وجود

... loading ...

وجود
وجود

نسلی یا فصلی؟؟

جمعه 25 ستمبر 2020 نسلی یا فصلی؟؟

دوستو، بات ہورہی ہے نسلی اور فصلی کی۔۔ ان دونوں کے درمیان کافی فرق ہوتا ہے۔۔ نسلی انسان یا کوئی بھی جاندار اس کی اپنی ایک ’’ویلیو‘‘ ہوتی ہے جب کہ فصلی انسان ہو یا کوئی بھی جاندار، اس کا کوئی دین ، ایمان نہیں ہوتا، وہ ہوا کی لہروں سے ڈولتا رہتا ہے۔۔شدید قسم کا مفاد پرست ہوتا ہے، کمرشل ذہنیت والے ’’ فصلی‘‘ صرف وہی کام کرتے ہیں جس میں انہیں کوئی فائدہ ہورہا ہو۔۔ نسلی اور فصلی کے درمیان اور بھی کئی تضادات ہیں،چلئے پھر آج کی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کرتے ہیں۔۔
خواتین پر تشدد کے حوالے سے پاکستان بھر کی ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس صوبے میں کتنے فیصد خواتین جنسی، جسمانی یا ذہنی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔پی ڈی ایچ ایس کی طرف سے جاری کی گئی اس سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین پر سب سے کم تشدد صوبہ سندھ میں ہوا، جہاں صرف 18فیصد خواتین کو ازدواجی زندگی میں کبھی نہ کبھی جنسی، جسمانی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے نمبر پر گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں 31فیصد، تیسرے نمبر پر پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 32 فیصد خواتین کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ بلوچستان میں یہ شرح 49فیصد اور خیبرپختونخوا میں 52فیصد رہی جبکہ فاٹا میں سب سے زیادہ خواتین کو تشدد کا شکار بنایا گیا جہاں یہ شرح 66فیصد رہی۔ رپورٹ کے مطابق یہ ڈیٹا 15سے 49سال عمر تک کی شادی شدہ، طلاق یافتہ یا بیوہ خواتین کے ساتھ پیش آنے والے تشدد کے واقعات پر مبنی تھا۔۔ویسے ہمارے نزدیک عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنانا،نسلی انسان کا کام نہیں ہوتا۔۔
بات ہورہی ہے نسلی اور فصلی کی۔۔کہتے ہیں کہ عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں۔۔۔ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی،نوکری کی طلب لئے حاضرہوا،قابلیت پوچھی گئی۔۔ کہا،سیاسی ہوں۔(عربی میں سیاسی،افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ہیں)بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی،اسے خاص گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنا دیاگیا، پہلے والا انچارج فوت ہوگیا تھا جس کی وجہ سے یہ اسامی خالی تھی۔۔چند دن بعد،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا،اس نے کہا۔۔نسلی نہیں ہے۔۔ بادشاہ کو تعجب ہوا، اس نے جنگل سے(سائیس) کو بلاکر دریافت کیا۔۔اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ہے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئی تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا بڑھا۔۔مسئول کو بلایا گیا،اس سے پوچھا گیا کہ۔۔تم کو کیسے پتا چلا، اصیل نہیں ہے؟؟؟اس نے کہا۔۔۔جب یہ گھاس کھاتا ہے توو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے، جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لیکر سر اٹھا لیتا ہے۔۔بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثرہوا،مسئول کے گھر اناج،گھی،بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا۔۔اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا،چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی،اس نے کہا۔۔طور و اطوار تو ملکہ جیسے ہیں لیکن ۔۔شہزادی نہیں ہے۔۔بادشاہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی، حواس بحال کئے، ساس کو بلا لیا اور معاملہ اس کے گوش گذار کیا۔۔ساس کہنے لگی۔۔ حقیقت یہ ہے تمہارے باپ نے، میرے خاوند سے ہماری بیٹی کی پیدائش پرہی رشتہ مانگ لیا تھا، لیکن ہماری بیٹی 6 ماہ ہی میں فوت ہو گئی تھی،چنانچہ ہم نے تمہاری بادشاہت سے قریبی تعلقات قائم کرنے کے لئے کسی کی بچی کو اپنی بیٹی بنالیا۔۔بادشاہ نے مصاحب سے دریافت کیا،تم کو کیسے علم ہوا؟؟اس نے کہا۔۔۔ اس کاخادموں کے ساتھ سلوک جاہلوں سے بدتر ہے۔۔بادشاہ اس کی فراست سے خاصا متاثر ہوا۔۔بہت سا اناج، بھیڑ بکریاں بطور انعام دیں ۔ ۔ساتھ ہی اسے اپنے دربار میں متعین کر دیا۔۔کچھ وقت گزرا،مصاحب کو بلایا،اپنے بارے دریافت کیا،۔۔ مصاحب نے کہا، جان کی امان۔۔بادشاہ نے وعدہ کیا، اس نے کہا۔۔نہ تو تم بادشاہ زادے ہو نہ تمہارا چلن بادشاہوں والا ہے۔۔بادشاہ کو تاؤ آیا، مگر جان کی امان دے چکا تھا،سیدھا والدہ کے محل پہنچا،والدہ نے کہا یہ سچ ہے۔۔تم ایک چرواہے کے بیٹے ہو،ہماری اولاد نہیں تھی تو تمہیں لے کر پالا۔بادشاہ نے مصاحب کو بلایا پوچھا، بتا،تجھے کیسے علم ھوا؟؟؟اس نے کہا۔۔بادشاہ جب کسی کو انعام و اکرام دیا کرتے ہیں توہیرے موتی، جواہرات کی شکل میں دیتے ہیں، لیکن آپ بھیڑ، بکریاں، کھانے پینے کی چیزیں عنایت کرتے ہیں۔۔یہ اسلوب بادشاہ زادے کا نہیں ،کسی چرواہے کے بیٹے کا ہی ہو سکتا ہے۔۔عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں۔۔عادات، اخلاق اور طرز عمل۔۔ خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ہیں۔
ایک بڑی کمپنی نے اپنے ورکرز کے لیے ایک جھیل کے کنارے سیر و تفریح کا انتظام کیا۔ یہ جھیل مگرمچھوں سے بھری ہوئی تھی۔ کمپنی نے بطور تفریح لوگوں سے کہا: جو صحیح سالم اس جھیل کو پار کر لے گا اسے دس لاکھ ڈالر انعام ملے گا اور اگر مگرمچھوں نے اسے نگل لیا تو اس کے ورثاء کو دس لاکھ ڈالر ملے گا۔ورکرز میں سے کسی کی ہمت نہیں ہوئی لیکن اچانک ان میں سے ایک شخص نے جھیل میں چھلانگ لگادی اور ہانپتے کانپتے بحفاظت پار کر لیا۔اس مقابلے میں کامیاب ہو کر وہ آدمی اپنے گاؤں کا کروڑ پتی بن گیا لیکن اس نے معلوم کرنا چاہا کہ آخر کس نے اسے دھکا دیا تھا بالآخر اسے معلوم ہوا کہ وہ اس کی بیوی تھی جس نے اسے پیچھے سے دھکا دیا تھا۔۔اسی وقت سے یہ مقولہ مشہور ہو گیا کہ ۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔۔
چلیں باباجی کی کچھ ’’نسلی ‘‘ باتیں بھی آپ سے شیئر کرلیتے ہیں۔۔باباجی کہتے ہیں، اچھے وقتوں میں اپنوں کو چھوڑ کر برے وقت میں اپنوں کو یاد کرنا بے وقوفی ہے۔۔انہی کا فرمانا ہے۔۔جب عورت کی اولاد جوان ہوجائے تو اسے اپنا غصہ اتارنے کے لئے کوئی تو چاہیے ہی ہوتا ہے پھر اس کی نظر گھر کے ایک کونے میں چارپائی پر پڑے اخبار پڑھتے یا موبائل کے ساتھ بزی شوہر پر جاٹکتی ہے۔۔باباجی کا ہی کہنا ہے کہ۔۔لوگ شادی اس لئے کرتے ہیں تاکہ وہ ایک خوشگوار زندگی گزار سکیں اور جو نہیں کرتے وہ بھی اسی لئے نہیں کرتے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ۔۔مڈل کلاس انسان کبھی بور نہیں ہوتا، اس کی زندگی میں ہر وقت کوئی نہ کوئی مسئلہ ہواہی رہتا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات اگر پاکستانی عوام ایک دوسرے کو چونا لگانے سے بہتر ہے گھر، گلی، محلے کو چونا لگائیں تو پاکستان کتنا خوبصورت نظر آئے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر