وجود

... loading ...

وجود
وجود

'' مہمان پرندے ''شکار یوں کے نرغے میں ہیں

جمعرات 23 نومبر 2023 '' مہمان پرندے ''شکار یوں کے نرغے میں ہیں

راؤ محمد شاہد اقبال

معصوم پرندوں کا شکار ہمیشہ سے عرب شہزادوں کا محبوب ترین مشغلہ رہاہے ۔اپنے اسی جذبے اور خواہش کی تسکین کی خاطر مختلف خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے عرب شہزادے اپنے لاؤ لشکر سمیت معصوم پرندوں کے شکار کے لیے ہر سال پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور ہمارے حکمران اور اربابِ اختیار انہیں ہنسی خوشی پرندوں کے شکار کرنے کے پرمٹ تھوک کے حساب سے جاری کردیتے ہیں کیونکہ اس کے عوض انہیں ملک اور بیرونِ مختلف طرح کے مالی فوائد چاہئے ہوتے ہیں۔غیر ملکی کرنسی حاصل کرنے کی حرص نے ہمارے ملک میں آنے والے ”مہمان پرندوں ”کی بقا کو انتہائی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ جس کی وجہ سے سائبیریا سے آنے والے ”مہمان پرندے ” آہستہ آہستہ ہمارے ملک سے اپنا راستہ بدلنے پر مجبور ہو تے جارہے ہیں جس سے نہ صرف ہمارے ہاں نایاب آبی حیات کی بقا کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے بلکہ ماحولیاتی حالات پر بھی انتہائی منفی قسم کے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے بار بار تنبیہ اور توجہ دلانے کا اتنا اثرتو اس سال بہر حال ضرور ہوا ہے کہ محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ ،سائبیریا سمیت دنیا کے سرد علاقوں سے آنے والے مہمان پرندوں کے غیرقانونی شکاریوں کے خلاف سرگرم ہوگئی ہے جب کہ فیس بک پر شکار کیے گئے نایاب پرندوں کے شکار کی تصاویر اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف بھی وسیع ترین تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے جہاں ایک جانب رواں سال قانونی شکار یوں کے لیے قواعد وضوابط میں کئی طرح کی بامعنی اور اہم ترین ترامیم کی ہیں، وہیں غیر قانونی شکاریوں کے حوالے سے بھی منفرد قدم اٹھایا ہے جس کے تحت شکارکیے گئے پرندوں اور جانوروں کی تصاویر کو فیس بک سمیت سوشل میڈیا میں کسی بھی جگہ پر اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
سندھ میں عموماً ہر سال مہمان پرندوں کی آمد کا آغاز 15اکتوبر سے شروع ہو جاتا ہے اور ماہ دسمبر اور جنوری مہمان پرندوں کا سیزن کہلاتاہے ۔یاد رہے کہ یہ پرندے 28 فروری تک سندھ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں قیام کرتے ہیں اور اُس کے بعد اپنے اپنے آبائی علاقوں کی سمت واپس پرواز کر جاتے ہیں ۔ماہرینِ جنگلی حیات کے مطابق پرندوں کی دنیا بھر میں 10 ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں مہاجر پرندوں کی 2200 کے قریب اقسام موجود ہیں۔ پاکستان میں پرندوں اور ممالیہ پر کام کرنے والی اولین شخصیت ٹی جے رابرٹس کے مطابق پاکستان میں پرندوں کی 668 اقسام پائی جاتی ہیں ۔ موسم سرما میں ہجرت کرنے والے پرندے عالمی طور پر جن راستوں پر سفر کرتے ہیں وہ 7 مختلف راستے ہیں جنہیں فلائی ویز کہا جاتا ہے۔ پاکستان تک پہنچنے والے اِس راستے یعنی فلائی وے کا نام انڈس فلائی وے یا روٹ نمبر 4 ہے۔ پاکستان میں 20 رام سر سائیڈ ز موجودہیں،رام سر سائیڈز تیکنیکی اصطلاح میں ایسے علاقوں کو کہتے ہیں جہاں 20 ہزار سے زائد مہمان پرندے اپنا قیام کرتے ہیں،سندھ میں ایسے علاقوں کی تعداد 10 سے زائد ہے جبکہ اس کے علاوہ سندھ بھر میں 33 سے زائدآبی گزر گاہیں بھی واقع ہیں۔
پاکستان میں مہمان پرندوں کی آمد سائبیریا سے عالمی گرین روٹ سے ہوتی ہے اور اس فلائی زون سے گزر کر یہ پرندے پاکستان خصوصاً سندھ کی آبی گزر گاہوں، صحرائوں اور دیگر علاقوں میں قیام کرتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوں میںاس موسم میں 223اقسام کے پرندے آتے ہیں جن میں فیلکن، اسٹاکس، کامن ٹیل، ڈن لن سمیت دیگر اقسام کے پرندے شامل ہیں، ان پرندوں کو چار گروپ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔جن میں لمبی گردن ، لمبی چونچ،لمبی ٹانگوں زمینی علاقوں میں غذا کھانے والے، مردار جانور کھانے والے، سمندری غذا کھانے والے سمیت دیگر اقسام کے پرندے شامل ہیں، جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق سندھ میں ان پرندوں کے مخصوص علاقوں میں قمبر شہداد کوٹ، سانگھڑ، نواب شاہ، دادو، بدین، ہالیجی، ٹھٹھہ، کراچی کے ساحلی علاقے، آبی گزر گاہیں اور دیگر شامل ہیں، ان میں سے بعض پرندے اس موسم میں قیام کے دوران اپنی نسل بڑھاتے ہیں اور موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ان پرندوں کی آمد کے ساتھ ان علاقوں میں چہل پہل ہو جاتی ہے اور یہ پرندے فروری تک قیام کے بعد واپس دوبارہ ٹولیوں کی شکل میں اپنے آبائی وطن سائبیریا روانہ ہو جاتے ہیں،مشاہدہ میں آیا ہے کہ گزشتہ 3برسوں سے ملک میں سیلاب اور بڑھتے ہوئے شکار کے باعث سائبیریا سے پرندوں کی آمد کا سلسلہ بہت کم ہوگیا تھا تاہم رواں سیزن میں بڑی تعداد میں پرندوں کی آمد متوقع ہے۔ ماہرین کی طرف سے اُمید کی جارہی ہے کہ تقریباً 3 سے 4لاکھ پرندے صرف سندھ کی آبی گزر گاہوں، صحرائوں اور دیگر علاقوں میں 4 ماہ تک قیام کریں گے اور اگر اس سال ان کا شکار اُس رفتار سے نہیں کیا گیا جو کئی سال سے ہمارے اربابِ اختیار کا معمول رہا تو پھر قوی امکان ہے آئندہ ان مہمان پرندوں کی آمد میں خاطر خواہ اضافہ بھی دیکھنے میں آسکتا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک اعلامیہ کے مطابق مہمان پرندوں کا شکار ہی نہیں بلکہ غیرقانونی طورپر دیدہ دلیری سے شکار کیے جانے والے سرد علاقوں کے نایاب پرندوں کی تصاویر اپ لوڈ کرنے کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ تک بڑھ گئے تھے جو عام افراد کو ان مہمان پرندوں کے شکار کرنے کی ترغیب کا باعث بن رہے تھے جس کی سنگینی کا بروقت اندازہ لگانے کے بعد اس عمل کے تدار ک کے لیے محکمہ جنگی حیات نے نہ صرف غیر قانونی شکار میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری شروع کی بلکہ شکار کی پابندی والے علاقوں میں پرندوں کا شکار کرنے میں ملوث افراد کو باقاعدہ نوٹس بھی جاری کیے ہیں جس میں اندرون سندھ کی کئی با اثرسیاسی شخصیات بھی شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ مہمان پرندوں کے غیرقانونی شکار پر 2 سال قیدکی سزا اور 50 ہزار جرمانہ ہوسکتا ہے۔اگر محکمہ جنگلی حیات سندھ سیاسی اثرورسوخ کو خاطر میں لائے بغیر اپنی کارروائیاں اس طرح جاری رکھے تو اس سے سندھ کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیات پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی اُمید کی جاسکتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر