... loading ...
اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس نازک وقت میں وزیر اعظم کے ساتھ اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ان کے ہاتھ مضبوط کرنے اور ان کابھرپور ساتھ دینے کااعلان کرکے نہ صرف بالغ نظری کاثبوت دیاہے بلکہ پاکستان کو ایک منقسم قوم تصور کرنے والے دشمن کو یہ کرارا جواب بھی دیاہے کہ ہم تمام تر باہمی اختلافات کے باوجود ملکی سلامتی اور یکجہتی کے معاملے میں متحد اور منظم ہیں اور دشمن کو کسی بھی طور اپنے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا نہ صرف موقع نہیں دیں گے بلکہ ملک کی سلامتی ویکجہتی کے خلاف دشمن کی کسی بھی سازش اور کوشش کا منہ توڑ جواب بھی دیں گے۔
پاکستان میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی جانب سے بھارت کے جنگی جنون کے خلاف اتحاد ویکجہتی کے اس مظاہرے سے یہ واضح ہوگیاہے کہ پاکستانی قوم بھارتی وزیر اعظم کے جنگی جنون کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اسے ملک کی سلامتی ویکجہتی کیلیے سنگین خطرہ تصور کرتی ہے اور اس کامقابلہ کرنے کیلیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لانے کی حامی اور خواہاں ہے جبکہ دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف اپنے جارحانہ منصوبوں کے بارے میں خود اپنے ملک کی سیاسی جماعتوں اورعوام کومطمئن کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور بھارت کی تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور گروپوں نے نہ صرف یہ کہ نریندر مودی کی جنگجویانہ اور غاصبانہ پالیسی کو یکسر مسترد کردیاہے بلکہ انھیں جنگجوئی سے باز رہنے کی تلقین بھی کی ہے، یہی نہیں بلکہ اب بھارت کے وہ صحافی بھی جو چند روز قبل پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے بھارتی فوج اور وزیر اعظم کے جھوٹے دعووں پر بغلیں بجارہے تھے اب امن کی کوششوں کی باتیں کرنے لگے ہیں۔
پاکستان کے عوام کی جانب سے بھارتی جنگی جنون کے خلاف مکمل اتحاد اور بھارتی رہنماؤں اور عوام کی جانب سے اپنے وزیر اعظم کی جنگجوئی کی مخالفت سے یہ ظاہرہوتاہے کہ اس خطے کے عوام کسی بھی ایسی کارروائی یاحربے کی حمایت نہیں کرتے جس سے اس خطے کے امن کوخطرہ لاحق ہونے کاخدشہ ہو۔
بھارتی عوام اور سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ پالیسیوں کو مسترد کیے جانے کے بعد نریندر مودی مشکل میں پھنس گئے ہیں اور اب وہ اپنی عزت بچانے کیلیے طرح طرح کی تاویلیں پیش کررہے ہیں، بھارتی عوام کی امن پسندانہ سوچ کے اظہار کے بعد نریندر مودی کو گزشتہ روز یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ بھارت کسی کی زمین کابھوکا نہیں ہے اور ہم کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے، بظاہر یہ کہہ کر دنیاکو یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ بھارت امن پسند ملک ہے اور امن کاخواہاں ہے،لیکن عالمی برادری کو اس طرح کے بیانات سے فریب دینا ممکن نہیں ہے ،کیونکہ بھارت کا پورا ریکارڈ پوری دنیا کے سامنے ہے جو کہ ہوس ملک گیری اور جارحیت سے بھرا ہواہے۔
کیا نریندر مودی اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ آزادی کے فوراً بعد بھارتی رہنماؤں نے حیدرآباد دکن، جوناگڑھ اور منادور کے حکمرانوں کو سنبھلنے کاموقع دیے بغیرغیر قانونی طریقے سے فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کرلیاتھا؟کیا نریندر مودی اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ بھارت نے ہی کشمیر میں اپنی فوج اتار کر حیدرآباد دکن ،جوناگڑھ اورمنادور کی طرح کشمیر پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کشمیر کے جرات مند عوام نے بھارتی فوج کامردانہ وار مقابلہ کرکے اپنے وطن کاایک حصہ آزاد کرالیا جو آزاد کشمیر کے نام سے موجود ہے اور بھارتی حکمرانوں کو اپنی فوج کی پسپائی کی وجہ سے خود اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹا کر اس مسئلے کو رائے شماری کے ذریعے حل کرنے کاوعدہ کرنا پڑا تھا؟ کیا نریندر مودی اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ 1962 میں انھوں نے چین کے کچھ حصے پر قبضہ کرنے کیلیے سرحدی تنازعہ کھڑا کرکے جنگ چھیڑ دی تھی جس میں بھارتی فوج کو اپنے زخم چاٹتے ہوئے پسپائی کاسامنا کرنا پڑا تھا؟کیا نریندر مودی اس حقیقت سے بھی انکار کردیں گے کہ ستمبر1965 میں اس نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر بھرپور حملہ کیاتھا اور لاہور کے جیم خانے میں فتح کاجشن منانے کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہواتھا اور پاکستان کے عوام نے اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ اس جنگ میں شرکت کرکے اسے خون تھوکنے اور لاشیں بٹورنے پر مجبور کردیاتھا؟ کیا نریندر مودی اس حقیقت کو بھی جھٹلاسکتے ہیں کہ بھارتی حکومت نے 1971 میں ایک گھناؤنی سازش کے تحت پاکستان کو دولخت کرنے کیلیے پاکستان مخالفین کو نہ صرف پناہ فراہم کی بلکہ ان کو اسلحہ اور دیگر وسائل مہیا کرنے کے ساتھ بھارتی فوج کی کمک بھی فراہم کی اور مشرقی پاکستان میں پاک فوج اور عوام کے خلاف کی جانے والی تمام کارروائیاں باغیوں کے نام پر بھارتی فوج اور انٹیلی جنس ہی کرتی رہی تھی؟ کیا نریندر مودی اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ بھارتی حکومت کے حکم پر ان کی فوج نے خود بھارتی سکھ آبادی کو تہہ تیغ کرنے کی کوشش کی ان کے مقدس مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل کی بے حرمتی کی اور ہزاروں بے گناہ سکھوں کو جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے قتل کرادیا،سیکڑوں کو حکومت کی مخالفت کے جرم میں طویل عرصے تک قید رکھا اور یہی نہیں بلکہ برطانیہ کو کاروباری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکیاں دے کر برطانیہ میں موجود سکھوں کو بھی آزاد خالصتان تحریک روکنے کی ہرممکن سعی کی ؟برطانیہ میں مقیم ہردلعزیز اور مقبول سکھ رہنما امریت سنگھ کو آزاد خالصتان تحریک کیلیے رائے عامہ ہموار کرنے کیلیے یورپی ممالک کے دوروں سے روکنے کیلیے ان کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے سے انکارکیااور انھیں برطانوی شہریت حاصل کرنے کیلیے طویل اور صبر آزما قانونی جنگ لڑنے پر مجبور کیاگیا،بھارتی سکھوں کے خلاف اس حوالے سے بھارتی حکومت کی کوششیں اب جاری ہیں ۔ کیا نریندر مودی سری لنکا اور نیپال کے معاملات میں اپنی کھلی مداخلت سے بھی انکار کرسکتے ہیں؟کیا نریندر مودی افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کی جانب سے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کوپاکستان میں تخریبی کارروائیوں کیلیے رقم اور اسلحہ کی فراہمی جیسے مذموم ہتھکنڈوں سے بھی انکار کرسکتے ہیں؟کیا نریندر مودی یہ سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری اس کے ماضی اور حال سے لاعلم ہے اور ’’بھارت کسی کی زمین کابھوکا نہیں اور بھارت امن پسند ملک ہے‘‘ جیسے بیانات دے کر وہ عالمی برادری کو بیوقوف بناسکتے ہیں؟کیا نریندر مودی اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ وہ خود اپنے ملک کے عوام کو انصاف اور امن کی فراہمی میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے آج خود بھارت کی 22 ریاستوں کے عوام اپنے حقوق کے حصول اور مظالم کے خاتمے کیلیے خود اپنی ہی حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں؟
عالمی برادری کو اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارت نے گزشتہ 70سال سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیاہوا ہے اورکشمیری عوام بھارت کے اس قبضے کوقبول کرنے کوکسی طرح تیار نہیں ہیں،جس کی وجہ سے بھارت کو اپنی ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات رکھنے پر مجبور ہونا پڑاہے۔یہ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کے عوام کومسلسل ظلم وستم کانشانہ بنائے ہوئے ہیں لیکن اپنی تمام تر سفاکیوں اور بہیمانہ حربوں کے باوجود کشمیری عوام کو بھارت کاغاصبانہ قبضہ قبول کرنے اور آزادی کامطالبہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کیاجاسکاہے۔
ان حقائق کی موجودگی میں نریندر مودی کی جانب سے امن پسندی کادعویٰ اور خود کوسادہ لوح ثابت کرنے کی کوشش رات کودن قرار دینے کے مترادف ہے جسے عالمی برادری تو کجا خود بھارت کے عوام بھی تسلیم کرنے کوتیار نہیں ہوں گے۔
موجودہ حالات میں جبکہ نریندر مودی کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ کشمیری عوام اور پاکستان کے خلاف ان کے جارحانہ حربے کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے ،دانشمندی کاتقاضہ یہی ہے کہ بھارتی وزیراعظم مزید جگ ہنسائی سے بچنے کیلیے پاکستان سے غیر مشروط مذاکرات کا آغاز اور کشمیر کے تنازع میں اہم اور بنیادی فریق ہونے کے ناتے کشمیری عوام کے نمائندوں کو بھی ان مذاکرات میں شریک کریں تاکہ اس دیرینہ مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل تلاش کیاجاسکے اور اس خطے کے قیمتی وسائل کو جنگ میں ضائع کرنے کے بجائے خطے کے عوام کے مسائل حل کرنے اور ان کی خوشحالی کے منصوبوں کیلیے بروئے کار لایاجاسکے۔
نریندر مودی کو چاہیے کہ اپنی پارٹی کے انتہا پسند عناصر اور لابی سے باہر نکل کر اس حوالے سے جرات مندانہ فیصلے کرنے کی کوشش کریں اوراس طرح تاریخ میں ایک خون آشام عفریت کے بجائے امن کے سفیر کی حیثیت سے اپنی جگہ بنانے پر توجہ دیں ۔
ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...
یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...
دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...
بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...
ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...
سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...
قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...
غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...
وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...