وجود

... loading ...

وجود
وجود

موٹی ویشنل یات

جمعه 05 اگست 2022 موٹی ویشنل یات

دوستو،یہ 1917 کی بات ہے عراق کے پہاڑوں میں برطانوی جنرل اسٹانلی ماودے کا ایک چرواہے سے سامنا ہوا۔۔جنرل چرواہے کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے مترجم سے کہا، ان سے کہہ دو کہ جنرل تمہیں ایک پاؤنڈ دے گا بدلے میں تمہیں اپنے کتے کو ذبح کرنا ہوگا۔۔کتا چرواہے کے لیے بہت اہم ہوتا ہے یہ اس کی بکریاں چراتا ہے،دور گئے ریوڑ کو واپس لاتا ہے،درندوں کے حملوں سے ریوڑ کی حفاظت کرتا ہے،لیکن پاؤنڈ کی مالیت تو آدھا ریوڑ سے بھی زیادہ بنتی ہے، چرواہے نے یہ سوچا اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی،وہ کتا پکڑ لایا اور جنرل کے قدموں میں ذبح کر دیا۔۔جنرل نے چرواہے سے کہا ،اگر تم اس کی کھال بھی اتار د و،میں تمہیں ایک اور پاؤنڈ دینے کو تیار ہوں،چرواہے نے خوشی خوشی کتے کی کھال بھی اتار دی،جنرل نے کہا، میں مزید ایک اور پاؤنڈ دینے کے لیے تیار ہوں اگر تم اس کی بوٹیاں بھی بنا دو ۔ چرواہے نے فوری یہ آفر بھی قبول کرلی جنرل چرواہے کو تین پاؤنڈ دے کر چلتا بنا۔۔جنرل چند قدم آگے گیا تھا کہ اسے پیچھے سے چرواہے کی آواز سنائی دی، وہ پیچھے پیچھے آ رہا تھا اور کہہ رہا تھا ۔۔جنرل اگر میں کتے کا گوشت کھا لوں آپ مجھے ایک اور پاؤنڈ دیں گے؟جنرل نے انکار میں سر ہلایا اور بولا۔۔ میں صرف تمہاری نفسیات اور اوقات دیکھنا چاہتا تھا،تم نے صرف تین پاؤنڈ کے لیے اپنے محافظ اور دوست کو ذبح کر دیا اس کی کھال اتار دی،اس کے ٹکڑے کیے اور چوتھے پاؤنڈ کے لیے اسے کھانے کے لیے بھی تیار ہو،اور یہی چیز مجھے یہاں چاہئے۔۔پھر جنرل اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوا اور کہنے لگا۔۔ اس قوم کے لوگوں کی سوچیں یہ ہیں لہذا تمہیں ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔آج یہی حال مسلم ملکوں اور معاشروں کا ہے،اپنی چھوٹی سی مصلحت اور ضرورت کے لیے اپنی سب سے قیمتی اور اہم چیز کا سودا کر دیتے ہیں۔۔اور یہ وہ ہتھیار ہے جسے ہر استعمار،ہر قابض،ہر شاطر دشمن ہمارے خلاف استعمال کرتا رہا ہے،اسی کے ذریعے اس نے حکومت کی ہے اور اسی کے ذریعے ملکوں کو لوٹا ہے۔آج ہمارے درمیان ہمارے ملکوں میں کتنے ہی ایسے ۔۔’’چرواہے‘‘ ہیں جو نہ صرف کتے کا گوشت کھانے کے لیے تیار ہیں بلکہ اپنے ہم وطن بھائیوں کا گوشت کھا رہے ہیں اور چند ٹکوں کے عوض اپنا وطن بیچ رہے ہیں۔۔یہ واقعہ ڈاکٹر علی الوردی کی عربی کتاب ’’لمحات اجتماعیۃ من تاریخ العراق‘‘ سے لیاگیاہے لیکن موجودہ حالات پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔۔
بات کتوں کی ہورہی تھی۔۔کتوں کی دوڑ کے مقابلے میں ایک مرتبہ ایک چیتے کو شامل کیا۔لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ جب مقابلہ شروع ہوا تو چیتا اپنی جگہ سے ہلا تک نہیں ۔۔اور کتے اپنی پوری قوت کے ساتھ مقابلہ جیتنے کی کوشش کر رہے۔چیتا خاموشی سے دیکھتا رہا۔جب مالک سے پوچھا گیا کہ چیتے نے مقابلے میں شرکت کیوں نہیں کی تو اس نے دلچسپ جواب دیا۔۔کبھی کبھی خود کو بہترین ثابت کرنا دراصل اپنی ہی توہین ہوتی ہے۔ہر جگہ خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔بعض لوگوں کے سامنے خاموش رہنا ہی بہترین جواب ہوتا ہے۔۔ کتوں کے ساتھ کتے دوڑتے ہیں شیر اور چیتے نہیں ۔۔اس لیے ہمیں اگر خود پر یقین ہو کہ ہم بہترین ہیں تو اس کے لیے ضروری نہیں کہ ہم خود کو ثابت کرنے ے لیے کتوں کے ساتھ مقابلہ کرلیں بلکہ چپ رہ لیں۔۔اسی لیے ہم ہر بات کا جواب نہیں دیتے۔۔کتے سمجھتے ہیں ہمیں مقابلہ کرنا نہیں آتا۔۔واقعہ کی دُم: ہمیشہ چیتے والی سوچ رکھیں، ورنہ کتے ہمیشہ پریشان کرتے رہیں گے۔۔
آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ ہم آپ کو آج ’’موٹی۔ویٹ‘‘ کرنا چاہ رہے ہیں۔۔ آپ احباب اب یہ مت سمجھ لیجئے گا کہ ہم صرف خواتین سے مخاطب ہیں۔۔(ہمیں لگ رہا ہے، ’’موٹی‘‘ سے آپ کا ذہن اسی طرف گیا ہوگا)۔۔خواتین پر یاد آیا۔۔انہیں موٹی ویٹ کرنا بڑے جگر والوں کا کام ہوتا ہے۔۔ (اب یہ بھی مت سمجھئے گا کہ بڑے جگر والے تو ہپاٹائٹس کے مریض ہوتے ہیں)۔۔ ایک خاتون مریضہ ڈاکٹر کے پاس گئی اور کہنے لگی۔۔ڈاکٹر صاحب! آپ نے مجھے ڈائٹنگ کا جو پروگرام دیا ہے وہ کافی سخت ہے۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے میں غصیلی اور چڑچڑی ہوتی جا رہی ہوں۔ کل میرا اپنے میاں سے جھگڑا ہو گیا۔ اور میں نے ان کا کان کاٹ کھایا۔۔ڈاکٹر نے خاتون کی پوری بات تسلی سے سنی اور انہیں موٹی ویٹ کرتے ہوئے بولا۔۔گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ محترمہ،ایک کان میں سو حرارے ہوتے ہیں۔۔کچھ مریض ایسے ہوتے ہیں جو ڈاکٹروں کو بھی لاجواب کردیتے ہیں۔۔ڈاکٹر نے مریض سے کہا۔’’میں نے جو تمہیں کھا نے کے لیے کہا تھا وہ تم نے کھایا؟‘‘مر یض نے جواب دیا۔۔کوشش تو بہت کی تھی مگر کا میاب نہ ہو سکا۔۔ ڈاکٹر نے جھلا کر کہا۔۔کیا بے وقوفی ہے۔ میں نے کہا تھا کہ جو چیزیں تمہارا تین سا لہ بچہ کھاتا ہے،وہی تم کھاؤ۔ تم سے اتنا بھی نہ ہو سکا۔۔مریض نے بے بسی سے جواب دیا۔’’ہاں ڈاکٹر صاحب! لیکن میرا بچہ تو موم بتی، کوئلہ، مٹی اور جوتے کے فیتے وغیرہ کھاتا ہے‘‘۔۔کچھ مریض ڈاکٹروں کو بہت اچھے سے موٹی ویٹ کردیتے ہیں۔۔ یعنی الٹا ہی حساب ہوتا ہے۔۔ایک ہشاش بشاش نوجوان خوشی سے اُچھلتا کودتا ناچتا ہوا ڈاکٹر کے پاس پہنچا اور انتہائی مسرت بھرے لہجے میں بولا۔۔بہت بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب! مہربانی،نوازش، کرم،آپ تو واقعی کمال کے ڈاکٹر ہیں۔علاجِ مرض دور کرنے میںآپ کا مدِ مقابل نہیں۔ یقین کیجئے آپ کے علاج سے مجھے زبردست فائدہ پہنچا ہے۔میں تمام عمر آپ کا ممنون، آپ کا احسان مند رہوں گا۔۔ڈاکٹر نے غور سے اسے دیکھنے کے بعد کہا۔۔مگر برخوردار! میں نے تو تمہارا علاج نہیں کیا۔۔نوجوان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔میرا نہیں سر میری ساس کا علاج کیا تھا اور میں اسے ابھی ابھی دفن کرکے سیدھا قبرستان سے آپ کی طرف ہی آپ کا شکریہ ادا کرنے چلا آیا ہوں۔۔شکریہ تو اس طالبہ نے بھی اپنے ساتھی طالب علم کا اداکیا تھا۔۔جس نے امتحان کے دوران اسے خوب نقل کرائی اور سارے پیپر حل کرادیئے۔۔۔ اس اچھائی کے بدلے لڑکی کو لڑکے سے پیار ہو گیا، رزلٹ آنے سے پہلے دونوں نے شادی کر لی جب رزلٹ آیا تو پتا چلا دونوں ہی فیل ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔معمولی معمولی سی باتوں، سیاست یا ذاتیات کے حوالے سے بحث کے دوران آپ جو احباب کھوتے ہیں، دراصل وہ احباب نہیں ہوتے ’’کھوتے‘‘ ہی ہوتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر