... loading ...
پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف کی جانب سے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی سنبھالنے کا فیصلہ ابھی باقاعدہ تصدیق کے مرحلے میں داخل نہیں ہوا۔ مگر پراسرار طور پر اس موضوع کو مختلف حلقوں میں زیر بحث لایا جانے لگا ہے۔اس پر باقاعدہ طور پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر منفی انداز سے پروپیگنڈہ مہم شروع کی گئی ہے۔ جس پر جنرل (ر) راحیل شریف کے حامی بھی میدان میں آنا شروع ہوگئے ہیں۔بدقسمتی سے اس بحث کا انداز مکمل طور پر فرقہ وارانہ رنگ اختیار کررہا ہے۔ اس حوالے سے دو مختلف اور متضاد ردِ عمل سے یہ امر پوری طرح واضح ہو جاتا ہے کہ اس فیصلے کی تشریح پاکستان میں کس انداز سے کی جارہی ہے۔
پہلا ردِ عمل مجلس وحدت المسلمین(ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سیاْن کی ویب سائٹ پر سامنے آیا ہے جس میں پارٹی کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے اس اقدام کو پاکستانی مفادات کے خلاف قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سابق فوجی سربراہ اس تقرری سے انکار کردیں۔جبکہ اہلسنت والجماعت کے ترجمان نے 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی کو پاکستان کے لیے ایک اعزاز قرار دیا ہے۔یہ دونوں ردِ عمل دو مختلف اور متضاد مکاتب فکر کی اْس کیفیت کو ظاہر کرتے ہیں جس میں یہ اس فیصلے کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ ایک خطرناک پہلو ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق اس فیصلے کے خلاف ایک مخصوص فضا تیار کی جارہی ہے۔ جس میں مخصوص ذرائع ابلاغ ایک بار پھر متحرک ہورہے ہیں۔ عام طور پر مذکورہ ذرائع ابلاغ فوج کے حاضر سروس افسران کے حوالے سے خاصے “فدویانہ” رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں اوربعض فوجی اقدامات پر قومی مفاد میں جائز تنقید سے بھی گریز کرتے ہیں۔تاکہ اْن سے اپنے روابط کو بہتر بنایا جاسکے مگر جیسے ہی وہ افسران اپنے مناصب سے فارغ ہوتے ہیں تو یہ اْنہیں اْن کے ماضی کے اقدامات پر بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہیں۔ اب یہی معاملہ جنرل(ر) راحیل شریف کے باب میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔ جنہیں دانستہ ذرائع ابلاغ کے مختلف مباحث میں گھسیٹا جانے لگا ہے۔ بدقسمتی سے اس کا آغاز وزیر دفاع خواجہ آصف کی طرف سیایک ٹی وی پروگرام میں اس تصدیق کے بعد ہو ا ہے جس میں اْنہوں نے کہا تھا کہ جنرل راحیل شریف اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی کریں گے۔ وزیردفاع کے بیان پر تاحال کسی بھی متعلقہ فورم پر سے تائید یا تردید سے گریز کیا گیا ہے مگر جنرل (ر) راحیل شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں اْنہیں جو پروٹوکول دیا جا رہا ہے اْس سے یہ واضح ہے کہ سعودی عرب میں وہ یہ ذمہ داریاں ادا کرنے جارہے ہیں۔
جنرل (ر) راحیل شریف کی عالمی ، علاقائی اور اسلامی دنیا میں یہ پزیرائی پاکستان کے بعض سیاسی حلقوں کے لیے بھی پریشان کن ہیں۔ سیاست کی تمام مچھلیاں مقبولیت کے سمندر میں ہی تیرتی ہیں اور پاکستانی سیاست دان اس امر پر قدرے پریشاب دکھائی دیتے ہیں کہ فوجی پس منظر کے حامل ایک ایسے شخص کو جنہیں 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی مل جائے گی ، پاکستان میں سب سے مقبول شخص کا روپ دھارنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگے گی۔ پھر وہ اپنی فوجی سربراہی میں بھی اس طرح مقبول رہے تھے۔ یہ پہلو کچھ سیاست دانوں کو پریشان کررہا ہے۔ اور اس پہلو سے سوچنے والے وزیر دفاع کے بیان کو بھی سعودی عرب کی طرف سے سرکاری طور پر تصدیق سے قبل منفی انداز سے لے رہے ہیں۔ اْن حلقوں کے مطابق اس بیان کے ذریعے دراصل پاکستان کے اندر کچھ حلقوں کو منفی گفتگو کے لیے قبل ازوقت “مہمیز ” دے دی گئی ہے۔ بدقسمتی سے اس فیصلیکے مناسب اور مثبت پہلوؤں کو اس نوع کے مباحث میں نظر انداز کیا جارہا ہے۔
یہ مطالبہ پاکستان کے اندر ہمیشہ رہا ہے کہ مسلم ممالک کو سیاسی وفوجی طور پر اکٹھ کرنا چاہئے۔ اسلامی ممالک کا اتحاد اس جانب ایک مثبت پیش رفت کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔ مگر اِس اتحاد کو فرقہ وارانہ تقسیم سے بالا رکھ کر اتحاد کی کلید بنانے کے بجائے فرقہ وارانہ تقسیم کا عکس بناکر تقسیم درتقسیم کا پیش محرک بنایا جارہا ہے۔ یہ اس معاملے کا سب سے خوف ناک پہلو ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہاں یہ پہلو بھی نظرانداز کیا جارہا ہے کہ مغربی قوتیں جو ہمیشہ اسلامی اتحاد کے خلاف ہر تحریک کو سبوتاڑ کرتی آئی ہیں اس فیصلے کے خلاف اگر بروئے کا رآئیں گی تو وہ مسلم دنیا کی فرقہ وارانہ تقسیم کا ہی سہارا لیں گی۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...