وجود

... loading ...

وجود
وجود

چینی تہذ یب کے اسرار

جمعه 04 دسمبر 2020 چینی تہذ یب کے اسرار

آج رومیوں اور یونانیوں کی ایجادات، سماجی و معاشی ترقی اور تہذیب و تمدن کی پوری دنیا معترف ہے لیکن یہ عجیب نہیںلگتا چین اور سنٹرل ایشیائی ممالک میں ہونے والی تہذیبی اور سائنسی ترقی کو خاطرمیںنہیں لایا جاتا کیونکہ دراصل مغرب نے دانستہ یا نا دانستہ کسی حد تک انحراف کرتے ہوئے۔ انہیں پس پشت ڈال دیا ہے ،چین کی ایجادات اور کمالات دنیا کے سامنے یا تو رکھے ہی نہیں گئے یا پھر اس کا سرسری سا ذکر ملتا ہے اس کے پس منظرمیں کینہ پروری،جیلسی اور تکبرکا عنصرنمایاں ہے بہت سی تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ چین کے دور افتاد ہ علاقوں کے مکین بھی سائنسی ترقی میں درجہ کمال پر فائزتھے۔ ان کی ایجادات سے دنیاکے لیے لاتعداد آسانیاں پیدا ہوئیں ،مسلمان تو پہلے ہی چین کو بہت اہمیت دیتے ہیں کیونکہ نبی ٔ اکرم ﷺ کافرمان علی شان ہے کہ علم حاصل کرو خواہ تم کواس کے لیے چین جاناپڑے اس حوالے سے کہاجاسکتاہے کہ چین ہمیشہ علم و ادب اور تہذیب و ایجادات کا محور رہاہوگا جس طرح آج چین معاشی لحاظ سے دنیا پر چھا یاہوا ہے اس سے درجنوں ترقی یافتہ ممالک کے ہاتھ پائوں پھول گئے ہیں ،قدیم چین کی ایسی ہی کچھ ایجادات میں زلزلے کی شدت ماپنے والا آلہ بھی شامل ہے ،یہ آلہ اس وقت ایجادکیا گیا جب دنیا کے دیگر ممالک زلزلوں سے نمٹنے کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی کرنے کی بجائے اس سے خوفزدہ تھے چین سیمسک زون میں واقع نہیں ہے نہ ہی اسے شدید ترین زلزلوں کا مرکز کہا جا سکتا ہے، وہاں جاپان یا دوسرے ممالک جیسی تباہ کاریاں دیکھنے کو نہیں ملتیں۔لیکن ہوسکتاہے کسی زمانے میں چین شدید ترین زلزلوں کا مرکز رہا ہو۔ اتنے شدید کہ دریائوں کارخ بدل گیاہو جس سے، شہر کے شہر صفہ ہستی سے مٹ گئے ہوں اور آج ان کا نام و نشان بھی نہیں ملتا۔

چینی تہذیب کا شمار بھی دنیا کی قدیم ترین تہذیبوںمیں ہوتاہے قدیم دور کے معروف چینی مورخ سیما چیان (Sima Qian)کی 91 قبل مسیح میں لکھی جانے والی دستاویز (Annals) میں شدید زلزلوں کا ذکر ملتا ہے۔سیما چیان کا کہنا تھا ’’780قبل مسیح میں آنے والے زلزلے کی شدت سے تین بڑے دریائوں کا رخ بدل گیا تھا جس سے خطے میں جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ ایک اور مؤرخ تائے پنگ یولان (Taiing Yulan) کے محفوظ نسخوں میں چین کے 600 زلزلوںکا تذکرہ ملتاہے ۔ زلزلوں کے بعد قحط اور خشک سالی سے الگ تباہ کاریاں یقینی امرہے جو ہمیشہ سیاسی افرا تفری اور بغاوت جیسی صورتحال پیداکرنے کا سبب بھی بنتے رہے ہیں، اسی لیے بادشاہ زلزلے کی شدت کا پتہ چلانے اور ان کے پیدا شدہ مسائل سے نمٹنے میں کافی دل چسپی رکھتے تھے۔ بادشاہ کے حکم پر 78 قبل مسیح میں جنم لینے والے ایک ریاضی دان ژینگ ہینگ (Zhang Heng) نے زلزلے کی شدت ناپنے والا آلہ بنالیا تھا۔ انتہائی ذہین فطین یہ ریاضی دان 139 سال تک زندہ رہا، اس دوران اس نے بہت سی اہم ایجادات دریافت کیں ۔ اس آلے کو دور حاضر میں ’’سیسموگراف کہا جاتا ہے۔ یہ کانسی یا تانبے کا بنا ہوا مرتبان کی شکل کا ایک آلہ تھا۔ گولائی کے اطراف میں اژدھے کی شکل کے آٹھ برتن لگائے گئے تھے۔ ہر اژدھے کے منہ میں ایک گیند نما آلہ تھا۔ برتن کے ہلتے ہی گیند بھی ہلنے لگتی تھی۔جتنی شدت سے یہ برتن ہلتا، اتنی ہی طاقت سے گیند لڑھکنا شروع کر دیتی تھی اور یوں نیچے گر جاتی جس سے زلزلے کی شدت کا بخوبی اندازہ لگانا ممکن تھا ،اس سائنس دان کا خیال تھا کہ زلزلے کا سبب تیز ہوا یا آندھی ہوتی ہے۔

قدیم چینی سائنسد انوں کی ایک حیرت انگیز ایجاد ریڑھی کی طرز کا ایک آلہ بھی ہے جس کا رخ جنوب کی جانب رہتا تھا حیرت انگیز بات یہ تھی کہ آپ اسے کہیں بھی لے جائیں یہ بتا دیگا کہ جنوبی چین کس جانب ہے۔اسے آج بھی ’’سائوتھ پوائنٹنگ چیریٹ کہا جاتا ہے۔ دو پہیوں کے اوپر ایک ’’گڑیا کھڑی کر دی جاتی تھی،آپ اس ریڑھی کو کسی بھی جانب موڑ دیں گڑیا کی انگلی کا رخ جنوب کی جانب ہی رہے گا۔کہا جاتا ہے کہ ڈیوک آف ڑائو(Duke of Zhau) نامی شہزادے کا کافی ملنا جلنا تھا ،متعدد مہمان راستہ بھٹک جاتے ،ان کی رہنمائی کے لیے شہزادے نے یہ قدیم آلہ بنوایا۔اس کی مدد سے مہمانوں کوراستہ تلاش کرنے میں آسانی ہوتی۔ وہ خود بھی اس کے ذریعے بھٹکے بغیر اپنے محل میں پہنچ جاتا۔اس مکینیکل آلے کا استعمال 1030قبل مسیح سے کیا جاتارہا ہے لیکن سائنس میوزیم ، لندن میں محفوظ پیچیدہ ترین ایجاد 200 سے 250 کے درمیان میں تیا ر کی گئی تھی اس کے علاوہ ’لیکور (Lacquer) چینیوں کی خاص ایجاد ہے۔مغربی ممالک لیکور کی تیاری یا ایجاد پر اپنا حق نہیں جما سکتے۔ اسے ’’لاک بھی کہا جاتا ہے۔’’ شنگ سلطنت (Shang Dynasty) میں بھی یہ استعمال کیا جاتاتھا۔شنگ حکمرانوں نے اپنے مردوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ہرشہرمیں مراکز بنا رکھے تھے جن کی چار دیواری کے علاوہ تابوت کی لکڑی پر اسی کا لیپ کیا جاتا تھا۔1970 ء میں چین کے علاقے ’’انیانگ (Anyang) میں دریافت ہونے والی شنگ سلطنت کی ملکہ لیڈی فو ہائو (Lady Fu Hao) کی آخری آرام گاہ میں بھی ایسے برتن ملے ہیں جن پراسی کیمیکل کا پینٹ کیا گیا تھا۔ تحقیق کے مطابق چینی باشندے ہزاروں سال سے اس کے استعمال سے بخوبی واقفیت رکھتے تھے کچھ مقامات سے حنوط لاشیں بھی ملی ہیں جبکہ 1980 ء کے عشرے میں ’’ارلی تائو Erlitou)) میں ملنے والے آثار 17ویں صدی قبل مسیح کے بتائے جاتے ہیں، ان برتنوں کی سجاوٹ میں بھی یہی کیمیکل استعمال کیاجاتا تھا۔چند عشرے قبل تک کسی بھی مکان، دکان، دفتر یا سرکاری ڈاک کو سیل کرنے کے لیے اسے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کو توڑنا ممنوع ہوتا تھا۔

آج کچھ دفاتر میں یہ مستعمل ہے۔ اس کیمیکل کی خاص بات چمک،دیر تک قائم رہنے کی صلاحیت تھی جس سے ظاہرہوتاہے کہ قدیم چینی باشندے آلات سازی کے فن سے بھی واقف تھے، مختلف کیمیکلز ، موم اور معدنیات کو اپنی مرضی کی اشکال میں ڈھالنے والے سانچے یا برتن بھی بنا رکھے تھے ، انہیں زمانہ قدیم کی ’’مشینری بھی کہا جا سکتا ہے۔ان سانچوں کی مدد سے آلات، ظروف کافی آسان ہو گئی تھی۔ آج دنیا نے ان دریافتوں کو ’’ چائنیز برونزی مینو فیکچرنگ میتھڈز کا حصہ تسلیم کیا ہے۔ چینی لگ بھگ 3000قبل مسیح میں بھی تانبے اور کانسی کے استعمال سے واقف تھے۔ شنگ سلطنت کے دور میں استعمال کیے جانے والے نمونے بھی ملے ہیں۔ 1500قبل از مسیح سے تعلق رکھنے والی کچھ دریافتیں ارلی تائو(Erlitou)کے علاقے میں بھی کی گئی ہیں۔یہ لوگ ٹن اور سیسے کی مدد سے بنائے جانے والے برتنوں میں موم اور دیگر کیمیکلز اور کچھ دھاتوں کو ڈھالا کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس دور میں چین میں میٹل انڈسٹری عروج پر تھی۔وہ تانبے، لوہے، ٹن سیسہ اور سونے کے ملاپ کی ٹیکنالوجی سے کسی حد تک واقف تھے۔1600قبل مسیح میں چینیوں نے پتیل، سونے اور چاندی کے ملاپ سے’’ دور مار تیر کمان بنائے تھے۔ یہ ایک قسم کی ’’پروجیکٹائل مشینیں تھیں جن میں تیر کو فکس کرنے کے لیے جگہ بنائی گئی تھی۔ چین کے نان ڑن میوزیم میں محفوظ ان تیر کمانوں کو دیکھنے و الوں کا کہنا ہے کہ ’’کمان میں تیر پوری طرح فٹ ہو جاتا تھا، جس سے نشانہ چوکنے کے اندیشے کم سے کم ہو جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ’’ٹیریکوٹا آرمی کا نشانہ کم ہی خطا جاتا تھا۔ وزن میں ہلکے تھے، لہذا نقل و حمل مشکل نہ تھی۔اولین چینی بادشاہ کے مقبرے میں دیگر آلات کے ساتھ کمان اور تیر بھی ملے ہیں۔یہ بادشاہ کی شان اورعوام کی آزادی کی پہچان تھے۔ یہی تری کمان ’’ٹیریکوٹا آرمی (Terracotta Army) کے بھی زیر استعمال تھے،یہ تیر کمان کئی صدیوں تک مستعمل رہے۔ کاغذ،موم بتی بھی چینی سائنسد انوں کی ابجادات ہیں جوں جوں دنیا ترقی کرتی جارہی ہے قدیم تہذیبوںکے رموز اسرار پراسرارہوتے چلے جاتے ہیں عقل حیران رہ جاتی ہے کہ صدیوںسال پہلے انسان جتنا تہذیب یافتہ تھاِ آج انسان اس کمال تک نہیں پہنچا جس کی واضح مثال دیوار ِ چین بھی ہے چاند سے زمین پر نظرآنے والی یہ واحد چیزہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر