وجود

... loading ...

وجود
وجود

صنف آہن ۔۔

جمعه 17 دسمبر 2021 صنف آہن ۔۔

دوستو، کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا ہے کہ مردوخواتین کے مغربی طرز کے لباس میں کچھ معمولی فرق ہی ہوتا ہے، جن میں سے ایک فرق شرٹس کے بٹنوں میں ہوتا ہے۔ آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ مردوں کی شرٹ کے بٹن دائیں طرف جبکہ خواتین کی شرٹ کے بٹن بائیں طرف لگے ہوتے ہیں۔ یہ بحث ایک یورپی ویب سائٹ پر چلی تو ہم پر انکشاف ہوا کہ ۔۔ اس فرق کی ابتداصدیوں قبل ہوئی جب مرد تلواروں سے جنگیں لڑا کرتے تھے جبکہ خواتین گھر میں بچوں کی پرورش کیا کرتی تھیں۔ مرد کو جنگ کے دوران سیدھے ہاتھ سے تلوار چلاتے ہوئے اپنے دفاع میں گاہے شرٹ اتارنی پڑ جاتی تھی، لہٰذا اس کی شرٹ کے بٹن دائیں طرف رکھے گئے تاکہ وہ سیدھے ہاتھ سے تلوار چلاتے ہوئے بائیں ہاتھ سے آسانی سے شرٹ کے بٹن کھول سکے۔ اسی طرح خواتین عموماً بچہ اپنے بائیں ہاتھ میں اٹھاتی ہیں اور ان کا دایاں ہاتھ فارغ ہوتا ہے۔ لہٰذا ان کی شرٹس کے بٹن بائیں طرف لگانے شروع کیے گئے تاکہ وہ بچے کو دودھ پلانے کے لیے سیدھے ہاتھ سے آسانی سے بٹن کھول سکیں۔ایک صاحب نے اس فرق کی یہ وجہ بیان کی گئی ہے کہ زمانہ قدیم میں جب لوگ گھوڑوں پر سفر کرتے تھے، خواتین گھوڑے پر ایک طرف ٹانگیں کرکے بیٹھا کرتی تھیں۔ چنانچہ ان کی شرٹس کے بٹن دائیں طرف ہونے کی وجہ سے شرٹس میں ہو ا بھر جاتی تھی، لہٰذا ان کی شرٹس کے بٹن الٹی طرف لگانے شروع کر دیئے گئے۔ایک اور صاحب نے دخل درمعقولات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ۔۔ خواتین کی شرٹس پر بٹن الٹی طرف محض اس لیے لگانے شروع کیے گئے تاکہ مردوخواتین کی شرٹس میں فرق نمایاں ہو سکے۔ چونکہ مردوخواتین کی شرٹس کی کٹنگ میں فرق ہوتا تھا جو صرف پہننے پر ہی معلوم ہوتا تھا لہٰذا اکثر خریدار غلطی سے دوسری صنف کی شرٹ لے جاتے تھے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے دونوں کی شرٹس کے بٹن الگ الگ سمت میں لگانے شروع کیے گئے تھے۔
کچھ روز قبل کراچی میں ایک وکیل رہنما کی مصروف شاہراہ پر ٹارگٹ کلنگ ہوئی، نقاب پوش موٹرسائیکل سواروں نے کار میں بیٹھے وکیل رہنما پر گولیاں برسائیں اور آسانی سے فرار ہوگئے۔اس واقعہ کو پہلے پہل تو لسانی رنگ دینے کی کوشش کی گئی لیکن جب تفتیشی ٹیموں نے باریک بینی سے تحقیقات کی تو انکشاف ہوا کہ دوسری شادی کرنے پر پہلی بیوی ناخوش تھی، اس نے اپنے بھائی اور بہنوں کی مدد سے یہ ٹارگٹ کلنگ کرائی ، مبینہ قاتل برادرنسبتی نکلا۔ پولیس نے اس حوالے سے تمام ثبوت و شواہد اکٹھے کرلیے جس میں وڈیو بھی شامل ہے۔اسی طرح کا واقعہ بھارت میں بھی پیش آیا۔بھارتی ریاست بہار کے ضلع’’ گیا‘‘ میں ایک خاتون نے اپنے زیورات کو گروی رکھ کر شوہر کے قتل کے لیے پیسے جمع کیے، پیسے لے کر قتل کرنے والے بدمعاشوں سے دو لاکھ روپے میں قتل کا معاہدہ ہوا۔خاتون نے اپنے عاشق ذیشان سے مل کر شوہر طیب علی کو قتل کرنے کی سازش رچی تھی، ضلع گیا میں تقریبا دو ماہ قبل20 اکتوبر کو طیب علی کو کسی اور نے نہیں بلکہ اس کی بیوی نے ہی قتل کرایا تھا۔قاتلوں کو پیسے دینے کے لیے مقتول کی بیوی افشاں پروین نے اپنے زیورات گروی رکھے تھے اور اپنے عاشق کو پیسے دے کر قاتلوں تک بھجوایا تھا تاکہ وہ ان کا قتل کرسکیں۔قتل کا سودا تین لاکھ روپے میں طے پایا تھا، سُپاری کلر کو ایک لاکھ روپے ایڈوانس میں دیے گئے تھے، باقی روپے دینے کی بات قتل کے بعد طے پائی تھی۔پولیس نے اس معاملے میں تین ملزموں اور مقتول کی بیوی افشاں پروین کو گرفتار کرلیا ہے، ان کے قبضے سے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد ہوچکا ہے۔۔ سوچ لیں کچھ بیویاں کتنی ضدی اور خطرناک ہوتی ہیں۔اسی طرح پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں بیوی نے اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر شوہر کو سرِ عام پیٹ ڈالا۔ میاں بیوی میں ناراضی چل رہی تھی جس کے باعث خاتونِ خانہ اپنے میکے آئی ہوئی تھی۔ اس دوران اس کا شوہر دوائی لینے ہسپتال گیا اور اتفاق سے بیوی بھی اسی وقت دوائی لینے اپنے گھر والوں کے ساتھ ہسپتال آگئی۔ دونوں کا آمنا سامنا ہوا تو بیوی نے گھر والوں کے ساتھ مل کر شوہر کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی جس میں بیوی اور سسرالیوں کونہتے شوہر کی درگت بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔وڈیو وائرل ہونے کے بعد شوہر بے چارے کی معاشرے میں تو عزت چھوڑیں، محلے میں کیا عزت رہ گئی ہوگی؟؟
دنیا میں آئے روز ایسے عجیب و غریب واقعات رونما ہوتے ہیں کہ جن کے بارے سوچ اور جان کر عقل انسانی دنگ رہ جائے،ایسا ہی ایک واقعہ مصر میں پیش آیا جہاں پر پڑوسیوں سے مانگ کر کپڑے پہننے والی خاتون کا شوہر طلاق کے لیے عدالت میں پہنچ گیا۔عرب میڈیا کے مطابق یہ حیرت انگیز واقعہ مصر میں پیش آیا جہاں پرایک 30 سالہ شخص اپنی بیوی کی چوری کی حرکات سے تنگ آکر عدالت پہنچ گیا، اس نے عدالت کو بتایا کہ میری بیوی ویک اینڈ پر سیروتفریح کے لیے پڑوسیوں سے کپڑے مانگ لاتی ہے لیکن کبھی انہیں واپس نہیں کرتی۔عدالت کو مصری شخص نے بتایا کہ میری اہلیہ ہر بار کسی نئے پڑوسی سے کپڑے مانگ لاتی ہے اور ان کو دھمکی بھی دے کر آتی ہے اگر وہ اپنے کپڑے واپس مانگنے آئی تو انہیں تشدد کا نشانہ بنائے گی۔30 سالہ شخص نے جب اپنی اہلیہ سے اس بات کی تصدیق کرنا چاہی تو اس نے فوراً سب کچھ تسلیم کرلیا جس پر میں نے اسے طلاق مانگی لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہوئی لہٰذا میرے پاس فیملی کورٹ جانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا تھا۔مصری شہری کے مطابق پڑوسی خاتون نے مجھے بتایا کہ آپ کی بیوی کی اس حرکت پر میں پولیس میں شکایت درج کروارہی ہوں جس پر میں نے انہیں نئے کپڑے دلاکر معاملہ رفع دفع کرنے کی درخواست کی اور وہ مان گئے جس سے میں پولیس ا سٹیشن جانے سے بچ گیا۔
اچھا کوئی بھی ایسا واقعہ اگر آپ کے اطراف ہوا ہوتو پہلے تو آپ کو غالب گمان ہوگا کہ خاتون بے چاری پر ظلم ہوا ہوگا۔۔ جیسا کہ فیصل آباد میں چوری کرنے والی خواتین کا واقعہ آپ کے سامنے ہے، ان نام نہاد مظلوم خواتین نے اپنے کپڑے خود پھاڑے اور الٹا کیس دکانداروں پر بنوادیا۔۔ گریٹر اقبال پارک لاہور کا واقعہ دیکھ لیں۔۔ متنازع خاتون ٹک ٹاکر نے کس طرح مگرمچھ کے آنسو بہا کر ملک کو عالمی سطح پر بدنام کیا کہ یہاں خواتین بالکل بھی محفوظ نہیں، لیکن بعد میں سب کچھ سامنے آگیا۔خاتون ٹک ٹاکر کا ساتھی ریمبو جیل میں چکی پیس رہا ہے اور ضمانت کی کوششیں کررہا ہے۔اسی طرح ہمارے محلے میں ایک شادی ہوئی۔۔ لڑکا بیچارہ انڈر میڑک اور لڑکی ایم بی اے بینک ملازم تھی۔۔ شادی کی وجہ محض لڑکا اور لڑکی کا خالہ زاد ہونا تھا۔۔پورے محلے میں عمُومی اور حلقہ خواتین میں خصُوصی طور پر صفِ ماتم بِچھ گئی۔۔ ہر خاص و عام لڑکی کے ساتھ غائبانہ ہمدردی جتلاتا اور۔۔ظلم ہوا ہے، بہت بڑا ظلم ہوا ہے کی تسبِیح کرتا نظر آیا۔۔کچھ دِنوں بعدہمارے ہی محلے میں بینک میں اعلیٰ عہدے پر فائز نوجوان کی شادی اپنے ماموں کے گھر ہوئی۔۔ لڑکی اَن پڑھ بلکہ چِٹّی اَن پڑھ تھی، خُوبی صرف یہ کہ ماموں زاد تھی۔ ہر کوئی کہتا کتنی قسمت والی ہے، بہت خوش نصیب ہے جو اتنا پڑھا لکھا خاوند مِلا۔۔
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔بگڑے ہوئے بیٹے کی شادی یہ کہہ کر کردی جاتی ہے کہ بیوی سدھار دے گی، جب بیوی سدھار دیتی ہے تو کہتے ہیں۔جوروکا غلام بن گیا ہے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر