وجود

... loading ...

وجود
وجود

زندگی کی تلخ حقیقتیں

منگل 26 جولائی 2022 زندگی کی تلخ حقیقتیں

کہنے والے کہتے ہیں تو ٹھیک ہی تو کہتے ہوں گے کہ پاکستان میں جمہوریت کرپشن کی علامت بن چکی ہے بڑے بڑے رہنمائوںنے سیاست کو صرف اپنی ترقی کے لیے مخصوص کررکھاہے یہی لوگ جرائم پیشہ افرادکی سرپرستی کررہے ہیں کراچی ، بلوچستان اور دیگر شہروں میں امن و امان کا مسئلہ بھی اسی لیے الجھاہوا ہے کہ مجرم ذہنیت لوگوںنے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنارکھا ہے جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں یہ عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر پولیس اور دیگر قانون نافذکرنے والے ادارے ان کے علاقوں میں قدم بھی نہیں رکھ سکتے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا گیاہے اس کے لیے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم ومعانی کااحاطہ کرتاہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہوگئی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیربننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔ پاکستان کے کرپٹ افراد بہت طاقتورہیں اس میں حکمران، بیوروکریسی، سیاستدان،فیوڈل لارڈ،سرمایہ دار اور بڑی بڑی شخصیات شامل ہیں انہوں نے باقاعدہ مافیا کی شکل اختیارکرلی ہے لیکن نظریات کے لیے قربانیاں دینے والے دنیامیں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، نبی ٔ اکرم ﷺ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ سقرا ط ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام،امام حسینؓ،امام ابو حنیفہؒ ،سرمدؒجیسی شخصیات کانام اور مقام آج بھی دنیا میںسر بلندہے جبکہ ان کے دشمن تاریخ کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئے اور آج ان کا کوئی نام لیوا بھی نہیں ہے۔موافق حالات، طاقت کا بے رحم استعمال اورریاستی جبر بھی ان کے ارادے متزلزل نہیں کرسکتا اور مشکلات بھی راستہ نہیں روک سکتیں ۔ غور سے دیکھا جائے تو دنیا میں صرف دو ہی طبقے ہیں ایک بااختیار ۔ دوسرا بے اختیار اور بے اختیار لوگوںکو اپنی دنیا آپ پیدا کرنا پڑتی ہے یہ اسے انسانیت کی معراج کہاجا سکتا ہے یہ بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کو اپنی دنیا آپ پیدا کرنے والے نئی منزلیں تلاش کرتے ہیں اور دنیا ان کی تقلیدکرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ شاید اسی لیے اقبال ؒ نے کہا تھا
میخانہ ٔ یورپ کے دستور نرالے ہیں
دیتے ہیںسرور اول لاتے ہیں شراب آخر
بالکل اسی طرح پاکستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے جس میںتعلیمیافتہ نوجوانوںکو جاب کے لیے مقابلے کا امتحان پاس کرنا پڑتاہے لیکن ہمارے سیاستدان اورحکمران کسی قابلیت کے بغیر بار بار اسمبلیوںمیں آتے ہیں اور قابل ترین لوگوںپرحکومت کرتے ہیں اس سے زیادہ اور کیا ستم ظریفی ہوگی کہ نااہل لوگ قابل لوگوںپر حکومت کریں۔ویسے اگردیکھاجائے تو دنیا میں بہت سے کام بڑی بڑی حکومتیں نہیں کر پاتیں لیکن سماجی شخصیات ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہیں بس تھوڑی سی توجہ، کوشش اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ملک سے غربت اور بیروزگاری ختم کرنے کے لیے ایسے ہی انقلابی اقدامات کی اشد ضرورت ہے صرف آغاز میں ہی مشکلات ہوتی ہیں پھر دئیے سے دیا جلتا جاتاہے ہم دل کی آنکھوں سے دیکھیں تو بیسیوں ایسے افرادنظر آئیں گے جو تھوڑی سی توجہ سے معاشرے میں با عزت مقام پا سکتے ہیں آئیے!آج صدق ِ دل سے ایک نئے مشن کا آغاز کریں ہر سال ایک فردکو روزگار اور ایک غریب طالبعلم کی فیس کااہتمام کرنے کا عزم کریں۔ یہ قوم کے درخشاں اور روشن مستقبل کی علامت ثابت ہوگا ۔۔پھر دیکھئے غربت کیسے ختم ہوتی ہے اور جہالت کے اندھیرے کب اور کہاں غائب ہو جائیں گے۔ اس نیکی کے طفیل ہو سکتاہے یہی عمل آپ کے لیے نجات کا سبب بن جائے۔ ہمیشہ بلندوبانگ دعوے تو ہر حکمران کرتاہے اگرحکمران واقعی ملک وقوم کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں اگر وہ’’ دجلہ کے کنارے کتا بھی بھوکا مر جائے تو قیامت کے روز خدا کے حضور عمر جوابدہ ہوگا‘‘کو اپنی حکومت کا ماٹو قراردیکراس کی روشنی میں حکمت ِ عملی تیار کریں تو اس سے بہتوںکا بھلاہوگا حکومت کے پاس درجنوں خفیہ ایجنسیاں ہیں کسی ایک ایجنسی کو پاکستان کی ہر فیملی بارے حقیقی سروے تیار کرنے کی ہدایت جاری کی جائے جو یونین کونسل سطح پر ان کے وسائل ،ضروریات اور دیگر امورکی مکمل چھان بین کرے جوکسی کاروبار،روزگار یا کسی ملازمت کے اہل ہوںان کو بلا امتیازکسی رشوت یا سفارش اورگارنٹی کے بغیر وسائل مہیا کیے جائیں اس سے نہ صرف معاشرہ میں مثبت تبدیلی آئے گی بلکہ روزگارکے مواقع بھی بڑھیں گے ۔ کیونکہ اکثر غریبوں کو قرضے لینے کے لیے کوئی گارنٹر ہی میسر نہیں آتا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی حکومتی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے عام آدمی کی حالت ِ زار بہتر بنانے کے لیے یہ پروگرام مرحلہ وار بھی شروع کیا جا سکتاہے جن شہروں میں غربت کی شرح زیادہ ہے وہاں ترجیحی بنیادوںپر ایسی سکیمیں جاری کی جا سکتی ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہوگی کہ صرف حقدار وںکو ان کا حق ملے گا یہ بات بھی ریکارڈپرہے کہ غریبوںکو ملنے والے قرضوںکی واپسی کی شرح قریباً90% تک ہے جبکہ موٹی رقموںکے بڑے بڑے قرضے یا تو معاف کروا لیے جاتے ہیں یا بیشتر کمپنیاں دیوالیہ ہو جاتی ہیں عام آدمی کو خود روزگار کے قرضے دینے سے حکومت کے وسائل جو اکثر ضائع ہو جاتے ہیں مفید ہاتھوںمیں جانے سے ملک میں حقیقتاً انقلاب بپا ہو سکتاہے اس سوال کا جواب یقیناکسی کے پاس نہیں ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود اکثر دالوں اورسبزیوںکی آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں عوام کے ہوش اڑاکررکھ دیتی ہیں ہرسال ماہ ِصیام میں تو گویا قیمتوںکو پر لگ جاتے ہیں اور سفیدپوش لوگوں کو مہنگائی کے مارے کوئی ڈھنگ کی چیز سحری اور افطاری میں میسر نہیں آتی عام آدمی تواب بھی غریب ہے اور وہی مسائل،وہی محرومیاں ان کا مقدر ٹھہریں کوئی بھی حکومت آجائے زرداری، نوازشریف یا عمران خان حکمران ہو یاکوئی اور ،جمہوریت ہو یا ڈکٹیٹرشپ ۔ عوام کی طرز ِ زندگی پرکوئی فرق نہیں پڑتا ان کی حالت اور حالات تبدیل نہیں ہوتے بحران در بحران عوام کو ہلا کررکھ دیتے ہیں ان بحرانوں کی آڑ میں ناجائز منافع خوروں کا اربوں روپے کما لینا معمول کی بات ہے ،کبھی لوڈشیڈنگ،اووربگنگ اوربجلی،سوئی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اورکبھی اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں ۔۔کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے یکسرمحروم ہے۔ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا ۔
دیا،آلودہ پانی کے استعمال سے بیماریوں میںخطرناک حد تک اضافہ ہو گیا،دہشت گردی،بیروزگاری اورمہنگائی سے لوگ عاجز آگئے خلوص ِ نیت شرط ہے یقین جانئے حکومت محض تھوڑی سی توجہ دے تو عوام کے لیے بہت کچھ کر سکتی ہے تھوڑی سی توجہ۔ذرا سی محنت سے عوام کو ان کے گمشدہ حقوق دئیے جا سکتے ہیں حکمران عوام کی امیدوںپر پورے نہ اتریں تو یقینا وہ حکومت مخالف لیڈروںکی طرف دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں عوام نے میاں نواز شریف سے بہت پیار کیا تھا تیسری مرتبہ انہیں وزیرِاعظم بنایا تھا یہ کوگی معمولی بات نہیں جب کرپشن کی طلسم ِ ہوشربا منظر ِ عام پر آئی تو عوام میں زبردست اضطراب تھا میاںنوازشریف عوام کو سچ سچ بتانے کی بجائے یہی کہتے پھرتے رہے کہ مجھے کیوں نکالا؟ آصف زرداری نے بھی عوام کو سچ نہیں بتایا ان کے اکلوتے صاحبزادے کرپشن کا دفاع کرتے پھرتے ہیں یہی حال میاں شہبازشریف اور ان کے ہونہار بیٹوںکا ہے ایک مفرور دوسرا اس روز وزیر ِ اعلیٰ بن گیا جس روز اس پر نیب عدالت نے فرد ِ جرم عائد کرنا تھی مزے کی بات ہے ان کے بہنوئی بھی مفرور ہیں کوئی بھی عوام کو سچ بتانے کو تیارنہیں اقتدار میں ہونے کے باوجود نیب عدالتوں میں اکثر کرپشن، منی لانڈرنگ، بے نامی اکاؤنٹس میں پیشیاں ہوتی ہیں ۔ ایک اور سابقہ وزیرِ اعظم عمران خان بھی عوام سے وعدہ کیا تھا میں ہمیشہ سچ بولوںگا لیکن انہوںنے درجنوں بار یو ٹرن لے لیا اب ان کی اس اداپر بھی سو سو تاولیں پیش کی جارہی ہیں ۔عوام کے حقوق کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں سیاستدان تو اکثر عوام کو آئین ،قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے خواب دکھاتے رہتے ہیں کوئی نیا پاکستان بنانے کا دعویٰ کی کررہاہے کوئی انقلاب کی باتیں پاکستان میں تو ہمیشہ عوام کااستحصال کیا جاتا رہاہے حالانکہ سیاستدان ہی عوام کو نئے خوابوں سے روشناس کرواکر انہیں نئے خواب دکھاتے رہتے ہیں اور عوام اپنی آنکھوں میں یہ خواب سجاکر روشن مستقبل اور ترقی و خوشحالی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں خدا کرے یہ جاگتی آنکھوں کے سپنے پورے ہو جائیں ان خوابوںکو بھی تعبیر ملے جو بے رنگ زندگی گذاررہے ہیں۔ خوفناک بات یہ ہے کہ عوام کو مہنگائی،بدامنی اور لوڈشیڈنگ کی دلدل سے نکالنے کے لیے حکمرانو ںنے بھی کچھ نہیں کیا، جاگتی آنکھیں آج ایک اور خواب دیکھ رہی ہیں یہ خواب ہے پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کا شنیدہے کہ اس کی تکمیل سے پاکستان میں نئے انقلابی دورکا آغازہوگا جس سے ملک بھر میں ترقی و خوشحالی کی لہر دوڑ جائے گی سناہے یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کی مانندہے اس عظیم قومی منصوبہ کو متنارعہ بنانے کی سارش کرنے والے ملک وقوم کے دشمن ہیںحالانکہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا فائدہ تمام صوبوںکوہوگاپاکستان کی سیاسی قیادت کا ا س منصوبہ پر اتفاق قومی امنگوں کا مظہرہے حکومت نے چھوٹے صوبوں کے تحفظات جس اندازسے دور کرانے کی یقین دہانی کروائی ہے وہ خوش آئندہے۔منصوبے میں مغربی روٹ کو ترجیح دی جائے گی جس سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ حکومت تمام صوبوں کو یکساں حقوق د ینے کے لیے پرعزم ہے کونا وائرس نے ملکی معیشت کا دھڑن تختہ کرکے رکھ دیاہے کرونا ہے کیا؟ اس بارے روز نئی نئی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں لیکن سچ کیاہے عام آدمی نہیں جانتا حالات مشکل سے مشکل تر ہوتے جارہے ہیں اس کے باوجود دعاہے کہ خداکر ے ہماری جاگتی آنکھوں کے خوابوںکو روشن مستقبل کی تعبیرملے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر