وجود

... loading ...

وجود
وجود

یورپی یونین کمیشن کے سربراہ کا امریکی نومنتخب صدر ٹرمپ پر طنر

اتوار 13 نومبر 2016 یورپی یونین کمیشن کے سربراہ کا امریکی نومنتخب صدر ٹرمپ پر طنر

نومنتخب امریکی صدر کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یورپ کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے، جان کلاڈیونکرکا کانفرنس میں اظہار خیال
او آئی سی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ سے روبط بڑھانے کی خواہاں ۔ ٹرمپ کی جیت اور برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی نے نظام کو ہلا کر رکھ دیا ،برطانوی تجزیہ کار
jean-claude-juncker-2یورپی کمیشن کے سربراہ جان کلاڈ یونکر نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا کا صدر منتخب ہونا یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تعلقات کے لیے خطرناک ہے۔لیکسمبرگ میں ایک کانفرنس میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے یونکر کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات میں حیرت انگیز صورت میں فتح یاب ہونے والی شخصیت یورپی یونین اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کار سے ناواقف ہے۔یونکر نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے منتخب ہونے سے دونوں براعظموں کے درمیان تعلقات کے بنیادی شکل میں عدم استحکام کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔ یونکر کا شمار یورپ میں با اثر ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔مذکورہ بیان ٹرمپ کے انتخاب کی وجہ سے یورپی حلقوں میں وسیع پیمانے پر پائی جانے والی بے چینی کی ترجمانی کرتا ہے۔ ٹرمپ نیٹو کے مشترکہ دفاع کے اصولی موقف کے متعلق متنازع بیان دے چکے ہیں۔یونکر نے سکیورٹی پالیسی کے بارے میں ٹرمپ کے بیان کے “بھیانک” نتائج سے خبردار کیا۔ انہوں نے اس بیان کا بھی ذکر کیا جس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بیلجیئم جہاں یورپی یونین اور نیٹو کے صدر دفاتر واقع ہیں کوئی ملک نہیں بلکہ ایک شہر ہے۔یونکر کے مطابق “ہمیں منتخب صدر کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یورپ کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عام طور پر یورپ کی طرف توجہ کا اظہار نہیں کرتے ہیں۔یونکر نے واضح کیا کہ ” میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں دو سال ضایع کرنے ہوں گے یہاں تک کہ جناب ٹرمپ اس دنیا کو گھوم لیں جس کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتے”۔ یونکر نے ایک بیان میں عالمی تجارت ، ماحولیاتی تبدیلی اور مغربی دنیا میں سکیورٹی کے حوالے سے ٹرمپ کی آرا کو مشکوک نظر سے دیکھتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی )ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے روابط بڑھانے کی خواہاں ہے ۔ اوآئی سی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کا پینتالیسواں صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے اور ان کی انتظامیہ کے ساتھ دنیا میں امن کے فروغ کے لیے روابط بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے امریکا کے ساتھ گزشتہ برسوں کے دوران اچھے اور سود مند تعلقات استوار ہوئے ہیں۔اس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی یہ تعمیری تعلقات جاری رہیں گے۔ستاون اسلامی ممالک پر مشتمل اس تنظیم نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ قریبی روابط استوار کرنے کو تیار ہے تاکہ دنیا کو درپیش چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹا جا سکے اور پرامن بقائے باہمی ،مفاہمت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
کرس ڈوئل جو برطانیہ میں قائم کونسل برائے عرب برطانیہ مفاہمت کے ڈائیرکٹر ہیں انہوں نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ ) اور ٹرمپ کی جیت کو دھماکا خیز قرار دیا اور تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2016ء نے اکیسویں صدی کی سب سے بڑی ڈرامائی انتخابی مشقیں ملاحظہ کی ہیں۔بریگزٹ : ریفرینڈم جس میں برطانویوں نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا اور اب امریکا کے صدارتی انتخابات میں جیت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس پہنچنا۔جون میں منعقدہ بریگزٹ ووٹ کے مضمرات و عواقب ابھی تک غیر واضح ہیں اور ٹرمپ کی جیت کے جائزے میں برسوں نہیں تو مہینوں ضرور لگیں گے۔ان ہر دو صورتوں کا اگر زیادہ باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے تو ان کے مضمرات بڑھتے ہی چلے جائیں گے۔ بہت سے لوگ ان دونوں زلزلوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ بھی ایک کوشش ہی ہے۔سیاسی ریکٹر اسکیل پر یہ دونوں زلزلے تھے اور ان سے ووٹ ڈالنے والوں کو سبکی ہوئی ہے۔دونوں ”مزاحمتی” مہمیں ایک حقیقی سیاسی منصوبے کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی ہیں۔ یہ دراصل موجودہ سیاسی آرڈر کا بڑے پیمانے پر استرداد ہے جہاں مہارت اور حقائق کی کچھ اہمیت نہیں ہوتی ہے اور انھیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔امید کی ایک کرن یہ ہے کہ ان دونوں انتخابات میں نوجوانوں کی بڑی اکثریت نے ووٹ نہیں دیا ہے اور یہ کوئی نوجوانوں کا انقلاب نہیں تھا۔
البتہ قابل تشویش پہلو یہ ہے کہ ان دونوں مہموں نے یہ واضح کردیا ہے کہ یہ دونوں قومیں کس قدر منقسم اور بٹی ہوئی ہیں۔اس معاملے میں یہ دونوں ممالک اکیلے نہیں ہیں۔آیندہ ماہ آسٹریا کے صدر کے انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت فریڈم پارٹی کے نوربرٹ ہوفر شاید جیت جائیں گے۔آیندہ سال فرانس کے صدارتی انتخابات میں میرین لی پین کی جیت کیامکان کو کون مسترد کرسکتا ہے؟ یورپ کے جمہوری کلچر کو ایک تاریخی چیلنج درپیش ہوگا۔
دونوں انتخابات میں مضحکہ خیز نعرے لگائے گئے تھے۔مثلاً ”کنٹرول واپس لیں” اور ”امریکیوں کو ایک مرتبہ پھر عظیم بنائیں” ایسے نعرے بلند کیے گئے۔ٹرمپ نے بہ ذات خود بریگزٹ سے آگے بڑھنے کا غلغلہ بلند کیا اور وہ ”بریگزٹ پلس، پلس ،پلس ” کے نعرے بلند کرتے رہے ہیں۔دونوں صورتوں میں مایوس ووٹروں نے منفی راستے کا انتخاب کیا،موجودہ نظام کو مسترد کیا اور انھوں نے یہ سب کچھ مکمل طور پر ایک غیر واضح راستے کے حق میں کیا۔
طبقہ اشرافیہ بری طرح ناکام ہوا ہے۔بریگزٹ کے صف اول کے سیلزمین بورس جانسن بھی شاید مشکل ہی سے جانتے ہوں گے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔برطانوی حکومت ابھی تک اس سے آگاہ نہیں۔ ٹرمپ صاحب کے پالیسی بیانات عام طور پر ایک سو چالیس الفاظ یا اس سے بھی کم پر مشتمل ہوتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ چند ایک اہم عہدوں کے سوا یقین سے کوئی نہیں جانتا کہ صدر ٹرمپ کیا کریں گے،بالکل ہماری طرح کوئی نہیں جانتا کہ بریگزٹ برطانیہ کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہوگا۔
تعصب ، نفرت اور نسل پرستی ان دونوں مہموں اور خاص طور پر ٹرمپ کی مہم میں ایک ایندھن کے طور پر کام کررہے تھے۔اب نسل پرستی ایک انتخابی اثاثہ ٹھہرا ہے۔برطانیہ میں اگرچہ بریگزٹ مہم کا مہاجرین ،تارکین وطن اور مسلم مخالف جذبات کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔اس نے ٹرمپ کی ریلیوں کی گیرائی اور گہرائی کو سمجھنے کا آغاز بھی نہیں کیا تھا۔
ٹرمپ نے جان بوجھ کر اور کھلے عام منافرت ، نسل پرستی اور صنفی فاشسٹ پر مبنی مہم چلائی اور ایسی مہم تو شاید ہی کسی جمہوری قوم نے دیکھی ہوگی۔اگرچہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں اور انھوں نے جیت کے بعد اپنی پہلی تقریر میں بھی اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ نفرت اور تقسیم کی بنیاد پر افسوس ناک انداز میں انتخابات تو جیت سکتے ہیں لیکن وہ اتفاق رائے اور اتحاد کے ساتھ ہی ملک کا نظم ونسق چلا سکتے ہیں۔
برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ایک طویل المیعاد فیصلے کا نتیجہ تھا۔اس کے ذریعے اس نے نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات پر مکمل طور پر نظرثانی کی ہے۔اس سے برطانیہ بھی بکھر سکتا تھا۔جن لوگوں نے ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیا ہے،ان کے لیے ریلیف یہ ہے کہ وہ آیندہ چار سال کے دوران انھیں اقتدار سے نکال باہر بھی کرسکتے ہیں۔
تقسیم اور نفرت بہت گہری ہے۔بریگزٹ والوں نے یورپی یونین کو مسترد کردیا تھا لیکن ان سب نے یہ دعوے کیے تھے کہ وہ پوری دنیا کے لیے اپنے در وا کرنا چاہتے ہیں اور نئے سرے سے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ آزاد تجارت کے مخالف ہونے کے دعوے دار ہیں (حالانکہ وہ ایک طویل عرصے تک اس سے مستفید ہوتے رہے ہیں)۔وہ اب امریکا کے مختلف تجارتی معاہدوں کو ختم کردیں گے۔بریگزٹ ایک مبہم مہم تھی اور اس نے ہیلری کلنٹن کی غیر جاذب اور کسی وژن کے بغیر کوشش کی طرح مشکل سے ہی متاثر کیا تھا۔تاہم ٹرمپ ہجوم سے کھیل رہے تھے اور ایک رومن شہنشاہ کی طرح لوگوں کی تفریح طبع کا ساماں کررہے تھے۔ان کی مہم توانا تھی ،اس سے لوگ محظوظ ہورہے تھے اور یہ کبھی شہ سرخیوں سے غائب نہیں رہی تھی۔ان کے جارحانہ انداز نے مہم کو اور مہمیز دی تھی۔اب اس بات کا کم امکان ہے کہ وہ اسی انداز میں حکومت بھی کریں۔
بہر کیف ،ان دونوں منصوبوں کو مکمل یا جزوی طور پر ناکام ہوتے ہوئے دیکھنا مشکل ہوگا۔بریگزٹ سے پورے یورپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے،صرف یورپی یونین ہی کو نہیں۔عشروں تک وہ ایشوز حل نہیں ہوں گے جن کی برطانیہ میں بہت سے لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں۔ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کے حوالے سے بہت کم لب کشائی کی ہے،اس لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ وہ اپنی موٹی چھوٹی انگلیوں سے کوئی کرتب کر دکھائیں گے اور ان کے ذریعے ایک ہیٹ سے خرگوش نکال باہر کریں گے۔


متعلقہ خبریں


جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور وجود - منگل 21 مئی 2024

پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان سے منظور کروالیا۔تفصیلات کے مطابق ہتک عزت قانون کا بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ایوان میں پیش کیا، جس پر صحافیوں نے پریس گیلری سے احتجاجا ًواک آؤٹ کیا جبکہ اپوزیشن نے بھی اسے مسترد کردیا۔بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوش...

جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - منگل 21 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو (آج) منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ...

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی وجود - منگل 21 مئی 2024

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ، جب تک بڑے پیمانے پر نظام کی تبدیلی نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا،سیاسی جماعت ایک دن میں نہیں بنتی، اگلے ماہ تک سیاسی جماعت وجود میں آجائے گی اور پورے پاکستان سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے ۔پیرک...

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی وجود - منگل 21 مئی 2024

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم چاہتے ہیں جس طرح دنیا بھر کی افواج اپنی آئینی حدود میں کام کرتی ہیں آپ بھی اسی حدود میں کام کریں۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ...

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری وجود - منگل 21 مئی 2024

عدالتوں نے عمران خان کو 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری کردیا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نو مئی ، آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس اور دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی سمیت تین کیسز میں بانی پی ٹی آئی کو بری کردیا ۔ عدالت نے شیخ رشید ، فیصل جاوید کو بھی تھانہ کوہسار اور تھانہ ...

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق وجود - پیر 20 مئی 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی، اور ہیلی کاپٹر عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھنے ج...

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

مضامین
نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

قیدی کا ڈر وجود منگل 21 مئی 2024
قیدی کا ڈر

انجام کاوقت بہت قریب ہے وجود منگل 21 مئی 2024
انجام کاوقت بہت قریب ہے

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1) وجود منگل 21 مئی 2024
''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب وجود منگل 21 مئی 2024
انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر