٹ ہائوس امریکی قوم کا دفاع کرنے ،ان کے مفادات کے تحفظ کے حوالے سے کتنا لاپروا ہے۔
ادھر تازہ خبر یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قومی سلامتی مشیر کے لیے منتخب کیے گئے ریٹائرڈ وائس ایڈمرل روبرٹ ہارورڈ نے یہ عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ مائیکل فلن کے استعفے کے بعد روبرٹ ہارورڈ کو قومی سلامتی مشیر کے عہدے کی پیش کش کی گئی ،لیکن ایڈ مرل ہارورڈ نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس عہدے سے انکار کردیا ہے۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ہارورڈ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان وجہ ٔ تنازع یہ بات بنی کہ وہ اس عہدے کے ماتحت کام کرنے کے لیے اپنی ٹیم لانا چاہتے تھے۔واضح رہے کہ کچھ روز قبل روس سے تعلقات کا بھانڈا پھوٹنے پر ٹرمپ کے مشیر ِ قومی سلامتی امور مائیکل فلن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
یہ کتنی عجیب بات ہے کہ مائیکل فلن کو اپنا عہدہ چھوڑنے پر اس وقت مجبور ہونا پڑا جب واشنگٹن پوسٹ نے اپنی خبر میں یہ انکشاف کیاکہ امریکا کے محکمہ انصاف نے جنوری ہی میں وائٹ ہائوس کو بتادیاتھا کہ مائیکل فلن نے روس کے سفیر کے ساتھ فون پر اپنی بات چیت کے بارے میں سینئر افسروں کو اندھیرے میں رکھاہے اور انھیں حقائق سے آگاہ نہیں کیاہے۔محکمہ انصاف نے بتادیاتھا کہ مائیکل فلن کے دعوے کے برعکس انھوں نے روسی سفیر سے امریکا کی جانب سے روس پر لگائی جانے والی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
تنازع اس بات کا تھا کہ مائیکل فلن کاروسی سفیر کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے بیان کچھ اور تھا اور امریکی اور روسی انٹیلی جنس کی اس حوالے سے رپورٹیں بالکل مختلف تھیں اور اسی سے یہ ظاہر ہوتاتھا کہ مائیکل فلن روس کی جانب سے بلیک میل کاشکار ہیں اور اس حوالے سے روس کے دبائو میں ہیں۔ وائٹ ہائوس نے ان اطلاعات پر فوری کارروائی کرنے کے بجائے معاملے کو عوام سے چھپانے کی کوشش کی۔
گزشتہ منگل کو وائٹ ہائوس نے اعتراف کیاتھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 2 ہفتے قبل ہی مائیکل فلن کے جھوٹ سے آگاہ کردیاگیاتھا لیکن اس کے باوجود ڈونلڈٹرمپ نے گزشتہ جمعہ کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حوالے سے خبروں سے لاعلم ہیں اور اس حوالے سے کچھ نہیں جانتے۔
جہاں تک مائیکل فلن کا تعلق ہے تو یہ بات واضح ہے کہ مائیکل فلن بہت گرم مزاج واقع ہوئے ہیں اور ایک خاص نظریہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ قومی سلامتی کے مشیر جیسے اہم اور حساس عہدے کیلئے قطعی ناموزوں تھے، کیونکہ اس عہدے کی حساسیت کا تقاضہ ہے کہ اس عہدے پر فائز شخص انتہائی ٹھنڈے دل ودماغ سے اورکسی نظریئے کے بجائے صرف قوم کی سلامتی اورتحفظ کے حوالے سے سوچ اور فیصلے کرسکے۔گزشتہ پیر تک مائیکل فلن سیکورٹی سے متعلق امورپر بریفنگ میں موجود تھے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک ان کی رسائی تھی۔
مائیکل فلن نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ انھوں نے سینئر افسران کو روسی سفیر کے ساتھ فون پر ہونے والی بات چیت کے بارے میں ادھوری معلومات فراہم کی تھیں۔ایف بی آئی کے افسران نے ان کا عہدہ سنبھالنے کے کئی دن بعد اسی حوالے سے بات چیت کی تھی۔ امریکی اخبار ٹائمز نے گزشتہ جمعہ کو لکھاتھا کہ اگر انھوں نے ایف بی آئی کے افسران کے ساتھ جھوٹ بولاتھا تو ان پر حقائق کوچھپانے کا الزام عایدکیاجاسکتاہے۔
امریکا کے سابق صدر بارک اوباما کی جانب سے روس پر پابندیاں عاید کرنے کے اعلان کے بعد سے ہی مائیکل فلن اور امریکا میں روس کے سفیر سرگی کسلیاک کے درمیان رابطے تھے اورپوری صدارتی انتخابی مہم کے دوران ان دونوں کے درمیان رابطہ قائم رہا۔انٹیلی جنس رپورٹوں میں اس بات پر اصرار کیاگیاہے کہ روس کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کیلئے ڈیموکریٹس کے کمپیوٹر ہیک کئے گئے تھے۔ایف بی آئی نے اس دوران روسی سفیرکے رابطوں کے بارے میں جو مانیٹرنگ کی اس سے مائیکل فلن اور روسی سفیر کے درمیان رابطوں کی تصدیق ہوتی ہے۔
12 جنوری کو جب مائیکل فلن اور روسی سفیر کے درمیان ٹیلی فون پرہونے والی بات چیت کی خبروں کاانکشاف ہواتو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں نے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس بات چیت میں روس پرامریکا کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کے بارے میں کوئی بات چیت ہوئی تھی۔وائٹ ہائوس کے ترجمان سین اسپائسر نے 13 جنوری کووہی باتیں کہیں جو15 جنوری کو نائب صدر مائک پنس نے کہی تھیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے عہدے کاحلف اٹھانے کے بعد 23 جنوری کو مائک پنس نے ایک دفعہ پھر یہ کہا کہ مائیکل فلن نے انھیں ایک دفعہ پھر یہ یقین دلایاہے کہ انھوں نے روسی سفیر سے پابندیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔اس کے فوری بعد امریکا کی اٹارنی جنرل سیلی ییٹس نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل جیمز کونی کی رپورٹوں سے اتفاق کرتے ہوئے وائٹ ہائوس کے وکیل ڈونلڈ مک گھن کو بتایا کہ اصل میں ہوا کیاہے۔
اس حوالے سے اب بہت سے سوالات اٹھتے ہیں۔ اول یہ کہ وائٹ ہائوس نے مائکل فلن کو ان رابطوں کی اجازت دی تھی۔اگر ایسا نہیں تھا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے استعفے کے بعد بھی ان کے اس عمل کی مذمت کیوں نہیں کی؟ان تمام حقائق کی وجہ سے اب کانگریس پر اس حوالے سے کارروائی کیلئے دبائو بڑھتاجارہاہے ،اگرچہ بعض ری پبلکن ارکان کانگریس نے اس حوالے سے تفصیلی چھان بین کا وعدہ کیاہے لیکن اس پوری صورت حال پر بحیثیت پارٹی ری پبلکن پارٹی کاردعمل غیرذمہ دارانہ اور مایوس کن ہے۔ اس حوالے سے ارکان کانگریس کا رویہ بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے اور وہ کانگریسی ارکان جو ہلیری کلنٹن کے ای میلز کے مسئلے پر دوسال تک ان کے پیچھے لگے رہے، وہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے مائیکل فلن کے اس عمل کی پردہ پوشی کیلئے سرگرم نظر آرہے ہیں۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ مائیکل فلن کے استعفے کے بعد اب تک قومی سلامتی کے مشیر جیسے اہم منصب کیلئے کسی موزوں شخصیت کاانتخاب نہیں کرسکے ہیں جس کی وجہ سے یہ اہم عہدہ ابھی تک خالی پڑا ہے۔معلوم یہ ہوتا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کواپنے دوست مائکل فلن کی واپسی کی امید اب بھی باقی ہے جبکہ ایسا کرنا امریکا کی سلامتی کیلئے ہی نہیں بلکہ خود ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے بھی ہلاکت خیز نتائج کاحامل ثابت ہوسکتاہے۔جبکہ یہ عہدہ طویل عرصے تک خالی رکھنا بھی امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد میں نہیں ہے۔اگر ڈونلڈ ٹرمپ یہ سمجھتے ہیں کہ مائکل فلن کی رخصتی سے قومی سلامتی کے حوالے سے ان کی مشکلات میں کچھ کمی آجائے گی تو یہ ان کی خام خیالی ہے ، مائیکل فلن کی رخصتی سے ان کی مشکلات کم نہیں ہوں گی اور اس حوالے سے مواخذے کی تلوار ان کے سرپر بدستور لٹکتی رہے گی۔

ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ وجود - هفته 03 مئی 2025

متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم وجود - هفته 03 مئی 2025

  کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر