وجود

... loading ...

وجود
وجود

بصارت اوربصیرت

بدھ 16 جون 2021 بصارت اوربصیرت

ذرا تصورکی آنکھ سے دیکھیںوہ زمانہ کتنا خوفناک ہو گا جب لوگ اپنی بیٹیوںکو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کردیا کرتے تھے یا جہالت کے باعث اپنی سوتیلی مائوں بہنوں کو بیچنا جواں مردی خیال کرتے ، تاریخ میں یہ بھی درج ہے کچھ دیوث ایسے بھی تھے جو ان سے شادیاں کرلیا کرتے تھے الحفیظ و الامان وہ کیسا ہولناک دور تھا پھر نبی آخرالزماں ﷺ رحمت العالمین بن کر دنیا میں تشریف لائے جس کی برکت سے ماں کو جنت، بیٹی کو رحمت،بیوی کو راحت بننے کا شرف حاصل ہوا اوریوںعورت کا ہر ہر رشتہ قابل ِ توقیر بن گیا اور اسلام نے بے راہروی کا خاتمہ کرکے خاندانی نظام کو مضبوط و مستحکم بنادیا۔پھر کچھ اسلام دشمن قوتوںنے خواتین و حضرات کے مساوی حقوق کا شوشا چھوڑ کراس خاندانی سسٹم کو تباہ کرنے کے لیے اپنے خوفناک ایجنڈے پرکام شروع کردیا انہوں نے عورت کو ایک ہتھیارکے طورپر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اسی لیے شاید زیادہ تر لوگ نہیں جانتے ہوں گے کہ مسلمانوں کے خلاف کتنی عالمی سازشیں ہورہی ہیں قدم قدم پر ایک سے بڑھ کر ایک فتنہ برپاکرنے کی کوششیں جاری ہیں جن میں سے ایک بڑ ا فتنہ مسلمان عورتوں کو آزادی کے نام پر اسلام اور اسلامی شعار کے خلاف بغاوت کرنے پر اکسانا ہے۔ الحمد للہ مسلمان خواتین کی اکثریت راسخ العقیدہ ہیں پردہ ان کی خاص پہچان ہے دور ِ حاضرمیں اس کی جدید شکل حجاب ہے جو دنیا بھرمیں بے حد مقبول ہے لیکن اسلا م دشمن قوتوں نے کچھ فیشن زدہ ،خاص آزاد خیال، زیادہ تعلیم یافتہ اور فیملی سسٹم سے بیزار خواتین میں مردوںکی برابری کے حقوق کا جھانسہ دے کر اسلامی اقدار کو اس قدر خوفناک بناکر اس انداز میںپیش کیا کہ وہ ان کے رنگ میں رنگتی چلی گئیں اور میراجسم میری مرضی جیسا خوفناک نعرہ ایجاد ہوا جو مادرپدر آزادی کا لوگو بن گیا حالانکہ جتنی عزت عورت نے اسلام نے دی ہے اس کی مثال نہیں ملتی اس لیے عام مسلمان عورت اس جال میں نہیں آئیں لیکن حقیقت ہے کہ اپنے آپ کو پڑھی لکھی کہنے والی مسلم خواتین کی ایک محدود تعداد بطورِ چارہ اس سازش میں استعمال ہونے کے لیے بخوشی خود کو پیش کررہی ہیں ۔ ایکِ حدیث ِ مقدس میں کہا گیاہے کہ :’’جب تم حیا نہیں کرتے تو تم جو چاہوکرو’’ کے مصداق شترِ بے مہار کی طرح جو چاہے کرتی پھر رہی ہیں۔اور جو شیطان ان پر القا کررہا ہے وہ اسے ببانگِ دہل بیان کررہی ہیں۔یقینا جس طرح مسلمان مردوں کے لیے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ اور حضور پرنورﷺ کے فیض یافتہ حضرات صحابہ کی زندگی مشعلِ راہ ہے۔اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی عظیم تعلیمات اور صحابیات کی حیاتِ طیبہ مسلمان عورتوں کے لیے مینارہ ہدایت ہے۔ بعض احادیث میں انتہائی واضح طورپربیان کیاگیاہے کہ صحابیات رضی اللہ تعالی عنہا کس قدر زیادہ پردہ کا اہتمام کیا کرتی تھی اور ان میں کس قدر زیادہ شرم و حیا ہو اکرتی تھی۔
سید النساء حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کی شرم و حیاکے بارے میں حضرت اسما ء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں حضرت فاطمہؓ بنت رسول اللہ ﷺ کی رخصتی کے وقت موجود تھی جب صبح ہوئی تو ہم اللہ کے محبوب نبی ﷺ کے گھر آئے اور حضرت امِ ایمن رضی اللہ تعالی عنہا سے فرمایا اے امِ ایمن تم میرے بھائی کو بلا کر لاؤ ! انہوں نے عرض کیا : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے بھائی ہیں اور آپ نے ان کا نکاح (اپنی شہزادی سے)کیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا : ہاںامِ ایمن رضی اللہ تعالی عنہا پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ تشریف لائے۔ نبی پاک ﷺ نے ان پر کچھ پانی چھڑکا پھر نبی پاک ﷺ نے حضرت امِ ایمنؓ سے فرمایا : فاطمہؓ کو بلا کرآوحضرت امِ ایمن رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں : حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا جب آئیں تو وہ شرم و حیا سے کانپ رہی تھیں ، حضور ﷺ نے ان سے فرمایا : ساکن ہو جاؤ ! میں نے تمہارا نکاح اس شخص سے کیا ہے جو مجھے اپنے اہلِ بیت میں سب سے زیادہ محبوب ہے پھر نبی محترم ﷺ نے ان پر بھی کچھ پانی چھڑکا پھر رسول اللہ ﷺ واپس پلٹے تو حضور ِ محترم نے اپنے آگے ایک سایہ دیکھا ، تو استفسار فرمایا : یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا :میں اسما ء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا ہوں۔حضور ﷺ نے دریافت فرمایا : تم رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی کی رخصتی میں آئی ہو ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! پس حضور ﷺ نے میرے لیے دعا فرمائی۔ (المستدرک ،ذکر مناقب فاطم بنت رسول اللہ ﷺ برقم : ،ج:،ص)۔ غورکریںیہ خاتون ِ جنت سیدہ کائناتؓ کی شرم و حیا کا عالم تھا اور افسوس آزادی کے نام پر آج کی خواتین مختلف چینلز پر اپنے شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلقات کی باتیں چٹخارے لے لے کربیان کرتی نظر آتی ہیں آج شوہر کی شرعی خواہش کی تکمیل کو ریپ کا نام دیا جارہا ہے ہائے تعجب ہے ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا روایت فرماتی ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفرِ حج میں حالتِ احرام میں تھیں، جب ہمارے پاس سے کوئی سوار گزرتا تو ہم اپنی چادروں کواپنے سروں سے لٹکا کر چہرے کے سامنے کر لیتیں اور جب لوگ گزر جاتے تو ہم چہرے کھول لیتیں۔(سنن ابی دائود ، کتاب الحج ، باب فی المحرم تغطی وجھھا ، برقم : ،ج:،ص) غور فرمائیں کہ احرام کی حالت میں چہرے سے کپڑامس (TOUCH)کرنا منع ہے ،اس حالت میں بھی صحابیات اِس احتیاط کے ساتھ چہرہ چھپاتی تھیں کہ کپڑاچہرے سے مس نہ ہواور چہرہ غیر مردوں سے چھپا رہے۔اور آج کل کی یہ آزادی کی متوالی خواتین ! میرا جسم میری مرضی کا بے سرا راگ الاپ رہی ہیں۔شرعی پردے کے اہتمام کو قید وبند کی صعوبت سمجھ رہی ہیں۔ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو فرسودہ قرار دے رہی ہیں۔ اپنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھ رہی ہیں۔حضرت امِ سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا روایت فرماتی ہیں : جب قران مجید کی یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی :(الاحزاب ))ترجمہ از کنزالایمان:اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں تو انصار کی خواتین اپنے گھروں سے نکلتے وقت سیاہ چادرسے خود کوچھپا کرنکلتیں ان کو دیکھ کردور سے لگتا تھاکہ گویاان کے سروں پر کوے بیٹھے ہیں۔(سنن ابی دائود ، کتاب اللباس ، باب فی قولہ )انصاری صحابیات کے پردے کا اہتمام ملاحظہ کریں کہ ان کی چادروں کو جو ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے دور سے کالے کوؤں کی مانند دکھائی دینے سے تشبیہ دی اس کا حسن ِظن ملاحظہ کریں اور مادر پدر آزادی کی شائق ان
خواتین کو دیکھئے تو آج کی مسلم خواتین کی آزادی کے حق میں بے سروپا دلیلوںپر افسوس ہوتاہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا روایت فرماتی ہیں :جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی (النور)ترجمہ از کنزالایمان:اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔ تو عورتوں نے اپنی تہبند کی چادروں کو کناروں سے پارہ پارہ کیا اور ان سے اپنے چہرے ڈھانپ لیے۔(سنن ابی دائود ، کتاب اللباس برقم : ج:،ص)۔امام ابوداود اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں امِ خلاد نامی ایک خاتون پردے کی حالت میں نبی پاک ﷺ کی بارگاہ میں اپنے بیٹے کاحال دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوئیں ان کے بیٹے جنگ میں نبی پاک ﷺکے ساتھ گئے او رجنگ میں شہید ہو گئے کسی صحابی نے آپ کو نقاب میں دیکھ کر کہا :اس وقت بھی آپ نے نِقاب ڈال رکھا ہے ، آپؓ نے جواباً انہوں نے فرمایا : میں نے بیٹاضرور کھویا ہے، حیا نہیں کھوئی۔(سنن ابی دائود ، کتاب الجہاد ، باب قتال الروم)حضرت امِ خلادؓ ؓکے یہ کلمات راہِ راست سے منحرف خواتین کے لیے یقینا ایک تازیانہ عبرت ہے ‘‘میں نے بیٹاضرور کھویا ہے، حیا نہیں کھوئی کاش یہ خواتین ان کلمات کو فقط بصارت کے نور سے نہیں بلکہ بصیرت کی آنکھوں سے پڑھیں۔ یقینا اللہ پاک جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ دعاہے کہ میرا جسم میری مرضی کا بے ہودہ نعرہ لگانے والے اپنے طرزِ عمل پر غورکریں اللہ سے معافی مانگیں اور ہدایت طلب کریں اللہ تبارک تعالیٰ ہم سب کو ہدایت عطافرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر