وجود

... loading ...

وجود
وجود

عالم اسلام کی نظریں

اتوار 27 جون 2021 عالم اسلام کی نظریں

عالم ِ اسلام کی نظریں اس وقت تین مسلم حکمرانوں عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد کی طرف لگی ہوئی ہیں شاہ فیصل شہیدنے پاکستان کو اسلام کا قلعہ قراردیا تھا پاکستان نے ہمیشہ امت ِ مسلمہ کے اتحادو اتفاق کے لیے ہراول دستے کاکام کیاہے اس سلسلہ میں پاکستان کے کرداراور صلاحیتیوںکو سراہا اور تسلیم کیا جاتاہے یہ اعزاز کوئی معمولی بات نہیں وزیرِ اعظم عمران خان نے ڈیووس اور ملائشیا میں پرچی کے بغیر فی البدیہہ تقریرکرکے دھوم مچادی بلاشبہ عالمی فورم پر انہوں نے اپنے خیالات کااظہارکرکے نہ صرف دنیاکوجھنجوڑکررکھدیا بلکہ اربوںمسلمانوںکی دلی ترجمانی کا حق ادا کردیا ِ،طیب اردگان کے ترکی صدرہیں ترکی کے ساتھ ہماری بڑی جذباتی وابستگی ہے جی ہاں خلافت ِ عثمانیہ مسلمانوںکی نشاطِ ثانیہ کا وہ روشن باب ہے جسے کوئی فراموش نہیں کرسکتا خلافت ِ عثمانیہ کی بحالی کے لیے برصغیرپاک وبنگلہ ہندمیں ایک عالمگیرتحریک چلائی گئی تھی آج بھی کئی مسلم ممالک میں خلافت کی بحالی کے لیے کوششیں اور جدوجہدکی جارہی ہے، مہاتیرمحمد ملائیشیاکے حکمران ہیں انہوںنے دنیابھرکی سامراجی قرتوںکو شکست دے کر اپنے وطن کو نہ صرف بیرونی قرضوںکے چنگل سے نجات دلائی بلکہ ملائشیا کی معیشت کو ایک ناقابل تسخیربنادیا پاکستان، ترکی اور ملائشیا تینوںاسلامی ممالک اور ان کے موجودہ حکمرانوں میں بہت سے باتیں مشترک ہیں تینو ںہی غیرملکی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے تھے وہ تو عالمی مالیاتی اداروںکے جنگل سے آزادہوگئے لیکن پاکستان کا ابھی تک بچہ بچہ مقروض ہے مسلم حکمرانوںمیں عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد تینوںعالم ِ اسلام کے اتحاد،اخوت اور مشترکہ جدوجہد کے خواہاں ہیں پاکستان کے دورہ کے دوران طیب اردگان نے پاکستان بارے اپنے جن جذبات کااظہارکیا اس سے ہمارے سینے فخرسے بلندہوگئے برملا ان کاکہنا تھا کشمیر بھی ترکی کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتا ہے، پاکستان آکر خود کو کبھی اجبنی محسوس نہیں کیا ،ہماری دوستی مفاد پرمبنی نہیں،عشق اورمحبت سے پروان چڑھی ہے،پاکستان کا دکھ درد، ہمارا دکھ درد ہے ،پاکستان کی کامیابی،ہماری کامیابی وکامرانی ہے،پاکستان نے ہمیشہ ترکی کے مؤقف کی حمایت کی،اے اللہ،ہمارے تعلقات اوردوستی کوقائم ودائم فرما خیرسگالی کے طورپر پاکستان نے ترک کمپنی کے ذمے کروڑوں ڈالر کا جرمانہ معاف کر دیا۔
ماضی میںپاکستان نے ترک کمپنی کارکے پر عائد کیا گیا جرمانہ اور پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے. پاکستان نے ترک کمپنی پر 19 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا جبکہ اس کے 4 بحری جہاز بھی قبضے میں لے لیے تھے،کمپنی کو اب جرمانہ معاف کرنے سمیت چاروں بحری جہاز بھی واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ترک صدر کی مداخلت سے کمپنی نے پاکستان کیخلاف عالمی عدالت میں دائر کیا گیا 1 ارب 20 کروڑ ڈالرز کا ہرجانہ بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان کو اپنا گھر سمجھتا ہوں ، ہرموقعے پر پاکستان ک ساتھ دیں گے ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا. پاکستان سے 13معاہدے پاک ترک تعلقات کا مظہر ہیں 2023ء تک تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر کرنے پر اتفاق ہے، ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے، کشمیر ایشو کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں.واضح رہے پاکستان اور ترکی کے درمیان سیاحت، ثقافت،ریلوے، پوسٹل سروسز، اسٹریٹجک تعاون کو بڑھانے ، ٹرانسپورٹ، نفراسٹرکچر، خوراک کے شعبوں میں ایم اویوز پر دستخط کیے وزیراعظم عمران خان نے کہا پاکستانی عوام ترک صدر کو بہت پسند کرتی ہے،ترک صدر اگر پاکستان میں الیکشن لڑیں تو کلین سویپ کریں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی تعلقات میں نیا دور شرورع ہورہا ہے. پاک ترک ایم اویوز پر دستخط نئے دور کا آغاز ہے. ان معاہدوں کا دونوں ممالک کو بہت فائدہ ہوگا. ترکی کی فلمی صنعت تیزی سے ترقی کررہی ہے، اسلامو فوبیا کیخلاف ترک فلم انڈسٹری سے مستفید ہونا چاہتے ہیں کوئی بھی مسئلہ ہوتا ہے تو ترکی ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے. اسلاموفوبیا کے خلاف دونوں ممالک نے مشترکہ تعاون کا فیصلہ کیا ہے. بین الاقوامی ایشوز پر پاکستان اور ترکی کا یکساں مئوقف ہوتا ہے. عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ ہے، 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو بھارت نے محصور کررکھا ہیبھارت نے کشمیری قیادت اور نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایشو کا حل نکالا جانا چاہیے. بھارت نے آئین کو پامال کرکے 6 ماہ سے کشمیریوں کو قید کررکھا ہے. مقبوضہ کشمیر میں مظالم کیخلاف آواز اٹھانے پر ترک صدر کا مشکور ہوں جبکہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد نے درجنوں مرتبہ خبردار کیاہے کہ مسلم دنیا ایک “بحرانی کیفیت” میں ہے ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں کہ مسلم ممالک تباہ ہورہے ہیں ، ان کے شہری اپنے ممالک سے فرار ہو کر غیر مسلم ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں ۔
94 سالہ وزیر اعظم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دوسری جنگ عظیم کے تباہ کن اثرات کے باوجود ان ممالک نے ترقی کی ہے لیکن بہت سارے مسلم ممالک ا چھی طرح سے حکومت کرنے سے قاصر ہیں سچ ہے ترقی یافتہ اور خوشحالی کے بغیر کسی ملک کی عوام کو سکون نہیں مل سکتاجنونی جنگیں ، خانہ جنگی ، ناکام حکومتیں اور بہت ساری تباہی کے باعث بہت سے مسلم ممالک حالات کا مقابلہ کررہے ہیں۔ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد اورترک صدر رجب طیب اردوان نے ڈنکے کی چوٹ پر فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوںکی زبردست حمایت کرتے ہوئے آخری حدتک جانے کا اعادہ کیاہے مہاتیر محمدنے تو ضمیرکی آوازپر لبیک کہتے ہوئے بھارتی دھمکیوںکو کسی خاطرمیں نہ لانے کااعلان کیا کشمیری مسلمانوںکی حمایت کے’’ جرم’’ میں نریندر مودی نے ملائیشیا سے پام آئل لینے کا معائدہ ختم کرنے کااعلان کیا لیکن انہوںنے اس نقصان کی بھی پرواہ نہ کی بلاشبہ تین مسلم حکمران عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد مشترکہ لائحہ عمل تیارکریں تو مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط اور قبلہ ٔ اول یہودی پنجہ ٔ استبدادسے آزادہوسکتاہے دعاہے کہ خدکرے وہ دن بھی طلوع ہو جب عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد عالم ِ اسلام کو متحدکرنے کے لیے اس تحریک کاآغازکریںجوامت ِ مسلمہ کے ہرفردکے دل کی آواز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر