وجود

... loading ...

وجود
وجود

ملیریا کا عالمی دن اور دلچسپ حقائق

منگل 25 اپریل 2023 ملیریا کا عالمی دن اور دلچسپ حقائق

ڈاکٹر جمشید نظر

٭بھوٹان کو ”ڈریگن کا ملک ”بھی کہا جاتا ہے، چین اور بھارت کے درمیان اس چھوٹے سے پہاڑی ملک میں مچھروں کو مارنا گناہ ہے
٭دنیا میں ملیریا کی روک تھام سے متعلق آگاہی کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 25اپریل کو ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھوٹان کو ”ڈریگن کا ملک ”بھی کہا جاتا ہے،یہ چین اور بھارت کے درمیان ایک چھوٹا سا پہاڑی ملک ہے ۔اس ملک کی ایک دلچسپ بات سے بہت ہی کم لوگ واقف ہوں گے کہ یہاں مچھروں کو مارنا ایک گناہ سمجھا جاتا ہے ۔بھوٹان میں بدھ مت مذہب کو ماننے والے زیادہ ہیں جن کے مذہبی عقیدہ کے مطابق کسی بھی جاندار خواہ جانور ہی کیوں نہ ہو اس کوجان سے مارنا گناہ تصور کیا جاتا ہے ۔ اقوام متحدہ نے جب دنیابھر میں مچھروں کو تلف کرنے کا پروگرام شروع کیا تومچھر مار ٹیموں کوبھوٹان میںشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہاں کے لوگ ٹیموں کو اپنے گھروں کے اندر مچھر مار سپرے کرنے نہیں دیتے تھے حالانکہ مچھروں کی وجہ سے وہاں ہلاکتیں بڑھ رہی تھیں ۔آخر کار بھوٹان کی حکومت نے مچھروں سے بچاو کے لئے احتیاطی تدابیر کا پروگرام شروع کیا جس میں لوگوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،حکومت نے لوگوں کو بڑی بڑی مچھر دانیاں مفت فراہم کیں اورہسپتالوں میںعلاج معالجہ کی سہولتیں بھی مفت کردیں جبکہ لوگوں نے حکومت کے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے اپنے گھروں اور علاقوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیا جس کانتیجہ یہ نکلا کہ ملیریا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں کمی آنے لگی۔ایک رپورٹ کے مطابق بھوٹان میں سن 1994میں ملیریا کے چالیس ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے اور 68افراد موت کے منہ میں چلے گئے لیکن بھوٹان حکومت کے احتیاطی پروگرام کے آغاز کے بعد سن 2018تک بھوٹان میں صرف 54کیس رپورٹ ہوئے ۔
پاکستان میںگذشتہ چند برس قبل مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا اور ڈینگی پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا تھا لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے سیلاب اور قدرتی آفات نے ملک میں ایک مرتبہ پھر مچھروں سے پیدا ہونے بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے ۔ایک عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گلوبل فنڈ کے ڈائریکٹر پیٹر سینڈز کا کہنا ہے کہ”پاکستان میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ ہوا ،ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آنے کی وجہ سے ملیریا کے کیس چار گناہ بڑھ کر سولہ لاکھ ہوگئے ہیں۔” موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد پاکستان میں پائے جانے مچھروں میں ایک حیرت انگیز بات مشاہدے میں آئی ہے کہ حالیہ سیلاب کے بعد ملیریا پھیلانے والا مچھر غائب ہوگیا جبکہ اس کی جگہ بے ضرر سمجھے جانے والے مچھر نے تیزی سے ملیریاپھیلانا شروع کردیا ہے۔ایک مقامی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ میںڈائریکٹر آف ملیریا کنٹرول کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں ملیریا پھیلانے والاروائتی مچھر تو غائب ہوگیا لیکن اس کی جگہ” اینا فلیس پلچیری” نامی مچھر نے سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا پھیلانا شروع کردیا ہے جو پہلے یہ کام نہیں کرتا تھا۔اس راز کو جاننے کے لئے ماہرین نے اس نئے مچھر کے نمونے امریکہ میں بھجوادیئے ہیں تاکہ جدید تحقیقات سے یہ پتہ لگایا جاسکے کہ آخر یہ تبدیلی کس طرح ہوئی ہے؟ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس نئے مچھر نے ملیریا کو پھیلانے کا کام شروع کردیا تو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ملیریا کی شرح میں اضافہ ہونے لگے گا کیونکہ ”اینا فلیس پلچیری” مچھروں کی تعدادملیریا اور ڈینگی پھیلانے والے مچھروں سے بہت زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سن2021کے دوران تین لاکھ پچاس ہزار کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے ایک سو تیرہ افراد کی موت ہوئی اسی طرح اسی سال میں ڈینگی کے انچاس ہزار کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 183 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میںہر سال 200ملین سے زائد ملیریا کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں حالانکہ ملیریا اب ایک قابل علاج بیماری ہے۔ بی بی سی میں شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سائنس دانوں نے ایک ایسی دوائی بنا لی ہے جس کی ایک خوراک سے ملیریا کا علاج ممکن ہے۔دنیا میں ملیریا کی روک تھام سے متعلق آگاہی کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 25اپریل کو ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے ”REACHING THE ZERO MALARIA TARGET” پاکستان میں ملیریا کنٹرول پروگرام سن1950سے جاری ہے اس کے باوجود ملیریا کے کیسز میں اضافہ کی بنیادی وجہ حالیہ سیلاب،موسمیاتی تبدیلیاں،علاج معالجہ کی ناکافی سہولیات،دیسی ٹوٹکوں کا ستعمال،مچھروں کی بیماری سے بچاوکے لئے اقدامات و شعور کا فقدان اور مچھروں سے بچاو کے لئے سپرے ،کوائل،مچھر مارالیکٹرک آلات اور مچھر دانیوں کی بڑھتی ہوئے قیمتیں ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ بھوٹان کی طرز پرعوام کو مچھروں سے بچاو کے لئے مچھر دانیاں،الیکٹرک آلات اورسپرے مفت فراہم کرنے کے علاوہ سرکاری ہسپتالوں میںملیریا سے بچاو کی ادویات اورویکسین کی مفت فراہمی کویقینی بنائے تاکہ اقوام متحدہ کے ٹارگٹ کے مطابق ملک میں ملیریا کیس زیرو کیے جاسکیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر