وجود

... loading ...

وجود

سوڈان کاالمیہ

بدھ 05 نومبر 2025 سوڈان کاالمیہ

حمیداللہ بھٹی

غریب ممالک کے معدنی وسائل لوٹنے کے لیے عالمی طاقتیں اب براہ راست حملے نہیں کرتیں بلکہ معاہدوں کا سہارہ لیتی ہیں یاپھر کسی ایک گروہ کی حمایت سے مزموم مقاصد حاصل کرلیتی ہیںبینک اور بندرگاہیں بھی سامراج کا وہ ہتھیارہیں جن کی کاٹ ہتھیاروں سے زیادہ ہے کرنسی کی صورت میں کاغذ کے ٹکڑوں کی تکریم انسانی جان سے زیادہ ہے سوڈان پر کسی ملک نہیں حملہ نہیں کیالیکن اِس کی معدنیات نے خطرات کو جنم دیاہے ایک گروہ کی بیرونی حمایت نے اِس بدنصیب ملک کوخانہ جنگی سے دوچارکررکھاہے ملک میں دوبرس سے شدید جنگ جاری ہے سرکاری فوج اور نیم فوجی تنظیم آر ایس ایف (ریپڈ سپورٹ فورس ) ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں ویسے تو دونوں ہی قتلِ عام میں مصروف ہیں مگر عرب امارات کی حمایت یافتہ آرایس ایف کی درندگی نمایاں ہے ایساشاید ہی کوئی جرم ہو جس میں یہ ملوث نہ ہو بچوں کے سامنے والدین مارے جارہے ہیں ِس طرح تو کوئی جانوروں سے بھی برتائو نہیں کرتاجس طرح کاسوڈان کے شہریوں سے ہورہا ہے مگر اِتنے مظالم دیکھ کربھی عالمی طاقتیں اور اِدارے خاموش تماشائی ہیں ایک جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو قیامت خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتاجارہا ہے۔ افسوس کہ خونی واقعات سے آگاہی کے باوجوداقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے اِدارے امن کے لیے کوئی پیش رفت نہیں کرپارہے مسلم ممالک کی او آئی سی نامی تنظیم بھی لاتعلق ہے کیونکہ آرایس ایف کی پشت پر عرب امارات ہے اور اسرائیل بھی خانہ جنگی جاری رکھنے کا متمنی ہے۔
موجودہ خانہ جنگی سے سوڈان ایک بارپھر تقسیم کے دہانے پر ہے یہ ملک عملی طورپر مشرقی اور مغربی دو حصوں میں بٹ چکا ہے ماضی میں عیسائی اکثریتی علاقے دارفرکو آزاد وخودمختار بناکر خانہ جنگی ختم کرائی گئی اب ایک بارپھر اجتماعی قتلِ عام،جنسی تشدد،لوٹ ماراور اغواجیسے واقعات معمول بن چکے ہیں تاوان کے لیے عمر،نسل اور جنس کی بنیاد پرشہریوں کو حراستی مراکزمیں بندکیاجارہا ہے اِس بدنصیب ملک کے سواکروڑ شہری بے گھر ہوچکے جن میں سے پچیس لاکھ ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں املاک کی تباہی کے ساتھ دسیوں ہزاراموات ہو چکیں خواراک اورادویات کی قلت سے انسانی المیہ شدیدہوتاجا رہا ہے مگر دنیا ایسے چُپ ہے جیسے یہ سب معمول کا واقعہ ہو عیسائیوں کے قتلِ عام کا الزام لگاکر نائیجریا میں فوجی کاروائی کی تیاری کاحکم دینے والے امریکی صدر ٹرمپ کی آنکھیں سوڈان میں جاری درندگی دیکھنے سے قاصرہیں اِسی لیے جنگ بندی کرانے کا خیال نہیں آیایہ خاموشی،لاتعلقی ، تماشائی جیساکرداراور انصاف کا دوہرامعیار سمجھ سے بالاتر ہے۔
اپریل 2023سے فوج اور آرایس ایف میں جھڑپیں جاری ہیں جواِس وقت دارالحکومت خرطوم سے لیکر دارفر تک وسیع ہو چکی ہیں کئی علاقوں میں قحط جیسی صورتحال ہے اقوامِ متحدہ نے دنیا کے المناک ترین بحرانوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان میں تین
کروڑ سے زائد لوگوں کو فوری طورپر غذائی امداد کی ضرورت ہے وگرنہ اموات کی تعداد بڑھنے کاخدشہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ اِدارہ امن کی بحالی میں کیوں ناکام ہے ؟ ۔
یہ درست ہے کہ سوڈان کے المیے میں اقتدارکی داخلی کشمکش کا اہم کردار ہے مگرکچھ ایسی طاقتیں بھی ہیں جو اپنے مفاد کے لیے جنگ کوبڑھاوادینے میں پیش پیش ہیں ہیں سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں اندرونی کشمکش کے ساتھ بیرونی مداخلت بھی کارفرما ہے جس کی ایک وجہ تو سونے کی کانیں ہیں اور اِس ملک کا بحیرہ احمر کے نزدیک ہوناہے اگر بیرونی دنیا کے یہاں معاشی اور سیاسی عزام نہ ہوتے تو یہ ملک ہرگز خانہ جنگ اور بدامنی کا مرکز نہ بنتاخطے پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کو ہوا دینے میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی سوچ ایک ہے عرب امارات کی کوشش ہے کہ چاہے ملک مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے مگر سونے کی کانوں پراُس کا قبضہ مستحکم رہے آر ایس ایف کو ہتھیار ومالی مددکا زریعہ عرب امارات ہی ہے ۔
اسرائیل کی دلچسپی صرف سونے کی کانوں تک محدودنہیں بلکہ دیگر عوامل بھی ہیں جن میں سے ایک حماس کی حمایت کرنا ہے اِس پر اُسے غصہ ہے جس کی وہ سوڈان کوسزادے رہا ہے اوراُس کی وحدت کو نقصان سے دورچارکرناچاہتاہے تاکہ اِس حد تک سوڈان کو کمزور و ناتواں کردیا جائے کہ مستقبل میں کبھی اسرائیل مخالف موقف کی جرات نہ کرسکے۔ 2019 میں صدر عمر البشیر کی برطرفی کے بعد سوڈان کی عوام کو توقع تھی کہ جمہوری تبدیلی سے ملک میں امن آئے گا مگر ایسا کچھ نہیں ہوسکاکیونکہ طاقت کی اندرونی کشمکش اور بیرونی مداخلت نے مزید انتشار و افراتفری میں دھکیل دیاہے جس سے یہ ملک سنبھل نہیں رہا اور مسلسل عدمِ استحکام سے دوچارہے ۔
اندورنی اور بیرونی عوامل نے صورتحال کو ازحد پچیدہ اور سنگین کر دیا ہے آرایس ایف کی نظر میں غیر عرب سوڈانی دراصل اقلیت ہیں جس کی وجہ سے انھیں معاشی یا سیاسی حقوق دینے سے انکاری ہے مگر فوج ایسی کسی سوچ سے اتفاق نہیں کرتی اور عرب اور غیر عرب پالیسی کے
خلاف مزاحمت کررہی ہے آرایس ایف ہر گز ایک طویل لڑائی کی متحمل نہیں تھی مگر بیرونی کمک نے استعداد میں اِتنا اضافہ کردیا ہے کہ ایک طویل لڑائی کے قابل چکی ہے مگر اُس کے وحشیانہ حملوں سے ملک تباہی کے دہانے پر آگیاہے سوڈان کے المیے کی شدت کم کرنا ہے تو آر ایس ایف کو غیر مسلح کرنا ہوگا عربوں کے حقوق کا حامی بن کر یہ تنظیم دراصل ملک میں نسلی خلیج کا موجب ہے اب تواِس درندہ صفت تنظیم کے پاس بڑی تعداد میں ڈرونز ہیں جس کی وجہ سے اُسے فوج پر برتری حاصل ہے مگر یہ برتری سوڈان کے لیے بہت تباہ کُن ثابت ہورہی ہے الفاشر شہر میں آر ایس ایف نے جو کیا ہے وہ حقیقی نسل کشی ہے یہ نیم فوجی گروہ سترہ ماہ کے محاصرے کے بعد اِس شہر پر قابض ہوکر پانچ دنوں میں ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اُتار چکا ہے الفاشر کے سقوط کے بعد آرایس ایف کابظاہرپورے دارفر پر قبضہ تو ہوگیا ہے لیکن ملکی وحدت شدیدخطرے میں ہے کیونکہ ایک طرف تو سوڈان کی ایک اور تقسیم کی راہ ہموار ہوئی ہے بلکہ نسلی حوالے سے بھی مزیدفسادات ہوسکتے ہیں اگر مہذب دنیافوری طورپر اپنی زمہ داری محسوس کرتے ہوئے کردارادا کرے تو یہ ملک مزید قتل و غارت سے محفوظ رہنے کے ساتھ ٹوٹ پھوٹ سے بچ سکتا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری وجود بدھ 05 نومبر 2025
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری

سوڈان کاالمیہ وجود بدھ 05 نومبر 2025
سوڈان کاالمیہ

دکھ روتے ہیں! وجود بدھ 05 نومبر 2025
دکھ روتے ہیں!

پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر