... loading ...
شام میں حالات بد سے بدتر، بلکہ بدترین، ہوتے جا رہے ہیں، بالخصوص جو شہر اور علاقے محاصرے میں ہیں وہاں کی خبریں دل دہلا رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسے علاقوں سے سامنے آنے والی تصاویر سے عالمی سطح پر بڑی ہلچل پیدا ہوئی ہے لیکن عملی طور پر اٹھایا گیا قدم ‘اونٹ کے منہ میں زیرے’ کے برابر ہے، یعنی صرف دو امدادی کاروان رواں ہفتے ان علاقوں تک پہنچے ہیں لیکن ساتھ ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر امدادی سامان فضائی راستے سے کیوں نہیں پہنچایا جاتا؟ آخر ‘مغرب’ اس کی طویل تاریخ رکھتا ہے اور دوسری جنگ عظیم میں ‘برلن ناکہ بندی’ کے دوران یہ کارنامہ انجام دینے والوں کا نام آج بھی تاریخ میں زندہ ہے تو آخر شام میں ‘ہیرو’ بننے کو کوئی کیوں تیار نہیں؟ چلیں، پہلے اقوام متحدہ کی سن لیتے ہیں کہ جس کا کہنا ہے کہ آئندہ سوموار کو ہونے والے امن مذاکرات میں اس کی بنیادی توجہ امدادی کاموں کے لیے رسائی کی فراہمی پر ہوگی۔ 4 فروری کو لندن میں ہونے والے اجلاس کا بنیادی نکتہ بھی یہی ہوگا جہاں ایران اور جرمنی سمیت متعدد ممالک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تب تک کتنے لوگ مریں گے؟ ان کی تعداد ہزاروں سےلاکھوں میں جا پہنچے گی؟ اس بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم
شام میں خانہ جنگی کے آغاز کو لگ بھگ پانچ سال گزر چکے ہیں اور خود اقوام متحدہ کے مطابق آج ملک میں محصور افراد کی تعداد چار لاکھ کے قریب ہے، جن میں سے ایک لاکھ 81 ہزار افراد شام کی سرکاری افواج کے محاصرے میں ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ گزشتہ سال خوراک کی صورت میں ان میں سے صرف ایک فیصد تک ہی امداد پہنچی ہے۔
امریکی فضائیہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ فضائی راستے سے امدادی سامان پہنچانا بالکل ممکن ہے اور اگر انہیں حکم دیا جاتا ہے تو وہ اتنی صلاحیت اور افرادی قوت رکھتے ہیں کہ اس کام کو بخیر و خوبی انجام دے سکیں۔ دوسری جانب شام کے اتحادی روس نے بھی رواں ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ دیر الزور میں فضائی راستے سے امدادی سامان پہنچائے گا جو حکومت کے زیر اثر علاقہ ہے لیکن داعش کی ناکہ بندی کی زد میں ہے۔ اس وقت شہر میں اندازاً دو لاکھ افراد محصور ہیں۔
اقوام متحدہ بھی ایسا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام دیگر ممالک کے انتہائی دشوار گزار علاقوں تک امدادی سامان کی فراہمی کر چکا ہے جبکہ 2014ء کے اوائل میں سلامتی کونسل کی منظور کی گئی قراردادیں اس کی اجازت بھی دیتی ہیں کہ وہ شامی حکومت کی اجازت کے بغیر بھی ان علاقوں کو امدادی سامان فراہم کر سکتا ہے لیکن پھر بھی کہتا ہے کہ ایسا کوئی بھی قدم سیاسی اعتبار سے بہت پیچیدہ ہوگا اور صورتحال کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔ کیونکہ اگر شام کی فضائی حدود میں بغیر اجازت سفر کرنے کی کوشش کی گئی تو خدشہ ہے کہ شام طاقت کے ذریعے جواب دے گا۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ امدادی سامان فراہم کرتے ہوئے “خوف” آ رہا ہے لیکن امریکا اور اس کے اتحادی کرد باغیوں اور دیگر حکومت مخالف عناصر کو اسلحہ بدستور پہنچا رہے ہیں۔ پھر روس بھی اپنی مرضی سے جس علاقے میں چاہتا ہے فضائی کارروائی کرتا ہے۔ بس لے دے کر امدادی سامان ہی رہ گیا ہے، جو نہیں پہنچ پا رہا۔
اقوام متحدہ کا کام صرف مذمت کرنا رہ گیا ہے، جو وہ عرصے سے کرتا آ رہا ہے۔ 2015ء کے آغاز سے اب تک ایک سال سے زیادہ کے عرصے میں اس کے صرف 13 کاروانوں کو امدادی سامان پہنچانے کی اجازت دی گئی ہے حالانکہ اس نے شامی حکومت سے 113 کی درخواستیں کی تھیں۔
اس کی وجہ بالکل سادہ ہے، شام کے عوام اتنے “اہم” نہیں ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں برلن ناکہ بندی کے دوران امریکی و اتحادی فضائیہ کے طیاروں نے ایک سال میں 2 لاکھ پروازیں کی تھیں اور مغربی برلن کے عوام کی ایندھن اور خوراک کی صورت میں لگ بھگ 9 ہزار ٹن امدادی سامان فراہم کیا۔ ایک سال میں ہی رسد کی اتنی فراوانی ہوگئی کہ سوویت یونین کی ناکہ بندی کا مقصد ہی فوت ہوگیا اور مئی 1949ء میں شہر کی ناکہ بندی کا خاتمہ کردیا گیا۔ آج بھی پورا پورا موقع موجود ہے، لیکن اقوام متحدہ سمیت کوئی بھی ‘دلیرانہ’ قدم اٹھانے کو کوئی تیار نہیں۔
اقوام متحدہ سمیت مغرب کے پاس آج بھی ‘برلن ناکہ بندی’ جیسا ‘دلیرانہ’ قدم اٹھانے کا موقع ہے، لیکن کون اٹھائے؟ اور کیوں اٹھائے؟
کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...
ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...
پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...
بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...
موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...
بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کی جاری امداد روکنے کا مطالبہ کیا تھا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9مئی کو اپنے شیڈول کے مطابق ہی ہوگا، نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے پاکستان مخالف بھارتی مطالبہ مسترد کردیا ہے جب کہ پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا بھی امکان ہ...
زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل450کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا، آئی ایس پی آر پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے ...
فیک انکاؤنٹر کے فوری بعد بھارتی میڈیا کو لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جائیں گی غیر قانونی قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد قرار دیا جائے گا، ذرائع بھارتی فوج اور انٹیلی جنس نے غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے معصوم پاکس...
پوری قوم پہلگام واقعے کے غم میں مبتلا ہے اور مودی بہار انتخابات میں مصروف ہیں، میڈیا مودی پہلگام واقعے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں، سیاسی تجزیہ کار پہلگام فالس فلیگ کے فوراً بعد مودی کی بہار الیکشن کے لیے اچانک سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں...
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...