وجود

... loading ...

وجود

نئی امریکی انتظامیہ کے رنگ ڈھنگ نئے یا پرانے ؟

جمعرات 19 جنوری 2017 نئی امریکی انتظامیہ کے رنگ ڈھنگ نئے یا پرانے ؟

امریکا کے نامزد وزیردفاع جیمز میٹس نے گزشتہ دنوں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو سیکورٹی شرائط پر دی جانے والی امداد کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔نامزد وزیر دفاع نے اپنی توثیق سے متعلق ہونے والے اجلاس کے دوران کہا کہ سیکورٹی شرائط پردی جانے والی امداد دونوں ممالک کی تاریخ کا حصہ رہی ہے، مگر وہ اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ ان معاملات کا از سر نوجائزہ لیں گے۔نامزد وزیر دفاع کے مطابق خاص طور پر ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ پاکستان کسی بھی رویے سے مقامی عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتا ہے۔دیکھا جائے تو جیمز میٹس کی جانب سے دیے جانیو الے دلائل امریکی دارالحکومت میں پاکستان کے خلاف پردے میں دیے جانے والے دلائل کا سلسلہ تھے۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے پاکستان پر ہمیشہ برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، جیسے 90کی دہائی میں پاکستان کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربے کے بعد امریکا نے پابندیاں عائد کیں۔پاکستان کے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کی مخالفت کرنے والے لوگوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے جوہری تجربات ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے نہیں بلکہ بھارت کے جواب اور امریکا کے ساتھ روابط کی وجہ سے بڑھنے والی دہشت گردی کو کم کرنے کے لیے کیے ہیں۔نامزد وزیر دفاع جیمز میٹس نے سینیٹ پینل کے سامنے پیش ہونے کے بعد اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ وہ وزیر دفاع کی حیثیت سے پالیسی پر عمل کریں گے۔جیمز میٹس نے کہا کہ وہ پاکستان اورامریکا کے درمیان سیکورٹی امداد کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سینیٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی سے رجوع کریں گے۔نامزد وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور حالیہ برسوں میں خراب ہونے والے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کام کریں گے، مگر ساتھ ہی انہوں نے اسلام آباد سے درخواست کی کہ وہ اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گرد گروپوں کوبے اثر کرے۔سفارتی مبصرین نامزد سیکریٹری دفاع کے اس بیان کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے فوجی پالیسی کی جھلک کے طور پر بیان کر رہے ہیں، جس میں اوباما انتظامیہ کی ’گاجر اور چھڑی‘ کی پالیسی کا تسلسل ہے۔نامزد وزیر دفاع کے ایسے بیان کو نئی دہلی اور کابل میں حساس طور پر دیکھا گیا، جہاں کی میڈیا نے سرکاری عہدیداروں کے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد کو اپنے دونوں پڑوسی ممالک کے حوالے پالیسی تبدیل کرنے کے لیے زور ڈالے گی۔
دوسری جانب واشنگٹن میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے امریکا کے ساتھ تعلقات کی دوبارہ تعمیر کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ مجوزہ ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منظوری دے کر اسلام آباد کے حق میں کوئی فیصلہ کرے گی۔جلیل عباس جیلانی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو عوام کے منتخب رہنما ہیں جو ایف 16 سمیت دیگر معاملات کو ہمدردی کے طور پر دیکھتے ہیں۔پاکستانی سفیر کے مطابق امریکی عوام القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے اقدام نہیں چاہتے اور وہ پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہیں کہ ایف 16 جہاز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مفید آلہ ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس امریکی کانگریس نے پاکستان کو ایف سولہ جہازوں کی مد میں فنڈز جاری کرنے سے اوباما انتظامیہ کو روک دیا تھا، مگر پاکستانی سفیر کو امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ آنے کے بعد دنوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوں گے، کیوں کہ نئی انتظامیہ میں کئی ایسے ریٹائرڈ جنرل شامل ہیں جنہوں نے پاک، افغان خطے میں کام کیا ہے۔گزشتہ دنوں جلیل عباس جیلانی نے امریکی میڈیا کو دیے گئے ظہرانے سے خطاب کیا، پاکستانی سفیر آئندہ ماہ اپنی مدت پوری کر رہے ہیں، جس کے بعدخارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری امریکا میں سفیر کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے بھی کردار ادا کرے گی۔انہوں نے یاد دلاتے ہوئے بتایا کہ منتخب نائب امریکی صدر مائیک پینس نے حال ہی میں کشمیر تنازع کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کرنے سمیت کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جنوبی ایشیائی خطے میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ادھر نامزد امریکی وزیر دفاع نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے افغانستان کی سلامتی اور تحفظ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور وہ پاکستان سے فاٹا میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات والے علاقوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ’دہشت گردی اور بغاوت کے خلاف جاری جنگ میں امریکا کے اسٹریٹجک سامان کی افغانستان ترسیل کے لیے پاکستان کی فضائی اور سمندری حدود امریکا کی معاون ہوتی ہیں‘جب کہ بحیرہ عرب میں لوٹ مار کے تحفظ میں بھی پاکستانی مدد درکار ہوتی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی جانب سے امریکا کے ساتھ بھرپور معاونت بلکہ ضرورت اور طلب سے زیادہ معاونت ،جس کو امریکی حکام بھی تسلیم کرتے ہیں،کے باوجود گزشتہ 5سال کے دوران پاکستان کو فراہم کی جانے والی امریکی سیکورٹی معاونت میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ امریکا کی جانب سے پاکستان کی سیکورٹی معاونت کے حوالے سے دستیاب اعدادوشمار سے پتا چلتاہے کہ 2011 سے اب تک پاکستان کیلیے امریکی سیکورٹی معاونت میں 73 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی مرتب کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ 2011 سے اب تک پاکستان کو فراہم کی جانے والی عسکری اور اقتصادی معاونت میں کمی آئی ہے۔کانگریس کے سامنے پیش کرنے کے لیے مرتب کی جانے والی اس رپورٹ میں نہ صرف 2002 سے 2015 کے دوران پاکستان کو فراہم کی جانے والی عسکری و اقتصادی معاونت کا احاطہ کیا گیا ہے بلکہ مالی سال 2016 اور 2017 کے لیے مختص کردہ امداد کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2011 سے اب تک پاکستان کو دی جانے والی معاشی امداد میں 53 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی کے انکشاف اور پاکستانی چیک پوسٹ سلالہ پر امریکی فضائی حملے میں24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بگاڑ آنا شروع ہوا۔اگست کے اوائل میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے پاکستان کو فوجی امداد کی مد میں 30 کروڑ ڈالر جاری نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کررہا تاہم پاکستان اس الزام کو یکسر مسترد کرتا ہے۔پاکستان کو سیکورٹی کی مد میں امریکا سے ملنے والی امداد کا حجم 2011 میں 1.3 ارب ڈالر تھا جو 2015 میں 73 فیصد کمی کے بعد 34 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہ گیا۔اسی طرح پاکستان کو دی جانے والی معاشی امداد 2011 میں 1.2 ارب ڈالر تھی جو 2015 میں کم ہوکر 56 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی۔سی آر ایس کے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی جریدے ’’دی ایٹلانٹکس نیوز سروس، دی وائر‘‘ نے لکھا کہ امریکا سے رنجش پاکستان کو اس کے دوست ملک چین سے مزید قریب کرسکتی ہے۔
دی وائر کے تجزیہ کار کاکہنا ہے کہ 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کی معطلی کبھی قریبی اتحادی سمجھے جانے والے ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کا اشارہ ہے اور یہ معاملہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔معطل ہونے والی 30 کروڑ ڈالر کی امداد پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں ملنی تھی جس کے تحت 2002 سے اب تک امریکا 14 ارب ڈالر فراہم کرچکا ہے۔سی آر ایس کی رپورٹ کے مطابق 2002 سے 2014 کے دوران پاکستان کی مجموعی فوجی اخراجات میں سے کولیشن سپورٹ فنڈ کا حصہ 20 فیصد تھا۔ پاکستان نے افغانستان میں مداخلت کے وقت امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اپنے فضائی اور بحری اڈوں کے استعمال کی اجازت دے کر کولیشن سپورٹ فنڈ کی صورت میں اس کا بدلہ حاصل کیا اور اس دوران افغان سرحد کے اطراف تقریباً ایک لاکھ فوجی تعینات تھے۔
پینٹاگون کی رپورٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو دی جانے والی امداد کا تقریباً نصف حصہ خوراک اور جنگی ساز و سامان پر خرچ کیا گیا۔سی آر ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 2002 سے 2015 کے دوران امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی مجموعی امداد 32.2 ارب ڈالر میں سے کولیشن سپورٹ فنڈ کا حصہ 43 فیصد ہے۔اسی طرح معاشی امداد کا حصہ 33 فیصد (10.6 ارب ڈالر) اور سیکورٹی امداد کا حصہ 24 فیصد (7.6ارب ڈالر) رہا ہے۔امریکی میڈیا نے پاکستان کے لیے امریکی امداد میں کمی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے اور وہاں 20 ہزار 877 عام شہری اور 6 ہزار 370 سیکورٹی اہلکار 2003 سے 2015 کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔امریکی میڈیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشتگردی کی وجہ سے 2004 سے 2015 کے دوران پاکستانی معیشت کو 115 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی ایک مثال ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی منسوخی بھی ہے۔
امریکا نے فارن ملٹری فنانسنگ پروگرام کے تحت پاکستان کو 27 کروڑ ڈالر کی رعایتی قیمت میں 8 ایف سولہ طیارے فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم کانگریس کی شدید مخالفت کی وجہ سے مئی میں یہ منصوبہ منسوخ کردیا گیا جسکے بعد پاکستان طیاروں کی اصل قیمت یعنی 70 کروڑ ڈالر ادا کرکے انہیں خرید سکتا ہے۔دی وائر لکھتا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو طیاروں کی فروخت سے انکار کو بھارت میں سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا گیا کیوں کہ انڈین حکومت اور بھارتی نژاد امریکی اسکے خلاف کانگریس میں کافی سرگرم تھے۔جریدے کا مزید کہنا ہے کہ ان اقدمات سے امریکا کی پاکستان کے حوالے سے موقف میں آنے والی تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے جو کئی دہائیوں سے امریکی سبسڈیز سے فائدہ اٹھارہا ہے اور امریکی امداد کی وجہ سے اس کی عسکری صلاحیتوں اور ساز و سامان میں اضافہ ہوا ہے۔
سی آر ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 2001 سے امریکا سے 1.2 ارب ڈالر کے ویپن سسٹمز وصول کررہا ہے جن میں 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کے 8 پی تھری سی اورین میری ٹائم پیٹرول ایئرکرافٹ اور 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے 20 اے ایف 1 ایف کوبرا اٹیک ہیلی کاپٹرز شامل ہیں۔گزشتہ برس اپریل میں امریکی محکمہ خارجہ نے 95 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے فوجی ساز و سامان کی پاکستان کو فروخت کی منظوری دی تھی جس میں 15 اے ایچ 1 زیڈ وائپر اٹیک ہیلی کاپٹرز اور ایک ہزار ہیلفائر 2 میزائلز شامل تھے۔اس کے علاوہ 5 اپریل 2016 کو امریکا نے پاکستان کو مذکورہ ہیلی کاپٹرز کی خریداری کے لیے 17 کروڑ ڈالر فراہم کرنے اور اضافی فیول کٹس دینے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔پاکستان امریکا سے 60 ایف سولہ اے/ بی طیاروں کے لیے 89 کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کے اپ ڈیٹڈ کٹس بھی حاصل کررہا ہے جن میں سے 47 کروڑ 70 لاکھ ڈالر امریکا ادا کررہا ہے۔2001 سے پاکستان امریکی ہتھیاروں کی مد میں 2.5 ارب ڈالر کی ادائیگی کرچکا ہے یا اب بھی کررہا ہے۔
امریکا کے ایکسس ڈیفنس آرٹیکلز (ای ڈی اے) پروگرام کے تحت پاکستان نے 14 ایف سولہ اے / بی فائٹنگ فیلکن ایئرکرافٹ اور 374 ایم 113بکتر بند گاڑیاں رعایتی قیمتوں میں حاصل کیں۔ای ڈی اے ویپنز وہ استعمال شدہ ہتھیار ہیں جو امریکا نے افغانستان سے انخلاکے دوران پاکستان کو دیے ہیں۔کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت امریکا پاکستان کو 26 بیل 412 ای پی یوٹیلٹی ہیلی کاپٹر فراہم کرچکا ہے جن کی مالیت 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہے۔پاکستان کائونٹر انسرجنسی فنڈ سے امریکا نے فرنٹیئر کور کے لیے 450 گاڑیاں، چار ایم آئی 17 ملٹی رول ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان فراہم کیے ہیں، یہ پروگرام 2013 میں ختم ہوگیا تھا۔امریکا نے پاکستان کے تقریباً 2 ہزار فوجی افسران کی تربیت کے لیے بھی فنڈنگ کی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ عسکری و معاشی معاونت میں کیا رنگ ڈھنگ دکھاتی ہے ۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر