وجود

... loading ...

وجود

وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے یوم آزادی پر اہم اعلان کا دعویٰ درست ثابت نہیں ہوسکا!

پیر 15 اگست 2016 وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے یوم آزادی پر اہم اعلان کا دعویٰ درست ثابت نہیں ہوسکا!

nawaz-sharif

پاکستان کے اندر گزشتہ چند برسوں سے یہ عام طور پر مشاہدے میں رہا ہے کہ جب بھی پاک فوج کے سربراہ کی میعاد ملازمت ختم ہورہی ہوتی ہے تو اس سے قبل کے چند ابتدائی مہینوں میں افواہوں کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔ اور سیاسی تجزیہ کار سے لے کر وقائع نگار تک سب اپنے اپنے مفروضے سیاسی منڈی میں فروخت کرنے لگ جاتے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے بعض تجزیہ کار یہ دعویٰ کررہے تھے کہ وزیرا عظم نوازشریف 14 اگست کو ایک اہم اور بڑا اعلان کرنے والے ہیں۔ اس میں کوئی خبر نہیں تھی کہ یہ اعلان دراصل کس موضوع پر ہونے والا ہے؟ سب ہی جانتے تھے کہ یہ اعلان دراصل پاک فوج کے سربراہ سے متعلق ہوگا۔ مگر یہ واضح نہیں تھا کہ یہ اعلان کیا ہوگا؟ ا س پر مختلف اندازے، مفروضے اور تجزیئے کیے جارہے تھے۔ آخری دنوں میں زیربحث خبر کے مطابق وزیراعظم نوازشریف پاک فوج کے سربراہ کو اب توسیع دینے پر غور نہیں کررہے، بلکہ اُنہیں فیلڈ مارشل بنائے جانے پر غور کیا جارہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق جب یہ اطلاع ٹیلی ویژن پر زیربحث لائی گئی تو فوراً ہی اس پر ردِ عمل بھی آگیا ۔ اورمقتدر حلقوں نے واضح کر دیا کہ اس قسم کی کوئی تجویز کسی بھی سطح پر زیرغور نہیں ۔ لہذا اسے موضوع بحث بنا کر ذہنوں کو پراگندہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

باخبر حلقوں میں یہ بات زیرگردش ہے کہ وزیراعظم نوازشریف موجودہ پاک فوج کے سربراہ کو اُن کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کی طرف مائل نہیں ۔ تاہم وہ حالات کے جبر کا بھی شکار ہیں۔ اور حالات کے جبر میں وہ کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں

یاد رہے کہ کچھ اسی نوع کی تجویز سابق فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کے وقت بھی زیر بحث تھی۔ مگر بعد کے حالات سے معلوم ہوا کہ بظاہر اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع سے بے نیاز نظر آنے والے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو فیلڈ مارشل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی او روہ پاک فوج کے سربراہ کے طور پر ہی اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع چاہتے تھے۔ پھر ایسا ہی ہوا۔ اگر چہ اُنہیں بہلانے کے لیے ایک اور تجویز بھی تب زیر غور لائی گئی تھی کہ کیوں نہ اُن کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تجربے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اُنہیں مختلف پیراملٹری فورسز اور ملک بھر کی پولیس کو ایک نظام کے تحت لاکر اُن کے ماتحت کردیا جائے۔ یہ تجویز پہلے ہی مرحلے پر مسترد کردی گئی تھی۔ پاک فوج کی سربراہی کرنے والا کوئی بھی شخص بآسانی جان لیتا ہے کہ اس ادارے کی موجودگی میں طاقت کا کوئی دوسرا مرکز فیصلہ کن نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ ایسی تمام کہانیاں دراصل ایک خاص ماحول میں پھیلا کر اس کا فائدہ اُٹھایا جاتا ہے۔

باخبر حلقوں میں یہ بات زیرگردش ہے کہ وزیراعظم نوازشریف موجودہ پاک فوج کے سربراہ کو اُن کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کی طرف مائل نہیں ۔ تاہم وہ حالات کے جبر کا بھی شکار ہیں۔ اور حالات کے جبر میں وہ کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ جو واضح طور پر اُن کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے انکار سے لے کر اُن کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے متعلق بھی ہو سکتا ہے۔ ایسا کوئی بھی فیصلہ دراصل حالات کے دباؤ میں ہی وہ کریں گے۔ اس دوران میں ایک انگریز ی اخبار نے وزیراعظم نوازشریف کے سامنے پاک فوج کے سربراہ کے لیے ناموں کی ممکنہ فہرست بھی رکھ دی ہے۔ جو اُن کے کسی بھی ممکنہ فیصلے کے زیرغور نام ہو سکتے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف گزشتہ ایک برس سے اس پر اپنے بہت ہی بااعتماد ساتھیوں کے ساتھ صلاح مشورے کر رہے تھے کہ آخر پاک فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف کی نومبر کے اختتام پر مدتِ ملازمت میں توسیع کی جانی چاہئے یا نیے فوجی سربراہ کا انتخاب عمل میں لانا چاہئے۔ اگر نیے فوجی سربراہ کے انتخاب کا فیصلہ کرنا پڑے تو اُن کا ممکنہ انتخاب کیا ہو؟ اگرچہ وزیراعظم نوازشریف کو وزیراعظم منتخب ہونے کے فوراً ہی بعد اپنا پہلا اہم فیصلہ یہی کرنا پڑا تھا اور بطور فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف خود اُن ہی کا انتخاب تھے۔ تب اُنہیں یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ فوجی سربراہ کے انتخاب میں بہرصورت میرٹ پر دھیان دیں ۔ اور اپنے آدمی کے انتخاب کے چکر میں نہ پڑیں۔باخبر ذرائع کے مطابق اب وہ اس انتخاب کے معاملے میں ایک ذہن رکھنے کے باوجود آخری وقت تک اپنے پتے چھپائے رکھنا چاہتے ہیں۔ مگر اس پر اندازوں کا کھیل جاری ہے۔ تاہم 14 اگست کو کسی فیصلے کے اعلان کی افواہ خبر نہیں بن سکی۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر