وجود

... loading ...

وجود
وجود

انحراف ایک سنگین غلطی ہے،تاحیات نااہل کرنا بڑی سخت سزا ہے،سپریم کورٹ

بدھ 11 مئی 2022 انحراف ایک سنگین غلطی ہے،تاحیات نااہل کرنا بڑی سخت سزا ہے،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز نے ریمارکس دیے ہیں کہ سمجھتے ہیں انحراف ایک سنگین غلطی ہے تاہم کسی کو تاحیات نااہل کرنا بڑی سخت سزا ہے، الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس پر رائے نہیں دے سکتے، منحرف ارکان کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے،عدالت کے سامنے بڑا پیچیدہ ،بہت اہم سوال ہے، ایسے معاملات پر کہیں لائن کھینچنا پڑے گی، اٹارنی جنرل صدارتی ریفرینس پر ہماری معاونت کریں، کیا آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح اس انداز سے کرسکتے ہیں جس سے سیاسی و قانونی استحکام آئے،کیا آئینی تشریح میں پارٹی سربراہ کو اجازت دے دیں؟،پارٹی سربراہ چاہے تو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کرے، پارٹی سربراہ نہ چاہے تو کارروائی نہ کرے، ہمارے سیاسی نظام میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ، ہیجان، دباؤ اور عدم استحکام موجود ہے، عدالت میں فریقین کے درمیان فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ہزاروں مقدمات عدالتوں کے سامنے زیرِالتوا ہیں۔سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی ۔(ق) لیگ کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا مقصد ارکان کو انحراف سے روکنا ہے، ارکان کو انحراف سے روکنے کیلئے آئین میں ترمیم بھی کی گئی۔اظہر صدیق نے مؤقف اپنایا کہ 16 اپریل کو پی ٹی آئی کے ارکان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی، منحرف ارکان نے پارٹی پالیسی کے برعکس حمزہ شہباز کو ووٹ دیا۔منحرف ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے، اس موقع پر اپنے دلائل کے دوران ق لیگ کے وکیل اظہر صدیق نے پانچ مئی کے روز اخبار میں شائع آرٹیکل کا حوالہ بھی دیا جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرٹیکل کس نے لکھا اور جب شائع ہوا، اس کے جواب میں اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ آرٹیکل پانچ مئی کو شائع ہوا، رائٹر کا نام بتا دوں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس پر رائے نہیں دے سکتے، منحرف ارکان کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔اظہر صدیق نے کہا کہ میرا مقدمہ نااہلی ریفرنس نہیں ہے، میرا مقدمہ یہ یے کہ دن کی روشنی میں پارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ الیکشن کمیشن نے لینا ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ ہی آئے گی، آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ ادھر کچھ اْدھر ہیں، ق لیگ کے سربراہ خاموش ہیں،ایک بلوچستان کی پارٹی ہے انکے لوگوں کا پتہ نہیں وہ کدھر ہیں۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ آدھی پارٹی ادھر ہے آدھی پارٹی اْدھر ہے، جس کی چوری ہوتی ہے اسکو معلوم ہوتا ہے، ان پارٹیوں کے سربراہ ابھی تک مکمل خاموش ہیں۔اظہر صدیق نے کہا کہ انڈیا میں منحرف ارکان کے لئے ڈی سیٹ نہیں بلکہ نااہلی کا لفظ استعمال ہوا ہے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ انڈیا کے 10 شیڈول میں منحرف رکن کی نااہلی کی میعاد کتنی ہے؟ یہ کیوں کہتے ہیں کہ سیاستدان چور ہیں؟ جب تک تحقیقات نہیں کی جاتیں تو ایسے بیان کیوں دیتے ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اٹھائیس مارچ کو عدم اعتماد پر قرارداد منظور ہوئی، اکتیس مارچ کو عدم اعتماد پر بحث ہونی تھی، یہ سوال پوچھنا چاہیے تھا کہ عدم اعتماد کیوں لائی گئی، اکتیس مارچ کو ارکان نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، ہم نے آئین کا تحفظ کرنا ہے، اس لیے آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کا ریفرنس سن رہے ہیں، منحرف ارکان سے متعلق آرٹیکل تریسٹھ اے کا کوئی مقصد ہے، آئینی ترامیم کے ذریعے تریسٹھ اے کو لایا گیا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل تریسٹھ اے کو آرٹیکل 17(2) کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں، آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 2 کے تحت سیاسی جماعتوں کے حقوق ہوتے ہیں۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ کے آنے کا شکریہ، کیا آپ اس معاملے پر عدالت کی معاونت کریں گے؟ جس پر اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ اگر عدالت چاہے گی تو عدالت کی معاونت کروگا، اگلے ہفتے منگل کو عدالت کی معاونت کروں گا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے بڑا پیچیدہ لیکن بہت اہم سوال ہے، ایسے معاملات پر کہیں لائین کھینچنا پڑے گی، اٹارنی جنرل پیر کو صدارتی ریفرینس پر ہماری معاونت کریں، کیا آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح اس انداز سے کرسکتے ہیں جس سے سیاسی و قانونی استحکام آئے, کیا آئینی تشریح میں پارٹی سربراہ کو اجازت دے دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی سربراہ چاہے تو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کرے، پارٹی سربراہ نہ چاہے تو کارروائی نہ کرے، ہمارے سیاسی نظام میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ، ہیجان، دباؤ اور عدم استحکام موجود ہے، عدالت میں فریقین کے درمیان فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ہزاروں مقدمات عدالتوں کے سامنے زیرِالتوا ہیں۔اس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ عدالتی بحث سے کسی نا کسی سمت کا تعین ہوجائے گا۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہر معاملہ عدالت میں آرہا ہے، ہم یہاں بیٹھے جماعتوں کے آپس کے اور اندونی معاملات کو حل کرنے کے لیے ہیں۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار کے وکیل منصور اعوان کا کہنا تھا کہ آئین ضمیر کے مطابق ارکان کو ووٹ کا حق دیتا ہے جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں سیاسی جماعتوں کا ڈسپلن ضروری ہوتاہے، اگر آپ کی دلیل تسلیم کر لیں تو سیاسی جماعتیں کہاں کھڑی ہوں گی، اس طرح سارا نظام تباہ ہو جائے گا، پارٹی ڈسپلن نہیں ہوگا تو سیاسی جماعت میں انتشار ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 17 (2)کے تحت سیاسی جماعتوں کے حقوق ہیں، سیاسی جماعتوں کے حقوق کا آرٹیکل 17 اور 63 اے کی موجودگی میں رابطہ کہاں منقطع ہو جاتا ہے۔منصور اعوان نے کہا کہ اگر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو جماعت اپنی سیٹ واپس لے سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ 1973 کے آئین میں قانون ساز سسٹم کو مستحکم کرنا چاہتے تھے، 1985 میں آرٹیکل 96 کو ختم کردیا گیا، 1985 کے انتخابات غیر جماعتی بنیاد پر کرائے گئے، سپریم کورٹ نے 1989 قرار دیا کہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سیاسی جماعتوں کے حقوق ہیں،اس کے بعد آرٹیکل 63 اے کو آئین میں شامل کیا گیا۔چیف جسٹس کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا آرٹیکل 63 اے کو محض ایک رسمی آرٹیکل سمجھ لیں، کیا آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعتوں کے بنیادی حقوق سے بھی منسلک ہے، کیا آرٹیکل 63 اے کو محض شو پیس آرٹیکل سمجھ لیں، کیا آرٹیکل 63 اے کا کوئی اثر بھی ہونا چاہیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین آزادی اظہار رائے کا حق بھی دیتا ہے، یہاں کہا جا رہا منحرف رکن کی سزا بڑھا دیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب ثابت نہیں کرسکتے تو کیوں کہتے ہو ہر سیاست دان چور ہے، تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوتی تو سب سامنے آتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں 1970 سے اقتدار کی میوزیکل چیئر چل رہی ہے، کسی کو بھی غلط کام سے فائدہ اٹھانے نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کی کچھ شرائط مقرر کر رکھی ہیں، سمجھتے ہیں انحراف ایک سنگین غلطی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو مستحکم حکومت کی ضرورت ہے تا کہ ترقی ہوسکے۔سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کو تاحیات نااہل کرنا بہت سخت سزا ہے۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ بار کے وکیل منصور اعوان کے دلائل مکمل ہوگئے جبکہ عدالت نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے وکیل کو تحریری گزارشات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر