... loading ...
امریکی فوج کے تھری اسٹار جنرل مائیکل فلن کو 2014 میں دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی سے برطرف کیا گیا،ممکنہ طور پر انہیں وزارت دفاع بھی مل سکتی ہے
سی آئی اے کی قیادت کے لیے ایران مخالف 52 سالہ پومپیو کا انتخاب ایک حیران کن امر ہے، تجزیہ کار۔سینیٹر جیف سابق پراسیکیوٹر ہیں،تعیناتی کا سرکاری اعلان جلد متوقع
امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نگراں انتظامیہ کے ایک ذمے دار نے بتایا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی اور قانون کے نفاذ سے متعلق اپنی ٹیموں کی قیادت کے لیے تین سینئر قدامت پسندوں کا انتخاب کیا ہے۔ ان میں وزیر انصاف (اٹارنی جنرل)کے منصب کے لیے سینیٹر جیفرسن سیشنز اور امریکی انٹیلی جنس کی مرکزی ایجنسی ( سی آئی اے )کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے ایوان نمائندگان کے رکن مائیک پومپیو شامل ہیں۔ذمے دار نے مزید بتایا کہ لیفٹننٹ جنرل مائیکل فلن کو منتخب صدر کے لیے قومی سلامتی کا مشیر چنا گیا ہے۔ اس منصب پر تقرر کے لیے امریکی سینیٹ سے تائید حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔نگراں ٹیم کے رکن کے مطابق تینوں شخصیات نے ٹرمپ کی پیش کش قبول کر لی ہے اور اس کا سرکاری طور پر اعلان کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔
سینیٹر جیف کا شمار ٹرمپ کی مہم کے دوران قریبی رفقا میں ہوتا ہے۔ سینیٹر جیف سابق پراسیکیوٹر ہیں اور وہ 1996 میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مائیکل فلِن کو نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کا عہدہ پیش کیا جسے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مائیکل فلِن نے قبول کر لیا ہے۔واضح رہے کہ سینیٹر جیف اور جنرل مائیکل دونوں ہی اپنے متنازع بیانات کے باعث سرخیوں میں رہے ہیں۔ امریکی فوج کے تھری اسٹار جنرل مائیکل فلن کو 2014 میں دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی سے برطرف کیا گیا۔
وہ فوج کی نوکری چھوڑنے کے بعد سے مسلسل اوباما انتظامیہ کی دفاعی اور خارجہ پالیسیوں کے ناقد تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ امریکی فوجی ہیڈکوارٹرز پینٹاگون پر بھی تنقید کرتے تھے کہ بین الاقوامی اسٹریٹجک امور میں امریکا کو ہزیمت کا سامنا ہے۔ان کا خیال ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو کرش کرنے کے لیے جارحانہ امریکی پالیسی وقت کی ضرورت ہے۔فلن کے ساتھ کام کرنے والے ذمے داران کا کہنا ہے کہ فلن کی برطرفی کے پیچھے ان کی انتظامی صلاحیتوں کے فقدان اور قیادت کے طریقہ کار کا ہاتھ تھا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شاید وہ پینٹاگون کی سربراہی یعنی وزارت دفاع کا منصب سنبھال لیں لیکن اْن کو چند مشکلات کا سامنا ہے اور سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ فوج کی نوکری چھوڑنے کے سات برس بعد ہی وہ وزیر دفاع بنائے جا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہیں کانگریس سے استثنیٰ حاصل کرنا ضروری ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اگر انہیں وزیردفاع کے طور پر بھی نامزد کرتے تو بھی اس سلسلے میں کانگریس سے اجازت حاصل کرنا ممکن تھا کیونکہ سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔
مائیکل فلِن امریکا کے اعلیٰ ترین خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے دو برس تک ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی سی آئی اے کی قیادت کے لیے ایران مخالف 52 سالہ پومپیو کا انتخاب ایک حیران کن امر ہے۔ وہ ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس ، توانائی اور تجارت کی کمیٹیوں کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کمیٹی کا بھی حصہ رہے جس نے 2012 میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی سفارتی مشن کے صدر دفتر پر حملے کی تحقیقات کی تھیں۔
پومپیو نے جمعرات کے روز اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ ” میں امید کرتا ہوں کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی سب سے بڑی ریاست کے ساتھ اس تباہ کن معاہدے کو منسوخ کر دیا جائے گا “۔
پومپیو ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی سے فارغ التحصیل ہیں اور انہوں نے آرمرڈ کارپس آفیسر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہاروڈ یونی ورسٹی سے انسانی حقوق کے شعبے میں بھی گریجویشن مکمل کیا۔ بعد ازاں پومپیو نے ایک کمپنی قائم کی جو تجارتی اور فوجی طیاروں کے حصے تیار کرتی ہے۔
وزیر انصاف کے منصب پر جیفرسن سیشنز کا انتخاب کر کے ٹرمپ نے اپنے ایسے ہمنوا کو نواز دیا ہے جن کے امیگریشن سے متعلق سخت گیر موقف اور بیانات بعض مرتبہ منتخب صدر ٹرمپ کے بیانات سے ملتے جلتے ہیں۔
سیشنز سرکاری دستاویزات نہ رکھنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کو شہریت دینے کے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار بنانے کے ٹرمپ کے اعلان پر سیشنز نے بھرپور گرم جوشی کا مظاہرہ کیا تھا۔
ریپبلکن پارٹی کی قومی کمیٹی کے ترجمان شون اسپائسر نے جو خود ٹرمپ کے لیے صدارتی منتقلی کی کارروائی کی نگرانی میں شریک ہیں، امیدواروں کے چناؤ کے حوالے سے مذکورہ رپورٹوں کی تصدیق نہیں کی۔
خبریں یہ بھی ہیں کہ امریکا کے اقوام متحدہ میں سابق سفیر اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم میں وزارت خارجہ کے ایک امیدوار جون بولٹن نے ایران کے حوالے سے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے یران میں حکومت تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے جون بولٹن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی طرف سے دنیا اور خطے کے ملکوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ میرے خیال میں ایرانی خطرے کا طویل البنیاد حل تہران میں حکومت کی تبدیلی کے سوا اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ سابق امریکی سفیرنے کہا کہ ایران کی قیادت خطے کے ملکوں اور پوری دنیا کے امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں جون بولٹن نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ایران میں مقتدر نظام کے خاتمے سے تمام مسائل حل ہوجائیں گے تاہم تہران کی طرف سے سب سے بڑا خطرہ ٹل جائے گا۔
انہوں نے موجودہ امریکی صدر باراک اوباما کی ایران بارے پالیسی کو بھی ہدف تنقید بنایا، انہوں نے کہا کہ سنہ 2009ء میں ایران میں ہونے والے احتجاج کے دوران ایرانی عوام نے امریکا کو مددکے لیے پکارا تھا۔ ایرانی عوام نے کہا تھا کہ امریکا یا تو ان کے ساتھ کھڑا ہو یا حکومت کا ساتھ دے۔ مگر امریکی انتظامیہ ایرانی عوام کی کوئی مدد نہیں کرسکی۔
خیال رہے کہ جون بولٹن امریکا کے جہاں دیدہ سیاست دان ہیں۔ وہ امریکا اور ایران کے درمیان طے پائے اس معاہدے کے بھی سخت خلاف رہے ہیں جس کے تحت تہران نے اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کااعلان کیا تھا اور اس کے بدلے میں امریکا اور عالمی طاقتوں نے تہران پر عاید اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ جون بولٹن کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں۔یہ روٹین کا معمولی نوعیت کا معاہدہ ہے۔
جون بولٹن کو مشرق وسطیٰ کے امور میں گہری دسترس حاصل ہے۔ ان کا نام ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم میں وزارت خارجہ کے منصب کے لیے مجوزہ تین ناموں شامل ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدارتی امیدوار ’میٹ رومنی‘ ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے وزیرخارجہ بن سکتے ہیں۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...