وجود

... loading ...

وجود
وجود

ہم سب لٹیرے ہیں؟

اتوار 16 جنوری 2022 ہم سب لٹیرے ہیں؟

صبح کے وقت پٹرول پمپ کے اردگرد بڑا ہجوم تھا بہت سارے موٹرسائیکل سوار درجنوںگاڑیوںوالے حیران، پریشان تھے رنگ برنے کپڑوں، اسکول یونیفارم میں ملبوس طلبہ طالبات کے چہروںپرپریشانی صاف دکھائی دے رہے تھی کہ سکول ٹائم نکلاجارہاہے اور پٹرول پمپ والے پٹرول فروخت کرنے سے انکاری تھی دفاترجانے والے ملازمت پیشۃ خواتین و حضرات، جاب کے لیے انٹرویو دینے کے لیے گھرسے تیار ہوکر آنے والے پٹرول پمپ پر آکرٹھس ہوکررہ گئے تھے ایک صاحب نے دوسرے سے پوچھا بھئی یہاں میلہ کیوں لگاہوا ہے وہ نہ جانے کب سے جلابھنا کھڑا تھک گیا تھا ترنت بولا پٹرول پمپ والوںکے بڑوںکے ختم پر آیا ہوا ہوں حکومت نے پٹرول کل مہنگاکرنے کااعلان کیاہے ان کم بختوںنے آج سے فروخت بندکردی ہے دولت کی ہوس ہرحیزپرغالب آگئی ہے کسی کو عوام کی پریشانی کااحساس نہیں۔۔دوسرا بولا صرف پٹرول پمپ والے پر ہی موقوف نہیں ہرشخص کاایک دوسرے کے ساتھ ایسا ہی رویہ ہے فروٹ خریدو تو گھر آکردیکھو تو آدھا گندہ اور گلاسڑنکلتاہے دکاندار ہویا ٹھیلے والا وہ آپ کی نظربچاکر ضرور کام دکھاجاتاہے۔
’’ہاں یار ایک اور بولا پورے شہر میں ایک پائو دودھ خالص ملنامحال ہے
’’قصائی،مستری ،مزدور کس کی کا رونا روتے پھریں ایک بوڑھے نے لقمہ دیا یہاںتو آوے کا آوے بگڑا ہواہے
’’ ہم خوددرست نہیں ہوتے ایک اور نے دل کے پھپھولے جلاتے ہوئے بڑی یاسیت سے کہا حکمرانوںکی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو مدینہ کی ریاست بناڈالیں کتنے بے وقوف ہیں
’’واقعی خودفریبی سی خودفریبی ہے ۔۔۔یہ سب اپنی جگہ ہمارے معاشرے میں ایک معمول کی بات ہے بلاشبہ یہاںتو آوے کا آوے بگڑا ہواہے ہرشخص دوسرے کی اصلاح کر ناچاہتاہے ہمیں دوسروںکی بڑی فکرہے اور خود آلائشوںمیں گم رہنا اپنا کمال خیال کرتے ہیں ایک طرف عوام کی بے بسی اور بااختیارلوگوںکی بے حسی کی سینکڑوںمثالیں پیش کی جاسکتی ہیں دوسری طرف اسی جیتی جاگتی دنیامیں کچھ اجلے ،روشن ضمیروںکی جگمگ جگمگ مثالیں بھی موجودہیں یہ اجلے لوگ جن کا تعلق کسی بھی ملک اور کسی بھی مذہب سے ہوسکتاہے یقین جانئے یہی انسانیت کا حسن کہلانے کے قابل ہیںان کے متعلق پڑھیں یا سنیں تو اپنے بدبودارمعاشرے سے گھن آنے لگتی ہیں اب کریں کیااسی ماحول میں رہنا اور ایسے لوگوںکے درمیان ہی گذارا کرنا ہے کہ اس معاشرے میںاورکوئی آپشن ہی نہیں ہے
سوڈان کے ایک شخص نے ایک مضمون میں اس نے اپنے ساتھ پیش آنیوالے دو دلچسپ واقعات بیان کیے ہیں۔ پہلا واقعہ میں وہ لکھتا ہے مجھے آئرلینڈ میں میڈیکل کا امتحان دینا تھا. امتحان فیس 309 ڈالر تھی۔ میرے پاس کھلی رقم (ریزگاری) نہیں تھی، اس لیے میں نے 310 ڈالر ادا کر دیے۔ اہم بات یہ کہ میں امتحان میں بیٹھا، امتحان بھی دے دیا اور کچھ وقت گزرنے کے بعد سوڈان واپس آ گیا۔ ایک دن اچانک آئرلینڈ سے میرے پاس ایک خط آیا۔ اس خط میں لکھا تھا کہ “آپ نے امتحان کی فیس ادا کرتے وقت غلطی سے 309 کی جگہ 310 ڈالر جمع کر دئیے تھے۔ ایک ڈالر کا چیک آپ کو بھیجا جارہا ہے، کیوں کہ ہم اپنے حق سے زیادہ نہیں لیتے” حالانکہ یہ بات وہ بھی جانتے تھے کہ لفافے اور ٹکٹ پر ایک ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے ہوں گے!!
یہ دوسرا واقعہ تو کمال کا ہے کاش یہ بوڑھی عورت مجھے کہیں مل جائے میں ادب سے روزانہ اس کے ہاتھ چوم کر دن کاآغازکروں سوڈانی کہتاہے میں کالج اور اپنی رہائش کے درمیان جس راستے سے میں گزرتا تھا، اس راستے میں ایک عورت کی دوکان تھی جس سے میں 18 پینس میں کاکاؤ کا ایک ڈبہ خریدتا تھا۔ ایک دن دیکھا کہ اس نے اسی کاکاؤ کا ایک ڈبہ اور رکھ رکھا ہے جس پر قیمت 20 پینس لکھی ہوئی ہے۔ مجھے حیرت ہوئی اور اس سے پوچھا کہ کیا دونوں ڈبوں کی نوعیت (کوالٹی) میں کچھ فرق ہے کیا؟
اس نے کہا : نہیں، دونوں کی کوالٹی یکساں ہے۔
میں نے پوچھا کہ پھر قیمت کا یہ فرق کیوںہے؟
اس نے سادگی سے جواب دیا کہ نائیجیریا، جہاں سے یہ کاکاؤ ہمارے ملک میں آتا ہے، اس کے ساتھ کچھ مسائل پیدا ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے قیمت میں اچھال آگیا ہے۔ زیادہ قیمت والا مال نیا ہے، اسے ہم 20 کا بیچ رہے ہیں اور کم قیمت والا پہلے کا ہے، اسے ہم 18 کا پیچ رہے ہیں۔
میں نے کہا، پھر تو 18 والا ہی خریدیں گے جب تک یہ ختم نہ ہوجائے؟ 20 والا تو اس کے بعد ہی کوئی خریدے گا۔
اس نے کہا: ہاں، یہ مجھے معلوم ہے۔زیادہ ترگاہک کم قیمت والی چیزہی خریدناپسندکرتے ہیں جبکہ کوالٹی توایک جیسی ہے
میں نے مشورہ دیا کہ دونوں ڈبوں کو مکس کر دو اور 20 کا ہی بیچ دو۔ کسی کے لئے قیمت کا یہ فرق جاننا مشکل ہوگا۔
اس نے میرے کان میں پھسپھساتے ہوئے کہا : کیا تم کوئی لٹیرے ہو(are you a robber) ؟؟جومجھے ایسا مشورہ دے رہے ہو؟
مجھے اس کا یہ جواب بڑا عجیب لگا اور میں آگے بڑھ گیا۔ لیکن یہ سوال میرے ذہن میں بہت سے سوال چھوڑ گیا آج بھی اس کاانداز اس کا لہجہ میری نگاہوںمیں گھوم گھوم جاتاہے اور اس کا سوال آج بھی میرے کانوں میں گونج رہا ہے کہ کیا تم کوئی لٹیرے ہو ؟ اس حساب سے تو میرے معاشرے کا ہرفرد لٹیراہے جو جتنی لوٹ مارکرسکتاہے ضرور کرنے کی کوشش کرتاہے سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس بوڑھی عورت نے جس اخلاق کا مظاہرہ کیا وہ کون سا اخلاق ہے؟ دراصل یہ ہمارا اخلاق ہونا چاہیے تھا۔ یہ ہمارے دین اسلام کا اخلاق ہے۔ یہ وہ اخلاق ہے جو ہمارے نبی کریم صلی علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سکھایا تھا، لیکن؟
ذرا دل پرہاتھ رکھ کر ایمانداری سے بتائیں ہم کہاں کھڑے ہیں کیا ہم لٹیرے نہیںہیں ؟!؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود پیر 13 مئی 2024
واحدسپرپاورکاگھمنڈ

سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر