وجود

... loading ...

وجود
وجود

مغالطوں کی افزائش

پیر 10 جولائی 2023 مغالطوں کی افزائش

راؤ محمد شاہد اقبال

معروف یونانی فلسفی سقراط نے دورانِ مکالمہ کریٹون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”پیارے کریٹون!ایک بات تم بہت اچھی طرح سے جان لو کہ گفتگو میں غلط استدلال ،نا صرف تمہارے گناہ بڑھاتا ہے، بلکہ تمہاری روح کو بھی سیاہ کر دیتا ہے”۔دراصل ایک غلط دلیل بہت سے مغالطوں کو جنم دیتی ہے اور مغالطوں کی گھمن گھیریوں میں بُری طرح سے اُلجھا ہوا کوئی شخص ہو یا پھر کوئی قوم وہ بحث کی گتھی کو مزید اُلجھا تو سکتی ہے مگر چاہ کر بھی اُسے کبھی سلجھا نہیں سکتی۔ یعنی جس سماج میں لایعنی اور طعن و تشنیع پر مبنی بے سروپا گفتگو کرنے کا چلن عام ہوجائے ،وہاں مغالطے ہی ناقابلِ تردید دلیل کا روپ دھار لیتے ہیں اور دلیل بے چاری اپنا منہ چھپائے پھرتی ہے۔ زیادہ عام فہم الفاظ میں سمجھیں تو”مغالطہ” اور”غلط فہمی ” ایک دوسرے کے ہم معنی ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر وقت مغالطوں کی دنیا میں خوش و خرم رہنے والا کوئی شخص ہو یا پھر قوم اُس کے لیے دلیل سننا اُتنا ہی ناقابلِ برداشت ہوتا ہے ، جس قدر ایک صاحب ِ فہم شخص یا سماج کے لیے مغالطے سوہانِ روح ہواکرتے ہیں ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر صاحبِ دلیل اور صاحبِ مغالطہ کی پہچان کیسے کی جاسکتی ہے ؟ تو عرض یہ ہے کہ صاحبِ دلیل شخص اپنی بات یا رائے کو درست ثابت کرنے کے لیئے دلیل تو ضرور پیش کرتا ہے مگر اُسے اِس بات پر قطعی اصرار ،غصہ یا ضد نہیں ہوتی کہ سامنے والا شخص لازماً اُس کی پیش کردہ رائے یا دلیل سے اتفاق بھی کرے ۔ جبکہ صاحبِ مغالطہ کی سب سے بڑی نشانی ہی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی بات کو سامنے والے شخص سے منوانے کے لیے گالی سے لے کر گولی تک کسی بھی آخری حد تک جاسکتاہے۔
ویسے تو پاکستانی معاشرہ ہمیشہ سے ہی مغالطوں کی تخلیق کے لیے بڑا زرخیز رہا ہے مگر جتنے کثرت کے ساتھ مغالطوں کی افزائش حالیہ ڈیڑ ھ دو برس کے دوران ہوئی ہے ، شاید اتنے مغالطے تو گزشتہ 75 برس میں بھی پیدا نہیں ہوئے ہوں گے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ آج کل سارے مغالطے انتہائی منظم انداز میں تخلیق کیئے جارہے اور اِن سب مغالطوں کی جڑ فقط یہ ایک مغالطہ ہے کہ” عمران خان مسیحا ہے اور پاکستان کے لیے ناگزیر ہے ”۔یاد رہے کہ ہماری قومی و سیاسی تاریخ کا یہ اتنا فضول اور بھیانک مغالطہ ہے کہ جس کی وجہ سے وطن ِ عزیز کی سالمیت پرسانحہ 9 مئی جیسا کاری زخم لگا ،جو شاید اَب تاقیامت نہ مندمل ہوسکے ۔ گو کہ ریاست ِ پاکستان نے سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کرکے ملکی سیاست میں مغالطوں کی بچھی ہوئی بساط کو ایک ہی ہلے میں اُلٹا دیا ہے کہ مگر اِس کا یہ مطلب ہر گزنہیں ہے کہ مغالطے تخلیق کرنے والوں یا اُسے پھیلانے والوں نے ہار مان لی ہے ۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ وہ ابھی تک پوری طرح سے متحرک ہیں اور ہر محاذ خاص طور پر سوشل میڈیا پر نت نئے مغالطے پھیلاکر بھرپور کاوش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طرح اُن کی اُلٹی ہوئی بساط ایک بار پھر سے سج جائے ۔
مثال کے طور پر پہلے عمران خان اور اُس کے چند حواریوں نے یہ کوشش کی کہ کسی طرح پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ نہ طے پاسکے ۔ تاکہ ملک کے دیوالیہ ہونے کی راہ ہموار ہوسکے اور عمران خان کے اقتدار میں واپس آنے کے لیئے کہیں کوئی ایک چھوٹاہی سہی چور دروازہ کھل سکے ۔ مگر جب بیرون ِ ملک درجن بھر لابنگ فرمز ہائر کرنے کے باوجود بھی یہ مقصد حاصل نہ ہوسکا اور آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اپنی ڈیل فائنل کرلی تو پھر تحریک انصاف کے شکست خورہ کارکنان نے حکومت ِ وقت کے خلاف سوشل میڈیا پر یہ غلیظ مہم چلانا شروع کردی کہ آئی ایم ایف ایک سامراج ہے ، موجودہ حکمران بھکاری ہیں تو جو تھوڑے سے امریکی ڈالرز حاصل کرنے کے لیئے اُس کے تلوے چاٹ رہے ہیں ۔
لیکن جب اُسی آئی ایم ایف کے ایک وفد نے عمران خان سے زمان پارک میں بالمشافہ ملاقات کا عندیہ دیا ہے تو دیکھتے ہی دیکھتے چند گھنٹوں قبل سامراج کہلانے والا آئی ایم ایف ،جمہوریت اور انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار بن گیا اور عمران خان کے” کی بورڈ وارئیرز” کی جانب سے سوشل میڈیا پر آئی ایم ایف کی شان اور ستائش میں یہ پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے کہ ”آئی ایم ایف عمران خان کا اتنا بڑا فین اور فالور ہے کہ وہ ملک کو امریکی ڈالرز قرضہ دینے سے قبل عمران خان کی آشیر بادلینا لازمی سمجھتاہے”۔مگر جب بعد میں خبر ہوئی کہ آئی ایم ایف نے عمران خان کو کسی بھی قسم کی کوئی سیاسی یقین دہانی کروانے سے صاف انکار کردیا ہے اور وہ اپنی اگلی ملاقات کے لیئے مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلزپارٹی ، جمعیت علمائے اسلام ف ،عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان سے ملنے کے لیئے رخت سفر باندھ لیا ہے توپھر انکشاف ہوا کہ یہ بھی بس! ایک مغالطہ ہی تھا ، جس میں عمران خان نے اپنے پیروکاروں کو وقتی طور پر اُلجھایا تھا۔
لطیفہ ملاحظہ ہو کہ آئی ایم ایف اور عمران خان کے عشق ِ ممنوع کی غلط فہمی دور ہوجانے کے بعد اَب سوشل میڈیا کہ سستے بازار میں ایک نیا مغالطہ پیش کیا جارہاہے کہ چونکہ یورپی یونین میں پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کی ماہِ دسمبر میں تجدید ہونی ہے اور جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ جی ایس پی اسٹیٹس ملکی برآمدات اور معیشت کے لیے انتہائی ناگزیر ہے ۔ لہٰذا، عمران خان کے پیروکار یہ دعویٰ کررہے ہیں ، مذکورہ جی ایس پی اسٹیٹس کی تجدید یورپی یونین اُس وقت تک پاکستان کے ساتھ نہیں کرے گا ۔جب تک عمران خان پاکستان میں انسانی حقو ق ، نظام حکمرانی اور آزادی اظہار رائے پر اپنے دلی اطمینان کا ایک تصدیقی سرٹیفکیٹ یورپی یونین کو پیش نہیں کردیںگے۔یعنی سوشل میڈیا پر یہ مغالطہ پورے شد و مد کے ساتھ پھیلایا جارہاہے کہ یورپی یونین عمران خان کی تائید ، ایما اور مرضی کے بغیر کسی بھی صورت پاکستان کے ساتھ جی ایس پی اسٹیٹس کی تجدید نہیں کرے گا۔ مگر افسوس! کہ عمران خان کی جانب سے ازخود تخلیق کیا جانے والا یہ مغالطہ بھی بن کھلے ہی مرجھاگیا اور پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے عمران خان کے پیروکاروں کی جانب سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا ٹرینڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ” پاکستانی برآمدات کے لیے یورپی منڈیوں میں ترجیحی رسائی برقرار رہے گی اور پاکستان کا جی ایس پی اسٹیٹس بھی برقرار رہے گا۔ جب جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کا وقت آئے گا تو اس وقت جی ایس پی پلس والے دیگر سات ملکوں کے لیے بھی توسیع کا وقت ہوگا”۔مذکورہ مغالطہ کے رَد ہونے کے بعد یقینا بہت جلد ایک نیا مغالطہ سوشل میڈیا کے اُفق پر پھیلایا جائے گا اور ہمارا تو ماننا ہے کہ مغالطے در مغالطے تخلیق کرکے پھیلانے کا یہ مذموم سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک سانحہ 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ قانون کی گرفت میں نہیں آجاتا۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود پیر 13 مئی 2024
واحدسپرپاورکاگھمنڈ

سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر