وجود

... loading ...

وجود
وجود

قانونِ کرایہ داری سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں

اتوار 31 دسمبر 2017 قانونِ کرایہ داری سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں

(5) (دوسری قسط)
اپیلیٹ کورٹ اور ہائی کورٹ میں مالک اور کرایہ دار کے تعلق کا سوال اُٹھایا گیا لیکن رینٹ کنٹرولر اُٹھایا گیا لیکن رینٹ کنٹرولر صاحب نے پراپرٹی خالی کروئے جانے کا حکم صادر فرمایا کیونکہ Evication Application میں پراپرٹی کا قبضہ دلوانے کی درخواست کی گئی تھی۔ (6) پٹیشنر کے وکیل صاحب نے تب یہ کہا کہ پارٹیوں کے درمیان Landlord اورTenant کا تعلق وجود میں نہ ہے تاہم پٹیشنر نے پارٹیوں کے حق کا تعین کرنے کے لیے ایک مقدمہ دائر بھی کر رکھا تھا اُس کا استدلال تھا کہ اِس مقدمے کے فیصلے تک Ejectment نہیں ہوسکتی یہ قانون کا طے شدہ اصول ہے کہ اگر کراے دار جو ہے وہ Landlordکے مالکانہ حقوق سے انکاری ہے تو پھر سب سے پہلے متعلقہ پراپڑٹی کا قبضہ مالک کو دے اور اگر وہ عدالت میں اپنی ملکیت ثابت کرکے فیصلہ اپنے حق میں کروالیت ہے تو پھر وہ قانون کے مطابق عملداری عمل میں آئے گی(7) پٹیشنر کے کونسل نے اور کسی نکتے پر بحث نہیں کی۔

بیان کردہ وجوہات کی بناء پر ہم اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پٹیشن میرٹ پر پورا نہیں اُترتی اس لیے اِس کو خارج کیا جاتا ہے اور Leave Decline کی جاتی ہے۔اس کیس میں اجازت دئیے جانے کو Refuseکردیا ۔ 2010 ,CLC,610 کے مطابق ٹرائل کورٹ کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدمہ کے حوالے سے اپنے ذہن کو استعمال کریں اگر کوئی مقدمہ قانون کی کسی شق سے متصادم ہے اور قابلِ سماعت نہیں ہے تو ایسے کیس کو فوراً ختم کردینا چاہیے اور لمبے عرصہ کا ٹرائل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ اِس طرح عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار ہوتی چلی جاتی ہے اور عدالتوں پر غیرضروری بوجھ پڑ جاتا ہے۔ اگر صرف ایک قانونی نکتہ مقدمے میں حل طلب ہے تو جج صاحبان اُس کو حل کرکے آغاز میں ہی فیصلہ صادر فرمادیں۔اِس سے فریقین کا قیمتی وقت اور رقم دونوں کی بچت ہوگی۔اسی طرح ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ جب رینٹ رجسٹرار کسی بھی رینٹ کے معائدہ کو رجسٹرڈ کرتے وقت کرایہ دار کو بھی نوٹس کرئے تاکہ کرایہ دار اطمینان کرلے کہ معائدہ کی تمام دفعات وہی ہیں جس پر فریقین متفق ہیں۔ کیونکہ کرایہ دار پر متعلقہ پراپرٹی کے حوالے سے Liabilities تو ہے تو پھر کرایہ دار کو رینٹ ایگریمینٹ کے حوالے سے مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔

اگر رینٹ رجسٹرار نے کرایہ دار کو ایگریمینٹ رجسٹرد کرنے سے پہلے نو ٹس جاری نہ کیے ہوں تو ایسا معاہدہ validنہ ہوگا۔ اس طرح سیکشن 9 میں یہ درج ہے کہ اگر معائدہ رجسٹرڈ نہ ہو تو پھر مالک جائیداد ایک سال تک بننے والے کرایہ کی رقم کے اوپر دس فی صد رقم بطور Fineعدالت میں جمع کراوتا ہے اُس کے بعد جائیداد کی Ejectment کروانے کے حوالے سے پراسیس شروع ہو جاتا ہے۔ اگر ہم پاکستان کے سماجی مسائل کی طرف نظر دوڑائیں تو یہ با ت روزِ روشن کی طرح عیا ں ہو جاتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں مقدمہ بازی کو اکثر لوگ اتنا طویل کر دیتے ہیں کہ انصاف کے لیے اگر دادا نے کیس کیا ہوتا ہے تو انصاف جا کر کہیں پوتے کی اولاد کو ملتا ہے۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اگر تاخیر سے انصاف ملے تو ایسے انصاف کا کیا فائدہ۔زمین وغیرہ کے جھگڑے ہمارئے معاشرئے میں نسل در نسل صدیوں تک چلتے ہیں جن لوگوں کا حق ہوتا اُن کو نہیں ملتا اور جنہوں نے حق دینا ہوتا ہے وہ بھی سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مُلکِ عدم روانہ ہو جاتے ہیں انصاف ہے کہ عام سائل کی پہنچ سے دور اور اشرافیہ کی دسترس میں ہوتا ہے۔ انصاف کے ایوانوں میں انصاف ہی ناپید ہوتا ہے۔ ہاں اشرافیہ انصاف کو بھی ایک Commoditسمجھتے ہوئے اِس کی خریدار بن جاتی ہے۔ پاکستان میں تشدد ، لوٹ مار، عدمِ برداشت یہ سب کیا دھرا انصاف کے میسر نہ آنے کی وجہ سے ہے۔اس لیے جیسے ہی کسان زمیندار کی فصل کاشت ہونے کے قریب ہوتی ہے تو وہ زمیندار یا کسان مقدمہ بازی کے لیے پہلے سے ہی تیار ہوتا ہے۔تعلیم کی کمی۔ قناعت کا نہ ہونا یہ سب کچھ انصاف کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ (ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر