وجود

... loading ...

وجود
وجود

حاکم وقت

اتوار 16 جنوری 2022 حاکم وقت

دوستو، کسی تیزطراراور شرارہ صفت خاتون خانہ نے اپنے شوہر سے اچانک سوال پوچھا۔۔ آپ تو قانون کے ماہر ہیں اور ایڈووکیٹ ہیں۔آپ کیا کہتے ہیں کہ عورتیں کیوں مجبور ہیں کہ مردوں کے لئے کھانا تیار کریں؟؟ شوہر کے دماغ کی بتی شاید جل رہی تھی، برجستہ جواب دیا۔۔اس لئے کہ جنیوا کنونشن میں طے پایا تھا کہ قیدیوں کو کھانا فراہم کرنا ۔۔’’حاکم وقت‘‘ کی ذمہ داری ہے۔۔اس واقعہ سے یہ بات تو آپ پر کلیئر ہوگئی ہوگی کہ ہمارا کالم غیرسیاسی ہوتا ہے۔ حاکم وقت ہر دور میں بیگمات ہی رہی ہیں۔۔ بڑے بڑے بادشاہ، حکمران، فوجی آمر،وزرا غرض کون ہے جو ان کی ’’حاکمیت‘‘ کا انکار کرتا ہے۔
کہتے ہیں بیویاں کبھی مطمئین نہیں ہوتیں۔۔ شوہر کی ہر بات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔۔ بیوی نے جب اپنے شوہر سے کہا کہ ۔۔میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔خاوند کہنے لگا۔۔ آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔۔بیوی نے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا۔۔ تم تو بس مجھے ہر وقت اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔۔۔پھر ایک دو روز بعد بیوی نے شوہر سے کہا ۔۔ میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔۔خاوند کو اپنی بیگم کا پچھلا غصہ بھولا نہیں تھا ،اس لئے جلدی سے بولا۔۔ جیسے تمہیں اچھا لگے۔۔بیوی ناک بھوں چڑھاتے ہوئے بولی۔۔ تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔میری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے اس گھر میں۔۔۔کچھ ٹائم گزرنے کے بعد اچانک ایک روز بیوی نے پھر شوہر سے کہا۔۔ میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔۔ شوہر کو ماضی یادتھا، جلدی سے بول اٹھا۔۔ کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟بیوی نے ترنت کہا۔۔ یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے بیگمات راضی اور مطمئن ہوجائیں۔۔بیوی کا شک دور کرنے کے لئے شوہر نے داڑھی رکھ لی اور پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھنے لگے۔ بیوی فون پر سہیلی کو بتا رہی تھی ۔۔ جناب اب حوروں کے چکر میںہیں!!!!!!!!میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا،جھگڑے کے دوران شوہر نے ایک جملہ کہا جس سے جھگڑا ایسے ختم ہوگیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔۔شوہر نے کہا۔۔خوب صورت ہو تو اس کا مطلب تم کچھ بھی بولوگی؟؟اس کے بعد بیوی نے کچھ کہا ہی نہیں اور چائے کے ساتھ پکوڑوں سے بھی نوازا۔۔باباجی نے یہ واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ۔۔ہمیں بیماری سے لڑنا ہے، بیمار سے نہیں۔۔
باباجی ایک دن محفل میں اپنی یادوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بولے۔۔عبد القدوس محلے میں نئے نئے ہی آئے تھے۔ ابھی دو ماہ بھی نہیں گزرے تھے کہ ان کی اہلیہ وفات پا گئیں۔محلے والے ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہوئے۔ جنازے میں سبھی محلے والے شامل تھے۔ جن میں، میں بھی تھا۔کوئی دو ماہ گزرے ہوں گے کہ انہوں نے دوسری شادی کر لی۔اس دفعہ محلے والے ان کی خوشی میں شریک ہوئے۔ دعوت ولیمہ میں میں بھی شامل تھا۔کوئی دو ماہ کا عرصہ گزرا کہ ان کی دوسری بیوی بھی قضائے الٰہی سے وفات پا گئی۔اس دفعہ بھی محلے والے ان کی دکھ میں برابر کے شریک ہوئے۔ جنازے میں سبھی محلے والے شامل تھے۔ جن میں، میں بھی شامل تھا۔اس دفعہ انہوں نے تیسری شادی کرنے میں تھوڑی جلدی کر لی کہ چہلم اور ولیمہ ایک ہی تقریب میں بھگتا دیا۔دعوت چہلم و ولیمہ میں سبھی محلے والے شامل تھے اور میں بھی ان میں شامل تھا۔قدرت خدا کی اس دفعہ ان کی تیسری بیوی کورونا کی نذر ہو گئی۔اس دفعہ بھی سارے محلے والے ان کے دکھ میں شریک ہوئے اور جنازے میں سبھی گئے لیکن میں ان میں شامل نہیں تھا۔میری بیوی کہنے لگی۔۔دیکھیں جی سبھی محلے والے عبد القدوس کی تیسری بیوی کے جنازے میں گئے ہیں، آپ کیوں نہیں گئے؟۔۔میں نے کہا۔۔بھلی لوک، مجھے شرم آتی ہے۔ اب دیکھو ناں عبد القدوس نے تو تیسری دفعہ بیوی کے جنازے پر بلایا ہے اور میں ایسا نالائق کہ اسے ایک دفعہ بھی نہ بلا سکا۔۔۔اب اس جواب پر میرے سر پر بیلن مارنے کی بھلا کیا تُک تھی۔ ماہرنفسیات نے اپنے مریض سے پوچھا۔۔کیا تم نے کبھی کوئی خطرناک کھیل کھیلا ہے۔۔مریض بولا۔۔جی ہاں میں کبھی کبھی اپنی بیوی کی بات سے اختلاف کر لیتا ہوں۔۔بیوی نے جب اپنے شوہر کو طعنہ دیا کہ ۔۔میں پورا گھر سنبھالتی ہوں، کچن دیکھتی ہوں، بچوں کا سنبھالتی ہوں،تم کیا کرتے ہو؟؟ لومڑی صفت شوہر نے جلدی سے کہا۔۔میں خود کو سنبھالتا ہوں،تمہاری نشیلی آنکھیں دیکھ کر۔۔یہ سن کر غصے میں لال بھبھوکا ہونے والی بیوی کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔۔کہنے لگی۔۔آپ بھی ناں۔۔ چلئے یہ بتائیں رات کوآپ کی پسند کی کون سی ڈش بناؤں؟؟
ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔زندگی میں دو چیزوں سے بچ کر رہنا۔۔ایک ٹی وی،دوسرا بی وی۔۔اگر ’’وی ‘‘کو مشترک سمجھ کر نکال دیا جائے تو باقی بچتا ہے ٹی بی۔۔وہ مزید کہتے ہیں کہ۔۔دولت مند شخص جھاڑو دینے والی،برتن مانجھنے والی،کپڑے دھونے والی،بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی اور گھر کی جھاڑ پونجھ کرنے والی الگ الگ ملازمائیں رکھتا ہے۔اور غریب آدمی صرف شادی پر اکتفا کر لیتا ہے۔ ۔ویسے یہ حقیقت بھی ہے اور اس سچائی سے آپ کو بھی کبھی نہ کبھی واسطہ ضرور پڑا ہوگا کہ بلاوجہ الجھنا،یاتو ہیڈفون کی تاروں کو آتا ہے یا صرف بیویوں کو۔۔اور بھی تلخ حقیقت ہے کہ باپردہ بیوی آج کے دور میں ایسی بیوی کو کہا جاتا ہے جو شوہر کا دیگر تمام ’’مستورات‘‘ سے پردہ کرادے۔۔ہمارے ایک دوست سے اس کے ممکنہ سسر نے پوچھا، اس کا کیا ثبوت ہے کہ تم میری بیٹی سے پیار کرتے ہو؟؟۔۔ ہمارے دوست نے انتہائی معصومیت سے جواب دیا۔۔میں’’ لڈواسٹار‘‘ میں اس کی گوٹی نہیں مارتا۔۔ایک سچ یہ بھی سن لیں کہ گرل فرینڈ صرف دو صورتوں میں آپ کی جان چھوڑتی ہے ،ایک تو یہ کہ خالق حقیقی کے پاس چلی جائے یا پھر خاوند حقیقی کے پاس۔۔بیوی کے انتقال پر باوجود کوشش کے جب شوہر کے آنسو نہ نکلے تو ایک مخلص دوست نے مشورہ دیاکہ ۔۔تصور کرو کہ وہ واپس آ رہی ہے۔۔ تاریخ لکھنے والے پھر لکھتے ہیں کہ۔ ۔ پھر شوہر کی چیخیں مریخ تک سنی گئیں۔۔دنیا کی بہترین اردو بولنے والوں میں مقابلہ تھا!!!سوال نہایت ہی مشکل پوچھا گیا تھا کہ سکون، اطمینان، خوشی، خاموشی، اور ذہنی یکسوئی کو زیادہ سے زیادہ 5 الفاظ کے جملے میں بیان کریں،جو مقابلہ جیتا اس کا جواب تھا،میری بیوی سو رہی ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔انسانوں کی فطرت ہے نہ ملے تو صبر نہیں کرتے، مل جاتے ہیں تو قدر نہیں کرتے۔۔ اپنوں کی قدر کریں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر