وجود

... loading ...

وجود
وجود

سوناکتناسوناہے ؟

جمعرات 30 ستمبر 2021 سوناکتناسوناہے ؟

یہ تو ہرکوئی جانتا ہے کہ قیمتی دھات سونے کی قیمتیں دن بہ دن بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں جس سے ترقی پذیرممالک میں افراط ِ زر میں اضافہ ہورہاہے جو ان کی معیشت کو نگل رہاہے کیونکہ عالمی سطح پر ایک اصول وضح کیاگیا ہے کہ جس ملک کے پاس سونے کے جتنے ذخائرہوں وہ اتنے ہی کرنسی نوٹ چھاپ سکتاہے تاکہ مالیاتی توازن قائم رہ سکے تیسری دنیا کے بیشترممالک اپنے بجٹ کا خسارا پورا کرنے کے لیے دھڑادھڑ نوٹ چھاپتے چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان ملکوںمیں مہنگائی ،بروزگاری اور غربت میں مسلسل اضافہ ہوتا چلاجارہاہے ۔ پچھلے دو برسوں کے دوران سونے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا سبب چین، امریکا اور خلیجی ممالک کی حدسے زیادہ خریداری ہے جس کی وجہ سے دنیا میں ایک بحرانی کیفیت پیداہورہی ہے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کا خبط بھی اس کی ایک وجہ ہے جس طرح نت نئے ہتھیاروں کی ایجادات اور ان کا حصول ایک جنون بن گیاہے اسی طرح سونے کے ذخائر جمع کرنا بھی مضبوط معیشت کے حامل ملکوںکا شوق بن گیا ہے جس میں چھوٹے، غریب اور تیسری دنیا کے ممالک پس رہے ہیں سونا چاندی اور قیمتی جواہرات جمع کرنے کا شوق انتہائی قدیم تصورکیاجاتاہے ماضی کے بادشاہ، راجے، مہاراجے اورمالدار لوگ اسی خبط میں مبتلارہتے تھے ۔ کہاجاتاہے کہ لیبیا کے صدر کرنل معمر القذافی دنیا میں ایک نئی کرنسی متعارف کروانا چاہتے تھے جو کرنسی نوٹوںکی بجائے خالص سونے کے سکوںپر مشتمل ہونا تھی انہوںنے اس کے لیے تمام تیاریاں بھی کرلی تھیں لیکن وقت سے پہلے یہ منصوبہ لیک ہوگیا جس پر امریکا نے ان کے خلاف بغاوت کروادی کیونکہ سونے کے سکوںپر مشتمل کرنسی چند دنوںمیں ہی دنیا کی سب سے مضبوط کرنسی بن جانا تھی۔
لیبیا کے صدر کرنل معمر القذافی ایک فعال،متحرک اور زیرک رہنما تھے وہ ریاستہائے متحدہ افریقہ بنانے کے بڑے حامی تھے انہیں 53 افریقی ممالک پر مشتمل افریقی اتحاد کا چیئرمین منتخب کیا گیا تو عالمی طاقتوںنے انہیں اپنے راستے سے ہٹانے کافیصلہ کرلیا 2011ء میں نیٹو اور قبائلی باغیوں نے قذافی کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ 20 اکتوبر 2011ء کو اپنے آبائی شہر سرت میں حملہ آوروں کا مقابلہ کرتے ہوئے قذافی شہید ہو گئے۔سونے کے سکوںپر مشتمل کرنسی کا منصوبہ کامیاب ہوجاتا تو وہ پوری دنیا پر چھا جاتے ۔ماضی کی قدیم تہذیبوں اور صدیوں پرانی مسلم ادوار میں سونا بطورِ کرنسی رائج تھا کبھی دنیاپر خالص سونے سے بنی اشرفیوں،درہم اور دینارکا راج تھا برصغیرمیں بھی مسلم حکومتوں کے دور میں سونے کے سکے کرنسی رائج الوقت تھی چونکہ سونے کو ہمیشہ سے سب سے محفوظ سرمایہ کاری تصور کیا جاتا ہے اور حالیہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں سرمایہ کار اور ممالک اپنی سرمایہ کاری کو سونے میں تبدیل کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی ترجیح میں تبدیلی اور پھر امریکا چین تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے سونے کی قیمتیں اس وقت اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ ورلڈ گولڈ کونسل نے دنیا کے ایسے ممالک کی فہرست جاری کی ہے جن کے پاس سونے کے سب سے زیادہ ذخائر موجود ہیں۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ گولڈ کونسل اعداد و شمار کے مطابق اگست 2020 میں سونے کے سب سے بڑے ذخائر 8133.5 ٹن امریکا کے پاس ہیں جو کہ اس کے مجموعی ذخائر کا 79 فیصد بنتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جس کے پاس 3363.6 ٹن یعنی ذخائر کا 75.6 فیصد، اٹلی کے پاس 2451.8 ٹن یعنی 71.3 فیصد، فرانس کے پاس 2436 ٹن یعنی ذخائر کا 65.5 فیصد، روس کے پاس 2299.9 ٹن یعنی ذخائر کا 23.0 فیصد، چین کے پاس 1948.3 ٹن یعنی ذخائر کا 3.4 فیصد ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے پاس 1040.0 ٹن یعنی ذخائر کا 6.5 فیصد، جاپان کے پاس 765.2 ٹن یعنی ذخائر کا 3.2 فیصد، بھارت کے پاس 657.7 ٹن یعنی ذخائر کا 7.5 فیصد، نیدرلینڈز کے پاس 612.5 ٹن یعنی ذخائر میں سے 71.4 فیصد، ترکی کے پاس 583.0 ٹن یعنی ذخائر میں سے 37.9 فیصد، تائیوان کے پاس 422.7 ٹن یعنی ذخائر میں سے 4.7 فیصد۔ پرتگال کے پاس 382.5 ٹن یعنی ذخائر میں سے 77.7 فیصد، قازقستان کے پاس 378.5 ٹن یعنی ذخائر میں سے 65.5 فیصد، ازبکستان کے پاس 342.8 ٹن یعنی ذخائر میں سے 60 فیصد، برطانیا کے پاس 310.3 ٹن یعنی ذخائر میں سے 10.2 فیصد، لبنان کے پاس 286.8 ٹن یعنی ذخائر میں سے 1.6 فیصد اور دنیا میں 35017.79 ٹن سونے کے ذخائر ہیں۔ ورلڈ گولڈ کونسل کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اس فہرست میں 44 ویں نمبر پر ہے اور اس کے پاس اس وقت 64.6 ٹن سونے کے ذخائر ہیں جو کہ اس کے مجموعی ذخائر کا 20.7 فیصد بنتے ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے قریباً تمام کو ممالک کو مہنگائی ،بروزگاری اور غربت کا سامناہے جس کی وجہ سے اربوں لوگ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں یہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتیں اپنے اپنے شہریوںکی آمدن بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات کریں جب تلک لوگوںکی معاشی ضروریات پوری نہیں ہوںگی وہ خوشحال نہیں ہوسکتے سونا ہرگھرکی ضرورت ہے شادی بیاہ کی خوشیاںاس کے بغیر نامکمل سمجھی جاتی ہیں جس رفتار سے سونے کی قیمتوںمیں اضافہ ہورہاہے غریبوںمیں احساس ِ محرومی بڑھ رہاہے وہ وقت دور نہیں جب لوگ دور سے سنارکی دکانوںپر ہی دیکھا کریں گے اور نہ جانے کتنی دلہنیں سونا پہنے کی حسرت لیے ڈولی میں بیٹھی رولڈگولڈ کے بنے زیورات پہن کرپیاگھر سدھاریں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر