وجود

... loading ...

وجود
وجود

قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات منظم مغربی سرپرستی کا نتیجہ ہیں!!

منگل 04 جولائی 2023 قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات منظم مغربی سرپرستی کا نتیجہ ہیں!!

سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عین عیدالاضحی کے روز شہر کی سب سے بڑی مسجد کے باہر قرآن کریم نذر آتش کردیا گیا۔ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ اس پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرکے احتجاج کیا گیا ہے اور دنیا سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مراکش، ایران، عراق اور اردن سمیت متعدد ممالک میں شدید احتجاج ہوا۔ مظاہرین نے سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ یورپی یونین نے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کے عمل کو مسترد کردیا ایک بیان میں یورپی یونین نے کہا سوئیڈن واقعہ جارحانہ اوراشتعال انگیزی کا واضح عمل ہے۔ قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان نے بھی شدید احتجاج کیا ہے۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اظہار رائے اور احتجاج کی آزادی کے لبادے میں امتیازی سلوک، نفرت اور تشدد کے لیے مشتعل کرنے والے عمل کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے قابل اعتماد اور ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایران نے سویڈش ناظم الامور کو طلب کرکے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے۔ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے عالمی پارلیمانوں سے رابطے کے لیے خط بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان، حکومت اور عوام واقعے پر شدید رنجیدہ ہیں، سویڈن حکومت فوری ایکشن لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں جذبات مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، نفرت انگیز حرکتیں بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔قرآن کریم کی بے حرمتی، بغداد میں سویڈش سفارتخانے پر ہزاروں افراد کا احتجاج یورپی یونین نے بھی قرآن کریم کی بے حرمتی کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ جارحانہ، بے عزتی اور واضح طور پر اشتعال انگیزی پر مبنی ہے۔
یورپی یونین نے اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ نسل پرستی، نفرت انگیزی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ نبی مہربانؐ کی شانِ اقدس میں گستاخی اور قرآن پاک کی توہین کوئی نیا واقعہ نہیں۔ امریکا کی سرپرستی میں مغرب کے گھناؤنے کھیل کی اپنی ایک تاریخ ہے، قرآن مقدس کی سرِعام بے حرمتی کا آغاز بھی 2010ء میں امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر گینزول میں ہوا تھا کہ جب ایک چرچ کے اسلام دشمن پادری نے نائن الیون کی یاد میں 11 ستمبر کو قرآن جلانے کا دن قرار دیا تھا۔ مسلمانوں کو صدمہ پہنچانے کے لیے قرآن مقدس کی بے حرمتی مغرب کے انتہا پسندوں کا خاص ہتھیار ہے۔ اس سال کے 21 جنوری کو اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے دائیں بازو کے ڈنمارک نژاد سوئیڈش سیاستدان اور انتہا پسند Hard Line پارٹی کے سربراہ راسمس پلوڈن (Rasmus Paludan) نے ایک گھنٹے تک اسلام، قرآن اور متبرک شخصیات کے خلاف مغلظات بکنے کے بعد سگریٹ لائٹر سے قرآن کے نسخے کو آگ لگادی۔ اس دوران پولیس نے پلوڈن کو حفاظتی حصار میں لیا ہوا تھا۔ اس واقعے پر احتجاج کے ساتھ مسلمانوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عوامی مظاہروں سے حکومت بھی پریشان تھی چنانچہ پولیس نے فروری میں قرآن سوزی کو امن عامہ کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگادی۔ اسی دوران جرائم پیشہ ماضی کے حامل عراق سے فرار ہوکر سوئیڈن میں سیاسی پناہ لینے والے 37 سالہ سلون ممیکا کے سرپر جنون سوار ہوا اور اس نے قرآن کو انسانیت کا دشمن قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا علم اٹھالیا۔ سلوان اور اسلام مخالف عناصر نے قرآن سوزی پر پابندی کو آزادی اظہار پر غیر آئینی قدغن قرار دیتے ہوئے پولیس کی جانب سے قرآن سوزی پر پابندی کے حکم کے خلاف عدالت میں درخواست دیدی۔ اپریل میں عدلیہ نے فیصلہ سنایا کہ اجتماع اور احتجاج کے حق کو آئینی تحفظ حاصل ہے لہٰذا ہر قسم کے احتجاج کو تحفظ فراہم کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا فرض ہے۔ یعنی قرآن سوزی کی نہ صرف سوئیڈن کے قانون میں اجازت ہے بلکہ اس ’آئینی حق‘ کا تحفظ پولیس کی ذمے داری قرار پایا۔ عدالت سے اجازت ملتے ہی سلوان ممیکا نے قرآن سوزی کے لیے عیدالاضحی کا انتخاب کیا اور اسٹاک ہوم کی مرکزی جامع مسجد کے سامنے سوئیڈن کے دو بڑے پرچم نصب کیے اور لاوڈ اسپیکر پر قومی ترانہ اور رزمیہ گیت کے دوران اس نے قرآن پر Bacan (سور کی چربی) ملی اور حقارت سے اس کے صفحات پھاڑ کر پیر تلے روندے اور پھر نسخے کو آگ لگادی۔ اس دوران سلوان کے گرد پولیس نے حفاظتی حصار بنا رکھا تھا۔
سلوان جیسے انتہا پسندوں کی دنیا میں کمی نہیں لیکن اس معاملے کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ قرآن سوزی کی واردات عدالتی حکم پر ہوئی اور پولیس نے سلوان ممیکا کو جو تحفظ فراہم کیا وہ وی آئی پی پروٹوکول کے مساوی تھا۔ اس موقع پر بھی اسلام کے بارے میں مغرب کا غیر حساس رویہ کھل کر سامنے آیا۔قرآن سوزی کی مذمت کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے واشگاف انداز میں کہا ہے ”ہم مغرب کے متکبرین کو ان شاء اللہ سکھا دیں گے کہ مسلمانوں کی توہین آزادی اظہار نہیں ہے“۔ تحفظ اظہار رائے کا یورپی فلسفہ، انسدادِ توہین مذہب کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ سوئیڈن ایک آئینی بادشاہت ہے اور وہاں سلطانِ معظم کارل سولہ گستاف (Carl XVI Gustaf) پر تنقید کی اجازت نہیں۔ اسی نوعیت کی سرخ لکیر کھینچ کر انبیا ئے کرام، الہامی کتب اور شخصیات کی حرمت و توقیر کو یقینی کیوں نہیں بنایا جاسکتا؟ اس واقعے کے بعد روسی صدر ولادمیر پیوٹن گزشتہ روز ڈاگستان کے شہر ڈربنٹ میں قائم روس کی سب سے قدیم مسجد پہنچے جہاں انہیں عید کے روز قرآن پاک کی کاپی تحفے میں پیش کی گئی۔ روسی صدر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ”قرآن پاک مسلمانوں کی مقدس کتاب ہے، اور یہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی مقدس کتاب ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے، یہ لوگ دوسروں کے مذہبی احساسات کا احترام نہیں کرتے اور پھر ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ کوئی جرم نہیں“۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی مذمت کی ہے، سعودی وزارت خارجہ نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات اسلاموفوبیا کی علامت ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا، ’یہ ایک اشتعال انگیز، ناجائز اور ناقابل قبول عمل ہے جس سے مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ او آئی سی نے بھی کوئی اپنا روایتی اجلاس منعقد کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانٹ پٹیل نے کہا کہ مذہبی کتب کو جلانا توہین اور دل شکنی کا باعث ہے اور قانونی ہونے کی صورت میں بھی یہ کام مناسب نہیں ساتھ ہی انہوں نے ترکیہ کو تلقین کی کہ سوئیڈن کی ناٹو کے لیے رکنیت کی جلد از جلد توثیق کردی جائے۔ ایسا ہی مذمتی بیان ناٹو کے سیکرٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ کا ہے۔ برسلز میں اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس عمل کو پسند نہیں کرتے تاہم کچھ لوگوں کے لیے یہ آزادی اظہار رائے کا معاملہ ہے۔ ہمیں مسلمانوں کے جذبات کا اندازہ ہے مسلم اْمّہ کو اقوام عالم میں اپنا تشخص قائم اور برقرار رکھنے کے لیے اسلام کی آغوش کی طرف پلٹنا ہوگا۔ جدید علوم سے استفادہ وقت کی ضرورت ہے لیکن غیروں کی غلامی بہر حال تباہی کا راستہ ہے“۔ اصل بات ہی یہ ہے کہ یہ واقعات پورے دنیا کے مسلمان ملکوں کی بد بختی، پستی اور کمزوری کی علامات ہیں یہی وجہ ہے کہ سب سے بڑی اور سب اہم قابل احترام کتاب کی بے حرمتی کے باوجود امت مسلمہ خاموش اور اپنے اپنے روزمرہ کے کاموں میں مشغول ہے۔ یہ امت کی ساتھ میں بدنصیبی بھی ہے کہ بد قسمتی سے آج اس کے پاس کوئی قیادت نہیں ہے اور حکمران امریکا اور مغرب کی کاسہ لیسی میں مشغول اور بدمستیوں میں گم ہیں۔ اقوام متحدہ میں قرار داد نمبر 16/18منظور ہوئی جس کے بعد او آئی سی نے مذہبی منافرت کے خلاف بین الاقوامی معاہدہ کی کوششیں ترک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی کے تنازع کو جاری رکھنے کی اب گنجائش باقی نہیں رہی کیونکہ اس میں مذہب کی توہین سے اجتناب شامل تھا مگر بدقسمتی سے اس کے باوجود بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں اسلام مخالف اور مذہبی شعار کی توہین کے واقعات رونما ہوتے رہے۔ سویڈن میں ہی رواں برس جنوری میں توہین قرآن کا واقعہ پیش آیا تھا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ او آئی سی کی طرف سے معاملہ بھرپور انداز میں اقوام متحدہ میں اٹھایاجاتا مگر اسی تساہل پسندی کا نتیجہ ہے کہ اس بار ملعون گستاخ نے مقامی عدالت سے اجازت لے کر قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ المیہ یہ ہے کہ 57 مسلمان ممالک پر مشتمل دنیائے اسلام کی اکثریت آفاقی نظام سے آج تک ہم آہنگ نہ ہو سکی۔ ایک چوتھائی عالمی آبادی پر مشتمل مسلم دنیا میں سے 49فیصد کا اعلانیہ سرکاری مذہب اسلام ہے، 51 فیصد ممالک نے اپنے آئین میں سرکاری مذہب کی نشاندہی نہیں کی یا وہ خود کو سیکولر کہلاتے ہیں جبکہ 19فیصد نے سیاسی نظام میں اسلام کو نظریاتی بنیاد قرار دے رکھا ہے۔ بہتر ہو گا اسلامی ممالک بالخصوصی او آئی سی اس حوالے سے دو ٹوک اور واضح موقف اختیار کرے اور توہین مذہب کے معاہدہ کی منظوری کے لئے کوشش تیزکی جائے تاکہ کسی شرپسند کو مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی جرات نہ ہو۔کتنا بڑاالمیہ ہے کہ چاردانگ عالم میں موجود پونے دوارب مسلمانوں کے ہوتے ہوئے مغرب نے اظہارآزادی کے نام پر اسلام اورمسلمانوں کے خلاف طوفان بدتمیزی برپا رکھا ہے اور مغرب جس تسلسل کے ساتھ مسلم دنیا کے جذبات سے کھیلتا ہے۔یہ مغرب کی اسلام دشمنی اور طویل المیعاد منصوبہ بندی کا حصہ ہے کیونکہ مغرب یہ سمجھتا ہے کہ جب تک مسلمان قرآن مجیداوراپنے نبی ﷺ کی ذات اقدس سے عقیدت اور محبت کا اعلیٰ معیار برقرار رکھے ہوئے ہیں تو ان کے اندر سے غیرت دینی اور حمیت اسلامی کھرچی نہیں جا سکتی ہے اور جب تک مسلم سماج میں اپنے مراکز اللہ کی کتاب قرآن اورآخری نبیﷺ سے وابستگی کا جذبہ برقرار ہے مسلم سماج میں مغرب کی پیوندکاری کی تمام مذموم کوششیں ناکام اورنامراد ہوتی رہیں گی اور انہیں مغرب کی مادرپدرآزادسوسائٹی کے زیر نگیں نہیں بنایا جا سکتا۔کیونکہ یہ قرآن کی تعلیمات اوررسول اللہ ﷺ کی بے پناہ محبت ہی ہے کہ جس نے مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ جوڑا ہوا ہے۔ جس دن یہ تعلق کمزور ہو گیا مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی فرق باقی نہیں رہے گا۔ پھر نہ صرف یہ کہ ان کے تہذیبی،نظریاتی، فکری اور ثقافتی ڈھانچے کو زمین بوس ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا ’فکری یلغار“ سے لے کر ”فزیکل یلغار“ تک دنیائے اسلام کو ہر طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔اغیار اور استعمار کی سازشوں سے مسلم ممالک کے مابین اعتماد کا فقدان ہے۔ بلکہ ان کا مملکتی کردار مشکوک بن چکا ہے جس وجہ سے امت مسلمہ کا وہ رعب اور دبدبہ نہ رہا جو کبھی ہوا کرتا تھا جس کے نتیجے میں
ان کی جغرافیائی سا لمیت کو سامراجی قوتوں نے پاؤں تلے روند دیا۔ وسائل امت مسلمہ کے ہیں لیکن ان پر مغرب کی اجارہ داری ہے۔ ”نیو ورلڈ آرڈر“ کی بساط پر مہرے آگے بڑھائے جا رہے ہیں اور طاقت کی بنیاد مسلم ممالک کا ناطقہ بند کر دیا گیا ہے۔ مسلم دنیا پر مغربی جارحیت مسلمانوں کو یہ دعوت فکر دیتا ہے کہ دین سے وابستگی ہماری بنیاد ہے اور بنیاد کمزور ہو جائے تو شجر سایہ دار بھی خزاں رسیدہ بوسیدہ ٹہنی کی طرح کمزور اور پامال ہو جاتا ہے مسلمان ہونے کے باوصف اگر کوئی مسلمان فکری الجھنوں کا شکار ہو تویہ بڑا المیہ ہو گا۔ فکری انتشار کی وجہ سے ایمان کا وہ معیار حاصل نہیں ہو سکتا جس کا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے تقاضا کرتا ہے۔ عالم کفر مہیب طوفان کی طرح سب کچھ اپنی لپیٹ میں لیے جا رہا ہے۔ ایک طرف اغیارکی طرف سے توہین قرآن کاارتکاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے غیرت ایمانی کوللکاراجارہاہے تو دوسری طرف 57 مسلمان ممالک پر مشتمل مسلم دنیا با صلاحیت قیادت سے محروم ہے۔ کیا وجہ ہے کہ دنیا کے ہر گوشے میں مسلمان ہی مظلوم، مغلوب اور مصلو ب ہے۔
٭٭٭
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر