وجود

... loading ...

وجود

رینجرز کی مدتِ قیام میں توسیع کا معاملہ: سندھ اور وفاق آمنے سامنے

اتوار 13 دسمبر 2015 رینجرز کی مدتِ قیام میں توسیع کا معاملہ: سندھ اور وفاق آمنے سامنے

رینجرز کی مدتِ قیام میں توسیع کے معاملے میں سندھ حکومت کی طرف سے مسلسل لیت ولعل اور اِسے سندھ اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے منظوری کے موقف نے بالا خر سندھ اور وفاقی حکومت کو ایک دوسرے کے بالمقابل کھڑا کردیا ہے۔ جس میں12 دسمبر کو وفاقی وزیر چوہدری نثار اور سندھ کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کی تابڑ توڑ پریس کانفرنسوں نے مزید حدت پیدا کردی ہے۔ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے کو سندھ اسمبلی پر چھوڑنے اور پھر اسمبلی کی کارروائی میں اِسے آئٹم نمبر بارہ پر رکھ کر کارروائی ختم کرنے کی روش نے قانون نافذ کرنے والے حلقوں کو شدید مشتعل کر دیا ہے۔

انتہائی باخبر ذرائع نے وجود ڈاٹ کام کو تصدیق کی ہے کہ مقتدر حلقے بہت باریک بینی سے وفاقی حکومت کے رویئے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں جو سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کو بے وقعت کرنے کی کارروائی کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتی رہی۔ پورے ایک ہفتے کے طویل انتظار کے بعد بالا خر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار رینجرز کی سیاسی حمایت میں کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے کہا کہ شہرِ قائد میں امن وامان کے لیے آپریشن شروع کیا گیا، لیکن گزشتہ دو ہفتوں سے کراچی آپریشن کارخ موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور یہ تمام اقدامات محض ایک شخص کو بچانے کے لئے ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ ہی ہیں لیکن کراچی میں رینجرز کو متنازع بنایا جا رہا ہے اور پیرا ملٹری فورس کے اختیارات میں توسیع کو تماشا بنا دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سندھ میں رینجرز ایک ہفتے سے بغیر اختیارات کے موجود ہے،صوبائی حکومت کی جانب سے متعدد بار کہا گیا کہ صرف وزیر اعلیٰ کے دستخط ہونا باقی ہے لیکن صرف ایک دستخط کو مسئلہ بنایا دیا گیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین سے ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت میڈیا کے ذریعے رینجرز پر دباؤ ڈالے گی تو جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کے حقائق سامنے لائے جائیں گے، اور ڈاکٹر عاصم کی اعترافات کی ویڈیو بھی منظر عام پر لائی جائے گی۔ یہ جے آئی ٹی صوبائی حکومت نے بنائی تھی جس میں اُن کے من پسند افسران شامل تھے۔

پیرا ملٹری فورس کی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سندھ میں رینجرز انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت موجود ہے جو ایک وفاقی قانون ہے۔چوہدری نثار نے مزید کہا کہ آپریشن کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے حکومت سندھ کی تجاویز لی گئی تھیں جبکہ ماضی میں ایم کیو ایم نے ہی کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو فون کرکے کہا تھا کہ جس طرح پہلے نوٹیفیکیشن کے ذریعے اختیارات میں توسیع کی گئی تھی اسی طرح اب بھی کر دی جائے اور یہی پیغام ان کو پیپلز پارٹی کے شریک چئرمین آصف علی زرداری تک پہنچانے کا بھی کہا تھا۔

وزیر داخلہ کی اس پریس کانفرنس کے بعد پیپلز پارٹی کے حلقوں سے اس کا سخت جوابی ردِ عمل آیا ہے۔ مولابخش چانڈیو کی طرف سے حقائق کو منظرعام پر لانے کا اصرار کرتے ہوئے اُنہیں احتیاط سے گفتگو کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔ قائد حزب ِ اختلاف خورشید شاہ نے اپنے جوابی ردِ عمل میں کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ نون کی حکومت سیاست کو اسی نوے کی دہائیوں میں لے جانا چاہتی ہے تو پھر وہ لے جائے ۔ چوڑیاں ہم نے بھی نہیں پہن رکھی۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق رینجرز کی مدتِ قیام میں توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی قیادت واضح طور پر اپنا ذہن بنا چکی ہےکہ یہی وقت مزاحمت کا ہے اور اگر اس موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نہ روکا گیا تو وہ تحقیقات کے دائرے کو اعلیٰ سیاسی قیادت تک پھیلا سکتے ہیں۔ لہذا دبئی میں موجود آصف علی زرداری کسی بھی طور پر اس موقع کو واضح ضمانتوں کے بغیر اپنے ہاتھوں سے جانے دینا نہیں چاہتے۔ باخبر حلقوں میں یہ بات زیر گردش ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں یہ طے ہو جائے گا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت اس مسئلے میں کس حد تک مورچہ بندی کرتے ہیں؟ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کا پیغام بہت واضح ہے کہ وہ رینجرز کی مدتِ قیام میں تو سیع کے معاملے کا بلاتاخیر حل چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو اسمبلی میں لائے بغیر انتظامی اختیارات سے طے کر لیا جائے۔ جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ اس پر دستخط سے پہلے ڈاکٹر عاصم حسین کے معاملے پر ضمانت کےساتھ رینجرز کے دائرہ کار کا واضح تعین چاہتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ رینجرز کو “ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور دہشت گردی ” کے حوالے سے کارروائیوں تک محدود دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور اُنہیں مالیاتی بدعنوانیوں اور چائنا کٹنگ سے لے کر وائٹ کلر جرائم کی دوسری اقسام سے دور دیکھنا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف رینجرز جرائم کی ان تمام شکلوں کو دہشت گردی کی معاون شکلوں کے طور پر دیکھتی ہے اور اور اس کے رشتے ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے ساتھ قرار دیتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں اس پر وفاقی حکو مت اور سندھ حکومت کے درمیان مفاہمت کی کوئی شکل نکلتی ہے یا نہیں؟


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ وجود - هفته 03 مئی 2025

متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم وجود - هفته 03 مئی 2025

  کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر