وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایف اے ٹی ایف اور بھارت

جمعرات 23 نومبر 2023 ایف اے ٹی ایف اور بھارت

حمیداللہ بھٹی

عالمی اِداروں نے اگر ساکھ بحال رکھنی ہے تو یکساں سلوک کرنا ہوگا بات تب بگڑتی ہے جب دھڑے بندی اور مفاد کومدِ نظر رکھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں جس کی ایک مثال اسرائیل ہے جو عالمی ضوابط کی دھجیاں بکھیرنے کے باوجود تادیبی کارروائی سے محفوظ رہتاہے ۔غزوہ میں جاری تباہی دیکھ لیں جنگ کانام دے کر صحت و تعلیم کا نظام تباہ کردیاگیا ہے خواتین اور بچوں کو جان سے مارنے کے ساتھ ہسپتالوں میں موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا بے دست وپامریض تک ماردیے گئے ہیں۔ مگر انسانی حقوق کی پامالی دیکھ کر بھی امریکہ اور مغربی دنیا پشت پناہی کررہی ہے غزہ میں پانی اور خوراک کی قلت اور قحط جیسے حالات ہیں لیکن اکثر عالمی اِدارے خاموش ہیں یہ جابنداری ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل کو عالمی قوانین سے استثنیٰ حاصل ہے۔ خدشہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کو بھی اسرائیل جیسا مقام مل چکاہے اسی لیے عالمی قوانین کی پامالی کے باوجودبدستور بڑی طاقتوں کا منظورِ نظر ہے جس سے دنیا کے امن و سکون پر تباہ کُن اثرات مرتب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
بھارت اِس وقت ایف اے ٹی ایف کی نظر میں ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ یہ عالمی اِدارہ بھارت سے مشکوک مالی معاملات بہتربنانے کا مطالبہ کرتاہے یا نہیں؟کیونکہ پاکستان سے صرف 27سوالات دریافت کیے گئے اور زیادہ تر کے جوابات دیے جانے کے باوجود گرے لسٹ میں نام شامل کردیاگیا، جس پرتب بھی کئی حلقوں نے جانبداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ منصفانہ سلوک کے بجائے بھارتی ایما پرپاکستان کے لیے مشکلات پیداکی جارہی ہیں ،خود بھارتی وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر کااعتراف ریکارڈ پر ہے کہ پاکستان کانام گرے لسٹ میں رکھنے کو بھارت نے یقینی بنایا، پھربھی پاکستان نے سوالوں کے جواب دینے کے لیے کئی سخت فیصلے کیے۔ تب جاکر نام گرے لسٹ سے نکالا گیا۔لیکن آیا یہ اِدارہ اپنے دائرہ عمل میں خود مختار اور غیر جانبدارہے ؟اِس سوال کادرست جواب بھارت سے روا سلوک سے ہی ملے گا کیونکہ امریکہ اور مغربی ممالک کے چہیتے بھارت سے دریافت کیے گئے سوالات کی تعداد 330کے قریب ہے اوراِس حوالے سے جائزہ لینے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی ٹیم بھارت میں ہے ، اگر بھارت سے ترجیحی سلوک کے بجائے غیر جانبداری سے معاملات کو دیکھا گیا تو وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ بھارت منی لانڈرنگ میں ملوث ثابت ہو گاجن کی روشنی میں پابندیاں لگانا ضروری ہوجائے گا۔
ایف اے ٹی ایف بھارت کے مالی معاملات کا جائزہ لے رہا ہے اور اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کرے کہ بلیک منی کا الزام لغو اور بے بنیادہے ۔دنیا کے کئی اِدارے عرصہ سے اشارہ کررہے ہیں کہ بھارتی بلیک منی کا حجم پچیس لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے جسے اگر ڈالر میں شمار کیاجائے تو یہ رقم لگ بھگ چھ سو ارب ڈالر ہے۔ یہ اعدادو شمار بہت خوفناک ہیں ۔یہ اتنی بڑی رقم ہے جس سے دنیا کے مالی نظام میں رخنہ ڈالنے کے ساتھ دہشت گردی اور منشیات کی خریدوفروخت پر سرمایہ کاری سے عالمی امن تہہ بالا کیا جا سکتا ہے ۔اِس کے باوجوداِتنے بڑے خطرے سے دنیاکی چشم پوشی ناقابلِ فہم ہے ۔اگر اقوامِ عالم تحقیقات کریں تو مذکورہ بالا اعدادوشمار سے بھی صورتحال زیادہ خراب سامنے آسکتی ہے ۔ایف اے ٹی ایف کی زمہ داری ہے کہ بھارتی ایما پر فیصلے کرنے کی بجائے معاملات کو دیکھنے کے لیے زیادہ شفافیت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے تاکہ کسی ملک کویہ جواز نہ ملے کہ فیصلے دبائوکا شاخسانہ ہیں ۔
بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی سے وابستہ کئی اہم سیاسی رہنما منی لانڈرنگ جیسے گھنائونے کردار میں ملوث ہیں خود وزیرِ اعظم نریندرا مودی پر بھی الزام ہے کیونکہ اُن کے فرنٹ مین گوتم اڈوانی بلیک منی نیٹ ورک کا ایک بڑاکردار ہیں جن کے مالی معاملات کا حجم اربوں ڈالر بتایا جاتا ہے جس کے متعلق بات کرنے پر اروندکجریوال کو حراست میں بھی لیا گیا۔ ممبئی جوئے ،بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کا ایسامرکز ہے جس کے متعلق ماضی میں ایسے شواہد سامنے آچکے ہیں کہ شہرکی بلیک منی مارکیٹ کو سنگھ پریوار جیسی دہشت گرد تنظیم کی سرپرستی حاصل ہے ۔خیر بی جے پی کا ذیلی ونگ کے کرتوتوں پر خاموش رہنا تومجبوری ہوسکتاہے لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کوایسی کیا مجبوری درپیش ہے جو وہ بھارت کے غیر دستاویزی اور ناجائز ذرائع آمدن پر خاموش ہے؟ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کو بھارت سے کسی کوتاہی یا نرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور اِس بلیک منی کو کِن مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ، سوال دریافت کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ بھارت اگر جواب سے مطمئن کرنے کے بجائے اثرورسوخ سے بچنے کی کوشش کرتا ہے تو گرے لسٹ کی بجائے بلیک لسٹ میں نام ڈال کر غیر جانبداری کو یقینی بنائے وگرنہ اِس اِدارے کی ساکھ سوالیہ نشان بن کر رہ جائے گی۔
عالمی اِدارے مسلسل اقوامِ عالم کی توجہ مبذول کرارہے ہیں کہ بھارت کی بلیک منی مارکیٹ دنیا کے لیے خطرہ ہے انسانی حقوق کا محافظ اِدارہ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی کہہ چکا کہ ایف اے ٹی ایف قواعد کا بہانہ بنا کر مودی اپنے مخالف سیاسی و مذہبی مخالفین کا ناطقہ بند کرنے میں مصروف ہے اسی طرح ہیومن رائٹس واچ جیسا اِدارہ بھی ایف اے ٹی ایف کو مشورہ دے چکا کہ اُس کے قوانین کی آڑ میں بھارت میں مختلف طبقات کا استحصال ہورہاہے لیکن یہ اِدارہ خاموش ہے جس سے سوال جنم لیتا ہے کہ ایسی کیا مجبوری ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو اپنی ساکھ برقرار رکھنے سے زیادہ بھارتی خوشنودی زیادہ عزیز ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ بھارتی بلیک منی نے سب کو خاموشی پر مجبورکررکھاہے اگر معاملات کو بھارتی نظر سے دیکھنے کی روش برقرار رہی تو عالمی اعتماد سے محرومی کا خدشہ حقیقت کاروپ دھار سکتاہے۔
نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکنامک ریسرچ جیسا اِدارہ بھارت کی سالانہ بلیک منی ایک ہزار ارب ڈالرہونے کادعویٰ کرتا ہے مگر آئی ایم ایف کے جاری اعدادو شمار کے مطابق بلیک منی کا حجم دوہزار ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گیا ہے لیکن معاشی ماہرین کے مطابق حقیقی اعدادو شمار اِس سے بھی زیادہ اور تشویشناک ہیں جو درست جانچ پڑتال سے ہی سامنے آ سکتے ہیں جب بھی ایسا ہوا تو اِس میں کوئی ابہام نہیں رہے گا کہ خطے میں بھارت بلیک منی کا مرکز ہے لیکن عالمی اِدارے دھیان ہی نہیں دے رہے جس سے ترجیحی سلوک کے الزامات درست محسوس ہوتے ہیں مگر دنیا کب تک لاحق خطرات سے چشم پوشی کرتی رہے گی؟ جلد ہی توجہ دینا پڑے گی جب بھی ایسا ہواتو کینیڈا،ترکی میں ہونے والی قتل و غارت ،پاکستان میں کلبھوشن دہشت گردی جیسے نیٹ ورک سمیت جنوبی ایشیا سے لیکر دیگر کئی ممالک میں سیاسی عدمِ استحکام پیداکرنے کے لیے بلیک منی کے زریعے بدامنی کو فروغ دینے کا بھارتی گھنائونا کردار بے نقاب ہو جائے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی تصدیق کردی ہے کہ فارماسوٹیکل کی صنعتوں کے ذریعے بھارت بڑے پیمانے پر منشیات کے فروغ میں ملوث ہے ،نیز ڈرونز سے پاکستان میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے ۔آئی این سی بی کی رپورٹ کے مطابق بھارت منشیات کے حصول و فروخت کے لیے مشرقی سرحد استعمال کرتا اور مارما سوٹیکل اور کیمیکل صنعتوں کے ذریعے نشہ آور مصنوعات کے غیر قانونی نیٹ ورکس کو فروغ دیتا ہے اسی رپورٹ میں افغانستان سے سستے داموں سالانہ خریدی جانے والی منشیات کی مالیت 650ارب ڈالر بتائی گئی ہے اور بین الاقوامی سطح پر منشیات کی بھارتی تجارت کو گولڈن ڈرگ سلک روٹ کا نام دیا گیا ہے ۔ماضی میں بھی بھارت کے عالمی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کے شواہد سامنے آتے رہے لیکن اب تو بڑی کاروباری ،سیاسی اور مذہبی لبادہ اوڑھے شخصیات کے ملوث ہونے سے یہ کاروبار بلیک منی کا بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف جیسااِدارہ دہشت گردی اور منشیات فروشی سے حاصل ہونے والی بلیک منی کو کیسے جائز قرار دیتاہے؟


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر