وجود

... loading ...

وجود
وجود

کیا خواجہ اظہار کی گرفتاری و رہائی کسی بڑے منصوبے کا حصہ ہے، سوال اُٹھ گئے!

هفته 17 ستمبر 2016 کیا خواجہ اظہار کی گرفتاری و رہائی کسی بڑے منصوبے کا حصہ ہے، سوال اُٹھ گئے!

khawaja-izhar

خواجہ اظہارالحسن دوسرے وسیم اختر ہیں یا کوئی نیا کھیل کھیلا جا رہا ہے؟ کیاکراچی کے معاملات میں کوئی اور فریق بھی دعوے دار ہے ؟ جسے تسلیم نہیں کیا جارہا؟ آخرمعاملات کہاں جارہے ہیں ؟ ایم کیوایم کے اہم رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن کو بارہ مئی دوہزار سات کے مقدمے میں گرفتار ی کے بعد رہا کردیا گیا۔ یہ کارروائی سرانجام دینے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ہیں جنہیں وزیراعلی سندھ نے معطل کردیا ہے۔

یہ راؤ انوار تو وہی ہیں جنہوں نے اکیس برس پہلے 2اگست 1995ء کو ایم کیو ایم کے بہت سرگرم کارکن فاروق پٹنی عرف فاروق دادا کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیا تھا، اس وقت وہ ایس ایچ او ایئر پورٹ تھے۔ اس سے پہلے بھی وہ کوئی گمنام پولیس افسر نہیں تھے کراچی میں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ کی نگرانی میں جو پولیس آپریشن ہوا، راؤ انوار اس کا بھی فعال حصہ رہے اور یہ وہی راؤ انوار ہیں جنہوں نے گزشتہ برس ایم کیو ایم سے وابستہ افراد کو گرفتار کرکے دعویٰ کیا کہ یہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھاکہ ایم کیو ایم پر پابندی عائد کی جائے کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف ایک سرکاری افسر کی بیان بازی بہت ہی حیران کن تھی۔ بالآخر راؤ انوار کو معطل کردیا گیا تھا۔

راؤ انوار کی اور بھی کئی داستانیں زبانِ زد خاص و عام ہیں مگر اس سے زیادہ اہم بات خواجہ اظہار کی حالیہ گرفتاری اور رہائی ہے۔ خواجہ اظہار سندھ اسمبلی کے عام رکن نہیں‘ اپوزیشن لیڈر ہیں کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتای کے لئے متعلقہ اسپیکر سے اجازت درکار ہوتی ہے مگر اس کیس میں بڑی عجیب بات ہے کہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی سرکاری مشینری کا ایک افسر ایوان میں ان کے مد مقابل نشست پر براجمان اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کرنے سے پہلے ان سے ہی نہیں اسپیکر سے بھی نہیں پوچھتے‘ یقینا یہ صورتحال کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے میں قابل برداشت نہیں ہے وزیراعلیٰ نے اس کا بھرم رکھنے کی کوشش کی اور راؤ انوار کو فوری معطل کردیا اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے دفتر سے خواجہ اظہار کو رہا کرادیامگر سوال یہ ہے کہ یہ صورتحال پیدا ہی کیوں ہوئی ہے۔

بات اتنی سادہ نہیں ہے کہ خواجہ اظہار کو گرفتار کیا بھی جب اس غلطی کا احساس ہوا تو رہا کردیا گیا۔ کراچی میں عیدالاضحی پرامن طور پر گزر گئی۔ ایم کیو ایم پاکستان جس کے پاس کراچی کا مینڈیٹ ہے بظاہر وہ جماعت پاکستان کے مقتدر حلقوں سے رابطے میں بھی ہے اور گزشتہ ادوار کی غلطیوں سے بھی اجتناب کررہی ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر فاروق ستار کی موجودگی ان کے معتمد خاص کی گرفتاری بھی معنی رکھتی ہے؟

بتایا جاتا ہے کہ جس وقت پہلی مرتبہ پولیس خواجہ اظہار کے گھر پہنچی اور تلاشی لی تو وہ وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کررہے تھے‘ خواجہ اظہار گھر پہنچے فاروق ستار کے ساتھ ساتھ راؤ انوار پہنچے اور یہ کہہ کر خواجہ اظہار 12مئی کے مقدمات میں مطلوب اور ٹارگٹ کلرز کے چیف ہیں‘ انہیں ساتھ لے گئے ملک بھر سے لوگ فون کرکے پوچھتے رہے کہ آخر عید کے چوتھے روز ایسا کون سا ثبوت راؤ انوار کے ہاتھ آگیا تھا۔ بارہ مئی کا کیس تو 9برس پرانا ہے جس میں یہ اچانک گرفتاری ناقابل فہم ہے۔ حکومت سندھ سے مکمل ہم آہنگی ہے تو سندھ حکومت کا ماتحت افسر صوبے کی دوسری بڑی پارلیمانی جماعت کے لیڈر کوکیسے گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

باخبر ذرائع دعویٰ کرتے ہیں خواجہ اظہار کی گرفتاری و رہائی کسی بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کو ایوانوں سے استعفوں کی طرف دھکیلنا ہے کیونکہ ایک سے زائد مرتبہ منتخب نمائندوں کی بے توقیری کرکے یہ باور کرایا جارہا ہے کہ ایوانوں کی کوئی نمائندہ حیثیت نہیں ہے‘ یہ واقعی کسی پلان کا حصہ ہے تو پھر کون ہے جو اس منصوبے کو آگے بڑھارہا ہے ‘ وفاقی اور سندھ حکومت اور کراچی میں موجود قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔ خو د وزیراعظم نے خواجہ اظہار کی گرفتاری کا نوٹس لیا تو پھر آخر کون ہے جو کراچی پر اپنا دعویٰ رکھتا ہے اور موجودہ حالات میں خود کو شہر قائد میں منوانا چاہتا ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم سے الگ ہو کر چند ماہ پہلے علیحدہ جماعت بنانے والے رہنما اس قسم کے واقعات پر تبصرہ کرتے رہے ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان مظلومیت کا تاثر دے کر ایک مرتبہ پھر اپنے ناراض ووٹرز کی ہمدردیاں سمیٹنا چاہتی ہے۔ اسی لیے گرفتاری و رہائی سمیت دیگر اقدامات خود ان کی اپنی مرضی سے کیے جاتے ہیں‘ بات کچھ بھی ہو حکومت سندھ کو بھی کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلانا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق وجود - پیر 20 مئی 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی، اور ہیلی کاپٹر عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھنے ج...

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر