وجود

... loading ...

وجود
وجود

زندہ قوموں کافلسفہ

جمعه 27 مئی 2022 زندہ قوموں کافلسفہ

ایک وقت تھا میاںنوازشریف نے پیپلزپارٹی کے موجودہ شریک چیئرمین کو مسٹرٹین پرسنٹ قراردے کر ان کا ناقطہ بندکردیا تھا پھر مفاہمی سیاست کا دور آیا تو ایک دوسرے کو سیکورٹی رسک گرداننے والے نوازشریف اور بے نظیر بھٹو بہن بھائی بن گئے چندسال پہلے جب پانامہ لیکس نے دنیا بھرکی اڑھائی سو سے زائد شخصیات کا بھانڈہ عین چوراہے میںپھوڑدیا جس سے ان کی نیک نامی اڑن فو ہو گئی کبھی جھوٹے لوگوں سے منہ چھپاتے پھرتے رہے اور کبھی وکٹری کا نشان بناکر یوں اترلتے رہے جیسے کشمیر فتح کرلیا ہو پاکستان میں میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیاں انہیں لے ڈوبیں حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت نے اشتہاری ڈکلیئر کردیایہی کہرام کیا کم تھا کہ میاں نوازشریف کو اسی کرپشن کے الزام میں نااہل قراردیدیا یعنی میڈ ان پاکستان کی
اس عاشقی میں عزت ِ سادات بھی گئی
مریم نواز جو کہتی تھیں میری بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں اب اربوں کھربوںکی سینکڑوں کنال اراضی منظر ِ عام پر آئی تو انہیں اپنے کہے پر آج بھی کوئی شرمندگی نہیں پھر چھوٹے میاں صاحب کے آمدن سے ڈھیروں زیادہ اثاثے، منی لانڈرنگ کی ہوشربا کہانیاں،بے نام کائونٹس میں اربوںکی ٹرانزیکشن ان کے دونوں بیٹوں ،دامادکی کرپشن کے غضب ناک قصے تادم ِ تحریر پوری فیملی کے بیشتر افراد کے خلاف نیب عدالتوںمیں مقدمات چل رہے ہیں اور زیادہ تر لوگ اشتہاری ہیں اسے کہتے ہیں
مرے کو مارے شاہ مدار
پانامہ لیکس کے قیامت خیز انکشافات کے بعد کئی عالمی لیڈر مشکل میں آئے آئس لینڈ کے وزیر ِ اعظم عوامی دبائو کے پیش ِ نظرمستعفی ہوکر گھر چلے گئے ہیں والد کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے اعتراف پر برطانوی وزیر ِ اعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے خلاف ہزاروں افراد مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے کر گھرچلے گئے وطن عزیز میں عوام گم صم ہیں شاید وہ کرپشن کو کوئی برائی سمجھتے ہی نہیں ہیں حالانکہ ہم جس مذہب کے پیروکارہیں اس میں کرپشن بہت بڑا گناہ ہے لیکن پاکستان میں حکمرانوںکی کرپشن پر کوئی خاص رد ِعمل دیکھنے میں نہیں آیا میاں نوازشریف ، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر نااہل ہوچکے ہیں لیکن ان کے چاہتے والے عدالتوں میں پیشی کے موقع پر آج بھی میاںنوازشریف کے حق میں نعرے لگاتے ہیں کچھ تو اہلکاروںسے الجھ بھی پڑتے ہیں تاکہ وفاداری کے ثبوت ریکارڈپرآجائے کیونکہ اس معاشرہ میں یہی تیزبہدف نسخہ ٔ کیمیاہے سوال یہ ہے کہ میاںنوازشریف فیملی کی آف شورکمپنیاں غیرقانونی ہیں یا قانونی ۔ میاںشہبازشریف خاندان کے آمدن سے زائد اثاثے کیونکرہیں؟ اس بارے میں حقیقت کتنی ہے افسانہ کتنا یہ جاننا عوام کا حق ہے ویسے تو مشہور یہی ہے کہ غیرقانونی سرمائے سے بنائی جانے والی کمپنیوں کی اصطلاح آف شور کمپنیاں کے لیے استعمال کی جاتی ہے یہی حال سابق صدر کی فیملی کاہے دونوں سابقہ حکمرانوںکی کرپشن،منی لانڈرنگ اور مال بنانے کا طریقہ ٔ کار ایک جیسا ہے بے نامی اکائونٹ اور ملازمین کے نام پر بینک اکائونٹس میں کروڑوں اربوں کی ٹرانزیکشن دی گئی ہے مطلب پاکستان کو بڑے سائٹیفک طریقے سے لوٹاگیاہے ایک اور سابقہ وزیرِ اعظم عمرا ن خان کے خلاف بھی فارن فنڈنگ کیس چل رہاہے جس میں بہت سے ممالک سے اربوں روپے کے فنڈرمیں مبینہ خوردبردکی تحقیقات جاری ہیں اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ اور تو اور مولانا فضل الرحمن جیسے مذہبی رہنماکے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس نیب کے ریڈار پرہیں ۔
کسی نے ایک دانشور سے پوچھا جناب کر پشن کی تعریف کیا ہے؟ ۔اس نے بلا تامل جواب دیا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن ہے۔۔۔ اگر اس فارمولے پر عمل کیا جائے تو ہماری پوری کی پوری بیوروکریسی اور سارے کے سارے سیاستدان کرپٹ ہو جاتے ہیں ہمارا مذہب تو ہر قسم کی کرپشن کے خلاف ہے ہمارے مذہبی، سیاسی و سماجی ،مذہبی رہنمائوں اور اداروںکو کرپشن کے خلاف میدان میں آنا چاہیے جرأت مندی سے اس فتنے کا مقابلہ کیا جا سکتاہے علماء کرام حلال و حرام کے فلسفہ کو اجاگر کرنے کے لیے بڑے ممدو معاون ثابت ہو سکتے ہیں یہ بات سب سے اہم ہے کہ ایک مسلم معاشرے میں حلال و حرام کی تمیز کے بغیر کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ۔ حکمرانوں کو اس سلسلہ میں بہت زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے سابقہ وزیر ِ اعلیٰ پنجاب کی ایک اہلیہ تہمینہ درانی نے سچ کہا تھا آف شور کمپنیاں غیر اخلاقی ہیں ملکی سرمائے کی غیر قانونی ذرائع سے غیرممالک میں منتقلی انتہائی خوفناک بات ہے دنیا کے کئی ممالک میں منی لانڈرنگ بہت بڑا جرم تصورکیا جاتاہے کیونکہ اس سے بہت سی معاشرتی برائیاں اور جرائم جنم لے سکتے ہیں اسلام نے ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا ہے اس کے لیے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم ومعانی کااحاطہ کرتاہے جس مذہب میں اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن تصورکیا جاتاہو اس کے حکمران کے لیے کیسا معیار ہونا چاہیے اس کا خود تصورکیا جا سکتاہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو تی جارہی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیربننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔۔انہی خواہشات نے اختیارات سے تجاوز کرنے پر مجبور کررکھاہے میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیوں ،لندن کے فلیٹ ان کے سمدھی اسحق ڈار کے دوبئی میں عالیشان پلازے اورمیاںشہبازشریف خاندان کے آمدن سے زائد اثاثے ،منی لانڈنگ کا انکشاف ہونے سے عوام کو بہت بڑا دھچکا لگاہے کیونکہ میاں نوازشریف میاںشہبازشریف کروڑوں عوام کے لیے ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں ماضی میں آصف علی زرداری کی کرپشن کے قصے مشہور تھے دونوں جماعتوںکا اپنا ووٹ بینک بھی ہے پھر سادہ دل عوام کس پر اب یقین کریںکس پر اعتماد کریں شاید اب راہبرکے روپ میں راہزن ہی لوگوں کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں۔ سچ میں بڑی طاقت ہوتی ہے جھوٹ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے ہزار جھوٹ بولنا پڑتے ہیں حکمرانوںکو اس حقیقت کو ادراک کرنا ہوگا قوم کو ادھورے سچ قبول نہیں ہیں زندہ قومیں ہی فتحیاب ہوتی ہیںزندہ قوموںکو سچائی سے پیارہوتاہے ہمیں بھی ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر