وجود

... loading ...

وجود
وجود

غریب امریکی عوام اور جو بائیڈن کا امتحان

بدھ 30 دسمبر 2020 غریب امریکی عوام اور جو بائیڈن کا امتحان

(مہمان کالم)

ولیم باربر

امسال نومبر میں امریکا کے صدارتی الیکشن میں منتخب ہونے سے پہلے‘ جوبائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ معیشت کی اصلاح کے لیے ان کا تبدیلی کا فلسفہ یہ ہے کہ غربت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے گھنٹے کے کم از کم 15 ڈالر معاوضے، سستی صحت عامہ اور نسل پرستی کے خلاف وفاق کی کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔ معاشی بحران کے دوران ہی کووڈ اور نسلی انصاف اور کم آمدنی والے امریکیوں کا مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ سیاہ فام، سفید فام، گندمی، ایشیائی نڑاد اور مقامی افراد‘ سب نے ٹرمپ کے جھوٹ اور دہشت کے پھیلائے ہوئے جال کے خلاف جو بائیڈن کو ووٹ دیے۔ ٹرمپ کی حامی ریاستوں میں ڈیموکریٹس کی کامیابی کے بعد کچھ لوگو ںکا خیال ہے کہ جو بائیڈن کی حکومت کے مینڈیٹ کو ریپبلکن پارٹی کے مطالبات پر کمپرومائز کرنا پڑے گا مگر جو بائیڈن اور کملا ہیرس کی کامیابی کا دارومدار متنوع قسم کے ٹرن آئوٹ پر تھا جو امریکا میں معاشی اور نسلی انصاف کے علاوہ بولڈ پالیسیوں کے ساتھ مسائل کا حل چاہتاہے۔ 2016ء کے الیکشن کے مقابلے میں اس الیکشن میںچھ ملین سے زائد کم آمدنی والے افراد نے اضافی ووٹ ڈالے ہیں۔ ابتدائی پولز کے مطابق‘ جن ووٹرز کی گھریلو آمدنی پچاس ہزار ڈالرز سے کم تھی‘ انہوں نے 11.5 سے زائد مارجن سے جو بائیڈن کو ووٹ دیے ہیں جو مجموعی طور پر 30 فیصد اضافہ ہے۔

غریب، کم آمدنی والے، سیاہ فام، گندمی۔ مقامی ووٹرز کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کے مخالف سفید فام ووٹرز نے بھی جو بائیڈن کے حق میں ووٹ دیے جس سے ٹرمپ کے مخالف حلقوں میں ٹرن ا?ئوٹ میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں ا?یا۔ ووٹرز نے ان وعدوں کی بھی حمایت کی کہ امرا پر ٹیکس لگایا جائے گا، ورکرز کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، ہائوسنگ اور بے گھر افراد کے ایشوز پر توجہ دی جائے گی، ڈیجیٹل تقسیم کو کم کیا جائے گا، ٹرانسپورٹیشن کے شعبے کو فنڈ دیے جائیں گے اورغربت کی وجہ سے پیدا ہونے والے جرائم کا سدباب کیا جائے گا۔

ملک بھر کے ووٹرز کا مطالبہ تھا کہ انہیں بہتر ہیلتھ کیئر اور بہتر معاوضہ دیا جائے اور امرا پر ٹیکسز لگائے جائیں۔ 63فیصد امریکی ووٹرز کا مطالبہ ہے کہ حکومت کی طرف سے تمام امریکی شہریوں کو ہیلتھ کیئر فراہم کی جائے۔ نواڈا، پینسلوینیا اور مشیگن میں جو بائیڈن کے حامی دو تہائی ووٹرز کہتے ہیں کہ نسل پرستی ایک اہم مسئلہ ہے اور اتنے ہی امریکی کم از کم پندرہ ڈالرز معاوضے کے حامی نکلے۔ جو بائیڈن اور کملا ہیرس کی حمایت کی بڑی وجہ وہ مشکلات اور مسائل ہیں جو کم آمدنی والے 140 ملین غریب امریکی شہریوںکو درپیش ہیں۔ مئی کے مہینے سے کم از کم آٹھ ملین امریکی خطِ غربت سے نیچے آچکے ہیں اور شاید کئی ملین امریکیوںکو گھروں سے بے دخل ہو نا پڑے جبکہ کم ا?مدنی والی لاکھوں فیملیوں کو کورونا کی وجہ سے اپنی ملا زمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے جو بائیڈن اور کملا ہیرس کو اب بچت کی پالیسی ترک کرنا ہو گی تاکہ انسانی ضروریا ت پوری کی جا سکیں۔ جارجیا میں ہونے والے رن آف الیکشن سے یہ بات واضح ہو گی کہ کیا ڈیموکریٹس کو سینیٹ میں اکثریت ملتی ہے یا نہیں۔ اس کے بعد ہی حکومت بولڈ پالیسیاں اپنا سکتی ہے تاکہ سیاسی وابستگیوںسے بالاتر ہو کر تمام امریکی شہریوں کا معیارِ زندگی بلند کیا جا سکے۔ ہمیں سیاہ فاموں،مقامی اور غربت کے شکار ان امریکی عوام کے لیے فوری ریلیف کا انتظام کرنا ہوگا جو کووڈ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں تاکہ عدم مساوات کے شکار امریکیوںکو ہیلتھ کیئر تک مساوی رسائی مل سکے۔ انہیںکم از کم معاوضہ پندرہ ڈالرز اور یونین بنانے کا حق مل سکے اور قابل برداشت قیمتوں میں اپنے گھر خرید سکیں۔

تبدیلی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے بائیڈن حکومت کو چاہئے کہ ووٹ دینے کے حق میں وسعت دی جائے جس میں یونیورسل ارلی ووٹنگ، آن لائن ووٹنگ اور اسی دن رجسٹریشن کا عمل اور ووٹ دینے سے محروم رہ جانے والے ووٹرز کو دوبارہ ووٹ دینے کا حق، واشنگٹن ڈی سی کو ریاست کے حقوق دینا، ووٹنگ رائٹس ایکٹ کو مکمل تحفظ فراہم کرنا شامل ہیں۔ ایک حقیقی تبدیلی کو اسی صور ت میں بر قراررکھا جا سکتا ہے اگر موجودہ الیکشن میں نظر آنے والا ووٹرز ٹرن آئوٹ مستقبل میں بھی برقرار رکھا جائے۔ حکومتی کارکردگی کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے اور اسی معیار پر غربت کا تخمینہ لگایا جائے اور اس میں تعلیم، ہائوسنگ اور ٹرانسپورٹیشن پر آنے والی لاگت میں اضافے کو بھی شمار کیا جائے۔ اس کا آغاز وفاق کی سطح پر ملازمتوں کے پروگرام سے کیا جائے، طلبہ کے قرضے معاف کر دیے جائیں، مقامی قبائل کے حق خودمختاری کا احترام کیا جائے، تمام امریکی بچوں کے لیے سرکاری تعلیم کے مساوی حق کو تسلیم کیا جائے اور بامعنی امیگریشن اصلاحات پاس کی جائیں۔

جو بائیڈن اور کملا ہیرس کو جو معیشت ورثے میں ملے گی‘ اسے کورونا وائرس سے مزید نقصان ہونے کا احتمال ہے جس کی وجہ سے دائیں اور بائیں بازو‘ دونوں گروپوں کو محتاط رہنا پڑے گا کیونکہ اب ہم زیادہ مہم جوئی افورڈ نہیں کر سکتے مگر سچی بات یہ ہے کہ ہم ایسا نہ کرنا بھی افورڈ نہیں کر سکتے۔ ٹرمپ حکومت کی طرف سے امیر طبقات کے لیے ٹیکسوں میں کٹوتی سے لے کر اس سال ا مریکی کارپوریشنز کو اوپر اٹھانے کے لئے حکومتی مالیاتی ریلیف تک‘ ہم نے دیکھا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے وفاقی سطح پر کس قدر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ امریکی عوام کو اٹھانے کے لیے بھی اسی سطح کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے یا نہیں۔
ہماری دونوں جماعتیں تبلیغ پر یقین رکھتی ہیں اور ہمارا عقیدہ یہ کہتا ہے کہ کسی قوم کی فلاح اسی صورت ممکن ہے اگر اس قوم کے سب سے مستحق افراد کی فلاح اور بہبود کے لیے وسائل خرچ کیے جائیں، حضرت مسیح علیہ السلام کا بھی فرمان ہے ’’اگر آپ غربت کے شکار افراد کے لیے اپنے اندرسخاوت کا جذبہ رکھتے ہیں تو اپنی سخاوت کا آغاز مشکلات کے شکار افراد کی مدد سے اس طرح کریں تو آپ کا شمار ان لوگوں میں کیا جائے گا جو کچھ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ پرانی تباہی سے نکل کر اپنے پائوں پر کھڑے ہوسکتے ہیں، تعمیرِ نو کے ذریعے اپنی کمیونٹی کو ایک مرتبہ پھر زندہ رہنے کا ماحول فراہم کر سکتے ہیں‘‘۔ اس سال اسی کم آمدنی والے کروڑوں غریب افراد نے آپ کو ووٹ دے کر کامیاب کیا ہے۔ یہی امریکا ہے جس کے لیے ہم ہر دم دعائیں کرتے ہیں کہ جو بائیڈن اور کملا ہیرس نے اس ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر