وجود

... loading ...

وجود

بشارالاسد کی سنگ دلی ۔۔ خون مسلم سے رنگین مملکتِ شام میں فیشن شو کی رنگینیاں

اتوار 20 نومبر 2016 بشارالاسد کی سنگ دلی ۔۔ خون مسلم سے رنگین مملکتِ شام میں فیشن شو کی رنگینیاں

فیشن شو میں بچوں کو بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا،دوسری جانب لاکھوں بچے بھوک سے بلک رہے ہیں اور ہزاروں بچوں کے والدین کی شہادت کے باعث وہ یتیم و بے آسرا ہوچکے ہیں

شام میں صدر بشار الاسد کے آبائی صوبے لاذقیہ میں شامی وزارت سیاحت کے زیر نگرانی ایک ہفتے پر مشتمل فیشن شومنعقد کیا۔
ایک طرف شامی حکومت کے طیاروں اور اس کے حلیف روس کی جانب سے شام میں حلب اور حمص اور ادلب صوبوں کے شہروں سمیت ملک کے دیگر شہروں پر بم باری کا سلسلہ شدید کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب لاذقیہ صوبے کے ایک سب سے بڑے سیاحتی مقام میں متنازع فیشن شو کی رنگینیاں بکھیری جا رہی ہیں۔
مذکورہ “فیشن ویک” اپنی نوعیت کا دوسرا ایونٹ تھا۔ اس سے قبل 2015 میں لاذقیہ میں اس سلسلے کا پہلا ہفتہ منعقد کیا گیا تھا۔ اس فیشن ویک کا ذکر شام کے تمام سرکاری ذرائع ابلاغ میں کیا گیا۔ ان میں نیوز ایجنسی سے لے کر ، سیٹلائٹ چینلوں ، تمام تر اخبارات اور ویب سائٹیں شامل ہیں۔اس متنازع فیشن شو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لوگوں کے غم وغصے پر مشتمل شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ نغم علی کے نام سے تبصرے میں کہا گیا کہ “عوام کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ، ہم ایک دوسرے کو کھا رہے ہیں۔ ایسے میں ہمیں اس طرح کے فیشن شو سے کیا حاصل ہوگا ،ایسے بہت سے امور ہیں جو شہریوں کے لیے فیشن شو سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں”۔
ایسے وقت میں جب کہ شام کے مختلف شہروں میں بچوں خواتین اور مریضوں کو بھی بشار کے جنگی طیار ے نہیں بخش رہے اور ان کی جانب سے ہلاکتوں اور بربادی کی کارروائیوں کا سامنا ہے، فیشن شو میں بچوں کو بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔فیشن شو کی ایک تصویر میں ایک ننھی بچی شادی کے لباس میں ملبوس نظر آرہی ہے جس کو کیٹ واک کے لیے مخصوص ریمپ پر پیش کیا گیا۔دوسری جانب لاکھوں بچے بھوک سے بلک رہے ہیں اور ہزاروں بچوں کے والدین کا سایہ ان کے سر سے چھن گیا ہے ۔
یہ سب کچھ ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب روس نے طرطوس اور لاذقیہ کے ساحلوں کے مقابل متعین اپنی بحریہ کی جانب سے شامی شہروں پر دور مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے دوبارہ بم باری شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ملک کے انفرا اسٹرکچر کو عظیم تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ بھی ہوا ہے۔
خبریں یہ بھی ہیں کہ شامی صدر بشار الاسد سے تعلق رکھنے والی ملیشیا صقور الصحراء کے کمانڈر محمد جابر کا کہنا ہے کہ ملیشیا کے ارکان نے یقینی طور پر حلب میں بشار حکومت کے زیر کنٹرول آجانے والے علاقوں میں مختلف نوعیت کی چوری کی کارروائیاں کیں۔ مذکورہ ملیشیا کو ایران سے تربیت اور مالی رقوم ملتی ہے اور اس کے روس سے قریبی تعلقات ہیں۔
واضح رہے کہ شامی صدر کے ہمنوا ایک عرب سیٹلائٹ چینل کے نمائندے نے ایک شامی ریڈیو چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اْن شامی سرکاری حکام کے ناموں کا انکشاف کیا جنہوں نے حلب میں بشار کی فوج کے زیر کنٹرول آنے والے علاقوں میں شہریوں کے گھروں میں چوریوں کا ارتکاب کیا۔چینل کے نمائندے کے مطابق حلب میں ان چوری کی کارروائیوں میں صقور الصحراء اور درع الامن العسری” ملیشیاؤں کے عناصر ، بشار الاسد کے ایک انتہائی قریبی فوجی افسر کرنل سہیل الحسن سے تعلق رکھنے والے عناصر ، علی الشلہ کے نام سے معروف ایک مقامی سرغنہ شامل ہیں۔نمائندے کے مطابق ان “مافیاؤں” کو مکمل سپورٹ اور تحفظ حاصل ہے اور کوئی ان کے نام لینے کی جرات بھی نہیں کر سکتا۔ نمائندے کے بیان کے نتیجے میں اسے متعدد اطراف سے قتل کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں۔مذکورہ شامی ریڈیو چینل نے صقور الصحراء ملیشیا کے کمانڈر سے جو اس وقت روس میں مقیم ہے رابطہ کیا اور اس کے عناصر کے ہاتھوں حلب کے شہریوں کے گھروں میں اور املاک کی چوریوں کی تصدیق چاہی۔ اس پر کمانڈر نے ان کارروائیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ روس سے واپسی پر حلب شہر میں اس نمائندے سے ملاقات کرے گا۔
یاد رہے کہ ذاتی املاک اور گھروں میں چوری کی کارروائیاں ان تمام علاقوں میں دیکھنے میں آ رہی ہیں جہاں شامی اپوزیشن کی فورسز کے نکل جانے کے بعد بشار کی سرکاری فوج کا کنٹرول ہوجاتا ہے۔ اس نوعیت کی چوریوں کا سب سے مشہور واقعہ کچھ عرصہ قبل دمشق کے نواحی علاقے “دارا” میں پیش آیا۔ شامی حکومت کے عناصر نے علاقے کے مکینوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا اور گھروں میں اعلانیہ طور پر چوری کی کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔ اس حوالے سے بشار الاسد کے قریب شمار کیے جانے والے ایک میڈیانمائندے وسام الطیر نے اپنے فیس بک پیج پر بتایا کہ درحقیقت بشار الاسد کی ملیشیاؤں کے عسکری وردیوں میں ملبوس ارکان علاقے میں “جنگ کا مالِ غنیمت” بٹورنے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔


متعلقہ خبریں


پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ،فوج نے ہیڈکوارٹر نمبر 4 اور 8 سمیت بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے،سیکیورٹی ذرائع پاکستان نے صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر کارروائ...

پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

جوڈیشل کمیشن قائم کرکے آئی جی اسلام آباد اور محسن نقوی کو شامل کیا جائے، امن صرف بات چیت سے آتا ہے،ہم اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ ہوگئے ہیں،سب کو اس ملک کیلئے کھڑا ہونا چاہیے پیرول پر رہا کیا جائے، پاک افغان کے درمیان امن کراسکتا ہوں،دو مسلم اور ہمسایہ ممالک میں لڑائی کسی کے مف...

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے غیرضروری گھمنڈ اور غیر مناسب بیانات شہرت پر مبنی جارحانہ ذہنیت کو جنم دے سکتے ہیں ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا...

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ڈیٹا فراہم ، کال ڈیٹا ریکارڈ سے ماسٹر مائنڈز کی شناخت ہوگئی ملک گیر نیٹ ورک اور کمانڈ پوائنٹس کی نشاندہی،بڑے شہروں میں چھاپوں کی منصوبہ بندی مکمل مذہبی جماعت کے پرتشدد احتجاج کے منتظمین کی نشاندہی کرنے کے بعد تمام مشتعل عناصر کی فہرست تیار کر لی ...

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

مضامین
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک

دُکھ ہے ۔۔۔ وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
دُکھ ہے ۔۔۔

بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر

پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل

آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر