... loading ...
مسلم لیگ (ن) کی سندھ کے متعلق متنازع سیاسی پالیسی اور منتخب نمائندوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مسلسل شکایتوں کے بعد کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ 258سے 2013 میں منتخب ایم این اے عبدالحکیم بلوچ مسلم لیگ (ن) کو خیر باد کہہ کر اس وقت پیپلزپارٹی میں تیسری مرتبہ شمولیت اختیار کرنے کی تیاری مکمل کر چکے ہیں۔ عبدالحکیم ایک ایسے وقت میں مسلم لیگ نون سے جان چھڑانے والے ہیں جب حکومت کو ختم ہونے میں محض ڈیڑھ سال باقی رہ گیا ہے ۔ اس سے قبل رکن قومی اسمبلی عبدالحکیم بلوچ کے بیٹے بابر حکیم اور دست راست سلیم کلمتی باقاعدہ بلاول ہاؤس جا کر پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکر چکے ہیں ۔اور اب ذرائع نے تصدیق کردی ہے کہ حکیم بلوچ کی خود بھی پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت بالخصوص فریال ٹالپور سے ملاقاتیں ہو ئی ہیں اور معاملات طے پا گئے ہیں۔وہ ایک دو روز میں وزیر اعلی ہاؤس میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کرکے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق عبدالحکیم مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو استعفیٰ بذریعہ ڈاک روانہ کردیں گے۔
حکیم بلوچ بنیادی طور پر ٹھٹھہ ساکرو اور کراچی ملیر میں زمیندار ہیں لیکن انہوں نے سیاسی میدان میں ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں قدم رکھا۔ جب وہ ملک کے بلدیاتی نظام کے ذریعے 1979ء میں یونین کونسل کونکر وارڈ درسنہ چھنہ سے ضلعی کونسلر منتخب ہوئے۔ وہ پہلی مرتبہ 1983میں اس ضلع کونسل کراچی کے چیئرمین منتخب ہوئے جب اس وقت کے چیئرمین حاجی شفیع محمد جاموٹ نے جنرل ضیاالحق کی مارشل لاء کے خلاف ایم آر ڈی تحریک میں حصہ لینے کے لئے چیئرمین شپ سے استععفیٰ دے دیاتھا۔حکیم بلوچ ماضی میں اپنی پرانی سیاسی وابستگی جماعت اسلامی سے ختم کرکے 1988میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر پیپلزپارٹی میں باقاعدہ شامل ہوئے جس کے نتیجے میں انہیں پی ایس 98کا پارٹی ٹکٹ دیا گیا۔ انتخابات میں وہ کامیاب ہوئے اور انہیں سوشل ویلفیئرکی وزارت دی گئی ۔یہاں سے ان کی سیاسی کامیابیوں کا سفر شروع ہوا ۔1991ء میں انہیں پھر پی ایس 98پر ٹکٹ دیا گیا اور وہ کامیاب ہوئے۔ وہ تب نواز شریف کی حکومت میں حزب اختلاف کاحصہ رہے۔ 1993 ء میں تیسری مرتبہ وہ پی ایس 98پر کامیاب ہوئے اورانہیں صنعت ،ریونیو اور صحت کی وزارت سے نوازا گیا۔ کامیابیوں کا یہ سلسلہ 1997میں اس وقت رک گیا جب مقامی سیاست میں مزید سہولیات طلب کرنے اور اپنے پسند کے لوگوں کو ٹکٹ دینے کے علاوہ دیگر معاملات میں اُن کے پارٹی قیادت سے اختلافات ہونا شروع ہوئے۔ 1997میں ٹکٹ کے مسئلے پر اختلافات کے نتیجے میں انہوں نے عام انتخابات میں بائیکاٹ کیا اورملیر کے جام خاندان سے سیاسی معاملات میں اُن کی ہم آہنگی ہونا شروع ہوئی ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکیم بلوچ نے 2002میں باقاعدہ پیپلزپارٹی کو پہلی بار خیر باد کہہ دیا۔حکیم بلوچ نے اپنے سیاسی سفر کو جاری رکھنے کے لیے اور پیپلزپارٹی کے سامنے اپنے سیاسی قد کو برقرار رکھنے کے لئے جام ،جاموٹ سے ملکر راجونی اتحاد کے نام سے اتحاد بنالیا اور خود پیپلزپارٹی کے شیر محمد بلوچ کے سامنے این اے 258پر انتخابات میں مقابلہ کیا لیکن حکیم بلوچ کو اس میں شکست فاش ہوئی۔ 2007ء میں وہ بآلاخر اپنی سیاسی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے سرخم کرتے ہوئے پیپلزپارٹی میں دوبارہ شامل ہوگئے۔ پیپلزپارٹی نے اُنہیں دونوں ہاتھوں سے قبول کیا اور اسی سال ہونے والے عام انتخابات میں پی ایس 126سے پیپلز پارٹی کی ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے لیے اُنہیں بلوچ خان گبول سمیت متعدد پارٹی رہنماؤں کو راضی کرنا پڑا ۔ لیکن قسمت کی ستم ظریفی دیکھئے اس پوری اُٹھا پٹخ کے باوجود وہ ایم کیو ایم کے فیصل سبز واری کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔ اس سے قبل کہ حکیم بلوچ پھر مایوسی میں مبتلا ہوکر پارٹی کو خیرباد کہتے پیپلزپارٹی نے انہیں راضی کرنے کے لئے مارکیٹ کمیٹی کراچی کا چیئرمین بنادیالیکن وہ دلی طور پر مطمئن نہ ہو سکے ان کی سیاسی وفاداریوں کی تبدیلی کا سلسلہ جاری رہا۔ اوراُنہوں نے 2013میں پھر پیپلزپارٹی کو خدا حافظ کہہ دیا اور مسلم لیگ (ن)میں جا کر پناہ حاصل کی۔ مسلم لیگ (ن) نے انہیں این اے 258پر ٹکٹ دیا اور انہوں نے اپنے مدمقابل پیپلزپارٹی کے راجہ رزاق اور ان کے دیرینہ دوست کے بیٹے جام عبدالکریم کو شکست فاش دیکر کامیابی حاصل کی۔ مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے شپ ملتے ہی پہلے ان کی موثروزارت کے لئے پارٹی سے ناراضی کا سلسلہ شروع ہوا ۔انہیں مملکتی وزارت کی جگہ کمیونکیشن کی وزارت دی گئی۔ کچھ عرصے بعد حکیم بلوچ کو پارٹی اور وزیر اعظم کی جانب سے اہمیت نہ دینے ،بجٹ میں حصہ نہ ملنے اور اختیارات کے مسئلے پر نہ ختم ہونے والی ناراضیوں کا ایک نیا سلسلہ چل پڑا ۔اسی دوران میں وہ اپنے حلقے میں ووٹرز کو یہ کہتے ہوئے سنائی دیئے کہ ان کی پارٹی میں کوئی نہیں سنتا۔ ان کی اسکیموں اور تجاویز کو رد کیا گیا ہے ۔یہ وہ وقت تھا جب بلدیاتی انتخابات کا بھی وقت قریب آپہنچا تو ایک مرتبہ پھر وہ جام اور جاموٹ کے قریب ہوگئے۔ انہوں نے عوامی اتحاد کراچی کے نام سے بلدیاتی اتحاد بنایا جس میں اُنہیں شکست نصیب ہوئی اور حکیم بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت جام جاموٹ کو چھوڑ کر نئے سیاسی سفر پر روانگی کی تیاری کرلی۔ ضلعی کونسل کراچی کے انتخابات میں انہوں نے اپنے ساتھی سلیم کلمتی کو پیپلزپارٹی میں شامل کرایا اور خفیہ طریقے سے پیپلزپارٹی کو ضلع کونسل کراچی میں کامیاب کرانے میں اہم کردار ادا کیا اور وہ ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں،جس کے تمام معاملات تقریباًطے ہوچکے ہیں اور اب رسم باقی رہ گئی ہے جو ایک دو دن میں ادا کی جائے گی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) صوبہ سندھ میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ اپنے منتخب نمائندوں اور پارٹی عہدیداروں سے غیر مناسب رویہ کے باعث سندھ کے طاقتور سیاسی رہنما ممتاز علی بھٹو ،لیاقت علی جتوئی سمیت اہم رہنما مسلم لیگ سے خود کو علیحدہ کر چکے ہیں جب کہ غوث علی شاہ ،شیرازی برادران و دیگر نے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔مسلم لیگ (ن) کی سندھ کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کے باعث پیپلزپارٹی سندھ پراپنی اجارہ داری برقرار رکھنے میں پوری طرح کامیاب ہے۔ جس کا سندھ کے عوام کو خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ 2018ء میں اگر مسلم لیگ (ن) ،تحریک انصاف ،مسلم لیگ (ف) اوردیگر ترقی پسند اور قوم پرست جماعتوں نے تیاری نہ کی تو سندھ میں ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی ہی اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے گی۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...