وجود

... loading ...

وجود
وجود

مسلمانوں کی ’منہ بھرائی‘اور بی جے پی

منگل 25 اکتوبر 2022 مسلمانوں کی ’منہ بھرائی‘اور بی جے پی

مسلمانوں کی زبوں حالی دور کرنے کے لیے جب بھی سرکاری سطح پر کوئی قدم اٹھایاگیا تو اس میں سب سے بڑی رکاوٹ بی جے پی نے ہی کھڑی کی۔اس نے کانگریس حکومتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمانوں کی ’منہ بھرائی‘کررہی ہیں،لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب خود بی جے پی ہی مسلم ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کی ’منہ بھرائی‘کے راستے پرچل پڑی ہے۔اس کا آغاز ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش سے ہوا ہے۔اطلاعات ہیں کہ رواں سال کے آخر میں اترپردیش میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی بڑی تعداد میں پسماندہ مسلمانوں کو امیدوار بنائے گی تاکہ ان کا ووٹ حاصل کیا جاسکے۔بی جے پی اقلیتی مورچہ نے پورے صوبے میں ایسے 44ہزار پولنگ بوتھوں کی نشاندہی کی ہے جہاں پسماندہ مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔بی جے پی کے ایک پسماندہ لیڈر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں ایسی متعدد برادریوں کو نشان زد کیا گیا ہے جو سماجی، معاشی اورتعلیمی طورپر دیگر برادریوں کے مقابلے میں پسماندہ ہیں۔ ان میں انصاری، منصوری،راعین، گوجر، گھوسی،قریشی،ادریسی، نائک، فقیر، سیفی، علوی اور سلمانی وغیرہ شامل ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس وقت مسلمان اس ملک کی سب سے زیادہ پسماندہ قوم ہیں اور یہ پسماندگی سب سے زیادہ ان برادریوں میں ہے،جو ابتدائ￿ سے محرومی کی زندگی گزارتی رہی ہیں۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سیاسی پارٹیوں نے ان مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے نام پر ہمیشہ اپنا الّو سیدھا کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جو مسلمان تعلیمی، معاشی، سماجی اور سیاسی طورپر پسماندہ ہیں ان کی حالت روزبروزبگڑتی چلی جارہی ہے۔ اب تک کسی بھی سیاسی جماعت نے مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ سبھی پارٹیاں انھیں دل فریب نعروں میں الجھاکر ان کا سیاسی استحصال کرتی رہی ہیں۔
اس ملک میں مسلمانوں کی سماجی، معاشی اور تعلیمی پسماندگی ناپنے کا سب سے بڑا پیمانہ سچر کمیٹی کی وہ رپورٹ ہے، جوسابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور اقتدار میں تیار کی گئیتھی۔ یہ رپورٹ مسلمانوں کی دردناک تصویرپیش کرتی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس آنجہانی راجندر سچر کی قیادت میں ملک گیر سطح پر مسلمانوں کی زبوں حالی کا جائزہ لے کر اس رپورٹ جو کچھ کہا گیاہے، وہ ایسی تلخ حقیقت ہے جس کے آئینے میں اس ملک کے حکمرانوں کو اپنا چہرہ ضرور دیکھنا چاہئے۔ المیہ یہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں اس معاملے میں خودکو دودھ کا دھلا ثابت کرنے کے لیے قصور ایک دوسرے کے سر ڈالتی رہی ہیں۔ جیسا کہ حال ہی میں اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بی جے پی کے پرچم تلے ہوئے پسماندہ مسلمانوں کے اجلاس میں ہوا۔ اس اجلاس میں یوپی کے نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک نے کہا کہ’’اب تک سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو بریانی میں تیزپات کی طرح استعمال کیا۔ بریانی تو خود کھا گئے اور تیزپات کو نکال کر باہر پھینک دیا۔‘‘ اس اجلاس کے کرتا دھرتا یوپی کے اکلوتے مسلم وزیردانش انصاری تھے۔ دانش انصاری کا جغرافیہ ہمیں معلوم نہیں ہے، اس لیے ہم ان کے بارے میں زیادہ گفتگو نہیں کرپائیں گے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ وہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنھیں بی جے پی مختلف مواقع پر مختلف عنوانات کے تحت تیزپات کی طرح ہی استعمال کرتی رہی ہے۔مسلمانوں کی محفل میں جب تک بریانی کا ذکر نہ ہو اس وقت تک بات مکمل نہیں ہوتی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے بریانی میں استعمال ہونے والے تیزپات کا ذکر کیا ہے۔
سبھی جانتے ہیں کہ اس ملک میں پسماندہ مسلمانوں کی سیاست نئی نہیں ہے۔ کانگریس کے دور اقتدار میں اس کے سب سے زیادہ جلوے تھے۔ ہرپسماندہ برادری کا ایک ’لیڈر‘کانگریس میں ہوا کرتا تھا۔ لیکن اس قسم کے لیڈروں نے اپنی برادری کو فیض پہنچانے کی بجائیہمیشہ اپنی ذات کو پیش نظر رکھا۔ان کی معراج وزارت کی کرسی،راجیہ سبھایا مختلف سرکاری محکموں کی چیئرمین شپ رہی۔ کانگریس کے دور اقتدار میں ’مومن کانفرنس‘ اس کا ایک ثبوت تھی، جس کے سربراہ کو سرکاری عہدہ ملتا تھا اور وہ اس عہدے پر براجمان ہوکر سب کچھ بھول جاتا تھا۔ وزارت وصدارت کے اس شوق میں اتنی زیادہ مومن کانفرنسیں بن گئی تھیں کہ یہ پہچاننا ہی دشوار ہوتھا کہ اصل کون ہے اور نقل کون؟اس کے بعد جب یوپی کے مسلمان کانگریس سے ٹوٹ کر سماجوادی پارٹی میں چلے گئے تو وہاں بھی یہی سلسلہ شروع ہوگیا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب اس بی جے پی نے بھی یہی روش اختیار کرلی ہے،جس کے ایجنڈے میں مسلمان کہیں نہیں ہیں۔اطمینان بخش بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی پسماندہ برادریوں نے کبھی فرقہ پرست طاقتوں سے ہاتھ نہیں ملایا اور وہ ہمیشہ سیکولر پارٹیوں پر ہی تکیہ کرتی رہیں، لیکن جب سے بی جے پی نے پسماندہ ذاتوں کا راگ چھیڑا ہے تو کچھ مفاد پرست عناصر اس کی طرف راغب ہونے لگے ہیں۔ حقیقت میں بی جے پی کا بنیادی مقصد پسماندہ مسلمانوں کی خیرخواہی سے زیادہ مسلمانوں میں ذات برادری کا انتشار پھیلانا ہے۔حال ہی میں پسماندہ ذاتوں کی نمائندگی کے سوال پرمسلمانوں کی نصف صدی سے زیادہ پرانی ایک وفاقی تنظیم کا تیا پانچہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مسلم تنظیم کونامعلوم عناصر کے اشارے پر ذات برادری کے نام پر قربان کیا جارہاہے۔
دراصل وزیراعظم نریندر مودی نے تین ماہ قبل اپنی پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ پارٹی کارکنوں کو ہندوؤں کے علاوہ ہر فرقہ کے محروم اور پسماندہ لوگوں تک اپنی رسائی بڑھانی چاہئے۔ سیاسی حلقوں میں اس کا مطلب پسماندہ مسلمانوں سے لیا گیا تھا۔گزشتہ اتوار کولکھنؤ میں منعقدہ ’پسماندہ دانشوروں کا اجلاس‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا، جس میں نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک مہمان خصوصی کے طورپر شریک ہوئے اور انھوں نے بریانی سے تیزپات کے رشتے کی وضاحت کی۔ بی جے پی کی یہ پرانی ادا ہے کہ اس کے کیڈر کے لوگ ایسے کسی پروگرام میں شریک نہیں ہوتے جہاں ان کی کوئی جواب دہی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اس اجلاس میں برجیش پاٹھک کو بھیجا گیا جو بہوجن سماج پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔اگر واقعی بی جے پی اس معاملے میں سنجیدہ ہوتی تو اس اجلاس کا افتتاح وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کرنا چاہئے تھا۔
جہاں تک مسلمانوں کو نمائندگی دینے کا سوال ہے توہم آپ کو بتاتے چلیں کہ اس وقت مرکز کی بی جے پی سرکار میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے۔یہ آزاد ہندوستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ مرکزی حکومت نے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے کسی نمائندے کو نمائشی نمائندگی کے قابل بھی نہیں سمجھا ہے۔ اتنا ہی نہیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی بی جے پی کا کوئی مسلمان نہیں ہے۔ ہاں پچھلے دنوں سخت تنقیدوں کے بعد جموں وکشمیر سے کسی غلام علی کھٹانہ کو راجیہ سبھا میں نامزدکیا گیا ہے، جو لکھنؤ کے پسماندہ اجلاس میں شریک تھے۔ اس اجلاس میں شریک بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ایک عہدیدار نے ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ ہم یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ بی جے پی کی مرکزی اور صوبائی حکومت نے کس طرح چارکروڑپچاس لاکھ مسلمانوں کو مختلف سرکاری اسکیموں سے فائدہ پہنچایا ہے۔ انھوں نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’’یوپی میں تین کروڑپسماندہ مسلمانوں نے حکومت کی مفت راشن اسکیم کا فائدہ اٹھایا۔ ان میں سے سوالاکھ پسماندہ مسلمانوں کو آیوش مان اسکیم کے تحت طبی سہولتیں ملیں۔۷۵لاکھ کو وزیراعظم کی کسان سمان ندھی کے تحت فیض پہنچا۔چالیس لاکھ سے زیادہ پسماندہ مسلمانوں کو بجلی کنکشن ملے اور بیس لاکھ مسلمانوں کو مکان ملے۔‘‘اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بی جے پی کے نزدیک مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کا پیمانہ کیا ہے۔وہ دراصل بحیثیت شہری مسلمانوں کو ملنے والی مراعات کو بھی ان کے اوپر احسان کے طور پر لادنا چاہتی ہے۔جبکہ مسلمانوں کی بدترین پسماندگی دور کرنے کے لیے حکومت کو ایسے ہی اقدامات کرنے چاہئیں جیسا کہ دلتوں کے لیے کئے گئے ہیں، کیونکہ مسلمان فی الوقت دلتوں سے زیادہ پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر