وجود

... loading ...

وجود
وجود

یوم تاسیس آزاد کشمیر

منگل 24 اکتوبر 2023 یوم تاسیس آزاد کشمیر

ڈاکٹر جمشید نظر

پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد برصغیر کی تقسیم کافارمولہ طے کیا گیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے پاکستان میں شامل کئے جائیں گے لیکن ڈوگرہ حکمران نے کشمیر کو مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود بھارت میں شامل کرنے کی سازشیں کیں جس پر کشمیری مسلمانوں نے جدوجہدآزادی کا آغاز کرتے ہوئے کشمیر کا ایک حصہ آزاد کرالیاجسے آزاد جموں و کشمیر کا نام دیا گیا اور24اکتوبر 1947کو آزاد جموں و کشمیر میں حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا تب سے لے کر آج تک 24اکتوبر کو دنیا بھر میں کشمیری مسلمان آزاد جموں و کشمیر کا یوم تاسیس اس عہد کے ساتھ مناتے ہیں کہ ایک دن وہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرواکررہیں گے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کے قیام سے لے کر اب تک مقبوضہ کشمیر اوربھارت میں رہنے والے مسلمانوںپر جومظالم ڈھائے ہیںوہ تاریخ کے بدترین دن بن چکے ہیں خصوصا سال 2019 تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس سال ایک طرف دنیا بھر میںکورونا کی وباء نے جنم لیا تو دوسری جانب اسی سال نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میںجبری کرفیولگا یا،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل370کو ختم کیا اور بھارت میںرہنے والے مسلمانوں کی شہریت ختم کردی۔اس وقت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنے ایک بیان میںمودی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ایک بڑی تزویراتی(اسٹیرٹیجک) غلطی کی ہے اسی طرح بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلی ”ایم کے سٹالن” نے 37مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو ایک خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ بھارت کو کٹر پن ، تعصب اور مذہبی بالادستی کے خطرے کا سامنا ہے اس لئے مودی سرکار ہر شخص کو یکساںمعاشی ، سیاسی اور معاشرتی حقوق و مواقع فراہم کرے لیکن مودی سرکار پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے نریندر مودی کی قیادت میں بدنام زمانہ ایجنسیاں استعمال کی جارہی ہیں جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کے لئے اسرائیلی ماڈل اپنا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل، فلسطین کا تنازع اس وجہ سے مماثلت رکھتا ہے کہ دونوں مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کی نسل کشی کرکے وہاں زبردستی غیر قانونی تسلط برقرار رکھنے کے لئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں جو تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ 1947میںتقسیم برصغیر کے بعدتنازعہ کشمیر نے جنم لیا جبکہ اسرائیلـفلسطین تنازعہ کی ابتدا 19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے اوائل میں اس وقت ہوئی جب انگریزوں نے فلسطین کی سرزمین پر مشرق وسطی کے قلب میں ایک نئی ریاست تشکیل دی۔یہ دونوں تنازعات بین الاقوامی طاقتوں، مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جومختلف مواقع پر ان کے حل کیلئے ثالثی یاکسی قسم کا کوئی کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں تاہم قابض قوتوں کی ہٹ دھرمی ان تنازعات کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جو آج مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں نہ ختم ہونے والے ظلم و تشدد، جنگوں، مزاحمت اور سرحدی جھڑپوں کے نتیجے میں عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کاتنازعہ جنوبی ایشیاء میں جبکہ اسرائیلی زیر تسلط فلسطین مشرق وسطی میں کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے اور بھارت اور اسرائیل کشمیریوں اور فلسطینیوں کو انکا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دینے سے انکار کررہے ہیں جس کی ضمانت اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1948میں منظور کی گئی اپنی قرارداد میں فراہم کی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میںسیاسی و سماجی رہنماوں نے جب اسرائیلی جارحیت کے شکارمظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے آواز بلند کرنا چاہی تو انھیں مختلف اضلاع میں نظر بند کردیا گیا۔ مودی سرکارمقبوضہ کشمیر اور انڈیا میں اسرائیل کے خلاف اٹھنے والی حق و صداقت کی آوازوں کو دبا کر اپنی وفاداری ظاہر کررہی ہے۔ مودی سرکار کی نام نہاد جمہوری حکومت کااصل چہرہ ہر روز کسی نہ کسی طرح دنیا کے سامنے ظاہر ہوہی جاتا ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پرہونے والے ظلم و بربریت پرمودی سرکارکا محاسبہ کرے اور کشمیری مسلمانوں کوسلب شدہ حق خود ارادیت دلانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر