وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسرائیل،فلسطین کی جنگ میں عالم اسلام کا کردار

بدھ 11 اکتوبر 2023 اسرائیل،فلسطین کی جنگ میں عالم اسلام کا کردار

ریاض احمدچودھری

اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی ) نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ عالمی برادری اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مداخلت کرے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت رکوائے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیلی قبضہ، عالمی قراردادوں کو تسلیم نہ کرناہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے مطابق علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی روزانہ بنیاد پر نسل کشی اور فلسطینی علاقوں پر حملے ہیں۔ عالمی برادری فلسطینی عوام کا تحفظ یقنی بنانے کے علاوہ فلسطینی علاقوں سے صیہونی قبضہ ختم کرانے کے لیے سنجیدہ سیاسی عمل کے لیے تعاون کرے اور اسرائیلی قبضہ ختم کراکر فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔
جناب سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے فلسطین کی آزادی اور فلسطینی عوام کو اسرائیلی ظلم و جبر سے نجات دلانے بارے کہا ہے کہ فلسطین کی آزادی کے فیصلہ کن لمحات آ پہنچے، عالم اسلام یہ موقع ضائع نہ کرے۔ لاکھوں فلسطینیوں نے قربانیوں کی عظیم داستانیں رقم کر کے حریت کی شمعیں روشن کیں اور گریٹر اسرائیل کے ناپاک منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ اسلامی دنیا کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ موجودہ حالات میں خاموشی یا غیرجانبداری اختیار کرنے کی بجائے اپنا وہ فرض ادا کریں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کی حیثیت سے ان پر عائد کیا گیا ہے، انھیں خواب غفلت سے جاگنا ہو گا۔سراج الحق صاحب نے فلسطین فنڈ کے قیام کا اعلان کیا اور پاکستانیوں سے بھرپور تعاون کی اپیل کی۔ انھوں نے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور کہا کہ پاکستانی قوم قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے اورقبلہ اوّل کی آزادی کے لیے جماعت اسلامی کی بھرپور حمایت کے عہد کا اعادہ کیا۔ عالم اسلام دوکروڑ 75لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ، 74لاکھ فوج، 9سمندروں کے ساحل اور معدنیات کے وافر وسائل سے مالامال ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طاقت کو مظلوم مسلمانوں کی حمایت کیلئے استعمال کیا جائے۔ امیر جماعت نے مسئلہ فلسطین کے موجودہ تناظر میں تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام سے ملاقاتیں کیں۔ یہ سلسلہ آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گا، ان کی اپیل پر لاہور، راولپنڈی، پشاور اور دیگر شہروں میں القدس ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، کراچی میں 15اکتوبر کو ملین مارچ ہو گا۔
الحمدللہ ہم شکر گزار ہیں کہ ہم نے آج سرخ فوج کو شکست سے دوچار ہوتے دیکھا۔ یہودیوں کو کبھی اتنا بڑا نقصان نہیں پہنچا۔ حماس کے مجاہدین نے 7 ہزار راکٹ برسا کر اسرائیل کو فلسطین سے بھگایا۔ اسرائیل کا موساد کہاں گیا؟ ان کے انٹیلی جنس ادارے کہاں گئے ہیں؟ حماس کے مجاہدین نے ثابت کردیا کہ اللہ غالب ہے۔ مسلمان حکمران ڈر رہے ہیں۔ امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دیا اور لیکن مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کی قوم حماس کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے۔ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے کہنا چاہتا ہوں پاکستان نظریاتی ملک ہے۔ پاکستان کے بانی قائداعظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔ اعلان کیا پاکستان ہمیشہ اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینیوں کا ساتھ دے گا۔
اس وقت 57 اسلامی ممالک کو حماس کا ساتھ دینا چائیے اقوام عالم مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں مسلم دنیا کی غیرت کے امتحان کا وقت ہے فلسطین کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا مقدس مرکز ہے مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے جینا اور مرنا عظیم جہاد ہے۔اسرائیل اور فلسطینی جنگجو تنظیم حماس کے درمیان 7 اکتوبر کو ساحلی علاقے میں شروع ہوئی جنگ کے تباہ کن اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔ شروعاتی تین دنوں میں ہی غزل میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 23 ہزار 538 افراد داخلی طور پر نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کی ‘مکمل’ ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا، ایندھن سمیت اہم ضروریات کی چیزوں کی فرا ہمی کا راستہ روک دیا ہے،جبکہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں 4 اسرائیلی بھی مغوی مارے گئے، جبکہ اسرائیلی حملوں میں 141بچوں،105خواتین سمیت687سے زائد فلسطینی شہید اور 3727 زخمی ہوچکے ہیں،دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ترجمان نے حماس کے آپریشن الاقصی فلڈ شروع ہونے کے نتیجے میں ابتک 1000سے زائد اسرائیلی شہر ی اور فوجیوں کے ہلاک ہونے اور سیکڑوں افراد کو یرغمال بنانے کی بھی تصدیق کر دی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت نے کراچی کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔ بنیادی انفراسٹرکچر اور شہریوں کو پانی کی فراہمی تک کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دیے جائیں۔ جماعت اسلامی ہی کراچی میں امن و ترقی واپس لا سکتی ہے۔ ہماری شہر کے لیے عظیم خدمات کی مثالیں قائم ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں موقع ملا تو ہم سب سے پہلے قرآن و سنت کا نظام لائیں گے۔دنیا کی طاغوتی طاقتیں پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتیں، یہ سارے لوگ آئی ایم ایف کے غلام، ٹرانسجنڈر بل منظور کروانے والے لوگ کوئی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ ہمارے سینکڑوں لوگ پارلیمنٹ میں رہے لیکن کسی ایک پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، پاکستان میں کرپشن فری جماعت صرف جماعت اسلامی ہے، ہم پاکستان سے سودی نظام ختم کریں گے، ہم بے روزگاروں کو روزگار الاؤنس دیں گے، بوڑھوں کو الاؤنس دیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر