... loading ...
وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹے پر حقدار کے بجائے دوسرے صوبوں کے افراد کی تعیناتیاں ہورہی ہیں۔ اس ناروا طرز عمل کی تاریخ عشروں پر محیط ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ اِسی طرز عمل اور سلوک کے باعث بلوچستان میں وفاق یا پنجاب کے بارے میں منفی رائے کو تقویت ملی ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ صوبے کے عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے ، روزگار کے مواقع دینے اور صوبے کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کی باتیں بھی ہورہی ہیں اور نا انصافیاں بھی برابر کی جارہی ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر اب تک صوبے میں حق تلفی کاخوف پایا جاتا ہے ۔ یعنی وفاق یا با الفاظ دیگر پنجاب کی حکومت اور افسر شاہی پر اعتماد نہیں کیا جارہا ہے ۔ وفاق میں صوبے کی ملازمتوں پر سندھ ، پنجاب اور اسلام آباد کے نوجوانوں کو بلوچستان کا جعلی ڈومیسائل بناکر تعینات کیا جاتا ہے اور ساٹھ فیصدتعیناتیاں اسی جعلی اور خیانت پر مبنی طریقہ کار پر کی گئی ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں اس پر واویلا تو مچا ہے مگر اس چیخ و پکار کی پرواہ با اختیار لوگوں کو پہلے بھی کب تھی؟ غیر بلوچستانی دھڑا دھڑ بھرتی ہورہے ہیں۔ یقینا اس قبیح عمل میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افسران بھی شامل ہیں جو صوبے کا حق مار کر اپنا منہ کالا کررہے ہیں اور چند پیسوں کی خاطر باہر کے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل بناکر دیتے ہیں۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد بالخصوص یہ اختیار صوبے کے پاس ہے کہ وہ اس کوٹے پر صوبے سے تعلق رکھنے والے اہل نوجوانوں کو ملازمتوں پر تعینات کرے مگر اس حق کو دانستہ طور پر چھین لیا جاتا ہے بلکہ ڈاکا ڈالا جاتا ہے۔ اب مسئلہ اس عمل کو روکنے کا ہے۔بلوچستان اسمبلی میں 14نومبر کے اجلاس میں اے این پی کے رکن اسمبلی انجینئر زمرک اچکزئی کی پیش کردہ تحریک التواء پر بحث تو ہوئی ۔ لیکن کیا اس خیانت کا سدباب ہوسکے گا؟
اراکین اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی ملازمتوں پر تعیناتی سے قبل بلوچستان سے ڈومیسائل تصدیق کرائے اور اب تک جن ڈومیسائل پر ملازمتیں حاصل کی جاچکی ہیں ،اس کی بھی ہائی کورٹ کے ججوں کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے۔ اس سلسلے میں مؤثر قانون سازی ہو اور وفاق بلوچستان سے تصدیق کرائے ۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے دوسرے صوبوں میں ملازمتیں حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اور اپنے صوبے کے کوٹے پر ان کی ملازمتیں نیلام ہورہی ہیں۔ ملازمتوں میں بلوچستان کا تقریباً چھ فیصد ہے ۔ ان ملازمتوں کے اشتہارات اسلام آباد یا دیگر شہروں کے اخبارات میں دیئے جاتے ہیں تاکہ بلوچستان اندھیرے میں رہے اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو ۔ ضروری ہے کہ ان ملازمتوں پر صوبے کے نوجوانوں کی تعیناتی یقینی بنانے کیلئے ایک مؤثر کمیٹی قائم ہو جو اس عمل پر نظر رکھیں اور خاص کر تعیناتیوں کے وقت دستاویزات کی جانچ پڑتال ہر لحاظ سے شفاف ہو۔ اگر صوبے کے ساتھ اسی طرح زیاتیاں کی جاتی رہیں تو لا محالہ نوجوان پنجاب اور ریاست کے خلاف غم وغصہ پالیں گے اورپھر شدت پسندی کی راہ کے انتخاب پر مجبور ہوں گے ۔
یہاں ٹرین حادثے کا بھی ذکر ضروری ہے ۔ اس امر میں شک نہیں کہ پورے ملک میں محکمہ ریل اور اس کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے لیکن بلوچستان کی زبوں حالی ایک الگ ہی داستان ہے۔ پرانی لائنیں بن نہ سکیں اور ریلوے اسٹیشنوں کی حالت بھی دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے۔ پرانے انجن کو زبردستی استعمال میں لانے کی کوشش نے 17نومبر کو ’’آب گم ‘‘ حادثے کو جنم دیا۔حادثے میں پندرہ افراد جاں بحق اور ڈیڑھ سو کے قریب زخمی ہوگئے۔ خود ریلوے کے پانچ ملازمین زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں ڈرائیور بھی شامل تھے۔ تحقیقاتی کمیٹی بن گئی ،جائے حادثہ کا دورہ کیا، رپورٹ مرتب کرے گی اور حکام بالا کو پیش کردے گی۔ حالانکہ ٹرین کا انجن خراب تھا جس میں انجن فیل ہونے کا احتمال موجود تھالیکن اسے دور کئے بغیر تین سو سے زائد مسافروں کو سوار کرکے ٹرین روانہ کردی گئی۔ ایسا نہ ہوتا تو انجینئر کو ہمراہ کیوں روانہ کیا گیا؟۔ کولپور سے لیکر مشکاف تک ٹرین سنگلا پہاڑوں سے گزرتی ہے ۔ خراب اور زائد المعیاد انجن کی یہ ریل جیسے تیسے مچھ پہنچ گئی ۔ مچھ اسٹیشن سے روانہ ہوئی تو بریک فیل ہوگئے اور ٹرین اوورشوٹ ہو کر 180کلو میٹر کی رفتار سے دوڑنے لگی جسے ’’کیچ سائیڈ ‘‘پر لے جایا گیا مگر اتنی تیز رفتاری کو روکنا اور سنبھالنا نا ممکن تھا ۔اس طرح پوری کی پوری ٹرین الٹ گئی۔ یہ تو اللہ کا فضل تھا کہ آب گم کا علاقہ پہاڑی ہونے کے باوجود ہموار تھا اور اگر کھائی ہوتی تو شاید ٹرین کا کوئی مسافر زندہ نہ رہتا۔ انجن کے اوور شوٹ ہونے کا بلوچستان کی 119سالہ تاریخ میں پہلا واقعہ ہے۔ کوئٹہ ڈویژن کے پاس اس وقت 14انجن ہیں جن میں سے تقریبا تمام اپنی عمر پوری کر چکے ہیں ۔بوگیوں کی حالت بھی بہت خراب ہے۔ حادثے کا شکار ہونے والی جعفر ایکسپریس کا انجن 1967سے لائنوں پر دوڑ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس انجن کو 2007 میں ری کنڈیشنڈ کیا گیا تھا۔ ظاہر ہے کہ 1967کی مشینری کے ساتھ یہی ہونا تھا۔ یہ حادثہ محکمہ ریلوے ، ان کی وفاقی وزارت اور حکمرانوں کیلئے ایک الارم ہے ۔اگر آئندہ بھی ان ناکارہ پرزوں کے استعمال کی مشق ہوتی رہی تو کسی بھی بھیانک حادثہ کا پیش آنا یقینی ہے۔ کم از کم اس بد قسمت صوبے کی ریل پر تو توجہ دی جائے۔نیے انجن فراہم کئے جائیں اور کوئٹہ سے جیکب آباد تک انتہائی مختصر فاصلے پر نئی لائنیں بچھانا کوئی مشکل اور وقت طلب کام نہیں ہے۔آج بھی ریل کا سفر عوام کیلئے آسان اور محفوظ ذریعہ ہے۔ مسافروں کا رش لگا رہتا ہے بیٹھنے کو سیٹ نہیں ملتی۔ چند دن پہلے بکنگ کرانا پڑتی ہے۔ اس کے باوجود ریل کیوں زبوں حالی کا شکار ہے کیوں خسارے کا رونا رویا جا رہا ہے۔ یقینا محکمہ چوروں کے ہاتھ میں ہے۔ آب گم حادثے کے ذمہ دار بلا شبہ ریلوے حکام اور خواجہ سعد رفیق ہیں۔ لہٰذا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...